مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا خودکشی فرار کا واحد راستہ ہے؟‏

کیا خودکشی فرار کا واحد راستہ ہے؟‏

نوجوانوں کا سوال

کیا خودکشی فرار کا واحد راستہ ہے؟‏

ہر سال لاکھوں نوجوان خودکشی کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ اِن میں سے ہزاروں نوجوان اپنی اِس کوشش میں کامیاب ہوتے ہیں۔‏ چونکہ ایسے نوجوانوں کی تعداد بڑھ گئی ہے جو خودکشی کرتے ہیں اِس لئے ”‏جاگو!‏“‏ کے ناشرین نے اِس موضوع پر یہ مضمون شائع کِیا ہے۔‏

‏”‏میرے اِس جینے سے مر جانا بہتر ہے۔‏“‏ یہ الفاظ کس نے کہے تھے؟‏ کیا یہ الفاظ ایک ایسے شخص نے کہے تھے جو خدا پر ایمان نہیں رکھتا تھا؟‏ یا کیا یہ ایک ایسا شخص تھا جس نے خدا سے مُنہ موڑ لیا تھا؟‏ یاپھر کیا خدا نے اِس شخص کو ترک کر دیا تھا؟‏ جی نہیں۔‏ یہ الفاظ خدا کے خادم یوناہ نے کہے تھے۔‏ * (‏یوناہ ۴:‏۳‏)‏ خدا کے کلام میں یہ نہیں بتایا جاتا کہ یوناہ اپنی جان لینا چاہتا تھا لیکن یہ بات ضرور ظاہر کی جاتی ہے کہ یہوواہ خدا کا ایک خادم بھی مصیبتوں کی وجہ سے شدید افسردگی کا شکار ہو سکتا ہے۔‏—‏زبور ۳۴:‏۱۹‏۔‏

کئی نوجوان اِس حد تک مایوسی کا شکار ہو جاتے ہیں کہ وہ اپنی زندگی کو ختم کر دینا چاہتے ہیں۔‏ شاید وہ ۱۶ سالہ لبنیٰ * کی طرح محسوس کرتے ہیں جس نے کہا:‏ ”‏کئی سال سے مجھ پر شدید افسردگی طاری رہی ہے۔‏ اکثر مَیں نے خودکشی کرنے کے بارے میں سوچا ہے۔‏“‏ اگر آپ ایک ایسے شخص کو جانتے ہیں جو خودکشی کرنا چاہتا ہے یا اگر آپ نے کبھی خودکشی کرنے کے بارے میں سوچا ہے تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟‏ آئیں پہلے ہم دیکھتے ہیں کہ ایک شخص خودکشی کرنے کے بارے میں کیوں سوچتا ہے۔‏

افسردگی کی وجوہات

ایک شخص خودکشی کرنے کے بارے میں کیوں سوچے گا؟‏ اِس کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں۔‏ ایک وجہ تو یہ ہے کہ ہم ’‏اخیر زمانہ کے بُرے دنوں‘‏ میں رہ رہے ہیں اور اِس لئے نوجوانوں پر بہت زیادہ دباؤ ہے۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱‏)‏ اِس کے علاوہ چونکہ انسان گناہ کی طرف مائل ہیں اِس لئے کچھ لوگ خود کو اور اپنے اِردگِرد کے ماحول کو منفی انداز میں دیکھتے ہیں۔‏ (‏رومیوں ۷:‏۲۲-‏۲۴‏)‏ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ایک شخص کے ساتھ زیادتی کی گئی ہو اور اِس لئے وہ خودکشی کرنے کے بارے میں سوچتا ہے۔‏ ایک اندازے کے مطابق ایک ملک میں خودکشی کرنے والوں میں سے ۹۰ فیصد لوگ کسی نفسیاتی بیماری کا شکار تھے۔‏ *

ایسا کوئی شخص نہیں ہے جس پر مشکل وقت نہیں آتا۔‏ خدا کے کلام میں لکھا ہے کہ ”‏ساری مخلوقات مل کر اب تک کراہتی ہے اور دردِزہ میں پڑی تڑپتی ہے۔‏“‏ (‏رومیوں ۸:‏۲۲‏)‏ اِس میں نوجوان بھی شامل ہیں۔‏ دراصل نوجوان کئی منفی باتوں کا گہرا اثر لیتے ہیں۔‏ اِن منفی باتوں میں یہ بھی شامل ہیں:‏

