شہد—مکھیوں کی محنت کا میٹھا پھل
شہد—مکھیوں کی محنت کا میٹھا پھل
میکسیکو میں جاگو! کا نامہنگار
ایک تھکا ہارا سپاہی جنگل سے گزر رہا ہے۔ اچانک اسے شہد کا چھتّا نظر آتا ہے۔ وہ چھتّے میں سے شہد لے کر کھانے لگتا ہے۔ فوراً ”اُسکی آنکھوں میں روشنی“ اور جان میں جان آ جاتی ہے۔ (۱-سموئیل ۱۴:۲۵-۳۰) خدا کے کلام میں درج اِس واقعے سے ہم دیکھ سکتے ہیں کہ شہد کی ایسی خصوصیات ہیں جن سے انسان کو فائدہ پہنچتا ہے۔ چونکہ شہد ۸۲ فیصد تک شکر پر مشتمل ہوتا ہے اسلئے جسم جلد ہی اِس سے توانائی حاصل کر لیتا ہے۔ دلچسپی کی بات ہے کہ اگر شہد کی مکھی شہد کے ۳۰ گرام کھا لے تو اُسکے جسم میں اتنی توانائی پیدا ہوتی کہ وہ دُنیا کا پورا چکر لگا سکتی۔
کیا شہد کی مکھیاں انسان ہی کیلئے شہد بناتی ہیں؟ جینہیں، وہ خود بھی شہد کھاتی ہیں۔ مکھیاں شہد ذخیرہ کرکے اسے موسمِسرما کے دوران کھاتی ہیں۔ شہد کے ایک چھتّے میں رہنے والی تمام مکھیوں کو سال میں ۱۰ تا ۱۵ کلوگرام (۲۰ تا ۳۰ پونڈ) شہد کی ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن اکثر ایک چھتّے میں ۲۵ کلوگرام (۶۰ پونڈ)
شہد پیدا ہوتا ہے۔ اس اضافی شہد کو انسان اپنے لئے جمع کرتا ہے۔ لیکن نہ صرف انسان بلکہ ریچھ اور دوسرے جانور بھی اِسکا مزہ لیتے ہیں۔شہد کی مکھی شہد کیسے بناتی ہے؟ پہلے تو شہد کی مکھی اپنی زبان سے پھولوں کا رس چُوستی ہے۔ پھر وہ اسے اپنے پیٹ میں جمع کرکے چھتّے تک پہنچاتی ہے۔ چھتّے میں ایک اَور شہد کی مکھی اس رس کو اپنے مُنہ میں لے لیتی ہے اور آدھے گھنٹے تک اسے چباتی رہتی ہے۔ اسطرح شہد کی مکھی کے مُنہ میں موجود کیمیائی مادہ (انزائیم) بھی اِس رس میں شامل ہو جاتا ہے۔ اس کے بعد مکھی رس کو چھ کونے والی موم کی خلیوں میں جمع کرتی ہے۔ * شہد کی مکھی اپنے پَر ہلا ہلا کر رس میں سے فالتو پانی کو خشک کر دیتی ہے۔ جب رس میں صرف ۱۸ فیصد پانی رہ جاتا ہے تو مکھیاں خلیوں کے مُنہ کو موم کی ایک باریک تہہ سے بند کر دیتی ہیں۔ اسطرح شہد ہزاروں سال تک خراب نہیں ہوتا۔ مصری فرعونوں کے مقبروں میں شہد کے بھرے ہوئے برتن ملے ہیں جو آج سے ۰۰۰،۳ سال پہلے وہاں رکھے گئے تھے۔ اسکے باوجود یہ شہد خراب نہیں ہوا تھا۔
شہد کا طبی استعمال
لذیذ خوراک ہونے کے علاوہ شہد میں وِٹامن اور معدنیات بھی پائے جاتے * امریکہ کے ایک ڈاکٹر بتاتے ہیں کہ ”صدیوں سے زخم، چوٹ، سفید موتیا اور پھوڑوں سے آرام پانے کیلئے شہد استعمال کِیا گیا ہے۔“
ہیں۔ شہد کو قدیم زمانوں سے لے کر آج تک دوا کے طور پر استعمال کِیا گیا ہے۔شہد کے طبّی فائدوں کے بارے میں ایک رپورٹ بیان کرتی ہے: ”دوسری عالمی جنگ کے دوران زخموں پر شہد کی بجائے اینٹیبائیوٹکس استعمال کئے جانے لگے۔ لیکن نئی تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ کچھ ایسے بھی جراثیم ہیں جو اینٹیبائیوٹکس سے ختم نہیں ہوتے۔ اسلئے جدید زمانے میں شہد کو پھر سے دوا کے طور پر استعمال کِیا جانے لگا ہے۔“ مثال کے طور پر جب اُن مریضوں کے زخموں پر شہد لگایا گیا جنکی جِلد جل گئی تھی تو انہیں نہ صرف کم تکلیف ہوئی بلکہ انکے زخم بھی جلد بھر گئے۔
