مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ٹریفک کے مسائل پر قابو پانا

ٹریفک کے مسائل پر قابو پانا

ٹریفک کے مسائل پر قابو پانا

سپین سے جاگو!‏ کا نامہ‌نگار

آپ نے مقررہ وقت پر ڈاکٹر کے پاس پہنچنا ہے اس لئے آپ کافی پہلے گھر سے نکل پڑتے ہیں۔‏ لیکن گھر سے نکلتے وقت آپ نے یہ نہیں سوچا تھا کہ آپ کو ٹریفک جام کا مسئلہ بھی ہو سکتا ہے۔‏ جوں‌جوں گھڑی کی سوئی آگے بڑھتی ہے اور رش کے باعث آپ کی گاڑی کی رفتار کم ہونے لگتی ہے تو آپ پریشان ہو جاتے ہیں۔‏ انجام‌کار،‏ آپ ڈاکٹر کے کلینک پر آدھا گھنٹہ دیر سے پہنچتے ہیں۔‏

بڑے شہروں کا سب سے بڑا مسئلہ ٹریفک ہے۔‏ بالخصوص جب بڑی تعداد میں گاڑیاں ساتھ ساتھ چلتی ہیں تو سڑکوں پر بہت زیادہ رش ہو جاتا ہے۔‏ دھوئیں کی وجہ سے فضا بھی آلودہ ہو جاتی ہے۔‏ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ شہریوں کو درپیش اس مسئلے کا کوئی حل نظر نہیں آتا۔‏

ٹیکساس میں ٹرانسپورٹ کے ادارے نے ریاستہائےمتحدہ کی بابت بیان کِیا:‏ ”‏تمام شہروں میں یہ رش روزبروز بڑھتا ہی جا رہا ہے۔‏“‏ رپورٹ مزید بیان کرتی ہے کہ حکومتیں شہروں میں سفر کرنے والوں کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لئے مناسب انتظامات کرنے میں ناکام ہیں۔‏ پوری دُنیا میں حالت ایسی ہی ہے۔‏ مثال کے طور پر چین میں کئی ہزار موٹرسائیکل چلانے والے ایک ۱۰۰ کلومیٹر (‏۶۰ میل)‏ لمبے ٹریفک جام میں پھنس گئے جس پر قابو پانے میں پولیس کو کئی دن لگ گئے۔‏ میکسیکو میں شہر کے مرکز میں ۲۰ کلومیٹر (‏۱۲ میل)‏ سفر طے کرنے میں چار گھنٹے سے زیادہ وقت لگتا ہے۔‏ اگر ایک شخص اوسط رفتار کے ساتھ پیدل بھی چلے تو اُسے یہ فاصلہ طے کرنے میں اِتنا ہی وقت لگے گا۔‏

سڑکوں پر اتنے زیادہ رش کی وجہ جاننا مشکل نہیں ہے۔‏ شہروں کی آبادی میں بےتحاشا اضافہ ہو رہا ہے۔‏ اس وقت دُنیا کی نصف سے زیادہ آبادی شہروں میں رہتی ہے۔‏ پس جب شہروں کی آبادی بڑھتی ہے تو گاڑیوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔‏ ایک رسالے کے مصنف نے اس صورتحال کو یوں بیان کِیا:‏ ”‏بیشمار لوگوں کے پاس بےحساب گاڑیاں ہیں اور وہ اُنہیں اِسی محدود جگہ پر چلانا چاہتے ہیں۔‏“‏

