مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

غریب لوگوں کیلئے شاندار اُمید

غریب لوگوں کیلئے شاندار اُمید

غریب لوگوں کیلئے شاندار اُمید

کیا آپ کو روزی کمانے کے لئے سخت محنت کرنی پڑتی ہے؟‏ اگر آپ کو اپنی محنت کے لئے مناسب تنخواہ ملتی ہے تو یہ اچھی بات ہے۔‏ پاک صحائف میں بادشاہ سلیمان نے کہا تھا:‏ ”‏مَیں یقیناً جانتا ہوں کہ انسان کے لئے یہی بہتر ہے کہ خوش وقت ہو .‏ .‏ .‏ اور یہ بھی کہ ہر ایک انسان کھائے اور پئے اور اپنی ساری محنت سے فائدہ اٹھائے۔‏ یہ بھی خدا کی بخشش ہے۔‏“‏—‏واعظ ۳:‏۱۲،‏ ۱۳‏۔‏

جیسا ہم دیکھ چکے ہیں دُنیا کے معاشی نظام کے تحت مزدوروں سے سخت محنت کرنے کا تقاضا کِیا جاتا ہے۔‏ لیکن اِس کے بدلے میں اُن کو کم ہی معاوضہ دیا جاتا ہے۔‏ اور اِس طرح بہتیرے لوگ غربت کا شکار رہتے ہیں اور اپنی ضروریاتِ‌زندگی کو پورا کرنے کے لئے ہاتھ پاؤں مارتے رہتے ہیں۔‏ اُن کی زندگی میں ایسے بہت کم موقعے آتے ہیں جب وہ ”‏خوش“‏ ہوتے اور ’‏اپنی محنت سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔‏‘‏ حالانکہ دُنیا میں دولت کی بہتات ہے لیکن پھر بھی اس کا فائدہ کم ہی لوگوں کو پہنچتا ہے۔‏

خدا کو غریب لوگوں کی فکر ہے

ہمارا خالق یہوواہ خدا اس صورتحال سے خوش نہیں ہے۔‏ اُسے غریب لوگوں سے بہت ہمدردی ہے۔‏ ہم پاک صحائف میں پڑھتے ہیں:‏ ”‏وہ غریبوں کی فریاد کو نہیں بھولتا۔‏“‏ (‏زبور ۹:‏۱۲‏)‏ جی‌ہاں،‏ یہوواہ خدا کو غریب لوگوں کی فکر ہے۔‏

پاک صحائف میں بتایا گیا ہے کہ ”‏بیکس اپنے آپ کو تیرے [‏یعنی خدا کے]‏ سپرد کرتا ہے۔‏ تُو ہی یتیم کا مددگار رہا ہے۔‏“‏ (‏زبور ۱۰:‏۱۴‏)‏ اس آیت سے ہم دیکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا ہر بیکس اور اُس کی ضروریات میں دلچسپی لیتا ہے۔‏ * اُس کی نظر میں ہر شخص بیش‌قیمت ہے اور توجہ کا لائق بھی ہے۔‏ چاہے لوگ امیر ہوں یا غریب یہوواہ خدا اُنہیں اپنے ساتھ دوستی قائم کرنے کی دعوت دیتا ہے۔‏

ہم خدا سے دوسروں کے ساتھ ہمدردی سے پیش آنا سیکھ سکتے ہیں۔‏ یہوواہ کے گواہ ایک دوسرے کو اپنے خاندان کے فرد کی طرح سمجھتے ہیں۔‏ وہ ایک دوسرے کی قدر کرتے اور آپس میں گہری محبت رکھتے ہیں۔‏ یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں سے کہا تھا:‏ ”‏تُم سب بھائی ہو۔‏“‏ (‏متی ۲۳:‏۸‏)‏ وہ لوگ جو خدا کی سچی عبادت کرتے ہیں ایک ایسے بھائی‌چارے کا حصہ بن جاتے ہیں جس میں دولت‌مند اور غریب سے ایک ہی جیسا سلوک کِیا جاتا ہے۔‏ اُنہیں ایک دوسرے کی فکر رہتی ہے اور وہ مشکل وقت میں ایک دوسرے کا سہارا بنتے ہیں۔‏

