مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

خدا دُکھ‌تکلیف کی اجازت کیوں دیتا ہے؟‏

خدا دُکھ‌تکلیف کی اجازت کیوں دیتا ہے؟‏

خدا دُکھ‌تکلیف کی اجازت کیوں دیتا ہے؟‏

‏”‏آخر کیوں؟‏“‏ بعض‌اوقات یہ سوال پوچھنے والا شخص بہت زیادہ نقصان اُٹھا چکا ہوتا ہے۔‏ اِس لئے جواب کے ساتھ ساتھ اُسے تسلی کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔‏ کیا خدا کا کلام اس صورتحال میں تسلی فراہم کرتا ہے؟‏ اس سلسلے میں پاک صحائف کی تین اہم سچائیوں پر غور کریں۔‏

اوّل،‏ خدا سے یہ پوچھنا غلط نہیں کہ وہ دُکھ‌تکلیف کی اجازت کیوں دیتا ہے۔‏ بعض لوگوں کے خیال میں ایسا سوال پوچھنا خدا پر ایمان کی کمی یا اُس کے لئے بےادبی ظاہر کرتا ہے۔‏ درحقیقت،‏ اگر آپ خلوصدلی سے یہ سوال پوچھتے ہیں تو اس میں کوئی بُرائی نہیں ہے۔‏ خدا کے وفادار نبی حبقوق نے اُس سے پوچھا تھا:‏ ”‏تُو کیوں مجھے بدکرداری اور مصیبت دکھاتا ہے؟‏ اور ظلم‌وستم،‏ بدعنوانی اور فتنہ‌وفساد ہر جگہ کیوں ہوتے ہیں؟‏“‏ (‏حبقوق ۱:‏۳‏،‏ کنٹمپریری انگلش ورشن‏)‏ یہوواہ خدا نے حبقوق نبی کو یہ سوال پوچھنے پر ڈانٹا نہیں تھا۔‏ بلکہ یہوواہ نے اس وفادار نبی کے سوالات کو ہمارے لئے اپنے کلام میں تحریر کرایا۔‏—‏رومیوں ۱۵:‏۴‏۔‏

دوم،‏ یہ یاد رکھنا بھی ضروری ہے کہ خدا تکلیف اُٹھانے والے لوگوں کی فکر کرتا ہے۔‏ وہ نہ تو ایک پُراسرار ہستی ہے اور نہ ہی وہ ہم سے دُور ہے۔‏ وہ ”‏انصاف کو پسند کرتا ہے۔‏“‏ وہ بُرائی اور اس سے پیدا ہونے والے دُکھ‌تکلیف سے نفرت کرتا ہے۔‏ (‏زبور ۳۷:‏۲۸؛‏ امثال ۶:‏۱۶-‏۱۹‏)‏ نوح نبی کے زمانے میں خدا نے زمین پر ظلم‌وستم کو دیکھ کر ”‏دل میں غم کِیا۔‏“‏ (‏پیدایش ۶:‏۵،‏ ۶‏)‏ چونکہ یہوواہ لاتبدیل خدا ہے اس لئے وہ آجکل کے حالات کو دیکھ کر بھی غم محسوس کرتا ہے۔‏—‏ملاکی ۳:‏۶‏۔‏

سوم،‏ خدا بدی کا شروع کرنے والا نہیں ہے۔‏ خدا کا کلام اس بات کو بالکل واضح کرتا ہے۔‏ قتل‌وغارت اور دہشت‌گردی جیسے کاموں کو خدا سے منسوب کرنے والے لوگ دراصل اُس پر الزام لگا رہے ہوتے ہیں۔‏ غور کریں کہ ایوب ۳۴:‏۱۰ کیا بیان کرتی ہے:‏ ”‏یہ ہرگز ہو نہیں سکتا کہ خدا شرارت کا کام کرے اور قادرِمطلق بدی کرے۔‏“‏ اسی طرح یعقوب ۱:‏۱۳ بیان کرتی ہے:‏ ”‏جب کوئی آزمایا جائے تو یہ نہ کہے کہ میری آزمایش خدا کی طرف سے ہوتی ہے کیونکہ نہ تو خدا بدی سے آزمایا جا سکتا ہے اور نہ وہ کسی کو آزماتا ہے۔‏“‏ پس اگر آپ دُکھ‌تکلیف کا سامنا کرتے ہیں تو یقین رکھیں کہ خدا اس کا ذمہ‌دار نہیں ہے۔‏