ٹریفک کے مسائل کو حل کرنا مشکل کیوں ہے؟‏

انسانوں کے گاڑیوں پر انحصار کرنے کا مطلب ہے کہ شہروں کو گاڑیوں کی تعداد میں روزبروز اضافے کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار رہنا چاہئے۔‏ ریاستہائےمتحدہ کا شہر لاس اینجلس جس کی آبادی تقریباً ۴ ملین ہے وہاں کاروں کی تعداد لوگوں سے زیادہ ہے!‏ دیگر شہروں میں شاید گاڑیوں کی تعداد اتنی نہ ہو۔‏ چند شہر ایسے بھی ہیں جہاں گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد سے نپٹنا قدرے آسان ہے۔‏ میڈرڈ میں شہری کمیشن کے صدر کارلوس گوزمین نے بیان کِیا:‏ ”‏شہر گاڑیوں کے لحاظ سے تعمیر نہیں کئے گئے۔‏ پُرانے شہر جہاں سڑکیں تنگ ہیں وہاں زیادہ مشکل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‏ لیکن جدید بڑے شہروں میں بھی صبح اور شام کے اوقات میں ٹریفک کے رش کی وجہ سے چوڑی سڑکیں بھی چھوٹی دکھائی دینے لگتی ہیں۔‏“‏ ڈاکٹر جین پال نے ٹرانسپورٹ کے مسائل کی بابت اپنی رپورٹ میں بیان کِیا:‏ ”‏بڑے شہر دن کے زیادہ‌تر حصے میں بھرے ہوئے نظر آتے ہیں اور اس میں روزبروز اضافہ ہو رہا ہے۔‏“‏

جتنی تیزی سے کاریں فروخت ہوتی ہیں اُتنی تیزی سے سڑکیں تعمیر نہیں کی جا سکتیں۔‏ اس لئے سڑکوں کا بہترین نظام بھی گاڑیوں میں اضافے کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔‏ ٹریفک کے رش کے موضوع پر لکھی جانے والی ایک کتاب بیان کرتی ہے:‏ ”‏ایک وقت آئے گا کہ نئی سڑکیں تعمیر کرنا یا موجودہ سڑکوں کو کشادہ کرنا بھی رش کے اوقات میں ٹریفک کو کنٹرول کرنے میں مددگار نہیں ہو سکے گا۔‏“‏

گاڑیاں پارک کرنے کی سہولیات میں کمی بھی ٹریفک کے رش کو بڑھاتی ہے۔‏ آپ کسی بھی وقت دیکھ لیں کئی گاڑیاں سڑکوں پر محض پارکنگ کے لئے جگہ تلاش کر رہی ہوتی ہیں۔‏ اندازہ لگایا گیا ہے کہ بڑے شہروں میں ٹریفک کی وجہ سے پیدا ہونے والی فضائی آلودگی کے باعث ہر سال تقریباً ۴ لاکھ لوگ ہلاک ہو جاتے ہیں۔‏ ایک رپورٹ کے مطابق اٹلی کے شہر میلان میں فضا اتنی زیادہ آلودہ ہے کہ ایک دن کیلئے شہر کی سڑکوں پر سانس لینا ۱۵ سگریٹ پینے کے برابر ہے۔‏

ٹریفک کے رش کی وجہ سے ایک تو وقت ضائع ہوتا ہے اور دوسرا ڈرائیور بھی بہت زیادہ دباؤ کا سامنا کرتے ہیں۔‏ اگرچہ ٹریفک کی وجہ سے پیدا ہونے والی مشکلات کا اندازہ لگانا آسان نہیں ہے توبھی ریاستہائےمتحدہ میں ایک مشاہدے کے مطابق دُنیا کے ۷۵ بڑے شہروں میں ٹریفک جام کی معاشی قیمت تقریباً ۷۰ بلین ڈالر سالانہ ہے۔‏ کیا اس صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے کچھ کِیا جا سکتا ہے؟‏

مسائل کو کم کرنے کے چند طریقے

اس سلسلے میں بعض شہروں نے پہلے ہی سے اہم اقدامات کئے ہیں۔‏ مثال کے طور پر سنگاپور کا شمار دُنیا میں زیادہ گاڑیاں رکھنے والے ممالک میں ہوتا ہے۔‏ وہاں خریدی جانے والی گاڑیوں کی تعداد کو کنٹرول میں رکھا جاتا ہے۔‏ تاریخی شہر،‏ جن میں اٹلی کے کئی شہر بھی شامل ہیں وہاں دن کے دوران شہر کے مرکز میں گاڑیاں چلانے پر مکمل پابندی ہے۔‏

بعض شہروں میں ٹریفک کے مسائل کو کم کرنے کے لئے شہر میں داخل ہونے والے ڈرائیوروں کو مقررہ ”‏فیس“‏ ادا کرنی پڑتی ہے۔‏ لندن میں اس پروگرام کی مدد سے ٹریفک میں ہونے والی تاخیر میں ۳۰ فیصد کمی واقع ہوئی ہے اور دیگر شہر بھی ایسا ہی کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔‏ میکسیکو میں مخصوص دنوں پر گاڑیوں کو رجسٹریشن نمبر کے مطابق شہر کے مرکز سے گزرنے کی اجازت ہوتی ہے۔‏

