مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

گھر کی صفائی—‏خاندان کے ہر فرد کی ذمہ‌داری

گھر کی صفائی—‏خاندان کے ہر فرد کی ذمہ‌داری

گھر کی صفائی‏—‏خاندان کے ہر فرد کی ذمہ‌داری

میکسیکو سے جاگو!‏ کا نامہ‌نگار

ایک صاف‌ستھرے گھر میں رہنا کتنا اچھا لگتا ہے!‏ تاہم شہروں میں بڑھتی ہوئی گندگی کی وجہ سے اپنے گھروں اور گردونواح کو صاف رکھنا پہلے سے زیادہ مشکل ہوتا جا رہا ہے۔‏

میونسپل کمیٹیاں شہر کی سڑکوں اور راستوں کو صاف رکھنے کیلئے کوڑاکرکٹ اُٹھانے کا انتظام کرتی ہیں۔‏ لیکن بعض علاقوں میں کوڑےکرکٹ کے ڈھیر لگ رہے ہیں جو عوام کی صحت کیلئے خطرناک ہے۔‏ جگہ جگہ کوڑےکرکٹ کے ڈھیر لگانے سے چوہے،‏ لال‌بیگ اور دیگر کیڑےمکوڑے پیدا ہو جاتے ہیں جو بہت سی بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔‏ کیا ان مسائل کے حل کیلئے آپ کچھ کر سکتے ہیں؟‏ جی‌ہاں،‏ اپنے گھر اور گردوپیش کو صاف رکھیں۔‏

صفائی کی بابت مناسب رُجحان

بعض لوگوں کا خیال ہے کہ غریب اشخاص کیلئے اپنے گھر اور گردونواح کو صاف‌ستھرا رکھنا مشکل ہے۔‏ لیکن ایسی بات نہیں ہے۔‏ مانا کہ چیزوں کی کمی صفائی کرنا مشکل بنا سکتی ہے۔‏ لیکن ایک ہسپانوی کہاوت بیان کرتی ہے کہ ”‏غربت اور صفائی کے درمیان کوئی اختلاف نہیں۔‏“‏ اسکے برعکس،‏ کسی شخص کا امیر ہونا اس بات کی ضمانت نہیں ہے کہ وہ اپنے اردگرد کے ماحول کو صاف‌ستھرا رکھے گا۔‏

اپنے گھر اور گردونواح کو صاف رکھنے کا انحصار ہماری اپنی سوچ پر ہے جو ہمیں گھر صاف رکھنے پر اُکساتی ہے۔‏ درحقیقت گھر کی صفائی کا دارومدار بڑی حد تک خاندان کے تمام افراد کے ذہنی رُجحان پر ہے۔‏ اسلئے خاندان کے ہر فرد کو خود سے پوچھنا چاہئے،‏ مَیں اپنے گھر اور اُسکے آس‌پاس کے حصے کو صاف‌ستھرا رکھنے کیلئے کیا کر سکتا ہوں؟‏

صفائی کا شیڈول

ایسا لگتا ہے کہ ماں کے کام تو ختم ہی نہیں ہوتے۔‏ وہ صبح سویرے اُٹھتی،‏ ناشتہ تیار کرتی،‏ بچوں کو سکول بھیجتی اور بعد میں گھر اور سامنے والے حصے کو صاف کرتی ہے۔‏ کیا آپ نے اکثر اس بات پر غور نہیں کِیا کہ ماں بچوں کے سکول چلے جانے کے بعد اُنکے ادھر اُدھر پڑے گندے کپڑوں کو اُٹھاتی اور دیگر چیزوں کو سمیٹتی ہے؟‏ صفائی کا ایک اچھا شیڈول ترتیب دینے سے ماں کے بوجھ کو ہلکا کِیا جا سکتا ہے۔‏

بعض عورتوں نے اس بات کا فیصلہ کِیا ہے کہ کچھ کام ہر زور کرنے کی ضرورت ہے جبکہ دیگر ہفتے یا مہینے میں ایک مرتبہ کئے جا سکتے ہیں۔‏ درحقیقت بعض کام تو ایسے ہیں جنہیں سال میں ایک مرتبہ کرنا مناسب ہوتا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ پوری دُنیا میں یہوواہ کے گواہوں کے بیت‌ایل ہومز میں سال میں ایک مرتبہ الماریوں اور صندوق میں پڑی ایسی چیزوں کو جو کافی عرصے سے استعمال میں نہیں آئیں نکال دیا جاتا ہے اور باقی سازوسامان کو صاف کرکے قرینے اور سلیقے سے رکھا جاتا ہے تاکہ اچھی طرح صفائی کی جا سکے۔‏ ایک دوسرے بندوبست کے تحت دیواروں کی صفائی بھی کی جاتی ہے۔‏

