مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مَیں خود کو زخمی کرنے کی عادت پر کیسے قابو پا سکتی ہوں؟‏

مَیں خود کو زخمی کرنے کی عادت پر کیسے قابو پا سکتی ہوں؟‏

نوجوانوں کا سوال

مَیں خود کو زخمی کرنے کی عادت پر کیسے قابو پا سکتی ہوں؟‏

‏”‏میری پریشانیاں برداشت سے باہر ہو گئی تھیں۔‏ آخرکار مجھے پتہ چل گیا کہ مَیں خود کو زخمی کرنے سے اپنے دُکھوں پر قابو پا سکتی ہوں۔‏“‏—‏سمیرا،‏ ۲۰ سالہ۔‏ *

‏”‏مَیں جب بھی پریشان ہوتی،‏ خود کو زخمی کر لیتی تھی۔‏ میرے پاس اپنے دُکھوں پر آنسو بہانے کا بس یہی ایک طریقہ تھا۔‏ ایسا کرنے کے بعد مجھے سکون آ جاتا تھا۔‏“‏—‏فرح،‏ ۱۷ سالہ۔‏

‏”‏مَیں نے تقریباً دو ہفتے سے خود کو زخمی نہیں کِیا۔‏ میرے خیال سے یہ کافی لمبا عرصہ ہے۔‏ مجھے ایسا لگتا ہے کہ مَیں خود کو زخمی کرنے کی اپنی عادت پر کبھی قابو نہیں پا سکوں گی۔‏“‏—‏کومل،‏ ۱۶ سالہ۔‏

یہ تینوں لڑکیاں جن کا اُوپر ذکر کِیا گیا ہے ایک دوسرے سے واقف نہیں۔‏ لیکن ان کی بہت سی عادتیں ایک دوسری سے ملتی‌جلتی ہیں۔‏ یہ تینوں جذباتی دباؤ کا شکار تھیں۔‏ نیز،‏ ان تینوں نے اس دباؤ کو کم کرنے کے لئے ایک ہی طریقہ اختیار کِیا تھا۔‏ سمیرا،‏ فرح اور کومل خود کو زخمی کرنے سے عارضی طور پر سکون محسوس کرتی تھیں۔‏ *

اگرچہ خود کو زخمی کرنا ایک عجیب عادت دکھائی دیتا ہے توبھی نوجوانوں کی اکثریت کو یہ مسئلہ درپیش ہے۔‏ کینیڈا کے نیشنل پوسٹ نے بیان کِیا کہ یہ عادت ”‏نہ صرف والدین کو خوفزدہ کر دیتی بلکہ بعض سکول میں بچوں کی راہنمائی کرنے والے لوگوں کے لئے بھی مسئلہ بنی ہوئی ہے۔‏ نیز،‏ ڈاکٹروں کے لئے بھی ایسی عادت میں مبتلا نوجوانوں کا علاج کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔‏“‏ اس رسالے نے یہ بھی بیان کِیا کہ خود کو زخمی کرنا ”‏طب کی دُنیا میں ایک مشکل‌ترین مسئلہ بن سکتا ہے۔‏“‏ کیا آپ یا آپ کا کوئی قریبی عزیز اس عادت میں مبتلا ہے؟‏ اگر ایسا ہے تو آپ اس سلسلے میں کیا کر سکتے ہیں؟‏

سب سے پہلے،‏ یہ جاننے کی کوشش کریں کہ آپ کیوں خود کو زخمی کرنا چاہتے ہیں؟‏ یاد رکھیں کہ خود کو زخمی کرنا محض ایک پریشان‌کُن عادت نہیں۔‏ عام طور پر،‏ یہ کسی نہ کسی قسم کے جذباتی دباؤ سے نپٹنے کا طریقہ ہوتا ہے۔‏ خود کو زخمی کرنے والا شخص جذباتی درد کو کم کرنے کے لئے جسمانی درد کا سہارا لیتا ہے۔‏ اس لئے خود سے پوچھیں:‏ ’‏خود کو زخمی کرنے سے مجھے کیا ملتا ہے؟‏ جب میرے اندر خود کو زخمی کرنے کی خواہش پیدا ہوتی ہے تو اُس وقت مَیں کیا سوچ رہی ہوتی ہوں؟‏‘‏ کیا آپ کو اپنے خاندان یا دوستوں کی طرف سے کسی ایسی صورتحال کا سامنا ہے جس کی وجہ سے آپ اس دباؤ کا شکار ہیں؟‏