دُنیا کا حکمران کون ہے؟‏

مندرجہ‌بالا تمام باتوں کے باوجود ابھی تک یہ سوال باقی ہے کہ اگر خدا پُرمحبت،‏ انصاف‌پسند اور تمام چیزوں پر قادر ہے توپھر اتنی زیادہ بُرائی کیوں ہے؟‏ سب سے پہلے تو ایک غلط‌فہمی کو دُور کرنے کی ضرورت ہے۔‏ بہتیرے لوگوں کے خیال میں قادرِمطلق خدا اس دُنیا کا حکمران ہے اور ہر چیز پر اختیار رکھتا ہے۔‏ ایک سیمنری کے صدر نے کہا:‏ ”‏خدا کائنات میں ایک اٹیم یا مالیکیول پر بھی اختیار رکھتا ہے۔‏“‏ کیا خدا کا پاک کلام واقعی یہ تعلیم دیتا ہے؟‏

ہرگز نہیں۔‏ بیشتر لوگ دُنیا کے حکمران کی بابت بائبل کی تعلیم جان کر حیران ہوں گے۔‏ مثال کے طور پر ۱-‏یوحنا ۵:‏۱۹ بیان کرتی ہے:‏ ”‏ساری دُنیا اُس شریر کے قبضہ میں پڑی ہوئی ہے۔‏“‏ یہ شریر کون ہے؟‏ یسوع مسیح نے اسے ”‏دُنیا کا سردار“‏ کہتے ہوئے اس کی شناخت شیطان ابلیس کے طور پر کرائی۔‏ (‏یوحنا ۱۴:‏۳۰‏)‏ کیا اس سے یہ بات واضح نہیں ہو جاتی کہ دُنیا میں پھیلی ہوئی بُرائی اور تکلیف کا ذمہ‌دار کون ہے؟‏ شیطان ظالم،‏ دھوکےباز اور نفرت‌پسند ہے۔‏ اس کی یہ خصلتیں ہی انسان کو درپیش مسائل کی وجہ ہیں۔‏ مگر خدا نے شیطان کو دُنیا پر حکومت کرنے کی اجازت کیوں دی ہے؟‏

باغِ‌عدن میں اُٹھنے والا مسئلہ

اگر ایک پُرمحبت باپ پر اپنے بچوں سے جھوٹ بولنے،‏ اپنے اختیار کا غلط استعمال کرنے اور اچھی چیزوں کو اُن سے باز رکھنے کا الزام لگایا جائے تو وہ کیسا محسوس کرے گا؟‏ کیا وہ الزام لگانے والے شخص کو مارپیٹ کر ان الزامات کو غلط ثابت کرے گا؟‏ بیشک نہیں!‏ دراصل،‏ ایسا ردِعمل اُس پر لگائے گئے الزامات کو سچ ثابت کر سکتا ہے۔‏

یہ مثال انسانی تاریخ کے آغاز میں باغِ‌عدن میں یہوواہ خدا کے خلاف اُٹھنے والے مسئلے کو حل کرنے کے اُس کے طریقۂ‌کار کو واضح کرنے میں مدد دیتی ہے۔‏ خدا نے آدم اور حوا کو اُن کے زمینی بچوں کیلئے ایک شاندار مقصد کے بارے میں بتایا تھا۔‏ انہیں زمین کو معمورومحکوم کرنے کے ساتھ ساتھ پوری زمین کو فردوس بھی بنانا تھا۔‏ (‏پیدایش ۱:‏۲۸‏)‏ اس کے علاوہ،‏ خدا کے لاکھوں روحانی بیٹے بھی اس شاندار مقصد میں دلچسپی رکھتے تھے۔‏—‏ایوب ۳۸:‏۴،‏ ۷؛‏ دانی‌ایل ۷:‏۱۰‏۔‏

