مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

روپےپیسے کے متعلق درست نظریہ کیا ہے؟‏

روپےپیسے کے متعلق درست نظریہ کیا ہے؟‏

پاک صحائف کی روشنی میں

روپےپیسے کے متعلق درست نظریہ کیا ہے؟‏

بائبل کہتی ہے:‏ ’‏روپیہ‌پیسہ تحفظ بخشتا ہے۔‏‘‏ (‏واعظ ۷:‏۱۲‏)‏ روپےپیسے سے روٹی،‏ کپڑا اور مکان خریدا جا سکتا ہے۔‏ اسی لئے یہ غربت سے پیدا ہونے والے مسائل کے خلاف ایک ڈھال ثابت ہوتا ہے۔‏ درحقیقت،‏ روپےپیسے سے دُنیا کی ہر مادی چیز خریدی جا سکتی ہے۔‏ واعظ ۱۰:‏۱۹ کہتی ہے:‏ ”‏روپیہ سے سب مقصد پورے“‏ ہوتے ہیں۔‏

خدا کا کلام اپنی اور اپنے گھرانے کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے محنت کرنے کی حوصلہ‌افزائی کرتا ہے۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۵:‏۸‏)‏ اپنے کام میں دیانتدار اور محنتی ہونا ہمارے اندر تسکین،‏ عزتِ‌نفس اور تحفظ کا احساس پیدا کرتا ہے۔‏—‏واعظ ۳:‏۱۲،‏ ۱۳‏۔‏

اِس کے علاوہ،‏ محنت کرنا ہمیں مالی لحاظ سے فیاض بنا دیتا ہے۔‏ یسوع نے کہا:‏ ”‏دینا لینے سے مبارک ہے۔‏“‏ (‏اعمال ۲۰:‏۳۵‏)‏ ایسی خوشی ہمیں اس وقت ملتی ہے جب ہم اپنے مال‌ودولت کو ضرورت‌مندوں،‏ خاصکر مسیحیوں کی مدد کرنے یا عزیزوں کو تحفےتحائف دینے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔‏—‏۲-‏کرنتھیوں ۹:‏۷؛‏ ۱-‏تیمتھیس ۶:‏۱۷-‏۱۹‏۔‏

یسوع نے اپنے پیروکاروں کو فیاض بننے کی حوصلہ‌افزائی کی۔‏ اُنہیں محض کبھی‌کبھار فیاضی نہیں دکھانی تھی بلکہ اِسے اپنی عادت یا اپنا طرزِزندگی بنانا تھا۔‏ یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏دیا کرو۔‏“‏ (‏لوقا ۶:‏۳۸‏)‏ یہ الفاظ اصلی متن کے مطابق جاری عمل کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔‏ اس اصول کا اطلاق روپےپیسے سے عطیات دینے پر بھی ہوتا ہے تاکہ خدا کی بادشاہت کے مفادات کو فروغ دیا جا سکے۔‏ (‏امثال ۳:‏۹‏)‏ مزیدبرآں،‏ ہماری ایسی فیاضی ہمیں یہوواہ خدا اور اُس کے بیٹے کا ”‏دوست“‏ بننے میں مدد دے گی۔‏—‏لوقا ۱۶:‏۹‏۔‏

‏”‏زر کی دوستی“‏ سے خبردار رہیں

خودغرض لوگ شاذونادر ہی فیاضی دکھاتے ہیں اور جب کبھی وہ فیاضی دکھاتے بھی ہیں تو اُن کی نیت میں کھوٹ ہوتا ہے۔‏ اُن کا اصل مسئلہ مال‌ودولت سے محبت ہوتا ہے۔‏ اِسی لئے انہیں دوسروں کو دینے سے کوئی خوشی حاصل نہیں ہوتی۔‏ پہلا تیمتھیس ۶:‏۱۰ کہتی ہے:‏ ”‏زر کی دوستی ہر قسم کی بُرائی کی جڑ ہے جس کی آرزو میں بعض نے ایمان سے گمراہ ہو کر اپنے دلوں کو طرح طرح کے غموں سے چھلنی کر لیا۔‏“‏ مال‌ودولت سے محبت رکھنا پریشانی اور نقصان کا باعث کیوں بنتا ہے؟‏

لالچی شخص کے اندر دھن‌دولت کی ہوس کبھی ختم نہیں ہوتی۔‏ واعظ ۵:‏۱۰ کہتی ہے:‏ ”‏زردوست روپیہ سے آسودہ نہ ہوگا۔‏“‏ پس،‏ مال‌ودولت سے محبت رکھنے والے خود کو ”‏چھلنی“‏ کر لیتے یعنی ہمیشہ مایوس رہتے ہیں۔‏ ان کا لالچ کمزور رشتوں اور ناخوشگوار خاندانی ماحول کا باعث بنتا ہے۔‏ یہ اُن کی راتوں کی نیند تک حرام کر دیتا ہے۔‏ بائبل اِس سلسلے میں کہتی ہے:‏ ”‏محنتی کی نیند میٹھی ہے خواہ وہ تھوڑا کھائے خواہ بہت لیکن دولت کی فراوانی دولتمند کو سونے نہیں دیتی۔‏“‏ (‏واعظ ۵:‏۱۲‏)‏ سب سے بڑھکر دولت سے محبت رکھنے والے خدا کی خوشنودی کھو بیٹھتے ہیں۔‏—‏ایوب ۳۱:‏۲۴،‏ ۲۸‏۔‏

