دیوہیکل کی شاہراہ
دیوہیکل کی شاہراہ
آئرلینڈ سے جاگو! کا نامہنگار
ملک آئرلینڈ میں ایک بہت دلچسپ قصہ سننے کو آتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ آئرلینڈ کا ایک دیوہیکل جسکا نام فنماکول تھا، سکاٹلینڈ کے دیوہیکل بیننڈونر کیساتھ طاقت آزمائی کرنا چاہتا تھا۔ ایسا کرنے کیلئے اِن میں سے ایک کو سمندر پار کرکے دوسرے کے علاقے میں پہنچنا تھا۔ لیکن اُنکے پاس اتنی بڑی کشتی نہیں تھی جس میں وہ سفر کر پاتے۔ اِس مشکل کو حل کرنے کیلئے فنماکول نے پتھروں کے بہت بڑے ستونوں کو استعمال کرتے ہوئے سکاٹلینڈ اور آئرلینڈ کے درمیان ایک شاہراہ بنائی۔
سکاٹلینڈ کا دیوہیکل بیننڈونر مقابلے کیلئے تیار ہو گیا اور شاہراہ کے ذریعے سمندر پار کرتے ہوئے آئرلینڈ پہنچا۔ بیننڈونر، فنماکول سے نہ صرف بڑا تھا بلکہ اُس سے زیادہ طاقتور بھی تھا۔ جب فنماکول کی بیوی نے بیننڈونر کو دیکھا تو اُس نے اپنے شوہر کا بھیس بدلنے کیلئے چالاکی سے اُسے چھوٹے بچوں کے کپڑے پہنا دئے۔ پھر جب بیننڈونر اُنکے گھر پہنچا اور اُسکی نظر اُس ”بچے“ پر پڑی تو وہ خوفزدہ ہو گیا۔ اُس نے سوچا کہ اگر بچہ اتنا بڑا ہے تو اُسکا باپ کتنا بڑا ہوگا؟ وہ فوراً وہاں سے بھاگ نکلا۔ سکاٹلینڈ کی طرف دوڑتے دوڑتے وہ شاہراہ کو بھی تباہ کرتا گیا تاکہ فنماکول اُسکا پیچھا نہ کر سکے۔ آئرلینڈ میں اِس شاہراہ کے جو پتھر باقی ہیں اُنہیں انگریزی میں ”جائنٹس کوزوئے“ یعنی دیوہیکل کی شاہراہ کہا جاتا ہے۔
پچھلے تین سو سال کے دوران یہ مذاقیہ قصہ لاکھوں لوگوں کو سنایا گیا ہے۔ لیکن یہ شاہراہ اصل میں کیسے وجود میں آئی اور اسے دیکھنے کیلئے لوگ دُور دُور سے کیوں آتے ہیں؟ اِن سوالوں کے جواب حاصل کرنے کیلئے ہم بھی وہاں پہنچ گئے۔
دیوہیکل کی شاہراہ
یہ شاہراہ آئرلینڈ کے شمالی ساحل پر واقع ہے۔ وہاں پہنچ کر ہم ساحل کی طرف چل پڑے۔ ساحل پر ہمیں ایک شاندار نظارہ دیکھنے کو ملا۔ ہمارے سامنے ۶ میٹر [۲۰ فٹ] اُونچے ستون کھڑے تھے۔ کچھ لوگوں نے اندازہ لگایا ہے کہ یہاں ۰۰۰،۴۰ ایسے ستون موجود ہیں۔ لیکن ہم ستونوں کی تعداد سے نہیں بلکہ اُنکی شکل سے بہت متاثر ہوئے۔ ستون ۳۸ سے لے کر ۵۱ سینٹیمیٹر [۱۵-۲۰ اِنچ] چوڑے ہیں۔ ستون اُوپر سے برابر ہیں اور دیکھنے میں چھ کونیا لگتے ہیں۔ اگر اِن ستونوں کو اُوپر سے دیکھا جائے تو وہ ایک شہد کی مکھی کے چھتّے کی طرح لگتے ہیں۔ بعد میں ہمیں پتا چلا کہ بہت سے ستون پانچ کونیا ہیں۔ اور کچھ ایسے بھی ستون ہیں جنکے ۴، ۷، ۸ اور ۹ کونے ہیں۔
