مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

بچوں کی تربیت کرنے کے اچھے نتائج

بچوں کی تربیت کرنے کے اچھے نتائج

بچوں کی تربیت کرنے کے اچھے نتائج

جب والدین اپنے چھوٹے بچوں کو پاک صحائف کی تعلیم دیتے ہیں تو اکثر ان کی محنت کے بہت اچھے نتائج نکلتے ہیں۔‏ جنوبی امریکہ کے مُلک پیرو میں رہنے والے ڈوریان کی مثال لیجئے۔‏ اس سے پہلے کہ اُس نے سکول شروع کِیا،‏ اُس نے یہوواہ کے گواہوں کی عبادت‌گاہ میں مسیحی خدمتی سکول میں ایک تقریر پیش کی۔‏ اُس وقت اُس کی عمر محض چار سال تھی۔‏ پھر جب وہ سکول جانے لگا تو اُس نے پاک صحائف کی مدد سے اپنی اُستانی اور ہم‌جماعتوں کو سمجھایا کہ وہ کرسمس کیوں نہیں مناتا۔‏

جب ڈوریان پانچ سال کا تھا تو اُسے سکول میں ۵۰۰ طالبعلموں کے سامنے ایک تقریر پیش کرنے کو کہا گیا۔‏ اُسے اس بات کی وضاحت کرنی تھی کہ فادرز ڈے کے بارے میں اُس کا کیا نظریہ ہے۔‏ اُس نے ۱۰ منٹ کی ایک تقریر پیش کی جو افسیوں ۶:‏۴ پر مبنی تھی۔‏ اس تقریر کا عنوان تھا ”‏والد کی ذمہ‌داریاں۔‏“‏ اپنی تقریر کے آخر میں ڈوریان نے کہا:‏ ”‏سال میں ایک دفعہ فادرز ڈے منانے کی بجائے بچوں کو ہر روز اپنے والدین کی عزت کرنی اور اُن کی بات سننی چاہئے۔‏“‏

مسیحی خدمتی سکول کا آغاز ۱۹۴۳ میں ہوا۔‏ یہ سکول یہوواہ کے گواہوں کے ہفتہ‌وار اجلاسوں کا ایک حصہ ہے۔‏ اس میں پاک صحائف کی مدد سے بچوں اور بالغوں دونوں کو تربیت دی جاتی ہے۔‏ اس طرح وہ لوگوں کو مؤثر طریقے سے اپنے ایمان کے بارے میں بتانے کے قابل ہو جاتے ہیں۔‏ سچ ہے کہ بچوں کی تربیت کرنا والدین کی ذمہ‌داری ہے۔‏ لیکن اس کے ساتھ ساتھ بچوں کو مسیحی خدمتی سکول میں حصہ لینے سے بھی بڑا فائدہ حاصل ہوتا ہے۔‏—‏امثال ۲۲:‏۶‏۔‏

سوئٹزرلینڈ میں رہنے والے سائمن نے چھ سال کی عمر میں مسیحی خدمتی سکول میں حصہ لینا شروع کِیا۔‏ نومبر ۲۰۰۵ میں اُس نے پہلی بار کلیسیا کے سامنے پاک صحائف میں سے چند آیات کو پڑھ کر سنایا۔‏ تقریباً ایک سال بعد یہوواہ کے گواہوں کے ایک بڑے اجتماع میں اُس کا انٹرویو لیا گیا۔‏ اس سے ظاہر ہوا کہ اُس نے خدمتی سکول سے بہت فائدہ اُٹھایا تھا۔‏

سائمن بڑے شوق سے دوسرے مسیحی اجلاسوں پر بھی حاضر ہوتا ہے۔‏ وہ اُس وقت بھی اجلاسوں پر جاتا ہے جب وہ کافی تھکا ہوا ہوتا ہے۔‏ اس کے علاوہ وہ اپنے خاندان کے دوسرے افراد کے ساتھ یہوواہ کے گواہوں کے تبلیغی کام میں بھی حصہ لیتا ہے۔‏ وہ ہر مہینے لوگوں میں مینارِنگہبانی اور جاگو!‏ رسالوں کی ۳۰ تا ۵۰ کاپیاں تقسیم کرتا ہے۔‏ اُس کا والد یہوواہ کا گواہ نہیں ہے۔‏ سائمن اکثر اپنے والد سے خدا کے کلام کے بارے میں بات کرتا اور خاندان کے دوسرے افراد کے ساتھ مسیحی اجلاسوں پر حاضر ہونے کے لئے اُن کی حوصلہ‌افزائی کرتا ہے۔‏

واقعی،‏ جب والدین ’‏یہوواہ کی طرف سے تربیت اور نصیحت دے دے کر اپنے بچوں کی پرورش کرتے ہیں‘‏ تو اس کے بہت اچھے نتائج نکلتے ہیں۔‏ بیشک بچے اپنے اچھے چال‌چلن کے ذریعے ماں‌باپ کے دل کو خوش کر سکتے ہیں۔‏—‏افسیوں ۶:‏۴؛‏ یعقوب ۳:‏۱۷،‏ ۱۸‏۔‏

‏[‏صفحہ ۲۲ پر تصویر]‏

ڈوریان،‏ سکول میں

‏[‏صفحہ ۲۲ پر تصویر]‏

سائمن،‏ یہوواہ کے گواہوں کی عبادت‌گاہ میں