مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا سائنس بائبل میں درج تخلیق کے بیان کی تردید کرتی ہے؟‏

کیا سائنس بائبل میں درج تخلیق کے بیان کی تردید کرتی ہے؟‏

پاک صحائف کی روشنی میں

کیا سائنس بائبل میں درج تخلیق کے بیان کی تردید کرتی ہے؟‏

بہتیرے لوگوں کا دعویٰ ہے کہ سائنس بائبل میں درج تخلیق کے بیان کی تردید کرتی ہے۔‏ مگر اصل تضاد سائنس اور بائبل کے درمیان نہیں بلکہ نام‌نہاد مسیحی بنیادپرستوں کے عقائد کے مابین ہے۔‏ ان گروہوں میں سے بعض یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ بائبل کے مطابق تمام چیزوں کو آج سے تقریباً ۰۰۰،‏۱۰ سال پہلے چھ دنوں میں خلق کِیا گیا تھا اور ہر تخلیقی دن ۲۴ گھنٹے کا تھا۔‏

تاہم،‏ بائبل اس نظریے کی حمایت نہیں کرتی۔‏ اگر ایسا ہوتا تو گزشتہ سینکڑوں سال کے دوران ہونے والی سائنسی تحقیق بائبل کو جھوٹا ٹھہراتی۔‏ بائبل کا گہرا مطالعہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ سائنسی حقائق سے متفق ہے۔‏ اسی وجہ سے یہوواہ کے گواہ ”‏مسیحی“‏ بنیادپرستوں اور بہت سے تخلیق کا مطالعہ کرنے والوں سے متفق نہیں۔‏ آئیے دیکھیں کہ دراصل بائبل کیا تعلیم دیتی ہے۔‏

زمین‌وآسمان کی ”‏اِبتدا“‏ کب ہوئی؟‏

پیدایش کا بیان ان سادہ مگر پُراثر الفاظ کے ساتھ شروع ہوتا ہے:‏ ”‏خدا نے اِبتدا میں زمین‌وآسمان کو پیدا کِیا۔‏“‏ (‏پیدایش ۱:‏۱‏)‏ بائبل عالم اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ اس آیت میں جس کام کا ذکر کِیا گیا ہے وہ تیسری آیت سے شروع ہونے والے تخلیقی دنوں کے دوران کئے جانے والے کاموں سے بالکل مختلف ہے۔‏ یہ بیان بہت اہمیت کا حامل ہے۔‏ بائبل کے ابتدائی بیان کے مطابق زمین‌وآسمان تخلیقی دنوں کے شروع ہونے سے بہت پہلے موجود تھے۔‏

ماہرِارضیات کے مطابق،‏ زمین تقریباً ۴ کھرب سال اور ماہرِفلکیات کے مطابق اجرامِ‌فلکی تقریباً ۱۵ کھرب سال پُرانے ہیں۔‏ کیا یہ یا دیگر دریافتیں پیدایش ۱:‏۱ کے بیان کی تردید کرتی ہیں؟‏ بیشک نہیں۔‏ تاہم،‏ بائبل واضح طور پر یہ بیان نہیں کرتی کہ ”‏زمین‌وآسمان“‏ کو بنے ہوئے کتنا عرصہ ہو گیا ہے۔‏ پس اس لحاظ سے سائنس بائبل کے بیان کی تردید نہیں کرتی۔‏

تخلیقی دن کتنے لمبے تھے؟‏

تخلیقی دنوں کی بابت کیا ہے؟‏ کیا ہر تخلیقی دن ۲۴ گھنٹوں کا تھا؟‏ بعض لوگوں کا دعویٰ ہے کہ پیدایش کے مصنف موسیٰ نے چھ تخلیقی دنوں کے بعد والے دن کو ہفتہ‌وار سبت کا دن ٹھہرایا۔‏ لہٰذا،‏ ہر تخلیقی دن ۲۴ گھنٹوں کا تھا۔‏ (‏خروج ۲۰:‏۱۱‏)‏کیا پیدایش کے الفاظ اس نظریے کی حمایت کرتے ہیں؟‏

