مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سورج‌مکھی—‏قدرت کا ایک حسین تحفہ

سورج‌مکھی—‏قدرت کا ایک حسین تحفہ

سورج‌مکھی‏—‏قدرت کا ایک حسین تحفہ

سوئٹزرلینڈ سے جاگو!‏ کا نامہ‌نگار

ہم موسمِ‌سرما میں سورج کو پوری آب‌وتاب سے چمکتا ہوا دیکھ کر بہت خوش ہو جاتے ہیں۔‏ شاید یہی وجہ ہے کہ پوری دُنیا میں لوگ سورج کے نام سے منسوب سورج‌مکھی کے پھول کو دیکھ کر بھی بہت خوش ہوتے ہیں!‏ اگر باغ میں کھلا ہوا سورج‌مکھی کا ایک پھول کسی شخص کیلئے اتنی تروتازگی کا باعث بن سکتا ہے تو پھر زرد رنگ کے پھولوں سے بھرے کھیت کا تو جواب ہی نہیں!‏

لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ اس خوبصورت پھول کو اتنی مقبولیت کیسے حاصل ہوئی؟‏ کیا یہ واقعی سورج کیساتھ ساتھ رُخ بدلتا ہے؟‏ نیز کیا یہ واقعی قدرت کا ایک حسین تحفہ ہے؟‏

سورج‌مکھی کا طویل سفر

شروع‌شروع میں سورج‌مکھی کا پھول صرف وسطی امریکہ کے علاقے سے لے کر جنوبی کینیڈا تک اُگتا تھا۔‏ وہاں امریکی انڈینز سورج‌مکھی کاشت کِیا کرتے تھے۔‏ بعدازاں،‏ جب ۱۵۱۰ عیسوی میں ہسپانوی سیاح اسے اوقیانوس کے پار لے گئے تو یہ جلد ہی مغربی یورپ میں پھیل گیا۔‏ شروع شروع میں تو سورج‌مکھی کو محض باغات کی آرائش کیلئے استعمال کِیا جاتا تھا۔‏ لیکن ۱۸ ویں صدی کے وسط میں اسکے بیجوں کو خوراک کے طور پر استعمال کِیا جانے لگا۔‏ اُس وقت کے لوگ اسکے پتوں اور پھولوں سے بخار اُتارنے کیلئے جوشاندہ بھی بناتے تھے۔‏

سن ۱۷۱۶ میں ایک انگریز آدمی نے سورج‌مکھی کے بیجوں سے تیل نکالنے کی اجازت حاصل کر لی جسے وہ کپڑا بُننے اور رنگنے کیلئے استعمال کرنا چاہتا تھا۔‏ تاہم،‏ یورپ کے باقی حصوں میں لوگ ۱۹ ویں صدی تک سورج‌مکھی کے تیل سے ناواقف تھے۔‏ سن ۱۶۹۸ میں روسی شہنشاہ پیٹر دی گریٹ سورج‌مکھی کے بیجوں کو روس سے نیدرلینڈز لے گیا۔‏ تاہم،‏ روس میں اسکی پیداوار ۱۸۳۰ کے دہے تک بڑے پیمانے پر شروع نہیں ہوئی تھی۔‏ اسکے چند سال بعد ہی روسی علاقے وورونیش میں سورج‌مکھی کا ہزاروں ٹن تیل تیار کِیا جانے لگا۔‏ جلد ہی سورج‌مکھی کی کاشت اسکے ہمسایہ ملکوں بلغاریہ،‏ ہنگری،‏ رومانیہ،‏ یوکرائن اور سابقہ یوگوسلاویہ میں بھی ہونے لگی۔‏

لیکن یہ بات بڑی عجیب ہے کہ ۱۹ ویں صدی کے آخر میں روسی پناہ‌گزینوں نے دوبارہ سورج‌مکھی کو شمالی امریکہ میں متعارف کرایا۔‏ اس بّراعظم میں آباد ہونے والے لوگوں نے امریکی انڈینز کی طرح سورج‌مکھی کی کاشت جاری نہیں رکھی تھی۔‏ تاہم،‏ آجکل ساری دُنیا میں ہر طرف سورج‌مکھی کے کھیت دکھائی دیتے ہیں۔‏

سورج کیساتھ رُخ بدلنا

کیا واقعی سورج‌مکھی سورج کیساتھ ساتھ رُخ بدلتا ہے؟‏ جی‌ہاں!‏ اسکے پتے اور پھول دونوں سورج کی روشنی کی سمت نشوونما پانے کی خصوصیت رکھتے ہیں۔‏ یہ اوکسن نامی ہارمون کو اپنے اندر جمع کرتا ہے جس سے اسکی نشوونما ہوتی ہے۔‏ اوکسن کی زیادہ‌تر مقدار اُس حصے میں ہوتی ہے جو روشنی سے دُور ہوتا ہے جس سے تنے کو روشنی کی سمت بڑھنے میں مدد ملتی ہے۔‏ جب پھول پوری طرح کھل جاتے ہیں تو عموماً انکا رخ یا چہرہ مشرق کی طرف ہوتا ہے۔‏