یہوواہ مہربان خدا ہے۔‏ اِس لئے اُس نے آدم اور حوا کو خوبصورت باغ‌نما گھر میں رکھا اور خوش‌ذائقہ پھلوں سے نوازا۔‏ اُنہیں صرف ”‏نیک‌وبد کی پہچان کے درخت“‏ کا پھل کھانے سے منع کِیا گیا تھا۔‏ اس درخت کا پھل نہ کھانے سے آدم اور حوا نے یہ ظاہر کرنا تھا کہ انہیں اپنے باپ پر پورا بھروسا ہے۔‏ صرف وہی اپنے بچوں کے لئے اچھے اور بُرے کا فیصلہ کرنے کا حق رکھتا ہے۔‏—‏پیدایش ۲:‏۱۶،‏ ۱۷‏۔‏

تاہم،‏ افسوس کی بات ہے کہ خدا کے روحانی بیٹوں میں سے ایک نے اپنی پرستش کرانے کی خواہش سے تحریک پاکر حوا کو بتایا کہ اگر وہ اُس درخت کا پھل کھائے گی جس سے خدا نے منع کِیا ہے تو وہ ہرگز نہ مرے گی۔‏ (‏پیدایش ۲:‏۱۷؛‏ ۳:‏۱-‏۵‏)‏ اس طرح اس شریر روحانی مخلوق نے خدا کی مخالفت کرتے ہوئے اسے جھوٹا ٹھہرایا۔‏ شیطان نے خدا پر یہ الزام بھی لگایا کہ خدا آدم اور حوا کو خاص علم سے محروم رکھ رہا ہے۔‏ وہ یہ ظاہر کر رہا تھا کہ انسانوں کو اپنے اچھے اور بُرے کا فیصلہ خود کرنا چاہئے۔‏ سادہ سی بات ہے کہ شیطان نے خدا پر ایک نااہل حکمران اور اچھا باپ نہ ہونے کا الزام لگایا۔‏ اُس نے یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ وہ خدا سے بہتر حکمران ثابت ہو سکتا ہے۔‏

پس،‏ اِن مکارانہ اور نفرت‌انگیز جھوٹے الزامات کے ذریعے اس فرشتے نے خود کو شیطان اِبلیس بنا لیا۔‏ جن زبانوں میں بائبل لکھی گئی اُن میں لفظ شیطان کا مطلب ”‏مخالفت کرنے والا“‏ اور اِبلیس کا مطلب ”‏تہمت لگانے والا“‏ ہے۔‏ آدم اور حوا نے کیا کِیا؟‏ وہ خدا کو چھوڑ کر شیطان کے ساتھ مل گئے۔‏—‏پیدایش ۳:‏۶‏۔‏

یہوواہ خدا اِن باغیوں کو اُسی وقت ختم کر سکتا تھا۔‏ لیکن جیساکہ اُوپر دی گئی مثال میں بیان کِیا گیا،‏ ایسے مسئلوں کو تشدد کے ذریعے حل نہیں کِیا جا سکتا۔‏ یہ بات بھی یاد رکھیں کہ جب شیطان نے خدا پر الزام لگایا تو لاکھوں فرشتے بھی سن رہے تھے۔‏ بعدازاں،‏ فرشتوں کی ایک بڑی تعداد جس کا شمار نہیں بتایا گیا شیطان کی بغاوت میں اُس کے ساتھ مل گئی۔‏ اس طرح ان فرشتوں نے اپنے آپ کو شیاطین بنا لیا۔‏—‏مرقس ۱:‏۳۴؛‏ ۲-‏پطرس ۲:‏۴؛‏ یہوداہ ۶‏۔‏