اس میں کوئی شک نہیں کہ اس طرح سے اپنا جائزہ لینے کے لئے آپ کو دلیری کی ضرورت ہوگی۔‏ لیکن اس کے بہت سے فوائد ہو سکتے ہیں۔‏ اکثراوقات یہ خود کو زخمی کرنے کی عادت پر قابو پانے کے لئے پہلا قدم ہوتا ہے۔‏ تاہم،‏ محض اس عادت کی اصل وجوہات جان لینا کافی نہیں۔‏

دوسروں پر اعتماد کرنے کی اہمیت

اگر آپ خود کو زخمی کرنے کی عادت میں مبتلا ہیں تو اپنے کسی پُختہ‌کار اور قابلِ‌بھروسا دوست کو اپنے پریشان‌کُن احساسات کی بابت بتانا مفید ہوگا۔‏ ایک بائبل مثل کہتی ہے:‏ ”‏آدمی کا دل فکرمندی سے دب جاتا ہے لیکن اچھی بات سے خوش ہوتا ہے۔‏“‏ (‏امثال ۱۲:‏۲۵‏)‏ کسی دوسرے شخص پر اعتماد کرتے ہوئے اُسے اپنی مشکل سے آگاہ کرنا آپ کو ایسی مہربانہ مشورت حاصل کرنے کے قابل بنا سکتا ہے جس کی آپ کو ضرورت ہے۔‏—‏امثال ۲۵:‏۱۱‏۔‏

پس آپ کو کس سے بات کرنی چاہئے؟‏ اچھا ہوگا کہ آپ کسی ایسے بڑی عمر والے شخص کا انتخاب کریں جو حکمت،‏ پختگی اور ہمدردی سے کام لیتا ہے۔‏ یہوواہ کے گواہ اپنی کلیسیا کے بزرگوں سے مدد حاصل کر سکتے ہیں جو ”‏آندھی سے پناہ‌گاہ .‏ .‏ .‏ اور طوفان سے چھپنے کی جگہ اور خشک زمین میں پانی کی ندیوں کی مانند اور ماندگی کی زمین میں بڑی چٹان کے سایہ کی مانند“‏ ہیں۔‏—‏یسعیاہ ۳۲:‏۲‏۔‏

کسی دوسرے شخص کو اپنے دل کی بات بتانا آپ کے لئے پریشان‌کُن ہو سکتا ہے۔‏ آپ بھی سارہ کی طرح سوچ سکتے ہیں۔‏ وہ بیان کرتی ہے:‏ ”‏شروع شروع میں مجھے دوسروں پر اعتماد کرنا بہت مشکل لگتا تھا۔‏ مَیں سوچتی تھی کہ جب لوگوں کو میرے بارے میں پتہ چلے گا تو وہ مجھ سے نفرت کرنے لگیں گے۔‏“‏ تاہم،‏ دوسروں پر اعتماد کرنے سے سارہ امثال ۱۸:‏۲۴ میں درج اس بائبل سچائی کو سمجھ گئی جو بیان کرتی ہے:‏ ”‏ایسا دوست بھی ہے جو بھائی سے زیادہ محبت دکھاتا ہے۔‏“‏ سارہ کہتی ہے:‏ ”‏جب مَیں نے پُختہ مسیحیوں پر اعتماد کرتے ہوئے اُنہیں خود کو زخمی کرنے کی اپنی عادت کی بابت بتایا تو اُنہوں نے مجھے بُرابھلا کہنے کی بجائے عملی مشورت فراہم کی اور صحائف سے دلائل دیکر سمجھایا۔‏ اس کے علاوہ،‏ جب مَیں خود کو نااُمید اور ناکارہ محسوس کرنے لگتی تو وہ مستقل‌مزاجی سے مجھے تسلی دیتے تھے۔‏“‏

اچھا ہوگا کہ آپ خود کو زخمی کرنے کے اپنے مسئلے کے بارے میں کسی سے بات کریں؟‏ اگر آپ محسوس کرتے ہیں کہ آپ آمنےسامنے بیٹھ کر بات نہیں کر سکتے تو خط یا ٹیلی‌فون کے ذریعے رابطہ کرنے کی کوشش کریں۔‏ دوسروں پر اعتماد کرتے ہوئے اُنہیں اپنے مسئلے سے آگاہ کرنا اس عادت پر قابو پانے میں مثبت کردار ادا کر سکتا ہے۔‏ سمیرا کہتی ہے:‏ ”‏میرے لئے یہ جاننا بہت اہم تھا کہ کوئی ہے جسے میری پرواہ ہے اور مَیں نااُمید ہو جانے کی صورت میں اُس سے بات کر سکتی ہوں۔‏“‏ *