پاک صحائف میں ایسے اصول پائے جاتے ہیں جن پر عمل کرنے سے غربت کے اثرات کم ہو جاتے ہیں۔‏ ان میں ہمیں بتایا جاتا ہے کہ اپنے جسم کو آلودہ کرنا یعنی تمباکونوشی اور حد سے زیادہ شراب پینا خدا کے معیاروں کے خلاف ہے۔‏ (‏امثال ۲۰:‏۱؛‏ ۲-‏کرنتھیوں ۷:‏۱‏)‏ جو شخص ان اصولوں کے مطابق اپنی زندگی گزارتا ہے،‏ وہ ان بُری عادتوں میں مبتلا نہ ہونے کی وجہ سے پیسے بچاتا ہے۔‏ اُس کو ایسی بیماریاں نہیں لگتیں جو اکثر تمباکونوشی اور حد سے زیادہ شراب پینے سے لگتی ہیں۔‏ اور اس طرح وہ مہنگے علاج کروانے سے بھی بچ جاتا ہے۔‏ خدا کا کلام پیسے کمانے کے جنون اور لالچ سے بھی خبردار کرتا ہے۔‏ (‏مرقس ۴:‏۱۹؛‏ افسیوں ۵:‏۳‏)‏ ان اصولوں پر عمل کرنے سے ایک شخص جوا کھیل کر پیسے بھی نہیں اُڑائے گا۔‏

خدا کے کلام میں روزمرہ زندگی کے لئے پائے جانے والے اصول اُن لوگوں کے لئے بھی فائدہ‌مند ہیں جو غربت کا شکار ہیں۔‏ اس سلسلے میں اس مثال پر غور کریں۔‏

ایک ایسے ملک میں جہاں بہت سے لوگ بےروزگار ہیں،‏ وہاں ایک فیکٹری میں ملازمت کرنے والی ایک عورت نے مسیحی اجلاسوں پر حاضر ہونے کے لئے چھٹی کی درخواست کی۔‏ ایسا کرنے سے وہ اپنی ملازمت کھو دینے کے خطرے میں تھی۔‏ لیکن مالک نے چھٹی کی درخواست کو منظور کرنے سے اس عورت اور فیکٹری میں ملازمت کرنے والے باقی لوگوں کو حیران کر دیا۔‏ اس کے علاوہ مالک نے اس عورت کو بتایا کہ وہ چاہتا ہے کہ وہ اُسی فیکٹری میں ملازمت کرتی رہے اور اُس نے عورت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ ”‏ایک مثالی ملازمہ“‏ ہے۔‏ اس کی کیا وجہ تھی؟‏

یہ عورت یہوواہ کی ایک گواہ ہے اور پاک صحائف کے اصولوں کے مطابق اپنی زندگی گزارتی ہے۔‏ چونکہ وہ ”‏ہر بات میں نیکی کے ساتھ زندگی گذارنا چاہتی ہے“‏ وہ نہ تو جھوٹ بولتی اور نہ ہی چوری کرتی ہے۔‏ اس طرح وہ ایک نیک اور ایماندار ملازمہ کے طور پر مشہور ہو گئی۔‏ (‏عبرانیوں ۱۳:‏۱۸‏)‏ وہ کلسیوں ۳:‏۲۲،‏ ۲۳ میں پائے جانے والے اصول ”‏جو کام کرو جی سے کرو“‏ کو عمل میں لاتی ہے۔‏ اس کا مطلب ہے کہ وہ اپنے مالک کی فرمانبردار ہے اور دل لگا کر کام کرتی ہے۔‏

دُنیا میں خودغرضی کا راج ہے۔‏ اس میں پیسے کمانے کو ہی اہمیت دی جاتی ہے۔‏ وہ لوگ جو پاک صحائف میں درج اصولوں کے مطابق چلتے ہیں،‏ اُنہیں بھی روزی روٹی کمانے کے لئے جدوجہد کرنی پڑتی ہے۔‏ لیکن ان کے دل صاف ہیں اور وہ جانتے ہیں کہ مستقبل میں اُن کے حالات میں بہتری آئے گی۔‏ اس لئے یہ لوگ اُس خدا کا شکر ادا کرتے ہیں ”‏جو اُمید کا چشمہ ہے۔‏“‏—‏رومیوں ۱۵:‏۱۳‏۔‏

