مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ڈینٹسٹ کے پاس کیوں جانا چاہئے؟‏

ڈینٹسٹ کے پاس کیوں جانا چاہئے؟‏

ڈینٹسٹ کے پاس کیوں جانا چاہئے؟‏

دانتوں کے جدید طریقۂ‌علاج سے پہلے،‏ عموماً لوگوں کو اپنی جوانی ہی میں دانت کا درد سہنے اور دانت نکلوانے کی تکلیف اُٹھانی پڑتی تھی۔‏ بہتیروں کے دانت بدنما ہو جاتے،‏ ٹیڑھے ہو جاتے یا گِر جایا کرتے تھے۔‏ عمررسیدہ دانت نہ ہونے کی وجہ سے کچھ چبا نہیں سکتے تھے اور مناسب مقدار میں خوراک نہ کھانے کے باعث بےوقت مر جاتے تھے۔‏ آجکل،‏ دانتوں کی تکلیف کا تجربہ کرنے والے بیشتر افراد درد سے نجات پا سکتے،‏ اپنے دانتوں کو زندگی‌بھر قائم رکھ سکتے اور اپنی مسکراہٹ کو برقرار رکھ سکتے ہیں۔‏ دانتوں کے جدید طریقۂ‌علاج نے یہ تین کارنامے کیسے انجام دئے ہیں؟‏

ڈینٹسٹ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ اس سلسلے میں زیادہ معلومات رکھنے اور باقاعدہ معائنہ کرانے سے دانت کے درد اور دانت نکلوانے سے بچا جا سکتا ہے۔‏ یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏تندرستوں کو طبیب کی ضرورت نہیں۔‏“‏ (‏لوقا ۵:‏۳۱‏)‏ لہٰذا،‏ بعض نے دانتوں اور مسوڑھوں کی حفاظت کے بارے میں زیادہ علم رکھنے سے فائدہ اُٹھایا ہے اور اُنہیں شاذونادر ہی دانتوں کے علاج کی ضرورت پڑتی ہے۔‏ پھربھی،‏ بہتیرے لوگ ڈینٹسٹ یعنی دانتوں کے ڈاکٹر کے پاس نہیں جاتے۔‏ بعض تو دانتوں کے علاج پر بالکل توجہ نہیں دیتے۔‏ دیگر اس پر اُٹھنے والے اخراجات کی وجہ سے ڈرتے ہیں۔‏ کچھ علاج کے دوران ہونے والی تکلیف سے گھبراتے ہیں۔‏ آپ کے حالات خواہ کچھ بھی ہوں،‏ خود سے یہ پوچھنا اچھا ہے کہ دانتوں کا ڈاکٹر میرے لئے کیا کر سکتا ہے؟‏ کیا ڈاکٹر کے پاس جانا فائدہ‌مند ہے؟‏ دانتوں کے طریقۂ‌علاج کی اہمیت کو سمجھنے کے لئے ہمیں ڈینٹسٹ کے کام کو جاننے کی ضرورت ہے۔‏

دانتوں کا مسئلہ کیسے شروع ہوتا ہے؟‏

دانتوں کے ڈاکٹر دانت کے درد اور دانت نکلوانے سے بچنے میں آپ کی مدد کر سکتے ہیں۔‏ آپ کے تعاون سے،‏ دانتوں کے ڈاکٹر آپ کے دانتوں پر جمنے والی بیکٹیریا کی نرم تہ یعنی پلاک کے اثرات کو ختم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ یہ بیکٹیریا غذا کے ذرات پر پلتے ہیں۔‏ یہ شکر کو تیزاب میں بدلتے ہیں جو دانت کی اُوپری سطح یعنی انیمل پر حملہ‌آور ہوکر اُسے کھوکھلا کر دیتے ہیں۔‏ انجام‌کار،‏ جب کھوکھلا حصہ کھوڑ بننے لگتا ہے تو دانتوں کی بوسیدگی شروع ہو جاتی ہے۔‏ آپ کو اُس وقت تو درد محسوس نہیں ہوتا لیکن جب بوسیدگی آپ کے دانت کے اندورنی حصہ تک پہنچتی ہے تو آپ کو شدید درد ہو سکتا ہے۔‏