بائبل اور دُنیاوی تاریخ میں بہتیرے ایسے لوگوں کی مثالیں ملتی ہیں جنہوں نے دولت کی خاطر چوری کی،‏ انصاف کا خون کِیا،‏ جسم‌فروشی کی،‏ قتل‌وغارت کی،‏ دوسروں سے غداری کی اور جھوٹ بولا۔‏ (‏یشوع ۷:‏۱،‏ ۲۰-‏۲۶؛‏ میکاہ ۳:‏۱۱؛‏ مرقس ۱۴:‏۱۰،‏ ۱۱؛‏ یوحنا ۱۲:‏۶‏)‏ یسوع نے اپنی زمینی خدمتگزاری کے دوران ایک نوجوان ”‏دولت‌مند“‏ سردار کو اپنی پیروی کرنے کی دعوت دی۔‏ افسوس کی بات ہے کہ اُس نے اِس شاندار دعوت کو ٹھکرا دیا کیونکہ ایسا کرنے سے وہ مال‌ودولت کو کھو سکتا تھا۔‏ اُس کے بعد یسوع نے کہا:‏ ”‏دولتمندوں کا خدا کی بادشاہی میں داخل ہونا کیسا مشکل ہے!‏“‏—‏لوقا ۱۸:‏۲۳،‏ ۲۴‏۔‏

‏”‏اخیر زمانہ“‏ میں ”‏زردوست“‏ لوگوں کے درمیان رہتے ہوئے مسیحیوں کو خاص طور پر خبردار رہنا چاہئے۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱،‏ ۲‏)‏ سچے مسیحی اپنی روحانی ضروریات سے باخبر رہتے ہیں۔‏ وہ لالچ سے دور رہتے ہیں کیونکہ اُنہیں معلوم ہے کہ اُن کے پاس ایسی چیز ہے جو مال‌ودولت سے بڑھکر ہے۔‏

مال‌ودولت سے بڑھکر

اگرچہ مال‌ودولت تحفظ بخشتا ہے توبھی سلیمان بادشاہ نے کہا:‏ ’‏حکمت ایک پناہ‌گاہ ہے جو صاحبِ‌حکمت کی جان کی محافظ ہے۔‏‘‏ (‏واعظ ۷:‏۱۲‏)‏ اُس کا کیا مطلب ہے؟‏ سلیمان یہاں صحائف کے درست علم اور خدا کے خوشگوار خوف پر مبنی حکمت پر توجہ دلاتا ہے۔‏ خدائی حکمت مال‌ودولت سے بڑھکر ہے۔‏ یہ کسی شخص کو زندگی کی مشکلات،‏ خطرات اور بےوقت موت سے محفوظ رکھ سکتی ہے۔‏ اس کے علاوہ،‏ جن کے پاس حقیقی حکمت ہوتی ہے وہ اُنہیں تاج کی طرح سربلند رکھتی اور اُن کی عزت کو بڑھاتی ہے۔‏ (‏امثال ۲:‏۱۰-‏۲۲؛‏ ۴:‏۵-‏۹‏)‏ یہ خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کا باعث بنتی ہے۔‏ اس حکمت کو ”‏حیات کا درخت“‏ بھی کہا گیا ہے۔‏—‏امثال ۳:‏۱۸‏۔‏

خلوصدلی سے حکمت کی خواہش کرنے اور اس کی تلاش کرنے والے اشخاص اسے ہمیشہ پا لیتے ہیں۔‏ سلیمان بادشاہ نے کہا:‏ ”‏اَے میرے بیٹے!‏ اگر تُو .‏ .‏ .‏ فہم سے دل لگائے بلکہ اگر تُو عقل کو پکارے اور فہم کے لئے آواز بلند کرے اور اُس کو ایسا ڈھونڈے جیسے چاندی کو اور اُس کی ایسی تلاش کرے جیسے پوشیدہ خزانوں کی۔‏ تو تُو [‏یہوواہ]‏ کے خوف کو سمجھے گا اور خدا کی معرفت کو حاصل کرے گا۔‏ کیونکہ [‏یہوواہ]‏ حکمت بخشتا ہے۔‏ علم‌وفہم اُسی کے مُنہ سے نکلتے ہیں۔‏“‏—‏امثال ۲:‏۱-‏۶‏۔‏

سچے مسیحی حکمت کو مال‌ودولت سے زیادہ اہمیت دینے کی وجہ سے اُس حقیقی سکون،‏ اطمینان،‏ خوشی اور تحفظ کا تجربہ کرتے ہیں جو مال‌ودولت سے محبت رکھنے والوں کو حاصل نہیں۔‏ عبرانیوں ۱۳:‏۵ کہتی ہے:‏ ”‏زر کی دوستی سے خالی رہو اور جو تمہارے پاس ہے اُسی پر قناعت کرو کیونکہ اس نے خود فرمایا ہے کہ مَیں تجھ سے ہرگز دست‌بردار نہ ہوں گا اور کبھی تجھے نہ چھوڑوں گا۔‏“‏ واقعی،‏ مال‌ودولت ایسا تحفظ کبھی نہیں دے سکتا۔‏

کیا آپ نے غور کِیا ہے کہ .‏ .‏ .‏

▪ مال‌ودولت کیسے تحفظ بخشتا ہے؟‏—‏واعظ ۷:‏۱۲‏۔‏

▪ خدائی حکمت مال‌ودولت سے کیسے افضل ہے؟‏—‏امثال ۲:‏۱۰-‏۲۲؛‏ ۳:‏۱۳-‏۱۸‏۔‏

▪ ہمیں زر کی دوستی سے کیوں بچنا چاہئے؟‏—‏مرقس ۱۰:‏۲۳،‏ ۲۵؛‏ لوقا ۱۸:‏۲۳،‏ ۲۴؛‏ ۱-‏تیمتھیس ۶:‏۹،‏ ۱۰‏۔‏