مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

افریقہ کے دل‌کش گلاب

افریقہ کے دل‌کش گلاب

افریقہ کے دل‌کش گلاب

کینیا سے جاگو!‏ کا نامہ‌نگار

‏”‏اِن سے زیادہ خوبصورت پھول مَیں نے کبھی نہیں دیکھے!‏“‏ ”‏عزیزوں کے لئے سب سے اچھا تحفہ گلابوں کا ایک گل‌دستہ ہے۔‏“‏ ”‏گلاب کا پھول پیار کا اظہار ہوتا ہے۔‏“‏

یہ کینیا کے شہر نیروبی کے چند باشندوں کے بیانات ہیں۔‏ شاید آپ بھی گلاب کے پھول کے بارے میں ایسا محسوس کرتے ہیں۔‏ دُنیابھر میں کوئی بھی پھول اتنا مقبول نہیں جتنا کہ گلاب کا پھول ہے۔‏ صدیوں سے انسان اس کی تعریف کرتے آ رہے ہیں۔‏ مصوروں نے اِس کی تصویریں بنائیں اور شاعروں نے اس کے بارے میں شعر لکھے۔‏ مثال کے طور پر انگریزی ڈرامہ‌نگار شیکسپیئر نے اپنے ڈرامے ”‏رومیو اَینڈ جُولیٹ“‏ میں یہ مشہور سطر لکھی:‏ ”‏نام کی اہمیت کیا؟‏ گلاب کو کسی بھی نام سے پکارو،‏ اِس کی مہک کم نہ ہوگی۔‏“‏ گلاب کے گل‌دستے سے دوستیاں قائم کی جاتی ہیں،‏ خفگی دُور کی جاتی ہے اور چند ایک بیمار شخص کے چہرے پر مسکراہٹ کھل اُٹھتی ہے۔‏

اِن فائدوں کے علاوہ گلاب کے مالی فائدے بھی ہوتے ہیں۔‏ ایسے ممالک جن کا موسم گلاب کی کاشت‌کاری کے لئے موزوں ہے،‏ گلاب کے پھولوں کی برآمد سے بہت آمدنی حاصل کر سکتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر کینیا میں ایک سال کے دوران ہونے والی پھولوں کی کُل پیداوار میں سے ۷۰ فیصد گلابوں کی تھی۔‏ کینیا ان ممالک میں شامل ہے جن میں گلابوں کی سب سے بڑی پیداوار ہوتی ہے۔‏

جنگلی گلابوں کی ۱۰۰ سے زائد اقسام ہیں۔‏ ان مختلف اقسام کو ملانے سے باغبانوں نے ہزاروں نئی اقسام پیدا کی ہیں۔‏ آج‌کل پوری دُنیا میں لوگ گلاب کے پھولوں کو جانتے ہیں اور یہ پودا تقریباً ہر ملک میں پایا جاتا ہے۔‏ گلاب کی لاتعداد اقسام میں سے سب سے مقبول قسم سُرخ گلاب ہے۔‏

گلاب کی کاشت

زیادہ‌تر لوگ گلابوں کو یا تو پھولوں کی دُکان سے یا پھر سُپرمارکٹ میں خریدتے ہیں۔‏ وہاں بکنے والے گلاب بڑے بڑے باغات میں اُگائے جاتے ہیں۔‏ اُن گلابوں کی نسبت جو لوگ اپنے باغ میں اُگاتے ہیں،‏ دُکانوں میں ملنے والے گلابوں کی کاشت زیادہ مشکل ہے۔‏ آئیں ہم نیروبی کے نزدیک ایک ایسے باغ کی سیر کرتے ہیں جہاں گلابوں کی کاشت ہوتی ہے۔‏ ہم دیکھیں گے کہ گلاب کے پھولوں کو کتنی محنت سے فروخت کے لئے تیار کِیا جاتا ہے۔‏

