مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

خدا نے شوہر کو بیوی پر اختیار کیوں سونپا ہے؟‏

خدا نے شوہر کو بیوی پر اختیار کیوں سونپا ہے؟‏

پاک صحائف کی روشنی میں

خدا نے شوہر کو بیوی پر اختیار کیوں سونپا ہے؟‏

بہت سے ممالک میں شادی کی تقریب کے موقع پر دُلہا دُلہن عہدوپیمان لیتے ہیں۔‏ اکثر عہدوپیمان لیتے وقت دُلہن وعدہ کرتی ہے کہ وہ اپنے شوہر کی تابع‌دار ہوگی۔‏ لیکن بہتیری عورتیں اِس خیال کو پسند نہیں کرتیں کہ بیوی کو اپنے شوہر کے تابع رہنا چاہئے۔‏ آئیں دیکھیں کہ خدا کے کلام میں اِس سلسلے میں کیا کہا گیا ہے۔‏ ایسا کرنے سے یہ بات ظاہر ہو جائے گی کہ اُس کے کلام میں میاں بیوی کے رشتے کے سلسلے میں جو کچھ لکھا ہے یہ اُن کے فائدے کے لئے ہے۔‏

خدا کا نظریہ

خاندان میں سربراہی کس کو کرنی چاہئے،‏ اس کے بارے میں خدا کے کلام میں یہ لکھا ہے:‏ ”‏اَے بیویو!‏ اپنے شوہروں کی ایسی تابع رہو جیسے خداوند کی۔‏ کیونکہ شوہر بیوی کا سر ہے جیسے مسیح کلیسیا کا سر ہے۔‏ .‏ .‏ .‏ جیسے کلیسیا مسیح کے تابع ہے ویسے ہی بیویاں ہر بات میں اپنے شوہروں کے تابع ہوں۔‏“‏ (‏افسیوں ۵:‏۲۲-‏۲۴‏)‏ شوہر اپنی ”‏بیوی کا سر“‏ ہے۔‏ اِس کا مطلب ہے کہ اُسے اپنے بیوی بچوں کی راہنمائی کرنے کا اختیار سونپا گیا ہے۔‏ بیوی کو اپنے شوہر کا احترام کرنا چاہئے اور اُس کی راہنمائی قبول کرنی چاہئے۔‏—‏افسیوں ۵:‏۳۳‏۔‏

خدا کے کلام میں کہا گیا ہے کہ شوہر کو خدا اور یسوع مسیح کے تابع رہنا چاہئے۔‏ شوہر کو یہ اختیار نہیں سونپا گیا کہ وہ اپنی بیوی کو خدا کے معیاروں کی خلافورزی کرنے کا حکم دے۔‏ اُسے اپنی بیوی کو کسی ایسی بات پر مجبور کرنے کا اختیار بھی نہیں ہے جس کی وجہ سے اُس کی بیوی کا دل اُس کی ملامت کرے۔‏ لیکن اِن باتوں کے علاوہ خدا نے شوہر کو اپنے خاندان کے لئے فیصلے کرنے کا اختیار سونپا ہے۔‏—‏رومیوں ۷:‏۲؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۱۱:‏۳‏۔‏

پاک صحائف میں شوہر کو یہ حکم دیا گیا ہے کہ وہ اپنے اختیار کو اپنے فائدے کے لئے استعمال میں نہ لائے بلکہ اپنی بیوی کے فائدے کا بھی خیال رکھے۔‏ افسیوں ۵:‏۲۵ میں لکھا ہے:‏ ”‏اَے شوہرو!‏ اپنی بیویوں سے محبت رکھو جیسے مسیح نے بھی کلیسیا سے محبت کرکے اپنے آپ کو اُس کے واسطے موت کے حوالہ کر دیا۔‏“‏ یسوع مسیح نے محبت کے سلسلے میں عمدہ مثال قائم کی۔‏ ایک شوہر جو یسوع کی مثال کے مطابق چلتا ہے وہ بھی اپنے اختیار کو اپنے فائدے کے لئے نہیں استعمال کرے گا۔‏

خدا کے کلام میں شوہروں کو یہ بھی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنی بیویوں کے ساتھ ”‏عقلمندی سے“‏ زندگی بسر کریں۔‏ (‏۱-‏پطرس ۳:‏۷‏)‏ اِس کا مطلب ہے کہ اُن کو سمجھنا چاہئے کہ مرد اور عورت نہ صرف جسمانی طور پر ایک دوسرے سے فرق ہیں بلکہ اُن کی ضرورتیں بھی فرق ہوتی ہیں۔‏ شوہر کو اپنی بیوی کی ضروریات کو سمجھنے کی بھرپور کوشش کرنی چاہئے۔‏