گھر کے اندر غسل‌خانے اور ٹائلٹ ایسی جگہ ہیں جہاں صفائی نہ کرنا صحت کیلئے خطرناک ہو سکتا ہے۔‏ ہلکی پھلکی صفائی ہر زور کی جانی چاہئے۔‏ اسکے علاوہ،‏ ہفتہ میں ایک مرتبہ مکمل طور پر اچھی صفائی کرنے کی ضرورت ہو سکتی ہے تاکہ جراثیم کو پیدا ہونے سے روکا جا سکے۔‏ تاہم،‏ بعض کے خیال میں ڈبلیو سی پر لگے داغ دھبوں کو جتنا بھی صاف کِیا جائے وہ صاف ہونے کا نام ہی نہیں لیتے۔‏ تاہم آپ نے ایسے گھر ضرور دیکھے ہوں گے جہاں ٹائلٹ صاف‌ستھرے اور چمکتے نظر آتے ہیں۔‏ اسکی وجہ صرف یہ ہے کہ وہ صفائی پر توجہ دیتے اور صفائی‌ستھرائی کا مناسب سامان استعمال کرتے ہیں۔‏

باورچی‌خانے کی صفائی پر خاص طور پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔‏ اگرچہ آپ ہر روز برتن،‏ چولہا یا سلپ وغیرہ صاف کرتے ہیں توبھی مہینے میں کم ازکم ایک مرتبہ چولہے اور فریج کو اندر اور باہر سے نیز سنک کے نیچے والی جگہ کو بھی صاف کرنا چاہئے۔‏ جب ہم الماریوں اور اسٹور کو باقاعدگی سے صاف کرتے ہیں تو یہ جگہیں لال‌بیگ اور دیگر کیڑےمکوڑوں کا گھر نہیں بنتی۔‏

خاندان کو ملکر کام کرنا چاہئے

بہتیرے والدین نے اپنے بچوں کیلئے کچھ اصول بنائے ہوئے ہیں۔‏ وہ بچوں کو صبح سکول جانے سے پہلے اپنے بستر سمیٹنے،‏ کپڑوں اور دیگر چیزوں کو اُنکی جگہ پر رکھنے کی تربیت دیتے ہیں۔‏ ایک مفید اور کارآمد اصول ہر ایک کیلئے ہے وہ یہ کہ ”‏ہر چیز کی ایک جگہ ہے اور ہر چیز کو اُسکی جگہ پر ہونا چاہئے۔‏“‏

علاوہ‌ازیں،‏ خاندان کے بعض افراد کے پاس صفائی کے سلسلے میں کچھ خاص ذمہ‌داری ہوتی ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ کیا والد سال میں ایک مرتبہ گیراج کی مکمل صفائی کرتا ہے؟‏ کیا کوئی ایک بچہ اپنے والد کی مدد کر سکتا ہے؟‏ گھر کے سامنے والے حصے یا باغیچے کی صفائی کون کرتا ہے؟‏ یہ کام اکثر کتنی دیر بعد کِیا جاتا ہے تاکہ سامنے والا حصہ بھی صاف‌ستھرا لگے؟‏ کیا گھر کے اندر یا چھت پر ایسے کوئی اسٹور ہیں جہاں وقتاًفوقتاً دیکھنے کی ضرورت ہے تاکہ غیرضروری چیزوں کو نکالا جا سکے؟‏ یہ کام کون کرے گا؟‏ بعض والدین ایسے کاموں کیلئے بچوں کی باریاں لگا دیتے ہیں۔‏

لہٰذا،‏ اپنے گھر کو اچھی حالت میں رکھنے کیلئے ایک شیڈول ترتیب دینے کی ضرورت ہے۔‏ خواہ آپ اپنا گھر خود صاف کریں یا کوئی اَور ایک بہت ہی معقول شیڈول ترتیب دینا ضروری ہے۔‏ ایک ماں جس نے اپنے گھر کو بہت ہی آراستہ رکھا ہے وہ بتاتی ہے کہ ہم سب ملکر کام کرتے ہیں۔‏ ”‏ہم سب نے آپس میں کام بانٹ رکھے ہیں۔‏ میری ایک بیٹی دو بیڈروم،‏ بیٹھک اور صحن کیساتھ ساتھ دروازے کے سامنے والا حصہ صاف کرتی ہے۔‏ جبکہ دوسری بیٹی باورچی‌خانے کا کام سنبھالتی ہے اور مَیں کپڑے دھوتی اور دیگر کئی کام کرتی ہوں۔‏ میری تیسری بیٹی ماریا برتن دھوتی ہے۔‏“‏

