”کنویں پر ملاقات“
”کنویں پر ملاقات“
مالڈووا سے جاگو! کا نامہنگار
دُلہن بڑی شرمائی اور گھبرائی ہوئی اُس پانی کو دیکھتی ہے جو کنویں سے نکال کر سڑک پر بہایا جاتا ہے۔ لیکن جب دُلہا اُسکو اپنی بانہوں میں اُٹھا کر گیلی جگہ پار کراتا ہے تو وہ کھلکھلا کر ہنستی ہے۔ خاندانی افراد اور دوستاحباب نئے جوڑے کو اس قدیم رسم کو پورا کرتے دیکھ کر بہت خوش ہوتے ہیں۔ شادی کی یہ انوکھی رسم مالڈووا میں منائی جاتی ہے۔ اسلئے وہاں کے کنویں پانی بھرنے سے زیادہ مطلب رکھتے ہیں۔
مالڈووا یورپ کے جنوبمغربی حصے میں واقع ہے، اسکی شمالی، مشرقی اور جنوبی سرحدیں یوکرائن سے اور مغربی سرحد رومانیہ سے ملتی ہے۔ یہ مُلک تقریباً
۰۰۰،۳۴ مربع کلومیٹر [۰۰۰،۱۳ مربع میل] کے رقبہ پر پھیلا ہوا ہے۔اگرچہ یہاں تقریباً ۱۰۰،۳ دریا ہیں توبھی یہ وہاں کی ۰۰۰،۰۰،۴۳ پر مشتمل آبادی کیلئے وافر مقدار میں پانی مہیا کرنے کیلئے ناکافی ہیں۔ اسلئے کنویں پانی کی ۲۰ فیصد سے زیادہ ضرورت پوری کرتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق مالڈووا کی سرزمین پر ۰۰۰،۰۰،۱ سے ۰۰۰،۰۰،۲ کے قریب کنویں ہیں!
مالڈووا کی چھوٹی بڑی تمام سڑکوں پر خوبصورت پھولبوٹوں سے سجے چھتوں والے یہ کنویں تھکےماندے مسافروں کی پیاس بجھانے کیلئے تیار نظر آتے ہیں۔ مُلک کے کئی دیہاتوں میں کنویں اپنے دوستوں کیساتھ بیٹھنے اور دنبھر کی مصروفیات پر گفتگو کرنے کیلئے چوپال کا کام بھی دیتے ہیں۔
پانی کا احترام کرنے کی روایت
مالڈووا میں کنوؤں کے پانی کیلئے مختلف طریقوں سے احترام ظاہر کِیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر، ٹائلٹ کو گھر کے کنویں سے دُور بنایا جاتا ہے۔ کنوؤں کو صاف رکھنے کیلئے اس سے نکالا گیا پانی واپس نہیں ڈالا جاتا۔ اگر ضرورت سے زیادہ پانی نکال لیا جاتا ہے تو اسے واپس ڈالنے کی بجائے زمین پر بہا دیا جاتا یا قریب پڑے برتن میں ڈال دیا جاتا ہے۔ اسکے علاوہ، کنویں کے نزدیک تھوکنے کو بُرے آدابواطوار خیال کِیا جاتا ہے۔ روایت تو کنویں کے قریب جھگڑا کرنے سے بھی منع کرتی ہے!
