کیا صلح سے رہنا اچھا ہے؟
پاک صحائف کی روشنی میں
کیا صلح سے رہنا اچھا ہے؟
یسوع مسیح نے اپنے مشہور پہاڑی وعظ میں بیان کِیا: ”مبارک ہیں وہ جو صلح کراتے ہیں۔“ علاوہازیں اُس نے فرمایا: ”مبارک ہیں وہ جو حلیم ہیں کیونکہ وہ زمین کے وارث ہوں گے۔“ (متی ۵:۵، ۹) صلح سے رہنے میں لڑائیجھگڑے سے گریز کرنے یا محض پُرامن رہنے سے زیادہ کچھ شامل ہے۔ ایک صلحپسند شخص دوستی کا ہاتھ بڑھانے میں پہل کرتا اور دوسروں کو صلحپسند بننے کی تحریک دیتا ہے۔
کیا یسوع مسیح کے مندرجہبالا الفاظ واقعی مفید ہیں؟ بعض لوگ سوچتے ہیں کہ آج کی دُنیا میں کامیاب بننے کے لئے ایک شخص کو رُعبدار، سخت طبیعت اور تشدد کرنے والا ہونا چاہئے۔ کیا اینٹ کا جواب پتھر سے دینا دانشمندی ہے؟ یا کیا صلح سے رہنا اچھا ہے؟ آئیے یسوع کے الفاظ ”مبارک ہیں وہ جو صلح کراتے ہیں“ کو ذہن میں رکھتے ہوئے صلحپسند بننے کی تین وجوہات پر غور کریں۔
▪ مطمئن دل بائبل امثال ۱۴:۳۰ میں بیان کرتی ہے: ”مطمئن دل جسم کی جان ہے۔“ بہت سی طبّی رپورٹیں ظاہر کرتی ہیں کہ غصہ اور لڑائیجھگڑا فالج اور دل کے دورے کا باعث بن سکتا ہے۔ حال ہی میں، طب کے ایک رسالے نے دل کی بیماری میں مبتلا لوگوں کا ذکر کرتے ہوئے بیان کِیا کہ شدید غصہ زہر کی مانند ہے۔ اس رسالے نے یہ بھی کہا کہ ”غصے سے پاگل ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ایک شخص واقعی بیمار ہے۔“ اس کے برعکس، جو لوگ صلح کے طالب ہوتے ہیں وہ ”مطمئن دل“ پیدا کرنے اور اس کے فوائد سے استفادہ کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔
اس کی ایک مثال ۶۱ سالہ جم کی ہے جو اب ویتنامی لوگوں کو بائبل سکھاتا ہے۔ وہ بیان کرتا ہے: ”ویتنام میں چھ سال تک فوج میں ملازمت کرنے اور تین فوجی معرکوں میں حصہ لینے کے بعد مَیں تشدد، غصے اور ناکامی کے جذبات سے اچھی طرح واقف تھا۔ میرا ماضی مجھے اکثر پریشان کرتا اور سونے نہیں دیتا تھا۔ جلد ہی مایوسی، معدے کی بیماریوں اور اعصابی مسائل نے میری صحت کو متاثر کرنا شروع کر دیا۔“ کس چیز نے اُسے تسلی بخشی؟ وہ جواب دیتا ہے: ”یہوواہ کے گواہوں کے ساتھ بائبل مطالعے نے میری زندگی بچا لی۔ ایک پُرامن نئی دُنیا کی بابت خدا کے مقصد کے بارے میں سیکھنے اور یہ جاننے کے بعد کہ مَیں کیسے ’نئی انسانیت‘ پہن سکتا ہوں، مجھے دلی اطمینان حاصل ہوا۔ اس کے بعد سے میری صحت پہلے سے بہتر ہو گئی ہے۔“ (افسیوں ۴:۲۲-۲۴؛ یسعیاہ ۶۵:۱۷؛ میکاہ ۴:۱-۴) بہت سے لوگوں کا ذاتی تجربہ ہے کہ اپنے اندر اطمینان کی خوبی پیدا کرنے سے ہماری جذباتی، جسمانی اور روحانی صحت بہتر ہو سکتی ہے۔—امثال ۱۵:۱۳۔
▪ خوشگوار تعلقات جب ہم صلح سے رہتے ہیں تو دوسروں کے ساتھ ہمارے تعلقات میں بہتری آتی ہے۔ بائبل بیان کرتی ہے کہ ”ہر طرح کی تلخمزاجی اور افسیوں ۴:۳۱) جو لوگ سخت رویہ ظاہر کرتے ہیں دوسرے اکثر اُن سے دُور بھاگتے اور اُن سے دوستی کرنے سے ڈرتے ہیں۔ امثال ۱۵:۱۸ بیان کرتی ہے: ”غضبناک آدمی فتنہ برپا کرتا ہے پر جو قہر میں دھیما ہے جھگڑا مٹاتا ہے۔“