غربت کا خاتمہ

پاک صحائف میں ہمیں بتایا جاتا ہے کہ خدا کو اُن لوگوں سے نفرت ہے جو غریبوں پر ظلم ڈھاتے ہیں۔‏ خدا کے کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏اُن پر افسوس جو بےانصافی سے فیصلے کرتے ہیں اور اُن پر جو ظلم کی رُوبکاریں لکھتے ہیں۔‏ تاکہ مسکینوں کو عدالت سے محروم کریں اور جو .‏ .‏ .‏ محتاج ہیں اُن کا حق چھین لیں اور بیواؤں کو لُوٹیں اور یتیم اُن کا شکار ہوں!‏“‏ (‏یسعیاہ ۱۰:‏۱،‏ ۲‏)‏ ایسے لوگ جو دُنیا کا معاشی نظام چلا رہے ہیں،‏ چاہے وہ جان‌بوجھ کر یا پھر انجانے میں غریبوں کو نظرانداز کرتے ہیں،‏ وہ ایک ایسے بگڑے ہوئے نظام کا حصہ ہیں جس کو خدا ختم کرنے والا ہے۔‏

یسعیاہ نبی ایسے لوگوں سے یہ سوال کرتا ہے:‏ ”‏تُم مطالبہ کے دن اور دُور سے آنے والی ہلاکت کے دن میں کیا کرو گے؟‏“‏ (‏یسعیاہ ۱۰:‏۳‏،‏ کیتھولک ترجمہ‏)‏ یہوواہ اُن کو اور اُن کے نظام کو ہمیشہ کے لئے برباد کر دے گا۔‏

لیکن خدا اس بگڑے ہوئے نظام کو تباہ کرنے کے علاوہ خلوص دل لوگوں کو ایک ایسی زندگی عطا کرے گا جس میں ناانصافی کا نام‌ونشان تک نہ ہوگا۔‏ خدا اپنی بادشاہت کے ذریعے غربت کو ختم کر دے گا۔‏ اُس وقت ایک خوشحال زندگی گزارنے کے لئے آپ کو ورثے میں آنے،‏ معاشی طور طریقوں میں مہارت رکھنے یا سفارش کی ضرورت نہیں ہوگی۔‏ ہم کیسے جان سکتے ہیں کہ مستقبل میں ایسے حالات ہوں گے؟‏

یسوع مسیح جس کو خدا نے انسانوں پر حکمرانی کرنے کے لئے مقرر کِیا ہے،‏ اُس نے اس شاندار مستقبل کو ”‏نئی پیدایش“‏ کہا تھا۔‏ (‏متی ۱۹:‏۲۸‏)‏ یہ الفاظ ایک نئی زندگی اور انسانوں کے لئے ایک نئی شروعات کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔‏ جب یسوع نے ”‏نئی پیدایش“‏ کی بات کی تو وہ اس بات پر زور دے رہا تھا کہ خدا خلوص دل لوگوں کو ایک خوشحال زندگی گزارنے کا موقع دے گا۔‏ اُس وقت انسان کو بہت سے فائدے حاصل ہوں گے۔‏ اُن میں سے ایک فائدہ یہ ہوگا کہ خدا مالی مشکلات کے بوجھ کو ہمیشہ کے لئے اُٹھا لے گا۔‏

خدا کے کلام میں یسوع مسیح کی حکمرانی کے بارے میں یوں پیشینگوئی کی جاتی ہے:‏ ”‏وہ محتاج کو جب وہ فریاد کرے اور غریب کو جس کا کوئی مددگار نہیں چھڑائے گا۔‏ وہ غریب اور محتاج پر ترس کھائے گا۔‏ اور محتاجوں کی جان کو بچائے گا۔‏ وہ فدیہ دیکر اُن کی جان کو ظلم اور جبر سے چھڑائے گا اور اُن کا خون اُس کی نظر میں بیش‌قیمت ہوگا۔‏“‏—‏زبور ۷۲:‏۱۲-‏۱۴‏۔‏

یہ خوبصورت مستقبل آپ کی پہنچ میں ہے۔‏ لیکن اس نئی دُنیا میں رہنے کے لئے آپ کو خدا کی مرضی کے بارے میں مزید سیکھنا ہوگا اور پھر اس پر عمل بھی کرنا ہوگا۔‏ زندگی میں ایسے فیصلے کریں جو خدا کے کلام کے مطابق ہوں۔‏ اُس شاندار مستقبل کے منتظر رہیں جس کا بندوبست خدا نے کِیا ہے۔‏ آپ مایوس نہیں ہوں گے۔‏ خدا کے کلام میں وعدہ کِیا جاتا ہے:‏ ”‏مسکین سدا بھولے بسرے نہ رہیں گے۔‏ نہ غریبوں کی اُمید ہمیشہ کے لئے ٹوٹے گی۔‏“‏—‏زبور ۹:‏۱۸‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 6 غریبوں کے لئے خدا کی ہمدردی کے بارے میں ہم زبور ۳۵:‏۱۰ اور زبور ۱۱۳:‏۷ میں بھی پڑھ سکتے ہیں۔‏