خدا نے کوئی کارروائی کیوں نہیں کی؟‏

شیطان نے آدم اور حوا کو خدا سے خودمختاری حاصل کرنے کے لئے بہکایا۔‏ یوں اُس نے ایک ایسے خاندان کا آغاز کِیا جو آزاد ہونے کی بجائے درحقیقت اُس کی حکمرانی کے تحت آ گیا تھا۔‏ اب اس خاندان نے جان‌بوجھ کر یا انجانے میں اپنے ”‏باپ“‏ اِبلیس کے زیرِاثر رہتے ہوئے اپنے لئے نشانوں اور اخلاقی معیاروں کا انتخاب کرنا شروع کر دیا۔‏ (‏یوحنا ۸:‏۴۴‏)‏ لیکن کیا زندگی کی یہ راہ انہیں حقیقی آزادی اور دائمی خوشی دے سکے گی؟‏ یہوواہ خدا جانتا تھا کہ ایسا نہیں ہوگا۔‏ پھربھی اُس نے باغیوں کو اُن کی روش پر چلنے دیا۔‏ کیونکہ باغِ‌عدن میں اُٹھنے والے مسئلے صرف اسی طرح حل ہونے تھے۔‏

اب تقریباً ۰۰۰،‏۶ سال کے دوران انسانوں نے حکمرانی کے تمام طریقوں اور اخلاقی ضابطوں کو آزماتے ہوئے ایک دُنیاوی نظام تشکیل دیا ہے۔‏ کیا آپ اس نظام کے نتائج سے خوش ہیں؟‏ کیا انسانی خاندان خوش،‏ مطمئن اور متحد ہے؟‏ ہرگز نہیں!‏ اس کی بجائے جنگ،‏ قحط،‏ قدرتی آفات،‏ بیماری اور موت نے انسانوں کو پریشان کر رکھا ہے۔‏ جیسےکہ بائبل بیان کرتی ہے وہ ”‏بطالت،‏“‏ کے اختیار تلے ’‏دردِزہ‘‏ میں پڑے تڑپتے اور ’‏کراہتے‘‏ ہیں۔‏—‏رومیوں ۸:‏۱۹-‏۲۲؛‏ واعظ ۸:‏۹‏۔‏

اس کے باوجود،‏ بعض شاید پوچھیں،‏ ’‏خدا نے دُکھ‌تکلیف کو ختم کیوں نہیں کر دیا؟‏‘‏ اگر خدا ایسا کرتا تو یہ ناانصافی ہوتی اور یہ بات واضح نہ ہو پاتی کہ خدا کے خلاف بغاوت کے کیا نتائج نکلتے ہیں۔‏ لہٰذا،‏ یہوواہ خدا دُکھ‌تکلیف کو ختم نہیں کرتا جو کسی نہ کسی طرح اُس کی نافرمانی کرنے کے نتائج ہیں۔‏ * یہوواہ خدا نے کبھی بھی اِس جھوٹ کی پُشت‌پناہی نہیں کی کہ شیطانی نظام کامیابی اور خوشی حاصل کر سکتا ہے!‏ یہوواہ خدا معاملات سے لاپرواہی نہیں برت رہا بلکہ درحقیقت وہ مستعدی سے کام کر رہا ہے جیساکہ ہم آگے دیکھیں گے۔‏