دیوہیکل کی شاہراہ کے تین حصے ہیں۔ سب سے بڑا حصہ سمندر کے کنارے شروع ہوتا ہے۔ پہلی نظر میں یوں لگتا ہے جیسے اُونچے نیچے ستون بےترتیبی سے کھڑے ہوں۔ لیکن جیسے جیسے ستون سمندر کی طرف بڑھتے ہیں اُنکی اُونچائی برابر ہوتی جاتی ہے۔ یہ حصہ ایک سڑک کی طرح لگتا ہے۔ اِس مقام پر شاہراہ ۲۰ سے لے کر ۳۰ میٹر [۶۰-۱۰۰ فٹ] چوڑی ہے۔ جب سمندر کے پانی کا چڑھاؤ کم ہونے لگا تو ہم ستونوں پر ٹہلنے لگے۔ سمندر کی لہروں تلے ستونوں کا سلسلہ ایسے لگ رہا تھا جیسے وہ سکاٹلینڈ کی جانب رُخ کر رہا ہو۔
شاہراہ کے دوسرے دو حصے اصل میں ستونوں کے ٹیلے ہیں۔ انکی ترتیب سیڑھیوں کی طرح ہے اسلئے ان پر آسانی سے چڑھا جا سکتا ہے۔ لیکن ایسا کرتے وقت احتیاط برتنی چاہئے کیونکہ سمندر کے پانی کی وجہ سے ان ستونوں پر پاؤں پھسل سکتا ہے۔
ستونوں کے مختلف مجموعے
ہم ساحل پر تقریباً ۶ کلومیٹر [۴ میل] چلتے ہوئے شاہراہ کے اُس طرف پہنچے جہاں ہزاروں ستون ایک بڑی چٹان کی ترتیب میں کھڑے دکھائے دیتے ہیں۔ کئی ستون لمبے اور برابر ہیں اسلئے اُنکے مجموعے کو آرگن (موسیقی کا ایک ساز) کا نام دیا گیا ہے۔ اسی طرح ٹیڑھے ستونوں کے ایک مجموعے کو بربط کہا جاتا ہے۔
دوسرے ستونوں کے نام دیوہیکل سے تعلق رکھتے ہیں۔ مثال کے طور پر دیوہیکل کا کرگھا، دیوہیکل کا صندوق، دیوہیکل کی توپ، دیوہیکل کی آنکھیں اور دیوہیکل کا بوٹ۔ ہم نے دیوہیکل کے اِس بوٹ کو دیکھا تھا۔ یہ شاہراہ سے کچھ فاصلے پر ساحل پر واقع ہے۔ دیوہیکل کا بوٹ ۲ میٹر [۷ فٹ] اُونچا ہے۔ کئی لوگوں نے اندازہ لگایا ہے کہ جس دیوہیکل نے یہ بوٹ پہنا ہوگا، اُسکا قد کمازکم ۱۶ میٹر [۵۳ فٹ] تھا۔
ستونوں کا ایک اَور مجموعہ چمنیوں جیسا لگتا ہے۔ ہوا اور پانی کے اثر کی وجہ سے یہ مجموعہ بڑے چٹان سے کٹ گیا ہے۔ اِسکو دیکھ کر ایک دلچسپ واقعہ یاد آتا ہے۔ سن ۱۵۸۸ عیسوی میں انگلینڈ اور سپین کے درمیان جنگ ہو رہی تھی۔ انگلینڈ کے ساحل پر ہسپانوی جنگی جہازوں کو شکست ہوئی۔ وہ آئرلینڈ سے گزرتے ہوئے سپین واپس لوٹ رہے تھے کہ ہسپانوی ملاحوں نے اپنے سمندری جہاز پر سے چمنیوں کے اِس مجموعے کو دیکھ لیا۔ کہا جاتا ہے کہ ایک ہسپانوی جنگی جہاز نے اِن چمنیوں کو دُشمنوں کا قلعہ سمجھ کر اِن پر توپ چلا دئے۔
”ستونوں کا جزیرہ“
قصے کے مطابق ایک دیوہیکل نے آئرلینڈ اور سکاٹلینڈ کو جوڑنے کیلئے اس شاہراہ کو تعمیر کِیا تھا۔ توپھر کیا سکاٹلینڈ میں بھی اِس شاہراہ کا حصہ پایا جاتا ہے؟ جیہاں، سکاٹلینڈ کے مغربی ساحل پر سٹافا نامی ایک جزیرہ ہے۔ سٹافا کا مطلب ”ستونوں کا جزیرہ“ ہے۔ اور واقعی یہاں ایسے ستون پائے جاتے ہیں جو آئرلینڈ میں پائے جانے والے ستونوں سے ملتے جلتے ہیں۔ سکاٹلینڈ کے دیوہیکل بیننڈونر کو فنگول کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔ سٹافا کے جزیرے پر ستونوں سے بنے چٹان میں ایک غار ہے جسے ”فنگول کا غار“ کہتے ہیں۔ اِس غار میں سمندر کی لہروں کے ٹوٹنے کی آواز نے جرمنی کے ایک کمپوزر کو اتنا متاثر کِیا تھا کہ سن ۱۸۳۲ میں اُس نے ایک سُر ترتیب دیا جسے ”فنگول کا غار“ کا نام دیا گیا۔
