اپنی گاڑی کو چِھن جانے سے بچائیں!
اپنی گاڑی کو چِھن جانے سے بچائیں!
جنوبی افریقہ سے جاگو! کا نامہنگار
کراچی سے لے کر لزبن اور نیروبی سے لے کر ریو ڈی جنیرو تک پوری دُنیا میں کاریں چھیننے کا مسئلہ دنبدن بڑھتا جا رہا ہے۔ امریکہ کے عدلوانصاف کے ادارے کے اعدادوشمار کے مطابق، سن ۱۹۹۳ سے ۲۰۰۲ کے دوران امریکہ میں ہر سال کاریں چھیننے کی تقریباً ۰۰۰،۳۸ وارداتیں ہوئی ہیں۔
جنوبی افریقہ کی آبادی امریکہ کی آبادی کا چھٹا حصہ ہے۔ لیکن وہاں اس سے زیادہ کاریں چھینی جاتی ہیں۔ جنوبی افریقہ میں ہر سال کاریں چھیننے کی ۰۰۰،۱۴ سے زائد وارداتیں ہوتی ہیں۔ چند مثالوں کو پڑھنے کے بعد آپ سمجھ جائیں گے کہ بہتیرے لوگ کار چھن جانے کو انتہائی خوفناک جرائم میں سے ایک کیوں خیال کرتے ہیں۔ ذیل میں جنوبی افریقہ کے سب سے بڑے شہر جوہانزبرگ میں رہنے والے اشخاص کے حقیقی واقعات درج ہیں۔ اُن کے تجربات پڑھنے کے بعد شاید آپ کو یہ جاننے میں مدد ملے کہ اگر کبھی آپ کی گاڑی چھینی جاتی ہے تو آپ کونسی احتیاطی تدابیر اختیار کرکے اس خطرے سے بچ سکتے ہیں۔
زندگی کے حقیقی واقعات
▪ ”مَیں اور سوزین تقریباً ایک سال سے اکٹھے منادی کر رہی تھیں۔ ایک دن جب ہم اپنے اگلے بائبل مطالعے کے پاس جانے کے لئے گاڑی میں ایک رہائشی علاقے سے گزر رہی تھیں تو ہم چائے پینے کے لئے سڑک کے کنارے ایک درخت کے نیچے رُک گئیں۔ سوزین گاڑی کی ڈگی میں سے ٹوکری نکالنے کے لئے باہر نکلی۔ جب وہ مجھے چائے کا کپ پکڑانے لگی تو اچانک کہیں سے دو آدمی نکل آئے۔ ان میں سے ایک نے سوزین کی گردن پر بندوق تان لی۔ پریشانی کے عالم میں جب مَیں نے گاڑی سے باہر نکلنے کی کوشش کی تو دوسرے نے مجھے واپس اندر دھکا دیا۔ ہم دونوں کو زبردستی پچھلی سیٹ پر بٹھا کر وہ خود آگے بیٹھ گئے اور گاڑی چلانا شروع کر دی۔ مجھے انیکا، شادیشُدہ نوجوان خاتون۔
ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہمارے ساتھ زیادتی کریں گے یا پھر ہمیں قتل کر دیں گے۔“—ا▪ ”مَیں صبح سات بجے گاڑی میں کام پر جا رہا تھا۔ راستے میں مَیں نے ایک چوراہے پر گاڑی روکی جہاں اکثر بےروزگار لوگ کام کی تلاش میں بیٹھے ہوتے ہیں۔ مجھے پتہ ہی نہ چلا کہ کب ایک شخص نے کار کی کھلی ہوئی کھڑکی سے میری گردن پر بندوق تان کر کہا، ’اُترو ورنہ گولی مار دوں گا۔‘ اُسی لمحے ہمارے اُوپر ایک ٹریفک ہیلیکاپٹر منڈلانے لگا۔ یہ سوچتے ہوئے کہ شاید پولیس آ گئی ہے کار چھیننے والے نے گولی چلا دی اور بھاگ گیا۔ اُس نے میری گردن پر گولی مار دی جس سے میری سپائنل کارڈ (حرام مغز) کو نقصان پہنچا۔ اس وجہ سے میری گردن سے نیچے کا سارا دھڑ مفلوج ہو گیا۔ مَیں اپنے ہاتھ اور پاؤں استعمال نہیں کر سکتا اور یہ بےحس ہو گئے ہیں۔“—بیری، ایک نوعمر بیٹے کا باپ۔