سورج‌مکھی کا لاطینی نام ہیلینتھس اینواس یونانی الفاظ بمعنی ”‏سورج“‏ اور ”‏پھول“‏ اور لاطینی لفظ بمعنی ”‏سالانہ“‏ سے لیا گیا ہے۔‏ عام طور پر،‏ یہ پودا تقریباً دو میٹر [‏چھ تا سات فٹ]‏ اُونچا ہوتا ہے لیکن اسکی بعض اقسام کی اُونچائی اس سے دُگنی ہوتی ہے۔‏ اسکے مضبوط تنے اور کھردرے پتوں کے اُوپر ایک بڑا سا پھول ہوتا ہے جسکی پتیاں زرد ہوتی ہیں۔‏ پھول کے درمیانی حصے میں بیجوں کی طرح کے نلکی‌نما چھوٹے چھوٹے پھول ہوتے ہیں۔‏ جب حشرات کے ذریعے زرگل کی منتقلی ہوتی ہے تو یہ چھوٹے پھول سورج‌مکھی کے بیج بن جاتے ہیں۔‏ ایک سورج‌مکھی کے پھول کا درمیانی حصہ ۵ تا ۵۰ سینٹی‌میٹر [‏۲ تا ۲۰ انچ]‏ کا ہو سکتا ہے اور ۱۰۰ سے ۰۰۰،‏۸ تک بیج پیدا کر سکتا ہے۔‏

ہیلینتھس کی درجنوں اقسام ہیں اور بہتیری نئی اقسام تیار کی جا رہی ہیں۔‏ تاہم،‏ زرعی مقاصد کے لئے عام طور پر اسکی دو اقسام کاشت کی جاتی ہیں۔‏ ایک ہیلینتھس اینواس ہے جس کی کاشت بالخصوص سورج‌مکھی کا تیل حاصل کرنے کیلئے کی جاتی ہے۔‏ دوسری قسم ہیلینتھس ٹیوبراوسس ہے جسکی جڑوں میں آلو جیسی گانٹھیں ہوتی ہیں۔‏ انہیں مویشیوں کی خوراک،‏ چینی اور الکحل تیار کرنے کیلئے استعمال کِیا جاتا ہے۔‏

سورج‌مکھی کے فائدے

آجکل سورج‌مکھی کی زیادہ‌تر کاشت اسکے بیجوں سے عمدہ تیل حاصل کرنے کیلئے کی جاتی ہے۔‏ سورج‌مکھی کا تیل کھانےپکانے،‏ سلاد پر ڈالنے کیلئے مختلف چٹنیوں اور مارجرین میں استعمال کِیا جاتا ہے۔‏ اسکے بیج غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں۔‏ ان میں ۱۸ سے ۲۲ فیصد پروٹین اور دیگر غذائی اجزا شامل ہوتے ہیں۔‏

بہتیرے لوگ سورج‌مکھی کے نمک لگا کر بھونے گئے بیجوں کو کھانا پسند کرتے ہیں۔‏ اسکے بیجوں سے تیار کِیا جانے والا آٹا ڈبل‌روٹی،‏ کیک،‏ پیسٹری حتیٰ‌کہ سویاں بنانے کے کام بھی آتا ہے۔‏ اسکے علاوہ سورج‌مکھی کا تیل شیمپو،‏ بام،‏ کریم،‏ لوشن اور بچوں کیلئے تیار کی جانے والی مصنوعات میں بھی استعمال ہوتا ہے۔‏ اسے صنعتی موٹر آئل تیار کرنے کیلئے بھی استعمال کِیا جاتا ہے۔‏ سورج‌مکھی کے بیج چھوٹے جانوروں اور پرندوں کی خوراک کے طور پر بھی استعمال ہوتے ہیں۔‏

سورج‌مکھی کا کھیت شہد کی مکھیوں کو اپنی طرف مائل کرتا ہے۔‏ ڈھائی ایکڑ زمین پر لگے ہوئے سورج‌مکھی کے پھولوں سے ۲۵ سے ۵۰ کلوگرام [‏۵۰ سے ۱۰۰ پونڈ]‏ شہد حاصل کِیا جا سکتا ہے۔‏ جب سورج‌مکھی کی کٹائی ختم ہو جاتی ہے تو اسکے باقی ڈنٹھلوں میں ۴۳ سے ۴۸ فیصد سیلولوس ہوتا ہے جو کاغذ اور دیگر چیزیں بنانے کے کام آتا ہے۔‏ سورج‌مکھی کے باقی حصے کو مویشیوں کے چارے یا کھاد کیلئے استعمال کِیا جا سکتا ہے۔‏

واقعی،‏ سورج‌مکھی انسانوں کیلئے ایک بیش‌قیمت تحفہ ہے۔‏ اسکی خوبصورتی نے بڑے بڑے مُصوّروں کو متاثر کِیا ہے۔‏ جہاں کہیں بھی سورج‌مکھی اُگایا جاتا ہے وہاں ایسا لگتا ہے کہ اسکی بدولت ہمارے گھر اور باغ سورج کی روشنی سے منور ہو گئے ہیں۔‏ اسکا خوبصورت چہرہ اور اتنے سارے فائدے دیکھ کر ہمارے ذہن میں زبورنویس کے یہ الفاظ آتے ہیں:‏ ”‏اَے خداوند میرے خدا!‏ جو عجیب کام تُو نے کئے اور تیرے خیال جو ہماری طرف ہیں وہ بہت سے ہیں۔‏ .‏ .‏ .‏ اگر مَیں اُنکا ذکر اور بیان کرنا چاہوں۔‏ تو وہ شمار سے باہر ہیں۔‏“‏—‏زبور ۴۰:‏۵‏۔‏