دُعا کی اہمیت

رضیہ کے لئے خود کو زخمی کرنے کی اپنی عادت پر قابو پانا بہت مشکل تھا۔‏ ایک طرف تو وہ یہ محسوس کرتی تھی کہ اُسے خدا کی مدد کی ضرورت ہے۔‏ جبکہ دوسری طرف وہ یہ سوچتی تھی کہ خدا اُس وقت تک اس کی مدد نہیں کرے گا جبتک وہ خود کو زخمی کرنے کی بُری عادت کو چھوڑ نہیں دیتی۔‏ کس چیز نے رضیہ کی مدد کی؟‏ ایک تو اُس نے ۱-‏تواریخ ۲۹:‏۱۷ پر خوب غور کِیا جو یہوواہ خدا کو ’‏دل کو جانچنے‘‏ والے کے طور پر بیان کرتی ہے۔‏ وہ کہتی ہے:‏ ”‏یہوواہ جانتا تھا کہ مَیں دل سے خود کو زخمی کرنے کی اپنی عادت پر قابو پانا چاہتی ہوں۔‏ پس جب مَیں نے خدا سے مدد کے لئے دُعا کرنا شروع کر دی تو یہ واقعی حیران‌کُن تھا۔‏ آہستہ‌آہستہ مَیں خود کو زخمی کرنے کی اپنی عادت سے چھٹکارا پانے میں کامیاب ہوتی گئی۔‏“‏

زبورنویس داؤد نے بہت سی مشکلات کا سامنا کِیا۔‏ وہ لکھتا ہے:‏ ”‏اپنا بوجھ [‏یہوواہ]‏ پر ڈالدے۔‏ وہ تجھے سنبھالے گا۔‏ وہ صادق کو کبھی جنبش نہ کھانے دے گا۔‏“‏ (‏زبور ۵۵:‏۲۲‏)‏ جی‌ہاں،‏ یہوواہ آپ کی تکلیفوں سے واقف ہے۔‏ علاوہ‌ازیں،‏ ’‏اُسے آپ کی فکر ہے۔‏‘‏ (‏۱-‏پطرس ۵:‏۷‏)‏ اگر آپ کا دل آپ کو ملامت کرتا ہے تو یاد رکھیں کہ ’‏خدا ہمارے دل سے بڑا ہے اور وہ سب کچھ جانتا ہے۔‏‘‏ جی‌ہاں،‏ وہ جانتا ہے کہ آپ کیوں خود کو زخمی کرتے ہیں اور آپ کے لئے اپنی اس عادت پر قابو پانا کیوں مشکل ہے۔‏ (‏۱-‏یوحنا ۳:‏۱۹،‏ ۲۰‏)‏ اگر آپ اُس سے دُعا کرتے اور اپنی اس عادت پر قابو پانے کی کوشش کرتے ہیں تو وہ ’‏یقیناً آپ کی مدد کرے گا۔‏‘‏—‏یسعیاہ ۴۱:‏۱۰‏۔‏

اُس صورت میں کیا ہو اگر آپ دوبارہ اپنی اس عادت میں مبتلا ہو جاتے ہیں؟‏ کیا اس کا یہ مطلب ہے کہ آپ مکمل طور پر ناکام ہو گئے ہیں؟‏ ہرگز نہیں!‏ امثال ۲۴:‏۱۶ بیان کرتی ہے:‏ ”‏صادق سات بار گرتا ہے اور پھر اُٹھ کھڑا ہوتا ہے۔‏“‏ بائبل کی اس آیت پر غور کرنے کے بعد رضیہ کہتی ہے:‏ ”‏مَیں سات سے بھی زیادہ مرتبہ گری ہوں لیکن مَیں نے ہمت نہیں ہاری۔‏“‏ جی‌ہاں،‏ رضیہ سمجھ گئی کہ مستقل‌مزاجی بہت ضروری ہے۔‏ کیرن بھی ایسا ہی محسوس کرتی ہے۔‏ وہ کہتی ہے:‏ ”‏مَیں نے دوبارہ اس عادت میں مبتلا ہو جانے کو ناکامی کی بجائے عارضی رُکاوٹ خیال کرنا اور جتنی مرتبہ ضرورت پڑے دوبارہ کوشش کرنا سیکھ لیا ہے۔‏“‏