▪ ”مَیں اپنی بیوی لنزے کے ساتھ دوپہر کا کھانا کھانے کے لئے جانے والا تھا۔ مَیں اپنی کار میں بیٹھا اُس کا انتظار کر رہا تھا۔ کار کے دروازے بند تھے مگر گرمی کی وجہ سے کھڑکیاں تھوڑی کھلی ہوئی تھیں۔ مَیں ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھا سامنے دیکھ رہا تھا کہ اچانک کونے سے دو آدمی نکل آئے۔ کار کے قریب آکر اُن میں سے ایک کار کے دائیں طرف ہو گیا اور دوسرا بائیں طرف۔ جلد ہی اُنہوں نے مجھ پر بندوقیں تان لیں اور کہا گاڑی سٹارٹ کرو۔ جب مَیں نے گاڑی سٹارٹ کر دی تو اُنہوں نے مجھے بڑے غصے سے گاڑی سے نکل کر پچھلی سیٹ پر بیٹھنے کا حکم دیا۔ اُن میں سے ایک آدمی کار چلانے لگا اور دوسرے نے میری گردن دبوچ کر مجھے بٹھائے رکھا۔ اُس نے مجھ سے پوچھا: ’کیا تمہارے پاس کوئی ایسی وجہ ہے جس کی بِنا پر مَیں تمہیں زندہ چھوڑ دوں؟‘ مَیں نے جواب دیا، ’مَیں یہوواہ کا گواہ ہوں۔‘ وہ مجھے جان سے مارنے کی دھمکی دیتا رہا اور مَیں دُعا کرتا رہا۔ مَیں اپنی بیوی کے بارے میں بھی سوچ رہا تھا کہ جب اُسے مَیں اور گاڑی دونوں نظر نہیں آئیں گے تو وہ کیا کرے گی۔“—ایلن، ایک سفری نگہبان اور باپ۔
یہ واقعات ظاہر کرتے ہیں کہ گاڑیاں کتنی جلدی اور غیرمتوقع طور پر چھینی جا سکتی ہیں۔ ان سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ گاڑیاں چھیننے والے عام سی صورتحال سے فائدہ اُٹھاتے ہیں۔ بہت سی جگہوں پر اب رہائشی علاقوں میں بھی گاڑی کھڑی کرکے بیٹھنا یا کسی کا انتظار کرنا محفوظ نہیں رہا۔ اس کے علاوہ چوراہے اور گھر تک جانے والی کم آمدورفت والی سڑکیں بھی خطرناک ہو سکتی ہیں۔
واردات کے بعد کے اثرات سے نپٹنا
خدا کا شکر ہے کہ سوزین اور انیکا کو اس واقعے کے دوران کسی قسم کے ناخوشگوار نتائج کا سامنا نہیں کرنا پڑا تھا۔ جب کار چھیننے والے ان دونوں کو لیجا رہے تھے تو اُنہوں نے بتانا شروع کر دیا کہ وہ بائبل سکھانے کا کام کرتی ہیں۔ ان باتوں نے اُن آدمیوں کے ضمیر کو جھنجھوڑا۔ انیکا بیان کرتی ہے، ”وہ اپنی اس حرکت پر شرمندہ تھے اور اُنہوں نے بتایا کہ جس دَور میں ہم رہ رہے ہیں اس میں وہ دو وقت کی روٹی کمانے کے لئے چوری کرنے اور کاریں چھیننے پر مجبور ہیں۔ اِس پر ہم نے اُنہیں بتایا کہ خدا نے غربت اور تکلیف کی اجازت کیوں دی ہے۔“ بائبل کے اس پیغام نے ان آدمیوں کے دلوں کو چُھو لیا اور اُنہوں نے ہماری گھڑیاں اور پیسے واپس کر دئے اور ہمیں یقین دلایا کہ وہ ہمیں کوئی نقصان نہیں پہنچائیں گے۔ سوزین بتاتی ہے کہ ”اس کے بعد اُن میں سے ایک نے ہمیں ہدایات دینا شروع کر دیں کہ ہم آئندہ کار کے چھینے جانے سے کیسے بچ سکتی ہیں۔ اُنہوں نے ہم سے یہ وعدہ بھی لیا کہ ”ہم آئندہ کبھی بھی چائے پینے کے لئے روڈ پر گاڑی کھڑی نہیں کریں گی۔“ پھر کار چھیننے والوں نے گاڑی روکی اور بائبل پر مبنی کچھ رسالے اور کتابیں لینے کے بعد چلے گئے اور ہم دونوں نے بھی اپنی راہ لی۔
جہاں تک سفری نگہبان ایلن کا تعلق ہے تو ایک ویران جگہ پر پہنچ کر کار چھیننے والوں نے اُسے گاڑی سے اُتر جانے کا حکم دیا۔ اگرچہ اُنہوں نے اُس کی قیمتی اشیا لے لیں توبھی وہ شکرگزار تھا کہ اُنہوں نے اُسے جسمانی طور پر کوئی نقصان نہیں پہنچایا۔ ایلن بیان کرتا ہے، ”میرا خیال ہے کہ اُنہوں نے مجھے اس لئے زیادہ نقصان نہیں پہنچایا تھا کہ مَیں نے اُن کے ساتھ تعاون کِیا، ۲-کرنتھیوں ۴:۱، ۷۔
کسی قسم کا غصہ ظاہر نہیں کِیا اور نہ ہی شدید خوفزدہ ہوا۔ مگر مجھے اَور زیادہ محتاط ہونے کی ضرورت تھی۔ اس واقعہ سے مَیں نے سیکھ لیا ہے کہ شیطان کے اس نظام کے آخری دنوں میں رہتے ہوئے ہمیں ہر وقت چوکس رہنے کی ضرورت ہے۔“ اگلے دن ایلن اور لنزے اُسی علاقے میں دوبارہ منادی کرنے کے لئے گئے کیونکہ وہ اس علاقے کی کلیسیا کا دورہ کر رہے تھے۔ ایلن مزید بیان کرتا ہے: ”ہم نے دُعا کی لیکن اس کے باوجود پورا دن ہم بہت محتاط رہے۔ یہ سب کچھ اتنا آسان نہیں تھا مگر یہوواہ خدا نے ہمیں ’حد سے زیادہ قوت‘ عطا کی۔“—کار چھیننے کے واقعہ سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا بیری ۱۱ سال سے ویلچیئر پر ہے۔ بیری شاباش کا مستحق ہے کیونکہ اس تمام عرصے کے دوران اُس نے اپنی سوچ کو مثبت رکھا ہے اور اپنے آپ کو تلخمزاج نہیں بننے دیا۔ وہ اب بھی راست نئی دُنیا کی بابت یہوواہ خدا کے وعدے پر مضبوط ایمان رکھتا ہے۔ (۲-پطرس ۳:۱۳) بیری ابھی بھی باقاعدگی کے ساتھ عبادت پر جاتا اور دوسروں کو اپنے ایمان کی بابت بتانے کے ہر موقع سے فائدہ اُٹھاتا ہے۔ وہ بیان کرتا ہے: ”یہوواہ خدا کی خدمت کرنا میرے لئے ہمیشہ خوشی کا باعث رہا ہے۔ اگرچہ مَیں ویلچیئر تک محدود ہوں اور زیادہ کام نہیں کر سکتا توبھی مَیں اکثر سوچتا ہوں کہ یہوواہ خدا نے میری خاطر کیا کچھ کِیا ہے۔ اس سے مجھے حالات سے نپٹنے میں مدد ملتی ہے۔ اس کے علاوہ، مَیں اُس دن کا منتظر ہوں جب یہ شریر دُنیا ختم ہو جائے گی اور مَیں دوبارہ چلنےپھرنے کے قابل ہو جاؤں گا!“—یسعیاہ ۳۵:۶؛ ۲-تیمتھیس ۳:۱-۵۔
جنوبی افریقہ کی حکومت کی طرف سے اُٹھائے جانے والے اقدامات کی وجہ سے پورے مُلک میں کاریں چھیننے کی وارداتوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔ تاہم، ابھی بھی کاریں چھینی جا رہی ہیں اور دُنیا کے دوسرے ملکوں میں بھی ایسے واقعات میں روزبروز اضافہ ہو رہا ہے۔ سچے مسیحی پورے یقین کے ساتھ خدا کی بادشاہت کے منتظر ہیں۔ کیونکہ یہی وہ واحد حکومت ہے جو ہر طرح کے جرموتشدد کو مکمل طور پر ختم کرے گی۔—زبور ۳۷:۹-۱۱؛ متی ۶:۱۰۔
[صفحہ ۳۰ پر بکس/تصویر]
گاڑی چِھن جانے سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر
▪ اگر آپ ایسے علاقے میں گاڑی چلا رہے ہیں جہاں پہلے بھی ایسی وارداتیں ہو چکی ہیں تو اپنی گاڑی کے دروازے اور کھڑکیاں بند رکھیں۔
▪ کسی چوراہے پر گاڑی آہستہ کرتے وقت سڑک کے دونوں طرف پھرنے والے مشکوک لوگوں پر نظر رکھیں۔
▪ اپنے آگے پیچھے کی گاڑیوں سے مناسب فاصلہ رکھنا آپ کو خطرے سے محفوظ رکھے گا۔
▪ اگر کوئی گاڑی آپ کی کار کو پیچھے سے ٹکر مار دیتی ہے تو نقصان کا جائزہ لینے کے لئے گاڑی سے باہر نکلتے وقت احتیاط سے کام لیں۔ شاید یہ کوئی چال ہی ہو۔ اگر یہ صورتحال ایسے علاقے میں پیش آتی ہے جہاں زیادہتر گاڑیاں چھینی جاتی ہیں تو بہتر ہوگا کہ نیچے اُترنے کی بجائے گاڑی کو قریبی پولیس اسٹیشن لے جائیں۔
▪ اگر آپ اپنے گھر کے سامنے چکر لگانے والے کسی اجنبی کو دیکھتے ہیں تو خبردار رہیں۔ ایسی صورت میں گاڑی گھر کے سامنے کھڑی کرنے کی بجائے آگے نکل جائیں اور کچھ دیر بعد گھر واپس آئیں یا آپ قریبی تھانے میں اس کی اطلاع دے سکتے ہیں۔
▪ اگر آپ کو کسی ایسے خطرناک علاقے میں گاڑی کے اندر بیٹھ کر انتظار کرنا پڑتا ہے جہاں بہت کم لوگ چلتےپھرتے نظر آتے ہیں تو چوکس ہوکر بیٹھیں اور آگے پیچھے دھیان رکھیں۔ اگر خطرہ محسوس ہو تو گاڑی چلا کر آگے چلے جائیں، علاقے کا چکر لگائیں اور جب خطرہ ٹل جائے تو واپس آ جائیں۔
[صفحہ ۳۰ پر تصویر]
ویلچیئر تک محدود ہونے کے باوجود بیری مثبت سوچ رکھتا ہے