ہرگز نہیں۔‏ درحقیقت جس عبرانی لفظ کا ترجمہ ”‏دن“‏ کِیا گیا ہے وہ محض ۲۴ گھنٹوں کا دن نہیں،‏ یہ مختلف لمبائی کا ہو سکتا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ موسیٰ نے خدا کے تخلیقی کاموں کا خلاصہ پیش کرتے ہوئے چھ تخلیقی دنوں کا ذکر ایک دن کے طور پر کِیا تھا۔‏ (‏پیدایش ۲:‏۴‏)‏ اس کے علاوہ،‏ پہلے تخلیقی دن پر ”‏خدا نے روشنی کو تو دن کہا اور تاریکی کو رات۔‏“‏ (‏پیدایش ۱:‏۵‏)‏ اس آیت میں لفظ ”‏دن“‏ ۲۴ گھنٹوں کے دن کے محض ایک حصہ کی طرف اشارہ کرتا ہے۔‏ پس پاک صحائف کی روشنی میں یہ دعویٰ نہیں کِیا جا سکتا کہ ہر تخلیقی دن ۲۴ گھنٹوں کا تھا۔‏

توپھر تخلیقی دن کتنے لمبے تھے؟‏ پیدایش ۱ اور ۲ باب کے الفاظ سے ظاہر ہوتا ہے کہ تخلیق میں ایک لمبا عرصہ لگا تھا۔‏

کائنات کا بتدریج وجود میں آنا

موسیٰ نے تخلیق کا بیان عبرانی زبان میں لکھا اور اُس نے اسے انسانی نقطۂ‌نظر سے تحریر کِیا۔‏ جب ان دونوں حقائق کے ساتھ ساتھ اس بات کو بھی ذہن میں رکھا جاتا ہے کہ زمین‌وآسمان چھ تخلیقی ”‏دنوں“‏ کے آغاز سے بہت پہلے موجود تھے تو اس سے تخلیقی بیان کے متعلق پائے جانے والے تضادات کو ختم کرنے میں مدد ملتی ہے۔‏ مگر کیسے؟‏

پیدایش کے بیان کا بغور جائزہ ظاہر کرتا ہے کہ ایک ”‏دن“‏ پر شروع ہونے والے تخلیقی کام اگلے دنوں میں بھی جاری رہتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ اگرچہ سورج پہلے ہی سے موجود تھا توبھی شاید گہرے بادلوں کی وجہ سے اس کی روشنی پہلے تخلیقی ”‏دن“‏ سے پیشتر زمین تک نہیں پہنچ رہی تھی۔‏ (‏ایوب ۳۸:‏۹‏)‏ پہلے تخلیقی دن کے دوران اس رکاوٹ کو دُور کِیا جانے لگا اور روشنی فضا کو چیرتی ہوئی زمین کو منور کرنے لگی۔‏ *

دوسرے ”‏دن“‏ بھی فضا آہستہ آہستہ صاف ہو رہی تھی اور بادلوں اور زمین پر سمندر کے درمیان خلا واقع ہو رہا تھا۔‏ چوتھے ”‏دن“‏ تک فضا اس حد تک صاف ہو چکی تھی کہ انسانی نقطۂ‌نظر سے سورج اور چاند ”‏فلک“‏ پر دکھائی دینے لگے تھے۔‏ (‏پیدایش ۱:‏۱۴-‏۱۶‏)‏ یہ تمام واقعات آہستہ‌آہستہ رُونما ہوئے۔‏

پیدایش کی کتاب یہ بھی بیان کرتی ہے کہ فضا صاف ہونے کے بعد پانچویں ”‏دن“‏ حشرات اور پردار جانداروں سمیت تمام پرندوں کو خلق کِیا گیا۔‏ تاہم،‏ بائبل بیان کرتی ہے کہ چھٹے ”‏دن“‏ خدا ابھی تک ”‏کُل دشتی جانور اور ہوا کے کُل پرندے مٹی“‏ سے بنا رہا تھا۔‏—‏پیدایش ۲:‏۱۹‏۔‏

بائبل کے اندازِتحریر سے پتہ چلتا ہے کہ بڑے بڑے تخلیقی کام ہر ”‏دن“‏ یا تخلیقی مدت کے دوران فوراً وقوع ہونے کی بجائے آہستہ‌آہستہ رُونما ہوئے تھے۔‏ جن میں سے بعض کام ایسے تھے جو غالباً اگلے تخلیقی ”‏دنوں“‏ میں بھی جاری رہے۔‏