پلاک بنانے والا بیکٹیریا ایک فرق طریقے سے آپ کو اذیت پہنچا سکتا ہے۔‏ اگر پلاک کو اچھی طرح برش کرکے صاف نہیں کِیا جاتا تو یہ سخت ہوکر ٹارٹر بن جاتا ہے جس سے مسوڑھوں میں جلن ہو سکتی ہے۔‏ اس سے دانتوں اور مسوڑھوں میں خلا پیدا ہو سکتا ہے۔‏ اس خلا میں کھانے کے ذرات جمع ہوکر بیکٹیریا کے پلنے کا سامان مہیا کرتے ہیں جس سے آپ کے مسوڑھے متاثر ہوتے ہیں۔‏ آپ کا ڈینٹسٹ اس صورتحال پر قابو پانے میں آپ کی مدد کر سکتا ہے۔‏ لیکن اگر اس پر توجہ نہیں دی جاتی تو آپ کے مسوڑھے اس قدر خراب ہو سکتے ہیں کہ آپ کے دانت گِر سکتے ہیں۔‏ دانتوں کی بوسیدگی کی نسبت زیادہ‌تر دانت مسوڑھوں کی خرابی کی وجہ سے ہی گرتے ہیں۔‏

مُنہ میں بننے والا لعاب یعنی تھوک آپ کو بیکٹیریا کے دوہرے حملے سے کسی حد تک محفوظ رکھ سکتا ہے۔‏ چاہے آپ نے کھانا کھایا ہے یا ایک بسکٹ یا ٹافی،‏ آپ کا تھوک ۱۵ سے ۴۵ منٹ میں غذا کے ذرات کو صاف کرتا اور آپ کے دانتوں پر جمے پلاک سے تیزاب کو ختم کرتا ہے۔‏ آپ کے دانتوں پر شکر یا غذا کے جتنے زیادہ ذرات جمے ہوں گے انہیں صاف کرنے میں اتنا ہی زیادہ وقت لگے گا۔‏ بظاہر اس دوران آپ کے دانت خراب ہوتے ہیں۔‏ لہٰذا،‏ آپ کے دانتوں کو پہنچنے والا نقصان کھائی جانے والی چیزوں کی مقدار کی بجائے اس بات سے ہوتا ہے کہ آپ کتنی بار کھانا یا میٹھی چیزیں کھاتے ہیں۔‏ چونکہ سوتے وقت مُنہ میں تھوک کم بنتا ہے اس لئے آپ کچھ کھانے یا مشروب پینے کے بعد برش کئے بغیر سونے سے اپنے دانتوں کو زیادہ نقصان پہنچا سکتے ہیں۔‏ اس کی بجائے کھانے کے بعد شوگر فری چیونگم چبانے سے آپ کے مُنہ میں تھوک زیادہ بنے گا اور آپ کے دانتوں کی حفاظت ہوگی۔‏

دانتوں کا طریقۂ‌علاج

دانتوں کے ڈاکٹر آپ کے دانتوں کی صحت کو دیکھ کر سال میں ایک یا دو مرتبہ باقاعدہ معائنہ کرانے کا مشورہ دیتے ہیں۔‏ معائنہ کے دوران،‏ آپ کا ڈاکٹر آپ کے دانتوں کا ایکسرے کرے گا اور بڑے دھیان سے دانتوں کی بوسیدگی کو دیکھے گا۔‏ وہ اُس حصے کو سُن کرکے ہائی‌سپیڈ ڈرل کے ذریعے کسی بھی کھوڑ کو بھر سکتا ہے۔‏ وہ اس بات کا خیال رکھے گا کہ آپ کو درد نہ ہو۔‏ جن اشخاص کو خاص طور پر ڈر لگتا ہے ان کے لئے چند ڈاکٹر لیزر یا دانتوں پر جمی تہ اُتارنے والا جیل استعمال کرتے ہیں۔‏ اس سے ہائی‌سپیڈ ڈرل یا سُن کرنے کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔‏ بچوں کے سلسلے میں،‏ دانتوں کے ڈاکٹر نئی داڑھوں پر خاص توجہ دیتے ہیں کہ آیا دانتوں کے کناروں پر کوئی سوراخ یا درز تو نہیں جسے برش کرتے وقت صاف کرنا مشکل ہوتا ہے۔‏ ڈاکٹر ایسی سطح کو ڈھانپنے کا مشورہ دیتے ہیں تاکہ دانت کی سطح نرم رہے،‏ اسے صاف کرنا آسان ہو اور یوں اسے بوسیدگی سے بچایا جائے۔‏

بالغ مریضوں کے سلسلے میں ڈاکٹر مسوڑھوں کی بیماری کی روک‌تھام کرنے کے بارے میں زیادہ فکرمند ہوتے ہیں۔‏ پس اگر ڈاکٹر دانتوں پر سخت ٹارٹر جما ہوا دیکھتا ہے تو وہ اُسے اُتار دے گا۔‏ زیادہ‌تر لوگ برش کرتے وقت دانت کے مخصوص حصے صاف نہیں کرتے۔‏ پس آپ کا ڈاکٹر آپ کو اچھی طرح سے دانت صاف کرنے کے بارے میں بتا سکتا ہے۔‏ بعض ڈاکٹر اس مقصد کے لئے اپنے مریض کو دانتوں کی صفائی کے ماہر کے پاس بھیج سکتے ہیں۔‏