‏’‏بیوی تیری رفیق ہے‘‏

کیا شوہر کے تابع رہنے کا مطلب یہ ہے کہ ایک بیوی کو اپنی رائے رکھنے اور اِس کا اظہار کرنے کی اجازت نہیں ہے؟‏ اِس سلسلے میں خدا کے خادم ابرہام کی بیوی سارہ کی مثال پر غور کریں۔‏ پاک صحائف میں شوہروں کے تابع‌دار رہنے کے سلسلے میں بیویوں کو سارہ کی مثال دی جاتی ہے۔‏ (‏۱-‏پطرس ۳:‏۵،‏ ۶‏)‏ سارہ ہر معاملے میں اپنے شوہر کی بات پر عمل کرتی تھی۔‏ مثال کے طور پر جب ابرہام نے اپنے آبائی شہر کو چھوڑ کر ایک غیرملک میں خیموں میں زندگی گزارنے کا فیصلہ کِیا تو سارہ نے اُس کا ساتھ دیا۔‏ اسی طرح جب ابرہام نے اُس سے کہا کہ وہ جلدی سے کھانا تیار کرے تو اُس نے فوراً ایسا کِیا۔‏ (‏پیدایش ۱۲:‏۵-‏۹؛‏ ۱۸:‏۶‏)‏ لیکن ایک اہم معاملے میں سارہ اپنے شوہر سے فرق رائے رکھتی تھی۔‏ اُس نے ابرہام سے بار بار درخواست کی کہ وہ اپنی لونڈی ہاجرہ اور اپنے بیٹے اسمٰعیل کو گھر سے نکال دے۔‏ خدا نے اِس سلسلے میں سارہ کو تنبیہ نہیں کی بلکہ اُس نے ابرہام سے کہا:‏ ”‏جو کچھ ساؔرہ تجھ سے کہتی ہے تُو اُس کی بات مان۔‏“‏ جی‌ہاں،‏ اس معاملے میں بھی سارہ اپنے شوہر کے تابع رہی کیونکہ اُس نے خود ہاجرہ اور اسمٰعیل کو گھر سے نکالنے کی بجائے اپنے شوہر سے ایسا کرنے کی درخواست کی۔‏—‏پیدایش ۲۱:‏۸-‏۱۴‏۔‏

اِس واقعے سے ہم جان لیتے ہیں کہ خدا چاہتا ہے کہ بیویاں اپنی رائے کا اظہار کریں۔‏ یہاں تک کہ پاک صحائف میں شوہر سے کہا گیا ہے کہ ’‏بیوی تیری رفیق ہے۔‏‘‏ (‏ملاکی ۲:‏۱۴‏)‏ لہٰذا شوہر کو اپنی بیوی سے احترام سے پیش آنا چاہئے۔‏ اپنے شوہر کی رفیقہ کے طور پر بیوی خاندانی معاملوں میں تجاویز پیش کرتی ہے۔‏ اُسے کئی معاملوں میں اختیار سونپا جاتا ہے۔‏ مثال کے طور پر اکثر بیویاں گھر کا انتظام کرتی اور خرچہ چلاتی ہیں۔‏ لیکن اپنے خاندان کے لئے فیصلے کرنے کی ذمہ‌داری شوہر پر پڑتی ہے کیونکہ وہ ہی خاندان کا سربراہ ہے۔‏—‏امثال ۳۱:‏۱۰-‏۳۱؛‏ ۱-‏تیمتھیس ۵:‏۱۴‏۔‏

شادی کے بانی کی ہدایات پر عمل کریں

یہوواہ خدا نے مرد اور عورت کو خلق کِیا اور اُن کو شادی کے رشتے میں جوڑنے کا بندوبست کِیا۔‏ یہ ایک مقدس بندھن ہے۔‏ (‏پیدایش ۲:‏۱۸-‏۲۴‏)‏ اِس بندھن میں اُس نے شوہر اور بیوی کو اپنی اپنی ذمہ‌داریاں سونپی ہیں۔‏ اِن کو پورا کرنے سے وہ خوشی حاصل کرتے اور اپنی شادی کو کامیاب بنا سکتے ہیں۔‏—‏استثنا ۲۴:‏۵؛‏ امثال ۵:‏۱۸‏۔‏

شادی کے بانی کے طور پر یہوواہ خدا شادی کے سلسلے میں معیار قائم کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔‏ خدا ہی شادی کو کامیاب بنانے کی بہترین ہدایت دے سکتا ہے۔‏ جب میاں بیوی خدا کے اختیار کو تسلیم کرتے ہوئے اِن ہدایات پر عمل کرتے ہیں تو خدا اُنہیں برکتوں سے نوازتا ہے۔‏

کیا آپ نے غور کِیا ہے کہ .‏ .‏ .‏

▪ سربراہی کے سلسلے میں کس نے سب سے اچھی مثال قائم کی؟‏—‏افسیوں ۵:‏۲۵‏۔‏

▪ کیا خدا نے شوہر کو لامحدود اختیار سونپا ہے؟‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۱:‏۳‏۔‏

▪ خدا نے شادی کا بندوبست کیوں کِیا اور خاندان میں سربراہ کا انتظام کیوں کِیا؟‏—‏امثال ۵:‏۱۸‏۔‏

‏[‏صفحہ ۱۸ پر تصویر]‏

جب شوہر یسوع مسیح کے مثال کے مطابق اپنے بیوی بچوں کی سربراہی کرتا ہے تو پورا خاندان خوش اور مطمئن ہوتا ہے