عالمی اُفق
عالمی اُفق
▪ تحقیق سے دریافت ہوا ہے کہ جب بچے آپریشن کے ذریعے پیدا ہوتے ہیں تو ماں کے مرنے کا امکان تین گُنا زیادہ ہوتا ہے۔—امریکی رسالہ آبسٹٹرکس اینڈ گائینیکولوجی۔
▪ سائنسدان سٹیون ہاکنگ نے انٹرنیٹ پر عوام سے یہ سوال کِیا: ”ایک ایسی دُنیا میں جو سیاسی، معاشرتی اور ماحولیاتی ابتری کا شکار ہے، اس میں انسانی نسل مزید ۱۰۰ سال تک کیسے زندہ رہ سکے گی؟“ ایک ماہ بعد اُنہوں نے یوں بیان کِیا: ”مَیں اپنے سوال کا جواب خود بھی نہیں جانتا۔ مَیں نے اسے اس لئے پوچھا تھا کہ لوگوں کو ان خطرات کا احساس ہو جائے جن کا ہم سب کو سامنا ہے۔“—برطانوی اخبار دی گارڈیئن۔
▪ ملک تنزانیہ میں ہر سال ۱ کروڑ ۴۰ لاکھ تا ۱ کروڑ ۹۰ لاکھ لوگوں کو ملیریا ہوتا ہے اور ”ہر سال ایک لاکھ لوگ اس بیماری کی وجہ سے موت کا شکار ہوتے ہیں۔“—تنزانیہ کا اخبار دی گارڈیئن۔
مچھلیوں کی آگاہی
شمالی امریکہ کے کئی شہروں میں پینے کے پانی کو جانچنے کے لئے مچھلیاں استعمال کی جاتی ہیں۔ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ”مچھلیاں ایک ایسی ٹینکی میں رکھی جاتی ہیں جس میں تازہ پانی بہتا ہے۔ مچھلیوں کا مسلسل جائزہ لیا جاتا ہے کہ آیا اُن کے سانس، دل کی دھڑکنوں اور حرکات میں کوئی نہ کوئی تبدیلی آتی ہے یا نہیں۔“ ان تبدیلیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ پانی کسی زہریلے مادے سے آلودہ ہو گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، نیو یارک میں ”جب ایک مرتبہ پینے کا پانی ڈیزل سے آلودہ ہو گیا تھا تو مچھلیوں کا جائزہ لینے سے اس کا سُراغ لگایا جا سکا۔“ پانی کو جانچنے کے دوسرے طریقے بھی استعمال ہوتے ہیں لیکن ان کی نسبت ”مچھلیوں کا جائزہ لینے سے آلودگی کا سُراغ دو گھنٹے پہلے لگایا جا سکا۔“ اس طرح آلودہ پانی کو لوگوں کے گھروں تک پہنچنے سے روک دیا گیا۔
سگریٹ میں نکوٹین کی مقدار میں اضافہ
دُنیابھر میں صحت کے ادارے لوگوں کو سگریٹنوشی کو چھوڑنے کی نصیحت دیتے ہیں۔ لیکن نیو یارک ٹائمز اخبار کے مطابق تمباکو کی کمپنیوں نے ایسے سگریٹ بنانا شروع کر دئے ہیں ”جن کی وجہ سے سگریٹ پینے والوں میں عادت زیادہ شدت اختیار کر لیتی ہے۔“ رپورٹ میں بتایا گیا کہ پچھلے چھ سال میں سگریٹوں میں نکوٹین (یعنی تمباکو کے زہر) کی مقدار میں عام طور پر ۱۰ فیصد اضافہ ہوا ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ تمباکو کی کمپنیاں اس کوشش میں ہیں کہ ”جوان لوگوں کو سگریٹ پینے کی عادت پڑے اور جو لوگ سگریٹ پی رہے ہیں وہ اس عادت کو چھوڑنے کے قابل نہ ہوں۔“ سائنسدانوں کے مطابق ”ہر کمپنی کے سگریٹوں میں اتنی مقدار میں نکوٹین پائی جاتی ہے کہ عادت پڑنے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔“
مصنوعی بازو
امریکہ میں ایک آدمی کے دونوں بازو حادثے میں کٹ گئے تھے۔ اب وہ ایک مصنوعی بازو استعمال کرتا ہے جسے وہ اپنے خیالوں کے ذریعے کام میں لاتا ہے۔ اس طرح وہ لکڑی والی سیڑھی پر چڑھ سکتا ہے، دیوار کو رنگ کر سکتا ہے اور اپنے پوتے پوتیوں کو گلے لگا سکتا ہے۔ سیایناین کے مطابق ”اُس کا بائیاں بازو ایک مشین ہے جسے وہ اپنے ذہن سے کام میں لا سکتا ہے۔ جب وہ آدمی سوچتا ہے کہ ’مٹھی بناؤ‘ تو اُس کا دماغ ہلکا سا کرنٹ پیدا کرتا ہے جو اعصاب کے ذریعے مصنوعی بازو تک پہنچتا ہے۔“ بازو میں ایک کمپیوٹر ہے جو دماغ کے اس پیغام کو سمجھ لیتا ہے۔ یہ کمپیوٹر مصنوعی بازو میں موجود چھوٹے سے موٹروں کو حرکت دیتا ہے۔ مصنوعی بازو سے وہی حرکات کی جا سکتی ہیں جو اصلی کہنی اور ہاتھ بھی کر سکتے ہیں۔
جانوروں کی ہزاروں نئی اقسام
ٹاہیٹی کے ایک اخبار کے مطابق ہر سال جانوروں کی ۰۰۰،۱۷ نئی اقسام دریافت ہوتی ہیں۔ ان میں سے تقریباً ۷۵ فیصد حشرات یعنی کیڑےمکوڑے ہیں۔ لیکن ان میں ذوالفقرات یعنی ریڑھ کی ہڈی والے جانوروں کی تقریباً ۴۵۰ اقسام بھی شامل ہیں، مثلاً مچھلیوں کی ۲۵۰ اقسام اور ممالیہ یعنی دودھ پلانے والے جانوروں کی ۲۰ تا ۳۰ اقسام۔ اِن ممالیہ کا دو تہائی حصہ کترنے والے جانور اور چمگادڑ پر مشتمل ہے۔ اخبار کے مطابق سائنسدان اس بات پر بہت حیران ہیں کہ ”ہر سال بندروں کی کم از کم ایک نئی قسم بھی دریافت ہوتی ہے۔“ جانوروں کے علاوہ درختوں اور پودوں کی بھی لاتعداد نئی اقسام دریافت ہوتی ہیں۔