چھوٹا سا گھونگا—شاہی رنگ
چھوٹا سا گھونگا—شاہی رنگ
میکسیکو سے جاگو! کا نامہنگار
”اَے آدمزاد تُو صوؔر پر نوحہ شروع کر۔ . . . تیرا بادبان رنگبرنگے مصری کتان سے بنا تھا۔ تیرے جہاز کا شامیانہ نیلے دھاگے اور ارغوانی رنگ کی اُون سے تیار کِیا گیا تھا جو اؔلیسہ کے جزیروں سے آتی ہے۔ . . . تیرے تاجر شاندار کپڑوں کے سوداگر ہیں۔“—حزقیایل ۲۷:۲، ۷، ۲۴، این ڈبلیو۔
شہر صور کی بندرگاہ قدیم زمانے میں بہت مشہور تھی۔ جس علاقے میں یہ بندرگاہ واقع تھی، آجکل یہ لبنان کا علاقہ ہے۔ صور کے باشندے شوخ ارغوانی، جامنی اور قرمزی رنگ کے کپڑے کی تجارت کرنے کیلئے مشہور تھے یہاں تک کہ ان رنگوں کی شناخت صور ہی سے کی جاتی تھی۔
ارغوانی رنگ کا کپڑا بہت مہنگا ہوتا تھا۔ اسلئے صرف شاہی خاندان اور امیر اور معزز لوگ اس رنگ کا لباس پہنتے تھے۔ * قدیم زمانے کے روم میں صرف شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو ارغوانی رنگ کی بڑی چادر اوڑھنے کی اجازت تھی۔ اگر ایک عام شخص ایسی چادر اوڑھتا تو اُسے سخت سزا دی جاتی۔
نہ صرف صدیاں پہلے بلکہ آج بھی یہ رنگ ایک خاص قسم کے گھونگے سے حاصل کئے جاتے ہیں۔ صور کے باشندے بحیرہِروم کے ساحلی علاقوں میں ان گھونگوں کو جمع کرتے تھے۔ مختلف جگہوں میں پائے جانے والے گھونگوں سے یا تو ارغوانی یا جامنی یا پھر قرمزی رنگ حاصل کِیا جاتا تھا۔ اس کام میں بہت محنت درکار تھی کیونکہ ایک گھونگے سے رنگ کا ایک ہی قطرہ حاصل ہوتا تھا۔
میکسیکو میں گھونگوں سے رنگ حاصل کرنے کی صنعت
صدیاں پہلے جب ہسپانوی لوگ جنوبی امریکہ پہنچے تو وہاں کے باشندوں نے اُنہیں جامنی رنگ کے کپڑے دکھا کر حیران کر دیا۔ ہسپانوی لوگوں نے یہ بھی دیکھا کہ یہ رنگ نہ صرف پائیدار تھا بلکہ دھونے پر ہلکا ہونے کی بجائے زیادہ تیز ہو جاتا تھا۔ آثارِقدیمہ کے ماہروں نے دریافت کِیا ہے کہ جنوبی امریکہ کے باشندے جامنی رنگ کے کپڑے سے مختلف قسم کے لباس تیار کرتے تھے۔
میکسیکو کے باشندوں میں سے خاص طور پر مکسٹیک قبیلے کے لوگ اپنے کپڑوں کو جامنی رنگ سے رنگتے تھے۔ صور کے باشندوں کی طرح وہ بھی اس رنگ کو گھونگے کی ایک خاص قسم سے حاصل کرتے تھے۔ یہ گھونگے موتیا رنگ کا مادہ خارج کرتے ہیں جو روشنی اور ہوا لگتے ہی جامنی، ارغوانی یا قرمزی رنگ میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ اسطرح حاصل کئے گئے رنگ کی خصوصیت یہ ہے کہ اسے کپڑے پر چڑھا کر اسے جمانے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
بحیرہِروم کے علاقے میں ان گھونگوں کی سیپیوں کے بڑے بڑے ڈھیر دریافت ہوئے ہیں۔ اس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ صور اور روم کے لوگ رنگ حاصل کرنے کیلئے گھونگوں کو مار دیتے تھے۔ لیکن مکسٹیک لوگ ایسا نہیں کرتے تھے۔ وہ بحرالکاہل کے ساحلی علاقوں سے گھونگے جمع کرکے ان پر پھونکتے تھے جس پر گھونگا مادہ خارج کر دیتا تھا۔ اس مادے کو فوراً کپڑے پر ٹپکایا جاتا اور پھر گھونگے کو سمندر میں لوٹا دیا جاتا تھا۔ مکسٹیک لوگ ان مہینوں میں گھونگوں سے رنگ حاصل نہیں کرتے تھے جن مہینوں میں گھونگے بچے پیدا کرتے ہیں۔ اسطرح گھونگوں کی تعداد آج تک برقرار رہی ہے۔
قدرتی وسائل کے استعمال پر تحقیق کرنے والے ایک ادارے کے مطابق سن ۱۹۸۰ تک مکسٹیک قبیلے کے رنگریز جنوبی بحرالکاہل کے ساحلی علاقوں تک پہنچنے کیلئے ۲۰۰ کلومیٹر [تقریباً ۱۰۰ میل] کا سفر طے کرتے تھے۔ وہ صرف اکتوبر سے لے کر مارچ تک ایسا کرتے تھے جسکی وجہ سے ان گھونگوں کی تعداد برقرار رہی۔ لیکن پھر سن ۱۹۸۱ سے لے کر سن ۱۹۸۵ تک ایک غیرملکی کمپنی نے گھونگوں سے رنگ حاصل کرنا شروع کر دیا۔ جن طریقوں سے کمپنی رنگ حاصل کرتی انکی وجہ سے گھونگوں کی تعداد خطرناک حد تک کم ہو گئی۔ اسلئے حکومت نے گھونگوں کو مارنے سے منع کر دیا۔ اسکے علاوہ صرف میکسیکو کے باشندوں کو گھونگوں سے رنگ حاصل کرنے کی اجازت دی گئی اور وہ بھی روایتی طریقوں کے مطابق۔
آجکل بہت سے سیاح میکسیکو کے ساحلی علاقوں کی سیر کرنے کو آتے ہیں۔ اس وجہ سے یہاں پر گھونگوں کی تعداد ایک بار پھر سے کم ہو رہی ہے۔ اُمید ہے کہ گھونگوں کی تعداد کو برقرار رکھنے کیلئے اقدام اُٹھائے جائیں گے تاکہ آئندہ بھی ان سے خوبصورت اور شوخ رنگ حاصل کئے جا سکیں۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 5 ارغوانی، جامنی اور قرمزی رنگ، لال اور نیلے رنگ کے مرکب ہیں۔
[صفحہ ۲۴ پر تصویر]
گھونگے کی وہ قسم جس سے رنگ حاصل ہوتا ہے
[صفحہ ۲۴ پر تصویر]
گھونگے سے رنگ حاصل کرنے کا عمل
[تصویر کا حوالہ]
FULVIO ECCARDI ©
[صفحہ ۲۵ پر تصویر]
جامنی رنگ کا دھاگا جس سے کپڑا بُنا جائے گا
[صفحہ ۲۵ پر تصویر]
کپڑا بُننے کا عمل