خراب دانتوں کو ٹھیک کرنا

اگر آپ کے دانت ٹوٹ گئے ہیں یا پھر خراب یا ٹیڑھے ہو گئے ہیں تو آپ کو یہ سُن کر خوشی ہوگی کہ انہیں ٹھیک کرنے کے لئے ڈاکٹروں کے پاس نئی تکنیکیں موجود ہیں۔‏ تاہم،‏ یہ علاج مہنگا ہو سکتا ہے۔‏ پس آپ کو اپنی حیثیت سے بڑھکر پیسہ خرچ کرنے کے سلسلے میں خبردار رہنے کی ضرورت ہے۔‏ تاہم،‏ بہتیرے لوگ محسوس کرتے ہیں کہ اخراجات سے زیادہ علاج اہم ہے۔‏ شاید ڈاکٹر آپ کی چبانے کی صلاحیت بحال کر سکے۔‏ یا شاید آپ کی مسکراہٹ کو اَور دلکش بنا دے۔‏ یہ کوئی معمولی بات نہیں کیونکہ بدنما دانت آپ کی شخصیت پر اثرانداز ہو سکتے ہیں۔‏

دانتوں کے ڈاکٹر سامنے والے ٹوٹے یا بدنما دانتوں کے لئے ایک پرت لگانے کا مشورہ دیتے ہیں جو اصلی دانت کے انیمل جیسی نیم‌شفاف پورسلین کی بنی ہوتی ہے۔‏ یہ پرت خراب دانت کی سطح کے ساتھ جڑ کر اُسے ایک نئی شکل دیتی ہے۔‏ ڈاکٹر بُری طرح خراب ہو جانے والے دانتوں پر ایک خول چڑھانے کا مشورہ دے سکتے ہیں جسے اکثر کراؤن کہا جاتا ہے۔‏ یہ باقیماندہ دانت کو پوری طرح ڈھانپ لیتا اور اسے مکمل طور پر نئی سطح دیتا ہے۔‏ یہ سونے کا یا کسی اَور چیز کا بنا ہوا ہو سکتا ہے اور اصلی دانت جیسا لگتا ہے۔‏

آپ کے ٹوٹے ہوئے دانتوں کے بارے میں ڈاکٹر کیا کر سکتے ہیں؟‏ وہ اُتارنے اور چڑھانے والے مصنوعی دانت یعنی بتیسی یاپھر فکسڈ برج (‏مصنوعی دانت کا فرما)‏ لگا سکتا ہے جو ایک یا زیادہ نقلی دانتوں کو ہر طرف سے ڈھانپ سکتا اور پکڑ میں رکھ سکتا ہے۔‏ ایک اَور طریقۂ‌کار جو بڑا مقبول ہو رہا ہے اُسے امپلانٹ یعنی دانتوں کا نصب کرنا کہتے ہیں۔‏ دانتوں کے ڈاکٹر جبڑے میں دانتوں کی جگہ پر ٹیٹانیم‌اینکر رکھ دیتے ہیں اور جب ہڈی اور مسوڑھا اپنی جگہ پر واپس آ جاتا ہے تو ڈاکٹر اس اینکر کے ساتھ ایک نقلی دانت لگا دیتے ہیں۔‏ یہ کم‌وبیش اصلی دانت جیسا لگتا ہے۔‏

ٹیڑھے دانتوں سے شرمندگی محسوس ہو سکتی ہے۔‏ انہیں صاف کرنا بھی مشکل ہوتا ہے جس سے بیماری کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔‏ اگر دانت اپنی جگہ پر فٹ نہیں بیٹھتے تو یہ تکلیف‌دہ ہو سکتے اور چبانے میں مشکل پیدا کر سکتے ہیں۔‏ خوشی کی بات ہے کہ دانتوں کے ڈاکٹر ایسے مسائل بریسز یعنی تار کے ذریعے حل کر سکتے ہیں۔‏ ڈیزائن میں جدید ترقی کے باعث جدید بریسز یعنی تاریں دانتوں پر لگنے کے بعد بھی زیادہ واضح نہیں ہوتیں اور انہیں بار بار ٹھیک بھی نہیں کرنا پڑتا۔‏

کچھ ڈینٹسٹ بدبودار سانس کے علاج پر توجہ دے رہے ہیں۔‏ اگرچہ بیشتر لوگوں کو یہ مسئلہ کبھی‌کبھار اور بعض کو اکثر رہتا ہے۔‏ اس کی کئی ایک وجوہات ہیں۔‏ کئی ڈاکٹر بدبودار سانس کی خاص وجوہات کی تشخیص کرنے کے لائق ہیں۔‏ بہتیرے معاملوں میں یہ بیکٹیریا سے پیدا ہوتی ہے جو اکثراوقات زبان کے پچھلے حصے میں پائے جاتے ہیں۔‏ زبان کو برش سے صاف کرنا مددگار ہو سکتا ہے۔‏ اس کے علاوہ،‏ شوگر فری چیونگم چبانے سے آپ کے مُنہ میں بننے والے زیادہ تھوک سے بھی اس مسئلے پر قابو پایا جا سکتا ہے۔‏ دودھ سے بنی چیزیں،‏ گوشت یا مچھلی کھانے کے بعد مُنہ کی صفائی کرنا بہت ضروری ہوتا ہے۔‏