مالڈووا کے لوگوں میں کنوؤں کے باعث بھائیچارے کی روح پائی جاتی ہے۔ یہاں کے لوگ کنوؤں کی کھدائی کو نیا گھر بنانے کی طرح اہم خیال کرتے ہیں۔ اس بات کو ایک کہاوت یوں بیان کرتی ہے، ایک شخص جو گھر نہیں بناتا، بیٹے کی پرورش نہیں کرتا، کنواں نہیں کھدواتا اور ایک درخت نہیں لگاتا وہ اپنی زندگی ضائع کر دیتا ہے۔ جب ایک کنویں کی کھدائی مکمل ہو جاتی ہے تو برادری سے اُن تمام لوگوں کو دعوت میں بلایا جاتا ہے جنہوں نے اُسکی تیاری میں حصہ لیا ہوتا ہے۔
آلودگی کی بابت فکرمند
مالڈووا کے زیادہتر کنوؤں کا پانی زمین کو ۵ سے ۱۲ میٹر [۱۵ سے ۴۰ فٹ] تک کھودنے سے حاصل کِیا جاتا ہے۔ لیکن بعض جگہوں پر زمین کو ۱۵۰ سے ۲۵۰ میٹر [۵۰۰ سے ۸۰۰ فٹ] گہرا کھودنے سے پانی حاصل کِیا جاتا ہے۔ کنوؤں کو روایتی طور پر محفوظ بنانے کے باوجود، مالڈووا میں زمینی پانی کارخانوں اور زرعی ادویات سے آلودہ ہو رہا ہے۔ سن ۱۹۹۶ میں اقوامِمتحدہ نے مالڈووا پر پیش کی جانے والی ایک رپورٹ میں بیان کِیا: ”مالڈووا کے تقریباً ۶۰ فیصد کنویں کیمیاوی مرکبات یا بیماری پیدا کرنے والے جراثیم سے آلودہ ہیں۔“ تاہم، حالیہ برسوں میں صنعتی پیداوار کو بڑھانے والی اشیا، زیرِزمین پانی کو آلودہ کرنے والے کیمیکلز اور ایندھن کے استعمال میں کمی سے کنوؤں کے پانی کا معیار بہتر ہو گیا ہے۔
اگر آپکو مالڈووا جانے کا اتفاق ہو تو آپکو دوستانہ گفتگو کرنے کیلئے کنویں میں سے پانی نکال کر سڑک پر گرانے کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ وہاں کے لوگوں کی شادی کی ایک رسم ہے۔ شاید آپکو کنوؤں پر اپنی پیاس بجھاتے وقت ہی اسکا تجربہ ہو جائے۔ آپکو صرف مالڈووا کے رہنے والے مہماننواز لوگوں کی طرف سے کنویں پر ملاقات کی دعوت کی ضرورت ہو سکتی ہے۔
[صفحہ ۲۷ پر بکس/تصویریں]
خاندانی پیشہ
مالڈووا میں اولیک نامی ایک شخص رہتا ہے جو دھات سے چیزیں بنانے میں ماہر ہے۔ اُس نے اپنی سکول کی پڑھائی ختم کرتے ہی کنوؤں کے پھولبوٹوں والے چھت بنانے کا کام شروع کر دیا تھا۔ اولیک کہتا ہے: ”میرا خیال ہے کہ دھاتسازی ہمارے خون میں شامل ہے۔ پچھلی صدی کے آغاز پر میرے دادا نے یہ کام ایک یہودی آدمی سے سیکھا تھا۔ کیونکہ اُنکے دیہات کے قریب ایک بہت بڑی یہودی بستی تھی جہاں دھات سے فنپارے بنانے والے بہتیرے یہودی رہتے تھے۔ دوسری عالمی جنگ میں یہودی قتلِعام کے بعد اس فن کی مہارت رکھنے والے چند غیریہودی ہی زندہ بچ گئے تھے۔ یہ وہ وقت تھا جب میرے والد نے یہ ہنر سیکھا اور اُس نے اپنی مہارتیں مجھے سکھائیں۔“
اولیک کنوؤں کے چھتوں پر پیچیدہ نقشونگار بناتے وقت سادہ اوزار اور چند نمونے استعمال کرتا ہے۔ پھر اسکے فن کا کمال دیکھیں جو اُسے خاندان سے ملا ہے۔ وہاں کے مقامی لوگ اسکی مہارتوں کی بڑی قدر کرتے ہیں۔ اولیک بیان کرتا ہے: ”میرے گاہک اکثر جب دوسرے دھاتسازوں سے ملکر آتے ہیں تو قیمت میں کمیبیشی کا تقاضا کرتے ہیں۔ لیکن جب مَیں کنوؤں کے چھت بنانے کا کام کرتا ہوں تو وہ خوشی سے مُنہ مانگی قیمت دیتے ہیں۔“
[صفحہ ۲۷ پر نقشے]
(تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)
یوکرائن
مالڈووا
رومانیہ
بحیرۂاسود