قہر اور غصہ اور شوروغل اور بدگوئی . . . تُم سے دُور کی جائیں۔“ (نیو یارک شہر میں یہوواہ کے گواہوں کی ایک کلیسیا کے ۴۲ سالہ بزرگ اینڈی نے شدید غصے والے ماحول میں پرورش پائی تھی۔ وہ بیان کرتا ہے: ”آٹھ برس کی عمر سے مَیں نے باکسنگ کی تربیت حاصل کرنا شروع کر دی تھی۔ مَیں اپنے حریفوں کو انسان نہیں سمجھتا تھا۔ میرا یہ اُصول تھا کہ مارو یا مار کھاؤ۔ جلد ہی میری دوستی غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ایک گینگ سے ہو گئی۔ ہم بہت دنگافساد کِیا کرتے تھے۔ مجھے ایسے تجربات سے بھی گزرنا پڑا جب دوسرے مجھ پر چاقو یا بندوقیں تانے کھڑے ہوتے تھے۔ جن لوگوں سے میری دوستی تھی اُن میں سے زیادہتر مختلف مسائل میں گھرے ہوئے تھے اور اُن کی صحبت میں مَیں خود کو کبھی بھی محفوظ محسوس نہیں کرتا تھا۔“
کس چیز نے اینڈی کو امنپسند بنا دیا؟ وہ بیان کرتا ہے: ”ایک دن مَیں یہوواہ کے گواہوں کے کنگڈم ہال میں عبادت کے لئے گیا اور مَیں نے فوراً ہی بھانپ لیا کہ یہاں موجود لوگوں میں محبت ہے۔ اُس وقت سے لیکر، امنپسند لوگوں سے میری رفاقت نے مجھے ایک مطمئن دل پیدا کرنے اور اپنی پُرانی سوچ کو ترک کرنے کے قابل بنایا ہے۔ مَیں نے ایسے دوست بنا لئے ہیں جو ہمیشہ میرے ساتھ رہیں گے۔“
▪ مستقبل کے لئے اُمید صلحپسند بننے کی سب سے اہم وجہ یہ ہے کہ ایسا کرنے سے ہم اپنے خالق کی مرضی پوری کرتے ہیں۔ خدا کا کلام ہمیں تاکید کرتا ہے: ”صلح کا طالب ہو اور اُسی کی پیروی کر۔“ (زبور ۳۴:۱۴) یہوواہ خدا کی موجودگی کو تسلیم کرنا اور اُس کی زندگیبخش تعلیمات کی فرمانبرداری کرنا ہمیں اُس کے ساتھ ایک ذاتی رشتہ قائم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اس مضبوط رشتے کی وجہ سے ہمیں ”خدا کا اطمینان“ حاصل ہوتا ہے۔ پس زندگی میں ہمیں خواہ کیسی ہی مشکلات کا سامنا کیوں نہ ہو خدا ہمیں سمجھ سے باہر اطمینان عطا کرتا ہے۔—فلپیوں ۴:۶، ۷۔
اس کے علاوہ، صلحپسند بننے سے ہم یہوواہ خدا پر یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہم کیسے انسان بننا چاہتے ہیں اور یہ کہ ہم اُس کی پُرامن نئی دُنیا میں رہنے کے قابل ہیں۔ جب خدا بدکاروں کو ختم کرتا اور یسوع کے الفاظ کے مطابق حلیم ”مُلک کے وارث“ ہوتے ہیں تو ہم بھی اُن میں شامل ہو سکتے ہیں۔ یہ کیا ہی شاندار برکت ہوگی!—زبور ۳۷:۱۰، ۱۱؛ امثال ۲:۲۰-۲۲۔
پس ہم یسوعمسیح کے ان الفاظ ”مبارک ہیں وہ جو صلح کراتے ہیں“ کی اہمیت کو اچھی طرح سمجھ گئے ہیں۔ ہم مطمئن دل، خدا کے ساتھ اچھا رشتہ اور مستقبل کے لئے شاندار اُمید حاصل کرنے کے قابل ہیں۔ یہ برکات ہمیں صرف اُسی صورت میں مل سکتی ہیں اگر ہم ”ہر آدمی کے ساتھ صلح“ سے رہنے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں۔—رومیوں ۱۲:۱۸؛ کیتھولک ترجمہ۔
[صفحہ ۲۸ پر تصویریں]
”میری صحت پہلے سے بہتر ہو گئی ہے۔“ –جم
[صفحہ ۲۹ پر تصویریں]
”مَیں نے ایسے دوست بنا لئے ہیں جوہمیشہ میرے ساتھ رہیں گے“—اینڈی