ڈر پر غالب آنا

اگر آپ کو ڈاکٹر کے پاس جانے سے گھبراہٹ ہوتی ہے تو آپ کا ڈاکٹر اس سلسلے میں آپ کی مدد کرنا چاہے گا۔‏ پس اُسے بتائیں کہ آپ کیسا محسوس کرتے ہیں۔‏ علاج کے دوران اپنے ہاتھ کے اشارے سے اُسے بتائیں کہ آپ درد محسوس کر رہے ہیں یا آپ کو ڈر لگ رہا ہے۔‏ بہتیرے مریضوں نے ایسا کرنے سے زیادہ اعتماد حاصل کِیا ہے۔‏

شاید آپ کو ان کی ڈانٹ‌ڈپٹ سے ڈر لگتا ہے۔‏ آپ شاید فکرمند ہوں کہ دانتوں کی حفاظت نہ کرنے کی وجہ سے ڈاکٹر آپ کی تحقیر کر سکتا ہے۔‏ تاہم ایسی باتیں کاروبار کے لئے اچھی نہیں ہوتیں اس لئے ڈانٹ‌ڈپٹ کا خیال بےبنیاد ہو سکتا ہے۔‏ بیشتر ڈاکٹر اپنے مریضوں سے نرمی سے بات کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔‏

بہتیرے لوگ علاج پر ہونے والے اخراجات سے ڈرتے ہیں۔‏ لیکن اگر آپ کے لئے اس وقت معائنہ کرانا ممکن ہو تو آپ مہنگے علاج اور مسائل سے بچ سکتے ہیں۔‏ بہتیرے ملکوں یا علاقوں میں ہر شخص کی مالی حیثیت کے مطابق علاج کِیا جاتا ہے۔‏ حتیٰ‌کہ بنیادی ڈینٹل کلینک میں ایکسرے مشین اور ہائی‌سپیڈ ڈرل جیسے آلات ہو سکتے ہیں۔‏ ڈاکٹر اپنے بیشتر کام مریضوں کو زیادہ تکلیف پہنچائے بغیر کر سکتے ہیں۔‏ مسوڑھوں کو سُن کرنے کے اخراجات لوگوں کی حیثیت کے مطابق ہو سکتے ہیں۔‏

دانتوں کے ڈاکٹروں کا کام درد کم کرنا ہے نہ کہ بڑھانا۔‏ دانتوں کا علاج اب ویسا تکلیف‌دہ تجربہ نہیں رہا جیسا شاید آپ کے دادا دادی نے کِیا ہو۔‏ اگر آپ کے دانت صحتمند ہوں گے تو آپ کا پورا جسم تندرست‌وتوانا ہوگا اور آپ زندگی سے بھرپور لطف اُٹھا سکیں گے۔‏ اس لئے کیوں نہ ڈینٹسٹ کے پاس جائیں۔‏ آپ کو یقیناً خوشی حاصل ہوگی۔‏

‏[‏صفحہ ۲۹ پر ڈائیگرام]‏

‏(‏تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)‏

صحتمند دانت کی ساخت

کراؤن

انیمل

دنتین

شریانوں اور نسوں کے ساتھ اندرونی حصہ

روٹ یا جڑ

مسوڑھا

ہڈی

‏[‏صفحہ ۲۹ پر ڈائیگرام]‏

‏(‏تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)‏

دانت کی بوسیدگی

کھوڑ

دانتوں کی بھرائی کھوڑ کو بڑھنے سے روکتی ہے

‏[‏صفحہ ۲۹ پر ڈائیگرام]‏

‏(‏تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)‏

مسوڑھوں کی بیماری

پلاک کو برش سے صاف کرنا یا خلال کرنا چاہئے

ٹارٹر کو صرف دانتوں کا ڈاکٹر اُتار سکتا ہے

مسوڑھے کا دانت سے ہٹنا

‏[‏صفحہ ۳۰ پر ڈائیگرام]‏

‏(‏تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)‏

خراب دانتوں کو ٹھیک کرنا

دانتوں کے ساتھ پرت کا جڑنا

ایک خول

دانت نصب کرنا

مصنوعی دانت کے فرمے سے نقلی دانت کے دونوں طرف کراؤن لگا دیا جاتا ہے