گھر کو باہر سے بھی اچھا لگنا چاہئے

گھر کے باہر والے حصے کی بابت کیا ہے؟‏ خواہ آپ کسی بنگلے میں رہتے ہیں یا ایک سادہ سے گھر میں،‏ باہر والے حصے کو صاف رکھنے اور مرمت کرنے کیلئے ایک شیڈول کی ضرورت ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ کیا گیٹ اپنی جگہ سے اُکھڑ رہا ہے؟‏ اُسکے بالکل ٹوٹ جانے کا انتظار نہ کریں بلکہ اُسکی مرمت کریں۔‏ اسی طرح گھر کے باہر والی دیوار کیساتھ کچرے کا ڈھیر لگانا بھی بُری بات ہے۔‏ اسکے علاوہ خالی بوتلوں،‏ ڈبوں اور ناکارہ اوزاروں اور چیزوں کا انبار لگانے سے کیڑےمکوڑے پیدا ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔‏

بعض خاندانوں نے ہفتے میں کسی ایک دن اپنے گھر کے آس پاس کے حصے میں جھاڑو لگانے کا بندوبست بنایا ہے۔‏ بعض شہروں اور ملکوں میں حکومت کی طرف سے صفائی کا اچھا انتظام کِیا جاتا ہے جبکہ دوسری جگہوں پر میونسپل کمیٹی کا کوئی نظام نہیں ہوتا۔‏ اس میں کوئی شک نہیں کہ اگر ہم سب اپنی اپنی ذمہ‌داری کو سمجھیں تو ہمارے گردونواح کا ماحول صاف‌ستھرا اور صحت‌بخش ہو سکتا ہے۔‏

بعض خاندانوں نے نہ صرف شیڈول ترتیب دیا ہے بلکہ اُسے ایسی جگہ پر چسپاں کِیا ہے جہاں پر گھر کے تمام افراد کی نظر پڑتی رہے۔‏ اسکے بہت اچھے نتائج نکل سکتے ہیں۔‏ صفائی کے متعلق ہر بات کو اس مضمون میں بیان کرنا ممکن نہیں۔‏ مزیدبرآں،‏ آپکو خود اس بات کا فیصلہ کرنا ہے کہ کونسی چیزیں اور کونسے اوزار صفائی کیلئے ضروری ہیں۔‏

اُمید ہے کہ یہ مشورت اپنے گھر اور گردونواح کو صاف رکھنے میں آپکی مدد کرے گی۔‏ اس بات کو یاد رکھیں کہ گھر اور ماحول کو صاف‌ستھرا رکھنے کا انحصار ہمارے ذہنی رُجحان پر ہے نہ کہ ہمارے وسائل پر۔‏

‏[‏صفحہ ۱۶ اور ۱۷ پر بکس]‏

گھر کی صفائی‌ستھرائی کا مفید شیڈول

خالی جگہ کو آپ اپنے نکات کیلئے استعمال کر سکتے ہیں

اہم یاددہانی:‏ صفائی کے کیمیکلز کو ملا کر استعمال کرنا،‏ خاص طور پر بلیچ اور ایمونیا کو ملانا انتہائی خطرناک ہو سکتا ہے۔‏

روزانہ

بیڈروم:‏ بستر کی چادر اور تکیے ٹھیک کریں اور تمام چیزوں کو اُنکی جگہ پر رکھیں۔‏

باورچی‌خانہ:‏ برتن اور سنک صاف کریں۔‏ میز اور سلپ سے دیگچیاں،‏ چمچے اور دیگر برتن وغیرہ سنبھالیں۔‏ فرش پر جھاڑو اور پچارا لگائیں۔‏

غسل‌خانہ یا ٹائلٹ:‏ بیسن اور ڈبلیو سی کو دھوئیں اور تمام چیزیں ترتیب سے رکھیں۔‏

بیٹھک اور دوسرے کمرے:‏ تمام چیزوں کو اُنکی جگہ پر رکھیں۔‏ فرنیچر کو صاف کریں۔‏ اسکے بعد جھاڑو اور پچارا لگائیں۔‏

پورا گھر:‏ پورے گھر کا کچرا مناسب طور پر ٹھکانے لگائیں۔‏

ہفتہ‌وار

بیڈروم:‏ بستر کی چادر تبدیل کریں۔‏ جھاڑو اور پچارا لگائیں۔‏ فرنیچر کو کپڑے کیساتھ صاف کریں۔‏

