مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

وہ سونامی لہر سے بچ گئے

وہ سونامی لہر سے بچ گئے

وہ سونامی لہر سے بچ گئے

جو لوگ باقاعدگی سے جاگو!‏ کا رسالہ پڑھتے ہیں وہ اس بات پر متفق ہیں کہ اسکے مضامین بہت فائدہ‌مند ہوتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر ملک جرمنی کا ایک شادی‌شُدہ جوڑا جاگو!‏ کے مضمون ”‏قاتل لہریں—‏حقیقت اور افسانے“‏ (‏فروری ۲۰۰۱)‏ کو پڑھنے سے ایک ہولناک آفت میں سے زندہ بچ گیا۔‏

رائنر اور رَوسوِیٹھا گسل دسمبر ۲۰۰۴ میں تھائی‌لینڈ میں چھٹیاں گزار رہے تھے۔‏ ایک جرمن اخبار میں اُن کی کہانی یوں بیان کی گئی ہے:‏ ”‏سمندر میں تیرنے کے بعد وہ کپڑے بدلنے کے لئے ہوٹل گئے۔‏ رائنر گسل بیان کرتے ہیں:‏ ’‏دس منٹ بعد جب ہم ساحل واپس لوٹ آئے تو سمندر غائب ہو گیا تھا۔‏‘‏ ساحل سے ۷ کلومیٹر [‏۴ میل]‏ کے فاصلے پر سمندر میں ایک چٹانی سلسلہ واقع تھا۔‏ وہاں تک پانی کی بجائے خشکی ہی خشکی تھی۔‏ ’‏جو لوگ پانی میں تھے وہ سب کُھلے سمندر میں بہہ چکے تھے۔‏‘‏ اس کے بعد ہونے والے واقعات میں سے گسل صاحب اور اُنکی بیگم صرف اسلئے زندہ بچ گئے کیونکہ اُنہوں نے جاگو!‏ کے رسالے میں سونامی لہروں کے بارے میں ایک مضمون پڑھا تھا۔‏“‏ جاگو!‏ کے اس مضمون میں بتایا گیا تھا کہ عموماً سونامی لہر کے ساحل تک پہنچنے سے پہلے سمندر کا پانی ساحل سے پیچھے ہٹ جاتا ہے۔‏

اخبار میں آگے بیان کِیا گیا تھا:‏ ”‏جونہی گسل صاحب اور اُن کی بیگم کو اُفق پر ایک بہت بڑی لہر نظر آئی وہ اپنی جان بچانے کے لئے بھاگنے لگے۔‏ رائنر گسل کے اندازے کے مطابق یہ لہر ۱۲ تا ۱۵ میٹر [‏۴۰ تا ۵۰ فٹ]‏ اُونچی تھی۔‏ آج تک اُنکو اُن سیاحوں کی یاد ستاتی ہے جو اس منظر سے ہکابکا ہو کر ساحل پر کھڑے رہے۔‏ ’‏مَیں نے پکارا کہ بھاگ جاؤ،‏ اپنی جان بچاؤ،‏ لیکن کوئی بھاگا نہیں۔‏‘‏ اُن لوگوں میں سے کم ہی زندہ بچے۔‏“‏

اخبار میں یہ بھی لکھا تھا کہ ”‏گسل صاحب اور اُنکی بیگم جوکہ یہوواہ کے گواہ ہیں،‏ تھائی‌لینڈ میں بھی یہوواہ کے گواہوں کے اجلاسوں پر حاضر ہوئے تھے جسکے لئے اُنکو ۱۴۰ کلومیٹر [‏۸۵ میل]‏ کا سفر طے کرنا پڑا تھا۔‏ جب اُنکے مسیحی بہن‌بھائیوں کو آفت کی خبر ملی تو پوری کلیسیا اُس علاقے میں جا کر اُن دونوں کو تلاش کرنے لگی۔‏“‏

رائنر اور رَوسوِیٹھا گسل صحیح‌سلامت جرمنی واپس لوٹ آئے ہیں۔‏ وہ ان معلومات کیلئے بہت شکرگزار ہیں جو اُنہوں نے جاگو!‏ سے حاصل کی ہیں۔‏ اسکے علاوہ وہ تھائی‌لینڈ کے لوگوں کے اور خاص طور پر اپنے مسیحی بہن‌بھائیوں کے بھی شکرگزار ہیں جو اُنکی مدد کو آئے تھے۔‏