اُن کی جنس کے موافق

کیا پودوں اور جانوروں کا بتدریج وجود میں آنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ خدا نے مختلف جانداروں کو بنانے کے لئے ارتقا کا سہارا لیا تھا؟‏ جی‌نہیں۔‏ ریکارڈ واضح طور پر بیان کرتا ہے کہ خدا نے پودوں اور جانوروں کی ہر ”‏جنس“‏ یعنی ہر قِسم کو پیدا کِیا۔‏ (‏پیدایش ۱:‏۱۱،‏ ۱۲،‏ ۲۰-‏۲۵‏)‏ کیا پودوں اور جانوروں کی اس اصل ”‏جنس“‏ میں ماحولیاتی تبدیلیوں کو قبول کرنے کی صلاحیت تھی؟‏ بائبل اس بارے میں کچھ بیان نہیں کرتی کہ کیا چیز ایک ”‏جنس“‏ کی حدود کا تعیّن کرتی ہے۔‏ لیکن یہ ضرور بیان کرتی ہے کہ ’‏ہر قِسم کے جاندار اپنی جنس کے مطابق بکثرت پیدا ہوئے۔‏‘‏ (‏پیدایش ۱:‏۲۱‏)‏ یہ بیان ظاہر کرتا ہے کہ کسی بھی ”‏جنس“‏ میں حد سے زیادہ تبدیلی واقع نہیں ہو سکتی۔‏ حیوانی اور نباتاتی ریکارڈ اور جدید تحقیق اس نظریے کی حمایت کرتی ہیں کہ اتنا زیادہ وقت گزرنے کے باوجود پودوں اور جانوروں کی بنیادی اقسام میں زیادہ تبدیلی واقع نہیں ہوئی۔‏

بعض بنیادپرستوں کے دعوؤں کے برعکس،‏ پیدایش کی کتاب یہ تعلیم نہیں دیتی کہ کُل کائنات اور تمام جاندار چیزیں کچھ عرصہ پہلے تھوڑے سے وقت میں خلق کی گئی تھیں۔‏ اس کی بجائے،‏ کائنات کی تخلیق اور زمین پر زندگی کے بارے میں پیدایش کا بیان حالیہ سائنسی دریافتوں سے بالکل متفق ہے۔‏

بہتیرے سائنسدان اپنے فلسفیانہ اعتقادات کی وجہ سے خدا کے تمام چیزوں کو خلق کرنے کے بائبل کے بیان کی تردید کرتے ہیں۔‏ جبکہ پیدایش کی کتاب میں موسیٰ نے لکھا کہ کائنات کی اِبتدا ہوئی اور زندگی آہستہ‌آہستہ مختلف مراحل میں سے گزر کر ایک لمبے عرصے کے بعد وجود میں آئی۔‏ موسیٰ نے آج سے تقریباً ۵۰۰،‏۳ سال پہلے سائنسی لحاظ سے اسقدر درست معلومات کیسے حاصل کیں؟‏ اس کی ایک ہی منطقی وضاحت ہے۔‏ زمین‌وآسمان کو حکمت اور قدرت سے خلق کرنے والا خدا ہی موسیٰ کو اسقدر جدید معلومات فراہم کر سکتا تھا۔‏ اس سے بائبل کا یہ دعویٰ سچ ثابت ہو جاتا ہے کہ یہ ”‏خدا کے الہام“‏ سے ہے۔‏—‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱۶‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 14 پہلے ”‏دن“‏ جوکچھ واقع ہوا اُسے یوں بیان کِیا جا سکتا ہے کہ روشنی کے لئے استعمال ہونے والا عبرانی لفظ اَور عام روشنی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔‏ جبکہ چوتھے ”‏دن“‏ روشنی کے لئے استعمال ہونے والا عبرانی لفظ ما اَور روشنی کے منبع کی طرف اشارہ کرتا ہے۔‏

کیا آپ نے غور کِیا ہے کہ .‏ .‏ .‏

▪ خدا نے کتنا عرصہ پہلے کائنات کو خلق کِیا؟‏—‏پیدایش ۱:‏۱‏۔‏

▪ کیا زمین ۲۴ گھنٹوں پر مشتمل چھ دنوں میں خلق ہوئی؟‏—‏پیدایش ۲:‏۴‏۔‏

▪ زمین کی اِبتدا کے بارے میں موسیٰ نے جوکچھ لکھا وہ سائنسی لحاظ سے کیسے دُرست ہو سکتا تھا؟‏—‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱۶‏۔‏

‏[‏صفحہ ۲۹ پر عبارت]‏

پیدایش کی کتاب یہ تعلیم نہیں دیتی کہ کُل کائنات اور تمام جاندار چیزیں کچھ عرصہ پہلے تھوڑے سے وقت میں خلق کی گئی تھیں

‏[‏صفحہ ۳۰ پر عبارت]‏

‏”‏خدا نے اِبتدا میں زمین‌وآسمان کو پیدا کِیا۔‏“‏—‏پیدایش ۱:‏۱

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

Universe: IAC/RGO/David Malin Images

‏[‏صفحہ ۳۰ پر تصویر کا حوالہ]‏

NASA photo