مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

عطرسازوں کا پسندیدہ پھل

عطرسازوں کا پسندیدہ پھل

عطرسازوں کا پسندیدہ پھل

اٹلی سے جاگو!‏ کا نامہ‌نگار

عطر کی تاریخ بہت پُرانی ہے۔‏ قدیم زمانے میں جو لوگ عطر خریدنے کے قابل ہوتے تھے اُن کے گھر،‏ کپڑے،‏ بستر اور بدن عطر کی خوشبو سے مہکا کرتے تھے۔‏ عطر کی تیاری میں مُر،‏ روغنِ‌بلسان،‏ دارچینی اور دیگر خوشبودار مصالحے شامل ہوتے تھے۔‏—‏امثال ۷:‏۱۷؛‏ غزل‌الغزلات ۴:‏۱۰،‏ ۱۴‏۔‏

آجکل بھی نباتات سے حاصل‌کردہ عرق عطرسازی میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔‏ مَیں اور میری بیوی اٹلی کے انتہائی جنوبی علاقے کالابیریا میں آئے ہیں جہاں عطر کی تیاری میں استعمال ہونے والا ایک بنیادی جُز پیدا ہوتا ہے۔‏ شاید آپ برغموث پھل کے نام سے واقف نہ ہوں تاہم،‏ اس کی خوشبو مارکیٹ میں فروخت ہونے والے عورتوں کے تقریباً ایک تہائی اور آدمیوں کے نصف پرفیومز میں پائی جاتی ہے۔‏ آئیں ہم آپ کو برغموث کے بارے میں کچھ بتاتے ہیں۔‏

برغموث سدابہار تُرش پھلوں کے خاندان سے تعلق رکھتا ہے۔‏ اس کے پھول موسمِ‌بہار میں آتے ہیں اور مالٹے کے برابر اُس کا زرد رنگ کا پھل موسمِ‌خزاں یا موسمِ‌سرما کے شروع ہی میں پک کر تیار ہو جاتا ہے۔‏ بہتیرے ماہرین برغموث کو پیوندی خیال کرتے ہیں لیکن اس کی اصل کی بابت ابھی تک زیادہ معلومات حاصل نہیں ہوئی ہیں۔‏ برغموث کے درخت نہ تو خودرو ہیں اور نہ ہی بیج سے اُگتے ہیں۔‏ اس کی کاشت کے لئے کسانوں کو برغموث کے درختوں کی قلمیں لیکر کھٹے لیموں یا سنگترے میں پیوندکاری کرنی پڑتی ہے۔‏

عطرسازوں کے نزدیک برغموث پھل منفرد خوبیوں کا مالک ہے۔‏ اس موضوع پر لکھی جانے والی ایک کتاب وضاحت کرتی ہے کہ ”‏برغموث سے نکالے گئے عرق میں مختلف خوشبوؤں کو ملاکر ان سے ایک فرق قسم کی خوشبو تیار کی جاتی ہے۔‏ جس بھی مرکب میں اسے شامل کِیا جاتا ہے اُس میں ایک خاص تازگی‌بخش،‏ خالص اور قدرتی خوشبو پیدا ہو جاتی ہے۔‏ ایسی خصوصیت شاید ہی کسی اور خوشبو میں پائی جاتی ہو۔‏“‏ *

کالابیریا میں کاشت

تاریخی کتابیں ظاہر کرتی ہیں کہ برغموث کی سب سے پہلے کاشت ۱۸ ویں صدی کے شروع میں کالابیریا میں ہوئی اور مقامی باشندے کبھی‌کبھار اسے سیاحوں کو بھی فروخت کِیا کرتے تھے۔‏ تاہم،‏ خوشبوؤں کی تیاری اور فروخت کی وجہ سے اس پھل کی تجارتی پیداوار میں اضافہ ہو گیا۔‏ سن ۱۷۰۴ میں،‏ اٹلی سے جرمنی آنے والے گیان پالو فیم‌نز نے ایک خوشبودار محلول تیار کِیا جسے اُس نے ایکوا ایڈمائریبل یا ”‏سنگھار پانی“‏ کا نام دیا۔‏ اس کا خاص جُز برغموث تھا۔‏ اس خوشبو کو یوڈی کلون،‏ ”‏کلون واٹر“‏ یا صرف کلون کہا جانے لگا۔‏ اسے یہ نام اُس شہر کی وجہ سے دیا گیا جس میں یہ تیار کِیا جاتا تھا۔‏