جب اضافی مدد درکار ہو

یسوع نے فرمایا،‏ ’‏بیماروں کو طبیب کی ضرورت ہوتی ہے۔‏‘‏ (‏مرقس ۲:‏۱۷‏)‏ زیادہ‌تر صورتوں میں اس بات کا پتہ چلانے کے لئے کہ خود کو زخمی کرنے کی عادت کی اصل وجہ کوئی بیماری یا کمزوری تو نہیں ہے کسی ماہر ڈاکٹر سے مشورہ کرنا ضروری ہے تاکہ مناسب علاج کروایا جا سکے۔‏ * سمیرا نے بھی ایسا کرنے کا فیصلہ کِیا اور وہ پُرمحبت کلیسیائی نگہبانوں کی طرف سے مفید مدد حاصل کرنے کے قابل ہوئی۔‏ وہ کہتی ہے:‏ ”‏کلیسیائی بزرگ ڈاکٹر تو نہیں ہیں لیکن وہ بہت ہی مددگار ثابت ہوئے ہیں۔‏ اگرچہ اب بھی کبھی‌کبھار میرے اندر خود کو زخمی کرنے کی شدید خواہش سر اُٹھاتی ہے،‏ لیکن مَیں یہوواہ خدا،‏ کلیسیا اور اُن طریقوں کی مدد سے جو مَیں نے سیکھ لئے ہیں اپنے منفی احساسات پر قابو پانے کے قابل ہوئی ہوں۔‏“‏ *

اس بات کا یقین رکھیں کہ آپ اپنی اس عادت پر قابو پانا سیکھ سکتے ہیں۔‏ زبورنویس کی مانند دُعا کریں:‏ ”‏اپنے کلام میں میری رہنمائی کر۔‏ کوئی بدکاری مجھ پر تسلط نہ پائے۔‏“‏ (‏زبور ۱۱۹:‏۱۳۳‏)‏ یقیناً،‏ جب آپ اپنی اس عادت پر قابو پا لینگے تو آپ اطمینان اور عزتِ‌نفس حاصل کرنے کے قابل ہونگے اور یہ بُری عادت دوبارہ کبھی آپکو پریشان نہیں کریگی۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 3 اس مضمون میں بعض نام بدل دئے گئے ہیں۔‏

^ پیراگراف 6 خود کو زخمی کرنے میں کیا کچھ شامل ہے اور اس کی وجوہات کیا ہیں اس کے بارے میں مزید معلومات کے لئے جاگو!‏ جنوری-‏مارچ ۲۰۰۶ کے شمارے میں مضمون ”‏نوجوانوں کا سوال .‏ .‏ .‏ مَیں خود کو کیوں زخمی کر لیتی ہوں؟‏“‏ کو پڑھیں۔‏

^ پیراگراف 14 بعض‌اوقات آپ اپنے احساسات کو لفظوں میں لکھنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔‏ بائبل میں زبور کی کتاب لکھنے والوں نے اپنے غم،‏ غصے،‏ مایوسی اور افسردگی جیسے احساسات کو بیان کرنے کے لئے لفظوں کا سہارا لیا تھا۔‏ اس سلسلے میں آپ شاید زبور ۶،‏ ۱۳،‏ ۴۲،‏ ۵۵ اور ۶۹ کو پڑھنا پسند کریں۔‏

^ پیراگراف 20 بعض‌اوقات کسی دوسری حالت کے منفی اثرات خود کو زخمی کرنے کی عادت کی اصل وجہ ہوتے ہیں۔‏ مثلاً،‏ ڈپریشن،‏ نفسیاتی بیماری،‏ ذہنی بیماری یا کھانے پینے میں بےاعتدالی۔‏ جاگو!‏ کسی خاص طریقۂ‌علاج کی سفارش نہیں کرتا۔‏ مسیحیوں کو اس بات کا یقین کر لینا چاہئے کہ وہ علاج کے لئے جو بھی طریقہ استعمال کرتے ہیں وہ بائبل اصولوں سے نہ ٹکراتا ہو۔‏