کینیا میں گلابوں کی کاشت پلاسٹک سے بنے ہوئے گرین‌ہاؤس میں کی جاتی ہے۔‏ (‏صفحہ ۱۸ پر تصویر کو دیکھیں۔‏)‏ ایسے گرم‌خانوں میں گلاب کے نازک پودوں کو آندھی،‏ بارش اور دھوپ کی شدت سے محفوظ رکھا جاتا ہے۔‏ درجۂ‌حرارت کو برابر رکھنے کے لئے گرین‌ہاؤس اس طرح سے بنایا جاتا ہے کہ ٹھنڈی ہوا آسانی سے داخل ہو سکتی ہے اور گرم ہوا کو خارج کِیا جا سکتا ہے۔‏

جس گرین‌ہاؤس کی سیر ہم کر رہے ہیں اِس میں گلاب لمبی لمبی قطاروں میں لگائے گئے ہیں۔‏ ان میں چھوٹے چھوٹے پودوں سے لے کر پکے پھول سب شامل ہیں۔‏ یہاں گلابوں کی کئی اقسام اُگائی جاتی ہیں۔‏ سُرخ گلاب کی سب سے بڑی قسم ۷۰ سینٹی‌میٹر [‏۲۷ اِنچ]‏ لمبی ہے جبکہ سب سے چھوٹی محض ۳۵ سینٹی‌میٹر [‏۱۴ اِنچ]‏ لمبی ہے۔‏ اِس ڈھائی ایکڑ بڑے باغ میں ۰۰۰،‏۷۰ گلاب کے پودے لگے ہوئے ہیں۔‏

گرین‌ہاؤس میں پودے عام مٹی میں نہیں لگائے جاتے ہیں بلکہ پلاسٹک کے ایک تختے پر بجری بچھائی جاتی ہے اور پودے اِس میں اُگائے جاتے ہیں۔‏ اس طرح پودے مٹی میں پائے جانے والے کیڑےمکوڑوں اور پھپھوندی سے محفوظ رہتے ہیں۔‏ لیکن بجری میں لگائے ہوئے پودے غذائیت کیسے حاصل کرتے ہیں؟‏ یہ انہیں پانی کے ذریعے پہنچائی جاتی ہے۔‏ غذائیت پانی میں بالکل صحیح مقدار میں ملائی جاتی ہے اور پھر یہ پانی چھوٹے چھوٹے نلکوں کے ذریعے پودوں کو دیا جاتا ہے۔‏ اضافی پانی بجری کے نیچے پلاسٹک کے تختوں پر جمع ہوتا ہے اور دوبارہ استعمال ہو سکتا ہے۔‏

اگرچہ گلاب کے پودوں کو بجری میں اُگایا جاتا ہے لیکن پھر بھی گلاب اکثر کیڑےمکوڑوں اور پھپھوندی کا شکار ہو جاتے ہیں۔‏ پھپھوندی کی کئی ایسی اقسام ہیں جو خاص طور پر گلاب کے پھولوں کو خراب کر سکتی ہیں۔‏ لیکن کیمیائی مادوں کی مدد سے پھپھوندی کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔‏

کچھ ہفتوں کے بعد گلاب کے پھول کٹائی کے لئے تیار ہو جاتے ہیں۔‏ اس سے پہلے کہ کلیاں کھلنے لگتی ہیں،‏ گلابوں کو کاٹا جاتا ہے۔‏ اس طرح گلاب کے پھول دیر تک تازہ اور رنگین رہتے ہیں۔‏ یہ بہت اہم ہے کہ پھولوں کو صبح سویرے یا شام کے وقت کاٹا جائے۔‏ اس کی وجہ یہ ہے کہ اُس وقت ہوا اور مٹی کی نمی زیادہ ہوتی ہے اور پھول جلدی مُرجھا نہیں جاتے۔‏ کاٹے ہوئے پھولوں کو ایک ٹھنڈے کمرے میں رکھا جاتا ہے تاکہ وہ زیادہ دیر تک تازہ رہیں۔‏

