مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ہنگری کے حمام

ہنگری کے حمام

ہنگری کے حمام

آج سے تقریباً ۰۰۰،‏۲ سال پہلے کی بات ہے کہ کلٹی قبیلے نے ایک ایسے علاقے میں ایک بستی قائم کی جہاں کئی معدنی چشمے واقع تھے۔‏ اُنہوں نے اِس بستی کا نام اَک‌اِنک رکھا جس کا مطلب ہے ”‏پانی کی کثرت۔‏“‏ آجکل اِس بستی کی جگہ شہر بوداپیسٹ واقع ہے جو مُلک ہنگری کا دارالحکومت ہے اور جس کا شمار یورپ کے سب سے پُرانے شہروں میں ہے۔‏ جب سے یہ بستی وجود میں آئی،‏ لوگ وہاں کے گرم چشموں میں نہاتے آ رہے ہیں۔‏ اس طرح وہ نہ صرف تروتازہ ہو جاتے بلکہ اُنہیں تکلیف اور درد سے آرام بھی ملتا۔‏

پہلی صدی عیسوی میں یورپ کا یہ حصہ رومیوں کے قبضے میں آ گیا۔‏ اُنہوں نے اِس کلٹی بستی کو بڑھایا اور اِس کے نزدیک ایک فوجی کیمپ تعمیر کِیا۔‏ اِس کا نام اُنہوں نے اقوِینکُم رکھا۔‏ یہ نام یا تو کلٹی زبان کے اُس لفظ سے لیا گیا ہے جس کا مطلب ”‏پانی“‏ ہے یاپھر لاطینی زبان کی ایک اصطلاح سے لیا گیا ہے جس کا مطلب ”‏پانچ آب“‏ ہے۔‏ رومیوں نے نہروں اور گندے پانی کے لئے نالوں کے علاوہ حمام بھی تعمیر کئے۔‏ لہٰذا،‏ بوداپیسٹ میں بڑے عرصے سے حمام استعمال ہو رہے ہیں۔‏

رومی سلطنت کے زوال کے کئی صدیوں بعد بوداپیسٹ میں حمام دوبارہ مقبول ہونے لگے۔‏ پندرھویں صدی میں کئی مصنّفین نے اپنی تحریروں میں بوداپیسٹ کے گرم چشموں کے گن گائے اور اس طرح یہ شہر مشہور ہو گیا۔‏ بادشاہ کروینس جس نے سن ۱۴۵۸ سے ۱۴۹۰ تک ہنگری پر حکومت کی،‏ اُس نے اپنے محل سے اپنے پسندیدہ حمام تک ایک چھت والی گزرگاہ بنوائی۔‏ اس طرح وہ بغیر کسی دشواری کے حمام تک پہنچ سکتا تھا چاہے موسم کتنا ہی خراب کیوں نہ ہو۔‏

سولہویں اور ۱۷ ویں صدی میں تُرکیوں نے ہنگری کے زیادہ‌تر علاقوں پر قبضہ کر لیا۔‏ اُنہوں نے بوداپیسٹ میں بھاپ والے اور گرم پانی والے کئی حمام تعمیر کئے۔‏ یہ دونوں قسم کے حمام آج تک تُرکی لوگوں میں بہت مقبول ہیں۔‏ وہ اِنہیں طہارت کے لئے استعمال کرتے ہیں اور اِن میں دوستوں کے ساتھ میل‌جول رکھتے ہیں۔‏ بوداپیسٹ کے تُرکی حماموں میں ایک بڑی گنبد کے نیچے ایک مرکزی تالاب ہوتا تھا جس کے گِرداگِرد سیڑھیاں ہوتی تھیں۔‏ تالاب کا پانی عموماً کندھوں تک پہنچتا۔‏ مرکزی تالاب کے اِردگِرد چھوٹے چھوٹے تالاب اور آرام‌گاہیں بھی ہوتی تھیں۔‏ مرد اور عورتیں حمام کو مختلف اوقات پر استعمال کرتے تھے۔‏

سن ۱۶۷۳ کے ایک سفرنامے میں بوداپیسٹ کے حماموں کو یورپ کے سب سے عمدہ حمام قرار دیا گیا۔‏ اس کی وجہ یہ بتائی گئی کہ ”‏اُس علاقے میں گرم چشمے بڑی تعداد میں پائے جاتے ہیں جن کا پانی صحت‌بخش ہوتا ہے۔‏ اس کے علاوہ وہاں کے حمام بہت بڑے اور نہایت خوبصورت بھی ہیں۔‏“‏ اُنیسویں صدی میں بوداپیسٹ میں ساؤنا نامی ایسے بھاپ والے حمام بھی تعمیر ہونے لگے جو فن‌لینڈ میں بڑے مقبول ہیں۔‏