^ پیراگراف 20 جاگو!‏ کے پچھلے شماروں میں بعض ایسی صورتحال کو زیرِبحث لایا گیا ہے جو اکثر خود کو زخمی کرنے کا باعث بنتی ہیں۔‏ مثال کے طور پر سلسلہ‌وار مضامین ”‏مزاج کی غیریقینی کیفیت کو سمجھنا“‏ (‏اویک!‏ جنوری ۸،‏ ۲۰۰۴)‏،‏ ”‏ڈپریشن کا شکار نوجوانوں کے لئے مدد“‏ (‏جاگو!‏ ستمبر ۸،‏ ۲۰۰۱)‏،‏ ”‏کھانے میں بےاعتدالی کے اسباب“‏ (‏اویک!‏ جنوری ۲۲،‏ ۱۹۹۹)‏،‏ اور مضمون نوجوان لوگ پوچھتے ہیں .‏ .‏ .‏ ”‏مَیں شراب پینے کے عادی والدین کے ساتھ کیسے گزارا کر سکتا ہوں؟‏“‏ (‏اویک!‏ اگست ۸،‏ ۱۹۹۲)‏ کو دیکھیں۔‏

ذرا سوچیں

▪ جب آپ مایوس ہوتے ہیں تو خود کو زخمی کرنے کے علاوہ اَور کیا کِیا جا سکتا ہے؟‏

▪ اگر آپ خود کو زخمی کرنے کی عادت میں مبتلا ہیں تو آپ کس پر اعتماد کر سکتے ہیں؟‏

‏[‏صفحہ ۲۹ پر بکس/‏تصویر]‏

خود کو زخمی کرنے والے شخص کی مدد کرنا

آپ خود کو زخمی کرنے والے اپنے خاندان کے کسی فرد یا دوست کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟‏ ہو سکتا ہے کہ اس عادت میں مبتلا شخص کو ایک قابلِ‌اعتماد ساتھی کی اشد ضرورت ہو۔‏ آپ اُسکی اس ضرورت کو پورا کر سکتے ہیں۔‏ ایک سچا ”‏دوست“‏ بننے کی کوشش کریں جو ”‏مصیبت کے دن کیلئے پیدا ہوا ہے۔‏“‏ (‏امثال ۱۷:‏۱۷‏)‏ شاید آپ شروع میں ایسے شخص کو دیکھ کر بہت پریشان ہو جائیں اور یہ چاہیں کہ وہ فوراً اس عادت کو چھوڑ دے۔‏ آپ کے ایسا کرنے سے خود کو زخمی کرنے والا شخص اَور زیادہ تنہائی کا شکار ہو جائیگا۔‏ اس شخص کو محض یہ بتانے سے زیادہ کچھ کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ خود کو زخمی کرنا چھوڑ دے۔‏ خود کو زخمی کرنے والے شخص کو اپنے اس مسئلے سے نپٹنے کیلئے نئے طریقوں کو سیکھنے میں مدد دینے کیلئے بصیرت کی ضرورت ہوگی۔‏ (‏امثال ۱۶:‏۲۳‏)‏ ایسا کرنے میں وقت لگے گا۔‏ اسلئے مستقل‌مزاج بنیں۔‏ ”‏سننے میں تیز اور بولنے میں دھیرا“‏ بنیں۔‏—‏یعقوب ۱:‏۱۹‏۔‏

اگر آپ جوان ہیں تو یہ نہ سوچیں کہ آپ اکیلے ہی خود کو زخمی کرنے والے شخص کی مدد کر سکتے ہیں۔‏ یاد رکھیں کہ کسی کے خود کو زخمی کرنے کے پیچھے کوئی نہ کوئی مسئلہ یا مرض ہو سکتا ہے جس کا علاج بہت ضروری ہے۔‏ اسکے علاوہ،‏ اگر خود کو زخمی کرنے والا شخص خودکشی کا ارادہ نہ بھی رکھتا ہو توبھی یہ عادت اُسکی زندگی کیلئے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔‏ لہٰذا،‏ دانشمندی کی بات ہوگی کہ خود کو زخمی کرنے والے شخص کو یہ مشورہ دیا جائے کہ وہ اپنے مسئلے کو کسی پُختہ اور پُرمحبت بالغ کو بتائے۔‏

‏[‏صفحہ ۲۸ پر تصویریں]‏

کسی عزیز پر اعتماد کرنے اور دُعا کی اہمیت کو کبھی معمولی خیال نہ کریں