ستون وجود میں کیسے آئے؟
شاہراہ کے ستون دیوہیکل کے ہاتھ نہیں بنائے گئے، توپھر وہ کیسے وجود میں آئے؟
شمالی آئرلینڈ کی زمین کے نیچے چونے کے پتھروں کی ایک تہہ پائی جاتی ہے۔ پرانے زمانے میں آتشفشانی عمل کی وجہ سے چونے کے پتھر میں شگافوں سے لاوا اُگلنے لگا۔ لاوا کا درجۂحرارت ۰۰۰،۱ ڈگری سینٹیگریڈ سے زیادہ تھا۔ جب یہ زمین کی سطح تک پہنچا تو اس نے ٹھنڈا ہو کر پتھر کا روپ اختیار کر لیا۔ اس لاوے نے ستونوں کی شکل کیوں اختیار کر لی؟
مختلف قسم کے لاوے میں جو کیمیائی عناصر پائے جاتے ہیں اِنکے مطابق لاوا کئی قسم کے پتھروں کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ شاہراہ کے ستون جس پتھر سے بنے ہوئے ہیں اُسے بسالٹ کہتے ہیں۔ جب لاوا ٹھنڈا ہونے لگا تو اس میں موجود کیمیائی عناصر کی وجہ سے پتھر میں چھ کونیا شگاف پڑنے لگے۔ جیسے جیسے لاوا ٹھنڈا ہوتا گیا یہ شگاف ستونوں کی شکل اختیار کرنے لگے۔
خالق کی قدرت
ایسے ستون صرف آئرلینڈ اور سکاٹلینڈ میں ہی نہیں پائے جاتے۔ لیکن دوسرے ممالک میں جن علاقوں میں یہ ستون پائے جاتے ہیں وہاں اُنکو قریب سے دیکھنا آسان نہیں ہوتا۔ آئرلینڈ کی شاہراہ کے چھ کونیا ستون بہت اچھی حالت میں ہیں۔ اور وہ ایک ایسی جگہ واقع ہیں جہاں ان تک آسانی سے پہنچا جا سکتا ہے۔
اٹھارھویں صدی کے آخر میں سر جوسف بینکس، سٹافا کے جزیرے پر ستونوں کی خوبصورتی سے اتنے متاثر ہوئے کہ اُنہوں نے کہا: ”اِنکا مقابلہ انسان کے بنائے ہوئے کس گرجاگھر یا محل سے کیا جا سکتا ہے! . . . انسان خود کو کس ناتے سب سے ماہر معمار کہلاتا ہے؟“
آئرلینڈ کی اِس قدرتی شاہراہ کو دیکھ کر ہم بھی بہت متاثر ہوئے۔ ستونوں کی سیر کرتے ہوئے ہم اپنے خالق یہوواہ خدا کی قدرت اور مہارت پر غور کرتے رہے۔
[صفحہ ۱۵ پر تصویر]
قدرت کا کمال بہتیرے ستون چھ کونیا ہیں
[تصویر کا حوالہ]
Courtesy NITB
[صفحہ ۱۷ پر تصویر]
بسالٹ کے ستون ساحل پر ۶ کلومیٹر (۴ میل) تک پھیلے ہوئے ہیں
[صفحہ ۱۶ پر تصویر]
دیوہیکل کا بوٹ جو ۲ میٹر (۷ فٹ) بڑا ہے
[صفحہ ۱۶ پر تصویر]
اِن ۱۲ میٹر (۴۰ فٹ) لمبے ستونوں کو آرگن کہا جاتا ہے
[صفحہ ۱۷ پر تصویر کا حوالہ]
Top left: Courtesy NITB; bottom: © Peter Adams/Index Stock
Imagery