عالمی اُفق
عالمی اُفق
”ہر سال تقریباً ۶۰ لاکھ بچے خوراک کی کمی کی وجہ سے مرتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ہر منٹ ۱۲ بچے موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔“—عالمی پروگرام برائے خوراک کے ڈائریکٹر
▪ سن ۲۰۰۵ میں جنوبی امریکہ میں ہونے والے کترینا طوفان میں ۳۰۰،۱ سے زائد جانیں ضائع ہوئیں۔—امریکہ کا ایک اخبار۔
▪ شمالی پاکستان اور بھارت میں اکتوبر ۲۰۰۵ میں ہونے والے زلزلے میں ۰۰۰،۷۴ سے زائد لوگ ہلاک ہوئے۔—برطانیہ سے بی بی سی کی خبر۔
▪ ایک رپورٹ کے مطابق ”دُنیابھر ہر سال ٹریفک کے حادثوں میں مرنے والوں کی تعداد ۱۲ لاکھ بتائی جاتی ہے۔“—طبی موضوعات پر جنوبی افریقہ کا ایک رسالہ۔
فانی فنپارے
ملک پیرو کے کیتھولک گرجاگھروں میں بہت سی قیمتی تصویریں اور مجسّمے وغیرہ پائے جاتے ہیں۔ کیتھولک چرچ اِس بات پر پریشان ہے کہ پچھلے ۶ سال کے اندر اندر ۲۰۰ گرجاگھروں میں چوریاں ہوئی ہیں۔ پیرو کے علاقے کوزکو ہی میں پچھلے ۱۵ سال میں ۰۰۰،۵ سے زیادہ قیمتی اشیا اور خاص طور پر تصویریں چوری ہوئی ہیں۔ ملکبھر کے گرجاگھروں میں سے ایسے کتنے فنپارے غائب ہوئے ہیں اس کے بارے میں اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔ ان پریشانکُن حالات کی وجہ سے کئی پادریوں نے ان فنپاروں کو چھپا دیا ہے۔ لیکن یہ بھی کوئی اچھی تجویز نہ ثابت ہوئی۔ ایک گرجاگھر کی قیمتی تصویروں کو جس جگہ چھپایا گیا تھا وہاں چوہے ان کو کھا گئے۔
فنلینڈ میں کاریگروں کی کمی
مُلک فنلینڈ کو ایسے لوگوں کی سخت ضرورت ہے جو بڑھئی، پلمبر (نلساز)، معمار، مستری، ویلڈنگ کے کام اور مشینوں پر کام کرنے میں ماہر ہوں۔ اس کے علاوہ اس مُلک میں نرسوں کی بھی کمی ہے۔ ایک اخبار میں کہا گیا کہ ماضی میں فنلینڈ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے پر زور دیا گیا تھا۔ فنلینڈ کے تاجروں کی تنظیم کے ایک رُکن نے اس کا نتیجہ یوں بیان کِیا: ”ہم نے اپنے تمام نوجوانوں کو اعلیٰ تعلیم دلوا کر بیوقوفی کی ہے۔ اس مُلک کو ماہر کاریگروں کی ضرورت ہے اور ہمیں ایسی تربیت پر زور دینا چاہئے۔“
خوشخبری
سن ۱۹۹۶ میں فرانس کی پولیس نے ایسی دستاویزات پیش کیں جن کی وجہ سے یہوواہ کے گواہوں کو ”فرقہ“ قرار دے کر اُن کو شک کی نظروں سے دیکھا جانے لگا۔ ”مُلک اور عوام کے تحفظ“ کے لئے عام لوگوں کو ان دستاویزات کو دیکھنے کی اجازت نہ تھی۔ لیکن یکم دسمبر، ۲۰۰۵ میں پیرس کی عدالتِمرافعہ نے فرانس کے وزیرِداخلہ کو حکم دیا کہ وہ یہوواہ کے گواہوں کو اُن دستاویزات تک رسائی دے۔ عدالت نے فیصلہ کِیا کہ ان دستاویزات میں یہوواہ کے گواہوں کی کارگزاریوں کا معاشرے پر جو ”اثر“ بیان کِیا گیا ہے اس سے مُلک اور عوام کو ”خطرہ لاحق نہیں ہے۔“ اس کے باوجود ان دستاویزات کی وجہ سے فرانس کے یہوواہ کے گواہوں سے اکثر تعصب برتا جا رہا ہے۔
’چین کی ہریبھری دیوار‘
خشکسالی، جنگلات اور چراگاہوں کی تباہی کی وجہ سے چین کے بہت سے علاقے ریگستان میں تبدیل ہو رہے ہیں۔ اس وجہ سے سن ۱۹۷۸ میں چین کی حکومت نے ایک ایسا پروگرام شروع کِیا جسے ایک رسالے میں ”دُنیا کا سب سے بڑا ماحولیاتی پروگرام“ کہا گیا ہے۔ اس رسالے کے مطابق ”یہ پروگرام ’چین کی ہریبھری دیوار‘ کے نام سے مشہور ہے۔ اس سے پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا کہ ریگستان کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لئے اتنی بڑی تعداد میں درخت لگائے گئے ہوں۔“ اس کے علاوہ مٹی کو مضبوط بنانے کے لئے گھاس اور ایسی جھاڑیاں بھی لگائی جا رہی ہیں جو خشکسالی میں اُگ سکیں۔ چین کی حکومت کے اس منصوبے کے تحت ۸ کروڑ ۶۰ لاکھ ایکڑ زمین پر درخت لگائے جائیں گے۔ آج تک حکومت اس کے تقریباً آدھے علاقے پر ایسا کر چکی ہے۔