تحقیق سے پتا چلا ہے کہ شہد کی مکھی کے مُنہ کے کیمیائی مادے میں اینٹیبائیوٹکس پائے جاتے ہیں۔ یہ مادہ خطرناک جراثیم کو ختم کرنے کیلئے بہت فائدہمند ہوتا ہے۔ * شہد جِلد کی سُوجن کیلئے بھی آرامدہ ہوتا ہے۔ نیوزیلینڈ کے ایک کیمیادان بتاتے ہیں: ”شہد اُن ڈاکٹروں میں بھی مقبول ہے جو عام طور پر جڑیبوٹیوں سے علاج نہیں کرتے ہیں۔“ آسٹریلیا کے طبی اداروں میں شہد کو ایک دوا کے طور پر سمجھا جاتا ہے اور اسے مرہمپٹیوں پر لگا کر فروخت کِیا جاتا ہے۔
کھانےپینے کی کتنی اشیا ہیں جو مزےدار ہونے کیساتھ ساتھ دوا کے طور پر بھی استعمال ہوتی ہیں؟ شہد واقعی ایک انوکھی چیز ہے۔ پُرانے زمانے میں شہد کی مکھیاں اور انکو پالنے والوں کی حفاظت کیلئے قانون عائد کئے گئے تھے۔ مثال کے طور پر ایک ایسے چھتّے کو یا درخت کو نقصان پہنچانا جہاں شہد کی مکھیاں رہتی تھیں ایک جُرم ہوتا تھا۔ اور اس جُرم کی سزا ایک بھاری جُرمانہ یہاں تک کہ سزائےموت بھی ہو سکتی تھی۔ ہمیں خالق کا شکر ادا کرنا چاہئے جس نے ہمیں شہد کا قیمتی تحفہ عطا کِیا ہے۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 5 شہد کی مکھی جس موم سے چھتّا بناتی ہے وہ اُسکے جسم میں پیدا ہوتا ہے۔ چھتّے کی چھ کونے والی خلیوں کی دیواریں اپنے سے ۳۰ گُنا زیادہ وزن کو سہارا دے سکتی ہیں۔
^ پیراگراف 7 ننھے بچوں کو شہد نہیں دیا جانا چاہئے کیونکہ وہ اسے ہضم کرنے کے قابل نہیں ہوتے اور شہد اُنکے جسم میں زہر بن جاتا ہے۔
^ پیراگراف 9 چونکہ اس مادے کا اثر گرم ہوتے ہی ختم ہو جاتا ہے، اسلئے جو شہد دوا کے طور پر استعمال کِیا جاتا ہے اُسے خالص ہونا چاہئے اور اسے گرم نہیں کِیا جانا چاہئے۔
[صفحہ ۱۶ پر بکس/تصویر]
پکوان میں شہد کا استعمال
شہد چینی سے زیادہ میٹھا ہوتا ہے۔ اسلئے اگر آپ اپنے پکوان میں چینی کی بجائے شہد استعمال کرنا چاہتے ہیں تو ترکیب میں بتائی گئی چینی کی مقدار کی بجائے اسکی تقریباً آدھی مقدار شہد ڈالیئے۔ اور چونکہ شہد ۱۸ فیصد پانی پر مشتمل ہے اسلئے پکوان میں پانی کی مقدار کم کر لیجئے۔ اگر آپکے پکوان میں پانی استعمال نہیں کِیا جا رہا ہے تو پانی کو سُکھانے کیلئے ایک کپ شہد کیساتھ ساتھ آٹے کے دو بڑے چمچ بھی ڈالیئے۔ کیک، بسکٹ وغیرہ بنانے کیلئے ایک کپ شہد کے لئے آدھی چھوٹی چمچ سوڈا بھی استعمال کریں اور پکاتے وقت تنور کے درجۂحرارت کو کم کر لیں۔
[تصویر کا حوالہ]
National Honey Board
[صفحہ ۱۶ پر تصویر]
شہد کی مکھی پھول کا رس چوس رہی ہے
[صفحہ ۱۶ اور ۱۷ پر تصویر]
جنگلی مکھیوں کا چھتّا
[صفحہ ۱۷ پر تصویر]
پالتو مکھیوں کا چھتّا
[صفحہ ۱۷ پر تصویر]
شہد کی مکھیوں کا رکھوالا