‏[‏صفحہ ۹ پر عبارت]‏

ایک خوبصورت مستقبل آپ کی پہنچ میں ہے

‏[‏صفحہ ۹،‏ ۱۰ پر بکس/‏تصویر]‏

کیا مجھے پیسے کمانے کی خاطر پردیس جانا چاہئے؟‏

خدا کے کلام میں ہمیں یہ نہیں بتایا جاتا ہے کہ ہمیں کہاں رہنا چاہئے یا کہاں ملازمت کرنی چاہئے۔‏ لیکن اس میں پائے جانے والے اصولوں سے ایک شخص اس بات کا فیصلہ کر سکتا ہے کہ آیا اُسے زیادہ پیسے کمانے کے لئے کسی دوسرے ملک میں منتقل ہو جانا چاہئے کہ نہیں۔‏ اس سلسلے میں ان سوالوں اور پاک صحائف میں دئے گئے اصولوں پر غور کریں۔‏

۱.‏ کیا مَیں کسی کی باتوں میں آ کر پردیس میں ملازمت کرنے کا سوچ رہا ہوں؟‏ امثال ۱۴:‏۱۵ میں بتایا جاتا ہے:‏ ”‏نادان ہر بات کا یقین کر لیتا ہے لیکن ہوشیار آدمی اپنی روِش کو دیکھتا بھالتا ہے۔‏“‏ مشرقی یورپ کا رہنے والا ایک آدمی جو ایک امیر ملک کو منتقل ہوا،‏ وہ کہتا ہے:‏ ”‏مَیں نے تو سنا تھا کہ یہاں پیسے درختوں پر اُگتے ہیں۔‏ لیکن مَیں اب تک ان درختوں کو ڈھونڈتا پھر رہا ہوں۔‏“‏

۲.‏ کیا مَیں اپنے خاندان کی اصلی ضروریات کو جانتا ہوں؟‏ جن چیزوں کو مَیں ضروریاتِ‌زندگی سمجھتا ہوں کیا ان کو حاصل کرنا واقعی لازمی ہے؟‏ بےشک اپنے گھروالوں کی خبرگیری کرنا ایک باپ کا فرض ہے۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۵:‏۸‏)‏ لیکن خدا نے اُسے اپنے بچوں کی روحانی اور اخلاقی تربیت کرنے کی ذمہ‌داری بھی سونپی ہے۔‏ (‏استثنا ۶:‏۶،‏ ۷؛‏ افسیوں ۶:‏۴‏)‏ اگر ایک باپ دوسرے ملک میں ملازمت کرے تو شاید وہ اپنے بچوں کے لئے زیادہ پیسے کمانے کے قابل ہو جائے۔‏ لیکن اگر وہ اپنے بچوں سے کئی ہفتوں،‏ کئی مہینوں یا کئی سال تک دُور رہے گا تو وہ اُن کو روحانی اور اخلاقی تربیت دینے کے قابل کیسے ہوگا؟‏

۳.‏ کیا مَیں جانتا ہوں کہ اپنی بیوی سے دُور رہنے سے مَیں اُسے اور خود کو بھی زِناکاری کرنے کے خطرے میں ڈال رہا ہوں؟‏ خدا کے کلام میں بتایا جاتا ہے کہ شادی‌شُدہ جوڑوں کو ایک دوسرے کی جنسی ضروریات کو پورا کرنا چاہئے۔‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۷:‏۵‏۔‏

۴.‏ کیا مَیں جانتا ہوں کہ غیرقانونی طور پر ایک ملک میں داخل ہونے کے نتائج کیا ہو سکتے ہیں؟‏ سچے مسیحیوں کو چاہئے کہ وہ حکومت کے قوانین کے پابند رہیں۔‏—‏رومیوں ۱۳:‏۱-‏۷‏۔‏

‏[‏صفحہ ۸،‏ ۹ پر تصویر]‏

چاہئے ہم امیر ہوں یا غریب خدا کے کلام میں پائے جانے والے اصول ہمارے لئے بہت فائدہ‌مند ہیں

‏[‏صفحہ ۷ پر تصویر کا حوالہ]‏

Top: © Trygve Bolstad/Panos Pictures