حکومت کے نمائندے شہر کے اندر ٹرانسپورٹ کے نظام کو بہتر بنانے،‏ سڑکیں تعمیر کرنے اور شہر کے باہر سے گزرنے والی شاہرائیں بنانے کے لئے بہت زیادہ پیسہ خرچ کر رہے ہیں۔‏ وہ ٹریفک کی بتیوں کو کنٹرول کرنے اور پولیس کو حادثات کی وجہ سے ہو جانے والے رش پر قابو پانے میں مدد دینے کے لئے کمپیوٹرائزڈ سسٹم استعمال کر رہے ہیں۔‏ ٹریفک کو رواں‌دواں رکھنے کی خاطر بسوں کے لئے علیٰحدہ قطاریں بنانے اور ضرورت کے مطابق متبادل راستہ کی نشاندہی کرنے والے نشانات تجویز کرنے سے بھی مدد ملی ہے۔‏ ان تمام پروگراموں کے باوجود کامیابی کا انحصار بڑی حد تک شہریوں کے تعاون پر ہے۔‏

آپ اس سلسلے میں کیا کر سکتے ہیں؟‏

یسوع مسیح نے فرمایا:‏ ”‏جوکچھ تُم چاہتے ہو کہ لوگ تمہارے ساتھ کریں وہی تُم بھی اُن کے ساتھ کرو۔‏“‏ (‏متی ۷:‏۱۲‏)‏ یہ دانشمندانہ مشورت ٹریفک کے چند بدترین مسائل پر قابو پانے میں مدد دے سکتی ہے۔‏ اس کے برعکس،‏ اگر ہر شخص صرف اپنی ہی سہولت کی بابت سوچتا ہے تو بہترین منصوبے بھی ناکام ثابت ہو سکتے ہیں۔‏ چند مشورے پیشِ‌خدمت ہیں جو آپ کو اپنے شہر میں ٹریفک کے رش سے نپٹنے میں مدد دیں گے۔‏

اگر آپ کو زیادہ لمبا سفر نہیں کرنا تو سائیکل استعمال کرنا یا پھر پیدل چلنا اچھا رہے گا۔‏ بیشتر صورتوں میں ایسا کرنا تھوڑے وقت میں،‏ آسانی سے اور بغیر کسی دباؤ کے مددگار ثابت ہوگا۔‏ لمبے سفر کے لئے بس،‏ ویگن،‏ ٹیکسی یا رکشہ کا استعمال کِیا جا سکتا ہے۔‏ بہتیرے شہروں میں لوگوں کو اپنی گاڑیاں استعمال نہ کرنے کی ترغیب دینے کے لئے بسوں،‏ میٹرو اور ریل گاڑیوں کی سہولیات کو بہتر بنانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔‏ ان سہولیات کو استعمال کرنے سے کسی حد تک پیسے بھی بچائے جا سکتے ہیں۔‏ آپ ایسا بھی کر سکتے ہیں کہ کچھ فاصلے تک اپنی گاڑی میں جائیں اور پھر شہر کے مرکز تک جانے کے لئے بس وغیرہ سے سفر کریں۔‏

اگر گاڑی کے بغیر گزارا نہیں تو پھر زیادہ لوگ ملکر ایک ہی گاڑی میں سفر کرنے کے بارے میں سوچ سکتے ہیں۔‏ یہ ٹریفک کے رش کو کم کرنے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔‏ ریاستہائےمتحدہ میں شہر میں جا کر کام کرنے والے ۸۸ فیصد لوگ گاڑیاں استعمال کرتے ہیں اور ان میں سے دو تہائی اکیلے سفر کرتے ہیں۔‏ ٹریفک کی بابت کتاب مزید بیان کرتی ہے کہ لوگوں کی بڑی تعداد کو ملکر سفر کرنے پر آمادہ کرنا ”‏رش والے اوقات کے دوران ٹریفک جام سے بچنے میں بڑا کارآمد ثابت ہو سکتا ہے۔‏“‏ اس کے علاوہ،‏ کئی جگہوں پر ایسی گاڑیوں کے لئے جن میں دو یا اس سے زیادہ لوگ سفر کر رہے ہیں الگ قطاریں تجویز کر دی گئی ہیں۔‏ جن کاروں میں صرف ایک شخص سفر کر رہا ہے اُسے ان قطاروں میں جانے کی اجازت نہیں ہے۔‏