اس کے بعد گلاب کے پھولوں کو رنگ اور سائز کے مطابق الگ کر دیا جاتا ہے۔‏ پھر انہیں آرڈر کے مطابق گاہکوں کو بھیجا جاتا ہے۔‏ پھولوں کو باغ سے نیروبی کے ہوائی اڈے پہنچایا جاتا ہے جہاں سے وہ ہزاروں میل دُور یورپ پہنچائے جاتے ہیں۔‏ گلاب کے پھول جلدی سے مُرجھا جاتے ہیں۔‏ اس لئے یہ لازمی ہے کہ کاٹنے کے بعد انہیں ۲۴ گھنٹوں کے اندر اندر دُکانوں تک پہنچایا جائے۔‏

اگلی بار جب آپ کو گلابوں کا گل‌دستہ پیش کِیا جائے یا جب آپ خود پھولوں کی دُکان سے گلاب کے پھول خریدیں تو ذرا سوچیں کہ یہ پھول کتنا لمبا سفر طے کرکے آپ تک پہنچے ہیں۔‏ ہو سکتا ہے کہ یہ پھول بھی افریقہ سے آئے ہوں۔‏ گلابوں کی خوبصورتی پر غور کرتے ہوئے ہم ضرور اپنے خالق یہوواہ خدا کا شکر ادا کرنا چاہتے ہیں۔‏—‏زبور ۱۱۵:‏۱۵‏۔‏

‏[‏صفحہ ۱۸ پر بکس/‏تصویریں]‏

کیا نیلے رنگ کے بھی گلاب ہیں؟‏

جب سے انسانوں نے گلاب کے پھول اُگانے شروع کئے تب سے وہ گلابوں کی مختلف اقسام کو ملا کر نئی نئی اقسام پیدا کرتے آ رہے ہیں۔‏ آجکل گلاب کے پھولوں کی مختلف اقسام کو ملانے کے لئے نت‌نئے طریقے استعمال ہوتے ہیں۔‏ اس طرح بہت سے مختلف رنگ کے گلاب پیدا ہوئے ہیں۔‏ آپ کو کونسے رنگ کے گلاب سب سے اچھے لگتے ہیں؟‏ سفید،‏ پیلے،‏ گلابی،‏ قرمزی یا میرون رنگ کے گلاب؟‏ یہ تمام رنگ گلاب کے پھولوں کی مختلف اقسام کو ملانے سے پیدا ہوئے ہیں۔‏

مثال کے طور پر،‏ کیا آپ جانتے ہیں کہ جنگلی گلابوں میں سُرخ رنگ نہیں پایا جاتا ہے؟‏ اِن میں وہ جین موجود نہیں ہے جو پھول میں سُرخ رنگ پیدا کرتا ہے۔‏ سُرخ رنگ کے گلاب پہلی بار تقریباً ۱۹۳۰ میں دیکھنے میں آئے۔‏ اُس وقت کئی گلابوں کے جینز میں تبدیلی آئی جس کی وجہ سے ان کے پھولوں میں سُرخ رنگ پیدا ہوا۔‏ انہی گلابوں کو دوسری قسم کے گلابوں کے ساتھ ملانے سے ایسے شوخ رنگ کے گلاب وجود میں آئے جو آج عام ہیں۔‏ البتہ کافی عرصے تک نیلے رنگ کے کوئی گلاب نہیں تھے۔‏ پھولوں میں نیلے رنگ کو پیدا کرنے والا جین گلابوں میں قدرتی طور پر موجود نہیں ہے۔‏ لیکن سائنس‌دانوں نے جنیٹک انجینیئرنگ نامی ایک طریقے کے ذریعے نیلے گلاب پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔‏ سن ۲۰۰۴ میں آسٹریلیا اور جاپان کی دو کمپنیاں جنہوں نے ملکر تحقیق کی ہے،‏ اِس کوشش میں کچھ حد تک کامیاب ہوئیں۔‏ البتہ گلابوں میں گہرا نیلا رنگ پیدا کرنے کے لئے کوششیں جاری ہیں۔‏

‏[‏تصویر]‏

پلاسٹک سے بنا ہوا گرین‌ہاؤس

‏[‏صفحہ ۱۷ پر تصویر]‏

کٹائی کے لئے تیار