پانی کہاں سے آتا ہے؟‏

بوداپیسٹ میں ۱۲۳ گرم چشمے اور ۴۰۰ کڑوے پانی کے چشمے واقع ہیں جن سے روزانہ ۷ کروڑ لیٹر پانی خارج ہوتا ہے۔‏ اتنا زیادہ پانی کہاں سے آتا ہے؟‏ یہ بات بوداپیسٹ کے علاقے میں پائی جانے والی زمین کی خصوصیات پر غور کرنے سے واضح ہوگی۔‏

دریائےڈینیوب،‏ بوداپیسٹ کے بیچ میں سے گزرتا ہے۔‏ اس کے مغربی کنارے پر پہاڑیاں ہیں جن پر شہر بودا واقع ہے۔‏ دریا کے مشرقی کنارے پر ایک وسیع میدان ہے جہاں شہر پیسٹ واقع ہے۔‏ یہ میدان ایک زمانے میں سمندر تھا۔‏ اِس کی تہہ میں چُونا جمع ہوتا گیا جس نے بعد میں پتھر کی شکل اختیار کر لی۔‏ سمندر کے سُوکھ جانے کے بعد اُس علاقے میں چکنی مٹی،‏ سنگِ‌مرمر،‏ ریت اور کوئلے کی تہیں جمع ہو گئیں۔‏

زمین میں شگاف ہوتے ہیں۔‏ اِن کے ذریعے بارش کا پانی بڑی گہرائی تک پہنچ جاتا ہے اور وہاں موجود معدنیات کو جذب کر لیتا ہے۔‏ چونکہ زمین کی تہہ میں تپش بہت زیادہ ہے اِس لئے یہ پانی اُبلنے لگتا ہے۔‏ اس طرح دباؤ پیدا ہوتا ہے جس کے نتیجے میں پانی شگافوں یا ٹیوب‌ویلز کے ذریعے زمین کی سطح پر اُبھر آتا ہے۔‏

زمین کی یہ خصوصیت بوداپیسٹ کے علاوہ ہنگری کے دوسرے علاقوں میں بھی پائی جاتی ہے۔‏ لہٰذا ہنگری میں جگہ جگہ معدنی چشمے اور حمام واقع ہیں۔‏ کئی لوگوں کا خیال ہے کہ معدنی چشموں کے پانی کے ذریعے طرح طرح کی بیماریوں کا علاج کِیا جا سکتا ہے۔‏ *

دُنیا کے مختلف علاقوں میں لوگ بڑے عرصے سے گرم چشموں میں نہاتے آ رہے ہیں۔‏ پاک صحائف میں بھی ایک ایسے واقعے کا ذکر ہے جب بحیرۂمُردار اور خلیجِ‌عقبہ کے درمیان واقع،‏ شعیر کے بیابان میں گرم چشمے دریافت ہوئے تھے۔‏—‏پیدایش ۳۶:‏۲۴‏۔‏

زمین کے بارے میں انسان کا علم محدود ہے۔‏ ہم یہ پوری طرح سمجھ نہیں پاتے کہ خدا نے زمین کو کس طرح خلق کِیا اور اِس کی بنیاد کیسے ڈالی۔‏ بِلاشُبہ،‏ خدا کے شاندار کاموں کو دیکھ کر ہم حیران رہ جاتے ہیں۔‏—‏ایوب ۳۸:‏۴-‏۶؛‏ رومیوں ۱:‏۲۰‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 11 جاگو!‏ کے ناشرین علاج کے سلسلے میں یہ مشورہ نہیں دیتے کہ قاری کو کونسا علاج کروانا چاہئے۔‏

‏[‏صفحہ ۸‏،‏ ۹ پر تصویر]‏

گلیرٹ ہوٹل کا حمام

‏[‏صفحہ ۸ پر تصویر]‏

رُودوش نامی حمام جسے تُرکیوں نے تعمیر کِیا

‏[‏صفحہ ۸‏،‏ ۹ پر تصویر]‏

سیچینی نامی حمام،‏ موسمِ‌سرما میں

‏[‏صفحہ ۸ پر تصویر کا حوالہ]‏

All photos: Courtesy of Tourism Office of Budapest