مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

عالمی اُفق

عالمی اُفق

عالمی اُفق

سپین میں لوگوں کو اپنی تنخواہ میں سے صفر اعشاریہ پانچ فیصد خیرات کے طور پر دینا پڑتا ہے۔‏ وہ اسے یا تو کیتھولک چرچ یا پھر کسی خیراتی ادارے کو دینے کا انتخاب کر سکتے ہیں۔‏ حالانکہ سپین میں ۸۰ فیصد لوگ کیتھولک مذہب سے تعلق رکھتے ہیں لیکن صرف ۲۰ فیصد چرچ کو خیرات دینے کا انتخاب کرتے ہیں۔‏—‏سپین کا ایک اخبار۔‏

‏”‏تیس سال کی عمر میں مرد اگر سگریٹ پیتے ہیں تو اُنکی زندگی سے ساڑھے پانچ سال کٹ جاتے ہیں جبکہ عورت کی زندگی سے ساڑھے چھ سال کٹ جاتے ہیں۔‏ اسکے برعکس،‏ اگر ایک شخص ۳۰ سال کی عمر میں سگریٹ پینا بند کر دیتا ہے تو تمباکو کے اثر سے مرنے کا خطرہ اُس کیلئے بہت ہی کم ہو جاتا ہے۔‏“‏—‏انگلینڈ کا ایک اخبار۔‏

سن ۲۰۰۴ میں دُنیابھر میں تیل کے استعمال میں ۳ اعشاریہ ۴ فیصد اضافہ ہوا ہے۔‏ اُس سال تیل کے ۸ کروڑ ۲۴ لاکھ بیرل روزانہ استعمال ہوئے۔‏ ریاستہائےمتحدہ میں روزانہ ۲ کروڑ ۵ لاکھ اور چین میں ۶۶ لاکھ بیرل استعمال ہو رہے ہیں۔‏ یہ دونوں ملک تیل کے استعمال کے اضافے کیلئے کافی حد تک ذمہ‌دار ہیں۔‏—‏ورلڈ واچ انسٹیٹیوٹ کی رپورٹ۔‏

ماں کی قدر کریں

کینیڈا میں ماہرین نے ماؤں کی محنت کا اندازہ لگانے کیلئے انکے روزانہ کے کام‌کاج کا جائزہ لیا۔‏ ایک اخبار کے مطابق دو بچوں کی ماں ”‏ہفتے میں ۱۰۰ گھنٹے گھریلو کام‌کاج پر صرف کرتی ہے یعنی چھ دن وہ ۱۵ گھنٹے اور ایک دن ۱۰ گھنٹے تک محنت کرتی ہے۔‏“‏ ایک ماں کی ذمہ‌داریوں میں ایک آیا،‏ اُستانی،‏ ڈرائیور،‏ باورچی اور نرس کے کاموں کے علاوہ اَور بھی بہت سے کام شامل ہیں۔‏ اگر ماں کو اس تمام کام‌کاج کیلئے مناسب تنخواہ دی جاتی تو وہ سالانہ ۸۵۲،‏۶۳،‏۱ کینیڈیئن ڈالر [‏تقریباً ۸۳ لاکھ پاکستانی روپے]‏ کما سکتی۔‏ اخبار میں یہ نتیجہ اخذ کِیا گیا کہ ”‏مائیں یہ ساری محنت تنخواہ لئے بغیر ہی کرتی ہیں۔‏ واقعی اُنکی بہت قدر کی جانی چاہئے!‏“‏

نوجوانوں کی اُلجھنیں

فن‌لینڈ کی ایک یونیورسٹی کی رپورٹ کے مطابق وہاں کے زیادہ‌تر نوجوان ”‏اپنے ہی اخلاقی معیار قائم کرتے ہیں۔‏“‏ رپورٹ میں آگے بیان کِیا گیا ہے کہ ”‏بالکل جسطرح لوگ اپنی پسند کے کپڑے خریدتے ہیں اسی طرح نوجوان صرف اپنی پسند کے معیاروں پر چلتے ہیں۔‏“‏ اسکے نتیجے میں کئی نوجوان اخلاقی معیاروں کے سلسلے میں اُلجھن میں پڑ جاتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر زیادہ‌تر نوجوانوں کا خیال ہے کہ مال‌ودولت کے لحاظ سے سب لوگوں کے پاس برابر کا حصہ ہونا چاہئے۔‏ لیکن اسکے باوجود ”‏وہ خودغرضی کی حد تک مقابلہ‌بازی کرنے کو غلط نہیں سمجھتے۔‏“‏

خون لینے سے ”‏میڈ کاؤ“‏ کی بیماری لگنے کا امکان

فرانس میں صحت کے ایک ادارے کے مطابق سائنسدانوں نے دریافت کِیا ہے کہ خون لینے سے ”‏میڈ کاؤ“‏ کی بیماری لگنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔‏ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انتقالِ‌خون کے ذریعے بدن میں ایسے پروٹین داخل ہو سکتے ہیں جن سے یہ بیماری لگتی ہے۔‏ شروع میں یہ بیماری صرف گائے کو لگتی تھی لیکن اب انسان بھی اسکا شکار بن گئے ہیں۔‏ اس بیماری کی علامتیں اُس وقت ہی ظاہر ہوتی ہیں جب مریض بیماری میں پوری طرح مبتلا ہو چکا ہوتا ہے۔‏ بیماری کی وجہ سے مریض کا دماغ آہستہ آہستہ تباہ ہو جاتا ہے۔‏ آج تک اس مرض کا کوئی علاج دریافت نہیں ہوا ہے۔‏ حال ہی میں برطانیہ میں دو ایسے مریضوں کا پتا چلا ہے جنکو یہ بیماری غالباً خون لینے کے ذریعے لگی ہے۔‏

دُبلاپتلا ہونے کی خواہش

آسٹریلیا کے ایک اخبار کے مطابق ”‏چھوٹی لڑکیاں یہاں تک کہ پانچ سالہ لڑکیاں بھی اپنے جسم کو ناپسند کرتی ہیں اور زیادہ سمارٹ بننا چاہتی ہیں۔‏“‏ جب پانچ تا آٹھ سالہ لڑکیوں کا جائزہ لیا گیا تو انکی تقریباً آدھی تعداد نے بیان کِیا کہ وہ اپنا وزن کم کرنا چاہتی ہیں۔‏ ان لڑکیوں نے کہا کہ ”‏اگر انکا وزن بڑھ گیا تو وہ کھانےپینے میں پرہیز کریں گی۔‏“‏ ایک عالم کا کہنا ہے کہ خوبصورتی کے بارے میں ایسے غلط نظریے رکھنے کی وجہ سے بہت سی لڑکیاں بڑی ہو کر احساسِ‌کمتری اور افسردگی کا شکار بنتی ہیں اور کھانےپینے کے سلسلے میں انکی عادتیں بھی بگڑ جاتی ہیں۔‏