سن ۱۷۵۰ میں،‏ برغموث کو سب سے پہلے ریگیو میں کاشت کِیا گیا اور عطرِبرغموث کی فروخت سے حاصل ہونے والا معقول نفع اس کے مزید کاشت کرنے کا باعث بنا۔‏ اس کے درختوں کو معتدل موسم کی ضرورت ہوتی ہے۔‏ اس کے علاوہ ان کا رُخ جنوب کی طرف ہونا چاہئے تاکہ اُنہیں سرد شمالی ہواؤں سے بچایا جا سکے۔‏ یہ درخت تیز ہواؤں،‏ درجۂ‌حرارت کی اچانک تبدیلی اور طویل وقت تک رہنے والی نمی میں نہیں اُگتے۔‏ اسے مناسب آب‌وہوا ایک چھوٹے سے علاقے میں ملتی ہے جو صرف ۵ کلومیٹر (‏تین میل)‏ چوڑا اور ۱۵۰ کلومیٹر (‏۱۰۰ میل)‏ لمبا اور اٹلی کے انتہائی جنوبی ساحل سے جا ملتا ہے۔‏ اگرچہ اَور جگہوں پر بھی برغموث کو اُگانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں توبھی پیداوار کا بڑا حصہ ریگیو کے صوبے ہی سے حاصل ہوتا ہے۔‏ اس کی کاشت کرنے والا دوسرا مُلک افریقہ میں کوٹ‌ڈی آئیوری ہے۔‏

روغنِ‌برغموث سبزی مائل زرد سیال ہے جو پھل کے چھلکے سے حاصل کِیا جاتا ہے۔‏ اس کا روغن حاصل کرنے کا روایتی طریقہ یہ ہے کہ اسے درمیان سے کاٹ کر اس کا گودا نکال لیا جاتا ہے اور اس کے چھلکے کو اس طرح نچوڑا جاتا ہے کہ سارا روغن رنگین چھلکے سے ننھے ننھے قطروں کی صورت میں ایک سپنج میں جذب ہو جاتا ہے۔‏ لگ‌بھگ نوے کلو برغموث سے تقریباً آدھا کلو روغن حاصل ہوتا ہے۔‏ آجکل،‏ روغنِ‌برغموث پھلوں کے چھلکے کو اُتار کر مشینوں کے ذریعے کدوکش کرنے سے حاصل کِیا جاتا ہے۔‏

کم معلومات مگر وسیع استعمال

کالابیریا کے علاوہ،‏ دوسری جگہوں پر لوگ اس پھل کے بارے میں بہت کم جانتے ہیں۔‏ ایک ذرائع کے مطابق ”‏ماہرین برغموث کی بہت قدر کرتے ہیں۔‏“‏ اس پھل کی خوشبو عطریات کے علاوہ،‏ صابن،‏ ڈیوڈرنٹ،‏ ٹوتھ‌پیسٹ اور کریموں میں بھی پائی جاتی ہے۔‏ ذائقہ‌دار عنصر کے طور پر،‏ روغنِ‌برغموث چائے،‏ آئس‌کریم،‏ میٹھی اشیا اور مشروبات میں بھی استعمال کِیا جاتا ہے۔‏ اس میں دھوپ سے محفوظ رکھنے کی خصوصیت بھی پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے اسے کاسمیٹک میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔‏ اس کی جراثیم‌کش خصوصیات کی وجہ سے دواسازی کی صنعت میں بھی اسے بہت اہم خیال کِیا جاتا ہے اور اسے سرجری،‏ امراض‌چشم اور جِلدی امراض کی ادویات میں استعمال کِیا جاتا ہے۔‏ برغموث پیک‌ٹن جوکہ اثرآفرین لیس‌دار جُز ہے اُسے خون روک ادویات اور اسہال روک ادویات میں استعمال کِیا جاتا ہے۔‏

ماہرین نے روغنِ‌برغموث کے تقریباً ۳۵۰ اجزا علیٰحدہ کئے ہیں جوکہ اس کی منفرد خوشبو اور بیشمار دیگر خوبیوں میں اضافہ کرتے ہیں۔‏ یہ سب صرف ایک پھل کا کمال ہے!‏

ایسا ممکن نہیں کہ بائبل لکھنے والے برغموث سے واقف نہ ہوں۔‏ تاہم،‏ جو کوئی اس تُرش پھل کی خصوصیات پر اور اس کے خالق کی حکمت پر غور کرتا ہے اُس کے پاس یقیناً زبورنویس کے ان الفاظ کو دُہرانے کی وجہ ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ کی حمد کرو۔‏ .‏ .‏ .‏ اَے میوہ‌دار درختو!‏“‏—‏زبور ۱۴۸:‏۱،‏ ۹‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 6 جس طرح بعض لوگوں کو گھاس یا پھولوں کے زرگل سے الرجی ہوتی ہے اُسی طرح بعض کو خوشبوؤں سے بھی الرجی ہوتی ہے۔‏ اس لئے جاگو!‏ کسی بھی طرح کی مصنوعات کی حمایت نہیں کرتا۔‏

‏[‏صفحہ ۱۷ پر تصویر]‏

روغنِ‌برغموث پھلوں کے چھلکے کو اُتار کر اسے کدوکش کرنے سے حاصل کِیا جاتا ہے

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

Danilo Donadoni/Marka/age fotostock ©