‏”‏میرا باپ اب تک کام کرتا ہے“‏

یسوع کے یہ الفاظ ظاہر کرتے ہیں کہ خدا صرف بیٹھ کر تمام واقعات کو رُونما ہوتے نہیں دیکھتا۔‏ (‏یوحنا ۵:‏۱۷‏)‏ اس کے برعکس،‏ عدن میں ہونے والی بغاوت کے بعد سے وہ زیادہ کام کر رہا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ اُس نے بائبل لکھنے والوں کو اپنے اِس وعدے کو قلمبند کرنے کا الہام بخشا کہ مستقبل میں ایک ”‏نسل“‏ شیطان اور اس کے حمایتیوں کو کچلے گی۔‏ (‏پیدایش ۳:‏۱۵‏)‏ اس کے علاوہ،‏ اس نسل کے ذریعے خدا ایک آسمانی حکومت قائم کرے گا۔‏ یہ حکومت فرمانبردار انسانوں کو برکات سے نوازے گی اور تمام مشکلات حتیٰ‌کہ موت کو بھی ہمیشہ کے لئے ختم کر دے گی۔‏—‏پیدایش ۲۲:‏۱۸؛‏ زبور ۴۶:‏۹؛‏ ۷۲:‏۱۶؛‏ یسعیاہ ۲۵:‏۸؛‏ ۳۳:‏۲۴؛‏ دانی‌ایل ۷:‏۱۳،‏ ۱۴‏۔‏

ان شاندار وعدوں کی تکمیل کے لئے یہوواہ خدا نے یسوع مسیح کو زمین پر بھیجا جس نے اس بادشاہت کا بادشاہ بننا تھا۔‏ (‏گلتیوں ۳:‏۱۶‏)‏ یسوع مسیح نے خدا کے مقصد کی مطابقت میں اس کی بادشاہت کی تعلیم دینے پر توجہ مرکوز رکھی۔‏ (‏لوقا ۴:‏۴۳‏)‏ درحقیقت،‏ یسوع مسیح نے اپنے کاموں سے ظاہر کِیا کہ بادشاہت کے بادشاہ کے طور پر وہ کیا کچھ کرے گا۔‏ اُس نے ہزاروں بھوکوں کو کھانا کھلایا،‏ بیماروں کو شفا بخشی اور مُردوں کو زندہ کِیا۔‏ اس کے علاوہ،‏ اُس نے ایک طوفان کو ساکن کرنے سے قدرتی عناصر پر بھی اپنا اختیار ظاہر کِیا۔‏ (‏متی ۱۴:‏۱۴-‏۲۱؛‏ مرقس ۴:‏۳۷-‏۳۹؛‏ یوحنا ۱۱:‏۴۳،‏ ۴۴‏)‏ بائبل یسوع مسیح کے بارے میں بیان کرتی ہے:‏ ”‏خدا کے جتنے وعدے ہیں وہ سب اس میں ہاں کے ساتھ ہیں۔‏“‏—‏۲-‏کرنتھیوں ۱:‏۲۰‏۔‏

یسوع کی بات پر عمل کرتے ہوئے شیطان کے قبضہ میں پڑی ’‏دُنیا میں سے نکل‘‏ آنے والے لوگوں کو یہوواہ خدا کے خاندان میں خوش‌آمدید کہا جاتا ہے۔‏ (‏یوحنا ۱۵:‏۱۹‏)‏ اس عالمگیر خاندان کے اراکین نے عزم کر رکھا ہے کہ اُن میں کسی بھی طرح کا تعصّب یا نسلی امتیاز نہیں ہوگا۔‏ اِس لئے وہ آپس میں محبت رکھتے اور امن سے رہتے ہیں۔‏ اِنہی خوبیوں سے سچے مسیحیوں کے اس عالمگیر خاندان کی شناخت ہوتی ہے۔‏—‏ملاکی ۳:‏۱۷،‏ ۱۸؛‏ یوحنا ۱۳:‏۳۴،‏ ۳۵‏۔‏

