مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

نوجوانوں میں انٹرنیٹ کا جنون

نوجوانوں میں انٹرنیٹ کا جنون

نوجوانوں میں انٹرنیٹ کا جنون

ذرا تصور کریں کہ آپ کی بیٹی رات گئے تک شہر کی گلیوں میں اکیلی پھر رہی ہے۔‏

فرض کریں کہ آپ کا نوجوان بیٹا گھر میں اپنے دوستوں کے ساتھ پارٹی منا رہا ہے اور آپ کو اس کا گمان تک نہیں۔‏

ذرا سوچیں کہ آپ کے بچے گھر کی چابیوں کی نقل بنوا کر اجنبیوں کو دے رہے ہیں۔‏

شاید آپ سوچیں کہ میرے بچے کبھی ایسا نہ کرتے۔‏ لیکن اگر وہ انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں تو وہ کچھ ایسی ہی حرکتیں کرنے کے خطرے میں ہیں۔‏ ایک رسالے میں یوں بتایا گیا ہے:‏ ”‏انٹرنیٹ ایسی سہولت ہے جس کے ذریعے لوگ بہت سے مختلف طریقوں سے ایک دوسرے سے رابطہ کر سکتے ہیں۔‏“‏‏—‏سائنس نیوز۔‏

نوجوانوں کی بہت بڑی تعداد انٹرنیٹ استعمال کرنے لگی ہے۔‏ مثال کے طور پر امریکہ میں سن ۲۰۰۴ میں ۱۲ سے لے کر ۱۷ سال کی عمر کے نوجوانوں میں سے ۹۰ فیصد نے انٹرنیٹ استعمال کِیا۔‏ آجکل دُنیا کے کونے کونے میں لوگوں کو انٹرنیٹ کی سہولت دستیاب ہے۔‏

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ انٹرنیٹ کے بہت سے فائدے ہیں۔‏ لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہمیں اس کے خطرات سے بھی خبردار رہنا چاہئے۔‏ مثال کے طور پر بہتیرے نوجوان انٹرنیٹ کا استعمال کرتے ہوئے کچھ ایسے خطرات سے دوچار ہیں گویا وہ رات گئے تک شہر کی گلیوں میں اکیلے گھوم رہے ہوں۔‏ اس کے علاوہ انٹرنیٹ کے ذریعے اُن کے لئے گھٹیا لوگوں سے ملاقات کرنا ممکن ہو جاتا ہے اور اُن کے والدین کو اس بات کا گمان تک نہیں ہوتا۔‏

کئی نادان نوجوان تو انٹرنیٹ پر اپنی تصویروں کے علاوہ اپنے بارے میں تفصیلی معلومات بھی شائع کرتے ہیں۔‏ نیویارک کی ایک یونیورسٹی کے ایک پروفیسر کا کہنا ہے کہ ”‏نوجوانوں کو اکثر اس بات کا اندازہ نہیں کہ کتنے لوگ اس معلومات کو پڑھ سکتے ہیں۔‏ ان میں ایسے لوگ بھی شامل ہیں جو اُن کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کی کوشش میں ہیں۔‏“‏

آئیے اب ہم اس بات پر غور کرتے ہیں کہ نوجوان لوگ انٹرنیٹ کو کن باتوں کے لئے استعمال کرتے ہیں۔‏ اس طرح ہم اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ان کو کونسے خطرے لاحق ہیں۔‏ ہم یہ بھی جان جائیں گے کہ نوجوان اپنی کن ضروریات کو پورا کرنے کے لئے انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں اور ان ضروریات کو پورا کرنے میں ہم کونسا کردار ادا کر سکتے ہیں۔‏ اس کے علاوہ نوجوان مسیحی جان جائیں گے کہ ان بُرے دنوں میں وہ انٹرنیٹ استعمال کرتے ہوئے بھی خدا کے معیاروں پر کیسے پورا اُتر سکتے ہیں۔‏—‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱-‏۵‏۔‏