عالمی اُفق
عالمی اُفق
▪ برطانیہ میں بچے چھ سال کی عمر تک عموماً ایک سال کے عرصے کے برابر وقت ٹیوی دیکھنے میں لگا چکے ہوتے ہیں اور جو بچے تین سال کے ہوتے ہیں اُن کی آدھی سے زیادہ تعداد کی خوابگاہ میں ٹیوی ہوتا ہے۔—برطانیہ کے ایک اخبار سے۔
▪ جب چین میں ایسے لوگوں کا جائزہ لیا گیا جن کی عمر ۱۶ سال سے زیادہ ہے تو اُن میں سے ۳۱ عشاریہ ۴ فیصد نے کہا کہ وہ خدا پر ایمان رکھتے ہیں۔ اِس جائزے سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ”چین میں تقریباً ۳۰ کروڑ لوگ اپنی زندگی میں دینداری کو اہمیت دیتے ہیں . . . جبکہ حکومت کا کہنا ہے کہ صرف ۱۰ کروڑ لوگ ایسا کرتے ہیں۔“—چین کے ایک روزنامے سے۔
فائدے کی بجائے نقصان
کچھ سال پہلے ملک نیدرلینڈز کے سیاستدانوں اور ماہرِماحولیات نے ملک میں جنریٹروں کو چلانے کے لئے پامآئل (تاڑ کے درخت کا تیل) کو ایندھن کے طور پر استعمال کرنے کا فیصلہ کِیا۔ اُن کا خیال تھا کہ ایسا ایندھن آسانی سے دستیاب رہے گا اور اِس سے فضا میں کاربن گیس کی مقدار نہیں بڑھے گی۔ لیکن ایک امریکی اخبار (دی نیویارک ٹائمز) کے مطابق اُن کا یہ منصوبہ ”ایک ہولناک خواب ثابت ہوا۔“ اِس کی وجہ اخبار میں یوں بتائی گئی: ”یورپ میں پامآئل کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے کے لئے جنوب مشرقی ایشیا کے کاشتکار بڑے پیمانے پر درختوں کی کٹائی کرنے لگے اور کیمیائی کھاد کا حد سے زیادہ استعمال کرنے لگے۔“ چونکہ وہ تاڑ کے باغات لگانے کے لئے زمین حاصل کرنا چاہتے تھے اِس لئے اُنہوں نے دلدلی علاقوں کو سُکھایا اور جلایا جس کی وجہ سے ”بڑی مقدار میں“ کاربن گیسیں خارج ہوئیں۔ اِن سب باتوں کے نتیجے میں انڈونیشیا اب ”اُن ممالک میں تیسرے نمبر پر ہے جو سب سے بڑی مقدار میں کاربن گیسیں خارج کرتے ہیں۔ سائنسدانوں کے مطابق اِنہی گیسوں کی وجہ سے دُنیا کے درجۂحرارت میں اضافہ ہو رہا ہے۔“
بارہ بجنے میں پانچ منٹ باقی
آج سے تقریباً ۶۰ سال پہلے جوہری ماہرین کے ایک گروہ نے ایک ایسی گھڑی کو وجود دیا جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ انسان اپنے وجود کو مٹانے کے کتنا قریب ہے۔ اِن ماہرین کے مطابق جس وقت اِس گھڑی پر بارہ بج جائیں گے اُس وقت دُنیا پر سے انسان کا نامونشان مِٹ جائے گا۔ اِس گھڑی کی سُوئیوں کو ۱۸ مرتبہ آگے پیچھے کِیا جا چکا ہے۔ پچھلی مرتبہ نیو یارک کے ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر حملے کے بعد سن ۲۰۰۲ میں اِس گھڑی میں تبدیلی لائی گئی تھی۔ لیکن حال ہی میں اِس گھڑی کی سُوئیوں کو دو منٹ آگے کِیا گیا ہے اور اب اِس پر بارہ بجنے میں صرف پانچ منٹ باقی ہیں۔ جوہری ماہرین کے مطابق ”انسان دُنیا کی سب سے خطرناک ٹیکنالوجی یعنی جوہری ٹیکنالوجی سے پیدا ہونے والے مسائل پر قابو پانے میں ناکام رہا ہے۔“ اس کی وجہ وہ یہ بتاتے ہیں کہ دُنیا کے ممالک جوہری ہتھیار تیار کرنے کے اپنے پروگراموں کو جاری رکھے ہوئے ہیں اور جوہری مادے کو محفوظ رکھنے میں ناکام رہے ہیں۔ اِس کے علاوہ اِن ماہرین کا کہنا ہے کہ ”انسان کو درجۂحرارت کے بڑھنے سے جن مسائل کا سامنا ہے یہ اُس کے وجود کے لئے اتنے ہی خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں جتنا کہ جوہری ہتھیار اُس کے وجود کے لئے خطرناک ہیں۔“
حاملہ عورتوں سے اچھا سلوک کریں
تحقیقدانوں نے حال ہی میں دریافت کِیا ہے کہ اگر ایک حاملہ عورت کا جیونساتھی اُس کے ساتھ لڑتا جھگڑتا یا اُسے مارتا پیٹتا ہے تو ماں کے پیٹ میں پلنے والے بچے کے دماغ کی صلاحیت پر بُرا اثر پڑ سکتا ہے۔ لندن کے ایک کالج کی پروفیسر گلوور کہتی ہیں کہ ”ہم نے دیکھا ہے کہ جب ایک حاملہ عورت کا جیونساتھی اُس کو ذہنی اذیت دیتا ہے تو اِس عمل کا اُس کے بچے کے نشونما پر بُرا اثر پڑتا ہے۔ باپ کے رویے سے بچے کی آئندہ زندگی پر بڑا اثر ہوتا ہے۔“ پروفیسر گلوور کے مطابق حمل کے عرصے کے دوران میاںبیوی ایک دوسرے سے جس طرح سے پیش آتے ہیں ”اِس سے ماں کے بدن میں موجود کیمیائی مادوں کے توازن پر اثر پڑتا ہے جس کی وجہ سے بچے کے دماغ کی نشونما بھی متاثر ہوتی ہے۔“
ٹریفک پر توجہ دینے کی اہمیت
جرمنی کی ایک یونیورسٹی کے پروفیسر شریکنبرگ کا کہنا ہے کہ جو لوگ روزانہ ایک ہی راستے سے کام پر جاتے ہیں وہ گاڑی چلاتے وقت اپنے ذہن کے اُس حصے کو استعمال نہیں کرتے جس سے انسان اپنے اِردگِرد ہونے والی باتوں سے باخبر رہتا ہے۔ جب انسان ایک راستے کو بار بار استعمال کرتا ہے تو گاڑی چلاتے وقت اُس کا دھیان ٹریفک پر نہیں ہوتا۔ ایک ایسا شخص ٹریفک میں پیش آنے والی کسی خطرناک صورتحال سے اتنی جلد اپنا بچاؤ نہیں کر پاتا جتنا کہ ایک چوکس شخص کرتا ہے۔ اِس وجہ سے پروفیسر شریکنبرگ لوگوں کو یہ ہدایت دیتے ہیں کہ وہ گاڑی چلاتے وقت خود کو ٹریفک پر توجہ دینے کی اہمیت سے آگاہ کرتے رہیں۔