اگر آپ کو مقررہ وقت پر کہیں پہنچنے کی جلدی نہیں تو رش والے اوقات کے دوران سفر کرنے سے گریز کریں۔‏ اس سے نہ صرف دوسروں کے لئے بلکہ آپ کے لئے بھی آسانی ہو جائے گی۔‏ علاوہ‌ازیں،‏ اگر آپ دھیان سے گاڑی پارک کرتے ہیں تو آپ کی گاڑی ٹریفک کے رکنے کا باعث نہیں بنے گی۔‏ یاد رکھیں،‏ بہترین تجاویز بھی اس بات کی گارنٹی نہیں کہ آپ ٹریفک جام میں نہیں پھنسیں گے۔‏ ایسے موقعوں پر اچھا رویہ رکھنا بڑی حد تک پریشانی کو کم کر سکتا ہے۔‏—‏ساتھ دئے گئے بکس کو دیکھیں۔‏

اگر آپ بڑے شہر میں رہتے ہیں تو ٹریفک کے رش کا سامنا تو آپ کو کرنا پڑے گا۔‏ تاہم،‏ انفرادی طور پر ذمہ‌دارانہ اقدام اُٹھانے،‏ دوسرے ڈرائیوروں کے ساتھ مہربانی سے پیش آنے اور صبروتحمل کا مظاہرہ کرنے سے ہم ٹریفک کے مسائل پر قابو پا سکتے ہیں۔‏

‏[‏صفحہ ۲۶ پر بکس/‏تصویر]‏

ٹریفک کے رش میں خود کو پُرسکون رکھنا

سپین کے شہر میڈرڈ میں ہیما نامی ایک ٹیکسی ڈرائیور کو ۳۰ سال سے ٹریفک جام کا سامنا ہے۔‏ ذیل میں درج ہے کہ وہ کیسے ان مشکل حالات میں اپنے آپ کو پُرسکون رکھنے کی کوشش کرتا ہے:‏

▪ مَیں اپنے ساتھ پڑھنے کے لئے کچھ نہ کچھ رکھتا ہوں۔‏ لہٰذا جب ٹریفک بالکل رُک جاتی ہے تو مجھے زیادہ پریشانی نہیں ہوتی۔‏

▪ جب ٹریفک آہستہ‌آہستہ چل رہی ہوتی ہے تو مَیں اپنی کار کا ریڈیو لگا کر خبریں سنتا ہوں یا پھر کوئی بائبل ریکارڈنگ سُن لیتا ہوں۔‏ اس طرح میرا دھیان ٹریفک سے ہٹ کر دوسری طرف لگ جاتا ہے۔‏

▪ عام طور پر مَیں ہارن کا استعمال نہیں کرتا کیونکہ اس سے کوئی مقصد حل نہیں ہوتا البتہ دوسرے ضرور پریشان ہوتے ہیں۔‏ دوسروں کے لئے مہربانی دکھاتے ہوئے مَیں خود بھی پریشان نہیں ہوتا اور دوسروں کو بھی پریشان نہیں کرتا۔‏

▪ جب کبھی سرپھرے ڈرائیور مل جاتے ہیں تو مَیں عموماً پُرسکون رہتے ہوئے اُن سے دُور بھاگتا ہوں۔‏ اس صورتحال میں صبروتحمل سے کام لینے کے علاوہ اَور کچھ نہیں کِیا جا سکتا۔‏

▪ اگرچہ مَیں فرق‌فرق راستے تلاش کرنے کی کوشش کرتا ہوں توبھی مَیں اپنی سواریوں کو بتا دیتا ہوں کہ زیادہ ٹریفک کی وجہ سے اُنہیں دیر ہو سکتی ہے۔‏ کیونکہ شہر میں گاڑی چلانا اور وقت کی پابندی کرنا ہمیشہ ممکن نہیں ہے۔‏