باورچی‌خانہ:‏ چولہا دھوئیں،‏ سنک اور اُسکی ٹونٹی کو رگڑ کر صاف کریں،‏ سلپ صاف کرتے وقت اُس پر پڑی چیزیں مثلاً جوسر مشین،‏ ٹوسٹر،‏ بوتلیں اور ڈبے سب اچھی طرح صاف کریں۔‏ اسکے علاوہ فریج کو بھی صاف کریں۔‏ فرش پر جھاڑو اور پچارا لگائیں۔‏

غسل‌خانہ یا ٹائلٹ:‏ غسل‌خانے کی دیواریں اور اُس میں پڑی تمام چیزیں مثلاً صابن‌دانی،‏ بالٹی اور کپ،‏ ٹب اور ٹونٹیاں سب اچھی طرح دھوئیں۔‏ ٹائلٹ سیٹ اور اگر کوئی الماری ہے تو سب کو جراثیم‌کش ادویات کیساتھ صاف کریں۔‏ تولیہ تبدیل کریں اور آخر میں فرش کو دھو کر خشک کریں۔‏

ماہانہ

غسل‌خانہ یا ٹائلٹ:‏ تمام دیواروں اور فرش کو اچھی طرح دھوئیں۔‏

پورا گھر:‏ تمام دروازے اچھی طرح صاف کریں۔‏ تمام فرنیچر،‏ پردے اور قالین وغیرہ صاف کریں۔‏

صحن،‏ باغیچہ اور گیراج:‏ ان تمام جگہوں پر اچھی طرح جھاڑو لگائیں۔‏ غیرضروری چیزوں کا ڈھیر لگانے سے گریز کریں۔‏

چھ ماہ بعد

بیڈروم:‏ ہر چھ ماہ بعد لحافوں،‏ گدوں اور تکیوں کو دھوپ لگوائیں۔‏

باورچی‌خانہ:‏ ریفریجریٹر کی صفائی تمام چیزیں باہر نکالنے کے بعد کریں۔‏

غسل‌خانہ یا ٹائلٹ:‏ تمام شلف اور دراز باہر نکالیں اور خالی کرکے صاف کریں۔‏ غیرضروری اور ناقابلِ‌استعمال اشیا کو ضائع کر دیں۔‏ جن میں ادویات،‏ کیمیکل اور میک‌اپ کا سامان شامل ہو سکتا ہے۔‏

پورا گھر:‏ بجلی سے چلنے والی چیزوں مثلاً لیمپ،‏ پنکھے،‏ لائٹیں اور بورڈ وغیرہ احتیاط کیساتھ صاف کریں۔‏ تمام دروازوں اور کھڑکیوں کے شیشے اور فریم صاف کریں۔‏

سالانہ

بیڈروم:‏ تمام الماریوں اور صندوق کو خالی کرکے اچھی طرح صاف کریں۔‏ کمبل کو دھوئیں اور گدوں،‏ لحافوں اور تکیوں کی روئی کو صاف کرا کے نئے سرے سے بھروائیں۔‏ فالتو چیزوں کو پھینک دیں۔‏

باورچی‌خانہ:‏ تمام شلف،‏ الماریاں اور دراز خالی کرکے اچھی طرح صاف کریں۔‏ غیرضروری چیزوں کو ضائع کر دیں۔‏ تمام چیزوں کو ہٹا کر اُنکے نیچے سے بھی صفائی کریں۔‏

پورا گھر:‏ تمام دیواریں صاف کریں اور اگر سفیدی کی ضرورت ہے تو سفیدی کرائیں۔‏ فرنیچر،‏ قالین اور پردوں کو اُنکی بناوٹ کے مطابق صاف کریں۔‏

گیراج اور اسٹور وغیرہ:‏ اچھی طرح جھاڑو لگائیں۔‏ تمام چیزیں ترتیب سے رکھیں،‏ فالتو سازوسامان کو پھینک دیں یا اگر انکی بعد میں ضرورت پڑ سکتی ہے تو انہیں سنبھال کر ترتیب سے رکھیں۔‏

‏[‏صفحہ ۱۸ پر تصویریں]‏

‏”‏ہر چیز کی ایک جگہ ہے اور ہر چیز کو اُسکی جگہ پر ہونا چاہئے“‏

‏[‏صفحہ ۱۸ پر تصویریں]‏

ایسی چیزیں جو استعمال میں نہیں آتیں انہیں گھر میں نہ رکھنا گھر کو صاف رکھنے میں مددگار ہوگا