مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا ہمیں خدا کا نام استعمال کرنا چاہئے؟‏

کیا ہمیں خدا کا نام استعمال کرنا چاہئے؟‏

کیا ہمیں خدا کا نام استعمال کرنا چاہئے؟‏

سن ۱۶۱۱ میں انگریزی زبان میں بائبل کا کنگ جمیز ورشن ترجمہ شائع ہوا۔‏ سن ۱۹۰۱ میں امریکن سینڈرڈ ورشن بائبل کا ترجمہ شائع ہوا۔‏ سن ۱۹۰۲ میں دی پریسبٹرین اینڈ ریفارمڈ ریویو رسالے نے اس ترجمے پر رپورٹ پیش کی۔‏ اس نے اپنے اس مضمون میں انگریزی بائبل میں خدا کا نام یہوواہ مستقل استعمال کرنے کے سلسلے میں یوں بیان کِیا:‏

‏”‏ہم یہ نہیں سمجھ پائے کہ خدا کے نام یہوواہ کو مستقل استعمال کرنے کے بارے میں کیوں اختلاف پایا جاتا ہے۔‏ یہ خداوند کا ذاتی نام ہے جسکا انتخاب اُس نے خود کِیا ہے تاکہ لوگ اُسے جان سکیں۔‏ اس نام کو القاب سے بدل دئے جانے کی وجہ سے بہت زیادہ نقصان ہوا ہے۔‏ اس میں کوئی شک نہیں کہ خدا کے نام کے تلفظ کے سلسلے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔‏ نیز کوئی بھی شخص اس بات پر یقین کرنے کو تیار نہیں کہ تلفظ یہوواہ ہی درست ہے۔‏ لیکن انگریزی قاری خدا کے نام یہوواہ کی قدروقیمت کو سمجھتا ہے۔‏ اگر خدا کے نام کو یاوے یا اسی طرح کے کسی اَور تلفظ سے بدل دیا جاتا ہے تو یہ کسی حد تک اُن مصنّفین کی غلطی ہوگی جو غیرضروری باتوں پر زور دیتے ہیں۔‏ ہمارے خیال میں یہ کوئی معمولی بات نہیں کہ انگریزی قاری پُرانے عہدنامے کو کھولتے ہی نام یہوواہ دیکھ سکتا ہے۔‏ وہ اس بات کو بھی جاننے کے قابل ہوتا ہے کہ یہوواہ کیسا خدا ہے اور اس نے ماضی میں اپنے لوگوں کیلئے کیساتھ کیسا برتاؤ کِیا ہے۔‏“‏

بائبل کے دوسرے انگریزی ترجموں میں بھی خدا کا نام یہوواہ استعمال ہوا ہے۔‏ اسی طرح،‏ خدا کا ذاتی نام دیگر زبانوں میں بھی استعمال ہوا ہے۔‏ آپ اس صفحے پر چند مثالیں دیکھ سکتے ہیں۔‏ خدا نے موسیٰ سے اپنے نام یہوواہ کے بارے میں کہا:‏ ”‏ابد تک میرا یہی نام ہے اور سب نسلوں میں اِسی سے میرا ذِکر ہوگا۔‏“‏ یقیناً،‏ آجکل خدا کے نام یہوواہ کو استعمال کرنے کے سلسلے میں کسی شک‌وشُبے کی کوئی گنجائش نہیں!‏—‏خروج ۳:‏۱۳-‏۱۵؛‏ ۶:‏۳‏۔‏

‏[‏صفحہ ۳۱ پر تصویر]‏

زبور ۸۳:‏۱۸ میں نام یہوواہ مختلف بائبل ترجموں میں دیکھا جا سکتا ہے

سونگا

شونا

ویتنامی

ہسپانوی

ہندی

تاگالوگ

انگریزی