سچے مسیحی اس دُنیا کی حمایت کرنے کی بجائے متی ۲۴:‏۱۴ میں درج یسوع مسیح کے حکم کے مطابق خدا کی بادشاہت کی حمایت اور اس کا اعلان کرتے ہیں۔‏ ذرا سوچیں:‏ پوری دُنیا میں ”‏بادشاہی کی خوشخبری کی مُنادی“‏ کون کرتے ہیں؟‏ کون لوگ ایک عالمگیر روحانی خاندان کے طور پر قومی اور قبائلی لڑائی‌جھگڑوں اور جنگوں میں حصہ نہیں لیتے؟‏ اور کون خدا کے کلام کے معیاروں پر چلتے ہیں خواہ لوگ ان معیاروں کو پسند کریں یا نہیں؟‏ (‏۱-‏یوحنا ۵:‏۳‏)‏ بہتیرے لوگوں نے یہوواہ کے گواہوں میں یہ خوبیاں دیکھی ہیں۔‏ براہِ‌مہربانی آپ خود اس بات کا جائزہ لیں کہ آیا ایسا ہے یا نہیں۔‏

خدا کی حکومت کی حمایت کریں!‏

خدا سے دُور ہو کر شیطان کے ساتھ مل جانے والے لوگوں نے ایک دُنیاوی نظام تشکیل دیا ہے۔‏ یہ نظام تمام مصیبتوں اور نااُمیدی کی جڑ ہے۔‏ اِس نے زمین کو بھی تباہ‌وبرباد کر دیا ہے۔‏ دوسری جانب،‏ یہوواہ خدا نے ایک آسمانی حکومت کا بندوبست کِیا ہے جس نے لاکھوں لوگوں کی زندگیاں بدل دی ہیں۔‏ اس نے سب لوگوں کو حقیقی اُمید فراہم کی ہے۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۴:‏۱۰‏)‏ آپ اِن میں سے کس کا انتخاب کریں گے؟‏

فیصلہ کرنے کا وقت اب ہے کیونکہ خدا جلد ہی شیطان اور اس کی شریر دُنیا کو ختم کر دے گا۔‏ زمین کو فردوس بنانے کا خدا کا ابتدائی مقصد تبدیل نہیں ہوا ہے۔‏ اس مقصد کو پورا کرنے کے لئے اس کی بادشاہت کی حمایت کرنے والے لوگ مضبوط سے مضبوط‌تر ہوتے جائیں گے۔‏ جبکہ شیطان کے قبضہ میں پڑی دُنیا اُس وقت تک ”‏مصیبتوں“‏ کا تجربہ کرتی رہے گی جب تک خدا خاتمہ نہیں لے آتا۔‏ (‏متی ۲۴:‏۳،‏ ۷،‏ ۸‏)‏ پس اگر آپ خلوصدلی سے یہ پوچھتے رہے ہیں،‏ ”‏آخر کیوں؟‏“‏ تو خدا کے کلام بائبل کے پیغام کو سننے سے تسلی اور اُمید حاصل کریں۔‏ اس طرح آپ کے غم کے آنسو خوشی کے آنسوؤں میں بدل سکتے ہیں۔‏—‏متی ۵:‏۴؛‏ مکاشفہ ۲۱:‏۳،‏ ۴‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 19 اگرچہ خدا نے بعض‌اوقات انسانی معاملات میں مداخلت کی ہے توبھی اس کے کام شریر نظام کی حمایت میں کبھی نہیں ہیں۔‏ اس کی بجائے ان کا تعلق یہوواہ خدا کے مقصد کی تکمیل سے ہے۔‏—‏لوقا ۱۷:‏۲۶-‏۳۰؛‏ رومیوں ۹:‏۱۷-‏۲۴‏۔‏

‏[‏صفحہ ۷ پر تصویریں]‏

کیا آپ انسانی حکمرانی کے نتائج سے مطمئن ہیں؟‏

‏[‏تصویروں کے حوالہ‌جات]‏

‏:Baby: © J. B. Russell/Panos Pictures; crying woman

Paul Lowe/Panos Pictures ©

‏[‏صفحہ ۸،‏ ۹ پر تصویر]‏

یسوع مسیح زمین کو فردوس بنائے گا اور مُردوں کو زندہ کرے گا