مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

عالمی اُفق

عالمی اُفق

عالمی اُفق

‏”‏امریکہ میں ٹیلی‌ویژنوں کی تعداد وہاں کی کُل آبادی سے زیادہ ہو گئی ہے۔‏“‏ ہر گھر میں اوسطاً ۵۵.‏۲ لوگ رہتے ہیں جبکہ اس میں ۷۳.‏۲ ٹیلی‌ویژن موجود ہیں۔‏ ”‏امریکی گھروں کی آدھی تعداد میں دو سے زیادہ ٹیلی‌ویژن موجود ہیں۔‏“‏‏—‏امریکہ کے ایک اخبار سے۔‏

▪ جنوبی افریقہ میں ہر دن ۸۲ ایسے بچوں کے خلاف مقدمہ دائر کِیا جاتا ہے جن پر ”‏دوسرے بچوں کی آبروریزی کرنے کا الزام لگایا جاتا ہے۔‏“‏ ان میں سے زیادہ‌تر بچوں کا دعویٰ ہے کہ ایسی حرکت کرنے کا خیال اُنہیں ”‏ٹیلی‌ویژن دیکھنے سے آیا تھا۔‏“‏‏—‏جنوبی افریقہ کے ایک اخبار سے

بےخوابی کے بُرے اثرات

سپین کے بہت سے باشندے نیند کی کمی کا شکار ہیں۔‏ اس سے ان کے کام کرنے کی قابلیت پر بُرا اثر پڑتا ہے۔‏ بےخوابی کے علاج کے ایک ماہر،‏ ڈاکٹر اَسٹیوِل کا کہنا ہے کہ یورپ کے باقی باشندوں کی نسبت سپین کے لوگ صبح زیادہ جلد اُٹھتے ہیں،‏ زیادہ دیر تک کام کرتے ہیں،‏ رات گئے کھانا کھاتے ہیں اور اُن کی نیند اوسطاً ۴۰ منٹ کم ہوتی ہے۔‏ البتہ نیند کی کمی کی وجہ سے لوگ اکثر چڑچڑاپن،‏ پریشانی یا افسردگی کا شکار بنتے ہیں یا پھر اُن کی یادداشت کمزور پڑ جاتی ہے۔‏ لہٰذا ڈاکٹر اَسٹیوِل کا کہنا ہے کہ ”‏ایک ایسا شخص جو ذہنی کام کرتا ہے یا جسے بڑے دھیان سے کام کرنا پڑتا ہے اُسے روزانہ سات یا آٹھ گھنٹے ضرور سونا چاہئے۔‏“‏

گندم—‏خوراک یا ایندھن؟‏

کیا گندم کو ایندھن کے طور پر استعمال کرنا جائز ہے؟‏ یہ سوال جرمنی کے ایک اخبار میں اُٹھایا گیا۔‏ مضمون میں بتایا گیا کہ گندم کی قیمت کمتر ہوتی جا رہی ہے جبکہ مٹی کے تیل کی قیمت بڑھ رہی ہے۔‏ لہٰذا اگر کسان گندم بیچ کر تیل خریدتے ہیں تو ان کا خرچہ زیادہ ہوتا ہے جبکہ اگر وہ ایندھن کے طور پر گندم ہی استعمال کرتے ہیں تو اُن کی بچت ہوتی ہے۔‏ تیل کے ایک لیٹر کی قیمت ۶۰ سینٹ (‏تقریباً ۴۵ روپے)‏ ہے جبکہ ڈھائی کلوگرام گندم کو اُگانے کیلئے کسان محض ۲۰ سینٹ (‏تقریباً ۱۵ روپے)‏ خرچ کرتے ہیں۔‏ لیکن گندم کے ڈھائی کلوگرام کو جلانے سے اتنی ہی حرارت پیدا ہوتی ہے جتنی کہ تیل کے ایک لیٹر سے پیدا ہوتی ہے۔‏ اس لئے اخبار میں یہ سوال اُٹھایا گیا کہ ”‏جب دوسرے ممالک میں لوگوں کو فاقہ رہنا پڑتا ہے تو کیا گندم کو جلانا جائز ہے؟‏“‏

پوپ کا نفع‌بخش دورہ

جب پوپ نے ۲۰۰۶ میں جرمنی کا دورہ کِیا تو بہت سے کاروباروں اور تاجروں نے بڑے پیمانے پر اس دورے کا مالی فائدہ اُٹھایا۔‏ یہاں تک کہ کیتھولک چرچ نے خود بھی ایک کمپنی کا انتخاب کِیا جس کے ذریعے پوپ کے دورے کی یادگار میں تحفے فروخت کئے گئے۔‏ ایسے تحفوں میں تسبیحاں،‏ موم‌بتیاں،‏ مقدس پانی کی بوتلیں،‏ پیالے،‏ ٹوپیاں،‏ ٹی‌شرٹیں اور جھنڈے وغیرہ شامل تھے۔‏ جرمنی کے ایک اخبار میں اس بارے میں کہا گیا کہ ”‏کیتھولک چرچ کو نفع کمانے کا جنون سا سوار ہے۔‏ کیا وہ بھول چکے ہیں کہ یسوع مسیح نے تاجروں کو عبادت‌گاہ سے باہر نکالا تھا؟‏“‏

ویڈیو گیمز اور تشدد

ایک امریکی ماہرِنفسیات نے بیان کِیا کہ ”‏جب لوگ اکثر ایسے ویڈیو گیمز کھیلتے ہیں جن میں تشدد پایا جاتا ہے تو اصلی تشدد دیکھ کر بھی وہ گھبراتے نہیں۔‏“‏ دیگر جائزوں سے یہ نتیجہ اخذ کِیا جا سکتا ہے کہ ایسے ویڈیو گیمز ”‏ایک شخص کے خیالات،‏ جذبات اور کاموں پر بُرا اثر ڈالتے ہیں جس کے نتیجے میں وہ زیادہ جھگڑالو بن جاتا ہے۔‏“‏ ایک جائزے میں ایسے گیمز کھیلنے والوں کا مقابلہ دوسرے لوگوں سے کِیا گیا۔‏ دونوں گروہوں کو حقیقت میں ہونے والے ظلم کی ویڈیو ریکارڈنگ دکھائی گئی۔‏ اس دوران ان کا جائزہ لیا گیا کہ اُن کے دل کی دھڑکنوں کی رفتار کتنی تیز ہو جاتی ہے۔‏ نتیجہ یہ نکلا کہ ”‏پُرتشدد ویڈیو گیمز کھیلنے والے لوگ تشدد کے عادی ہو جاتے ہیں۔‏“‏