▪ کسی رشتہ‌دار،‏ دوست یا پالتو جانور کی موت

▪ خاندان میں لڑائی‌جھگڑے

▪ امتحان میں فیل ہو جانا

▪ عشق میں ناکامی

▪ زیادتی (‏اِس میں جسمانی یا جنسی بدسلوکی بھی شامل ہے)‏

یہ سچ ہے کہ آج نہیں تو کل ہر نوجوان کو اِس طرح کی مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔‏ لیکن کئی نوجوان دوسرے نوجوانوں کی نسبت اِن مشکلات سے بہتر طور پر کیوں نپٹ سکتے ہیں؟‏ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے نوجوان جو ہمت ہارتے ہیں اُن کا خیال ہے کہ کوئی اُن کی مدد نہیں کر سکتا اور نہ ہی اُن کی مشکلات کا کوئی حل ہے۔‏ دوسرے الفاظ میں ایسے نوجوان سوچتے ہیں کہ وہ اپنے حالات میں کوئی بہتری نہیں لا سکتے،‏ اُنہیں اپنے سامنے اندھیرا ہی اندھیرا نظر آتا ہے۔‏ ڈاکٹر مکوئی نے جاگو!‏ کے ناشرین کو بتایا کہ ”‏دراصل ایسے نوجوان مرنا نہیں چاہتے ہیں بلکہ وہ چاہتے ہیں کہ اُن کا رنج‌وغم مٹ جائے۔‏“‏

مدد حاصل کریں

شاید آپ کسی ایسے شخص کو جانتے ہیں جو اپنے رنج‌وغم کو مٹانے کے لئے خودکشی کرنا چاہتا ہے۔‏ اگر ایسا ہے تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟‏

اگر آپ کا کوئی دوست اس حد تک پریشان اور مایوس ہے کہ وہ خودکشی کرنا چاہتا ہے تو اُس کی حوصلہ‌افزائی کریں کہ وہ مدد حاصل کرے۔‏ شاید آپ کا دوست یہ نہیں چاہتا ہے کہ آپ کسی اَور کو اُس کے خودکشی کرنے کے ارادے کے بارے میں بتائیں۔‏ لیکن پھر بھی آپ کو کسی پُختہ شخص کو اِس مسئلے کے بارے میں ضرور بتا دینا چاہئے۔‏ اِس بات کی فکر نہ کریں کہ ایسا کرنے سے آپ کی دوستی ٹوٹ جائے گی۔‏ کسی کو اپنے دوست کے مسائل سے آگاہ کرنے سے آپ ثابت کر رہے ہوں گے کہ آپ ایک ایسے ’‏دوست ہیں جو مصیبت کے دن کے لئے پیدا ہوا ہے۔‏‘‏ (‏امثال ۱۷:‏۱۷‏)‏ کسی پُختہ شخص کے ساتھ بات کرنے سے شاید آپ اپنے دوست کی جان بچا سکیں۔‏

لیکن اگر آپ اپنی زندگی سے بیزار ہیں تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟‏ ڈاکٹر مکوئی کہتی ہیں:‏ ”‏آپ کو مدد حاصل کرنی چاہئے۔‏ اپنے احساسات کے بارے میں کسی ایسے شخص کو بتائیں جو آپ کی فکر کرتا ہے مثلاً والدین،‏ رشتہ‌دار،‏ دوست،‏ ٹیچر یا مذہبی رہنما۔‏ یہ ایک ایسا شخص ہونا چاہئے جس کو آپ سے دلی ہمدردی ہو،‏ جو آپ کی بات کو غور سے سنے اور اِسے سنجیدگی سے لے۔‏ اِس شخص کو اِس قابل ہونا چاہئے کہ وہ آپ کے عزیزوں کو بھی آپ کے احساسات کے بارے میں آگاہ کر سکے۔‏“‏

کسی دوسرے شخص کو اپنے مسائل کے بارے میں بتانے سے آپ کو نقصان نہیں بلکہ فائدہ ہوگا۔‏ اِس سلسلے میں خدا کے کلام میں پائی جانے والی ایک مثال پر غور کریں۔‏ ایک موقعے پر خدا کے خادم ایوب نے کہا:‏ ”‏میری روح میری زندگی سے بیزار ہے۔‏“‏ اور پھر اُس نے کہا:‏ ”‏مَیں اپنا شکوہ خوب دل کھولکر کروں گا۔‏ مَیں اپنے دل کی تلخی میں بولوں گا۔‏“‏ (‏ایوب ۱۰:‏۱‏)‏ ایوب سخت مایوسی کا شکار تھا اور وہ کسی کو اپنی مشکلات کے بارے میں بتانا چاہتا تھا۔‏ آپ کو بھی ایک پُختہ دوست سے بات کرنے سے اطمینان حاصل ہو سکتا ہے۔‏

ایسے مسیحی جو پریشانی اور مایوسی کا شکار ہیں اُن کی مدد کے لئے کلیسیا کے بزرگ بھی حاضر ہیں۔‏ (‏یعقوب ۵:‏۱۴،‏ ۱۵‏)‏ یہ سچ ہے کہ اپنے مسائل کے بارے میں کسی سے بات کرنے سے یہ حل نہیں ہو جاتے۔‏ لیکن اپنے دل کا بوجھ ہلکا کرنے سے شاید آپ اپنے مسائل کو فرق نظر سے دیکھنے لگیں۔‏ اِس کے علاوہ آپ کو ایک ایسے شخص کے سہارے سے جس پر آپ بھروسہ کرتے ہیں اپنے مسائل کو حل کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔‏

حالات بدلتے ہیں

جب آپ کو سخت مایوسی کا سامنا ہو تو یاد رکھیں کہ حالات کتنے ہی بُرے کیوں نہ ہوں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اِن میں تبدیلی آ سکتی ہے۔‏ زبورنویس داؤد کو بہت سی مصیبتوں کا سامنا تھا۔‏ اُس نے دُعا کی:‏ ”‏مَیں کراہتے کراہتے تھک گیا۔‏ مَیں اپنا پلنگ آنسوؤں سے بھگوتا ہوں۔‏ ہر رات میرا بستر تیرتا ہے۔‏“‏ (‏زبور ۶:‏۶‏)‏ لیکن ایک اَور موقع پر اُس نے لکھا:‏ ”‏تُو نے میرے ماتم کو ناچ سے بدل دیا۔‏“‏—‏زبور ۳۰:‏۱۱‏۔‏

داؤد نے خود اِس بات کا تجربہ کِیا تھا کہ زندگی میں اُونچ نیچ ہوتی رہتی ہے۔‏ یہ سچ ہے کہ کچھ مشکلات ایسی ہیں جن سے نپٹنا آپ کے لئے بہت مشکل ثابت ہو سکتا ہے۔‏ لیکن صبر سے کام لیں۔‏ حالات بدلتے ہیں اور اکثر اِن میں بہتری آ جاتی ہے۔‏ شاید کچھ مشکلات کا ایسا حل نکلے کہ آپ نے کبھی اِس کا تصور بھی نہ کِیا ہو۔‏ یا شاید آپ کسی ایسے طریقے سے ایک مشکل سے نپٹنا شروع کر دیتے ہیں جس کے بارے میں آپ نے پہلے سوچا نہ ہو۔‏ یاد رکھیں کہ مشکلات ہمیشہ تک نہیں رہیں گی۔‏—‏۲-‏کرنتھیوں ۴:‏۱۷‏۔‏

دُعا کی اہمیت

یہوواہ خدا سے دُعا کرنے سے آپ کو سب سے بہترین مدد حاصل ہو سکتی ہے۔‏ آپ داؤد کی طرح دُعا کر سکتے ہیں:‏ ”‏اَے خدا!‏ تُو مجھے جانچ اور میرے دل کو پہچان۔‏ مجھے آزما اور میرے خیالوں کو جان لے اور دیکھ کہ مجھ میں کوئی بُری روِش تو نہیں اور مجھ کو ابدی راہ میں لے چل۔‏“‏—‏زبور ۱۳۹:‏۲۳،‏ ۲۴‏۔‏

دُعا کو محض ایک بیساکھی کی طرح نہ سمجھیں جس کو آپ مشکلات کے وقت استعمال کرتے ہیں۔‏ دراصل دُعا میں آپ یہوواہ خدا سے بات کر رہے ہوتے ہیں اور وہ چاہتا ہے کہ آپ ’‏اپنے دل کا حال اُس کے سامنے کھول دیں۔‏‘‏ (‏زبور ۶۲:‏۸‏)‏ یہوواہ خدا کے متعلق اِن باتوں پر غور کریں:‏

▪ وہ اُن حالات کو جانتا ہے جن سے آپ مایوسی کا شکار ہو جاتے ہیں۔‏—‏زبور ۱۰۳:‏۱۴‏۔‏

▪ خدا ہمیں ہم سے بہتر طور پر جانتا ہے۔‏—‏۱-‏یوحنا ۳:‏۲۰‏۔‏

▪ ”‏اُس کو تمہاری فکر ہے۔‏“‏—‏۱-‏پطرس ۵:‏۷‏۔‏

▪ نئی دُنیا میں خدا آپ کی ”‏آنکھوں کے سب آنسو پونچھ دے گا۔‏“‏—‏مکاشفہ ۲۱:‏۴‏۔‏

علاج کروائیں

جیسا کہ ہم دیکھ چکے ہیں کئی اشخاص کسی نفسیاتی بیماری میں مبتلا ہونے کی وجہ سے خودکشی کرنے کے بارے میں سوچتے ہیں۔‏ اگر آپ کے ساتھ بھی ایسا ہے تو کسی سے مدد مانگنے میں شرمندگی محسوس مت کریں۔‏ یسوع مسیح نے کہا تھا کہ بیماروں کو ڈاکٹر کی ضرورت ہوتی ہے۔‏ (‏متی ۹:‏۱۲‏)‏ خوشی کی بات یہ ہے کہ بہتیری بیماریوں کا علاج موجود ہے اور علاج کروانے سے آپ بہت بہتر محسوس کریں گے۔‏

خدا کے کلام میں وعدہ کِیا جاتا ہے کہ خدا کی آنے والے نئی دُنیا میں کوئی شخص نہ کہے گا کہ ”‏مَیں بیمار ہوں۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۳۳:‏۲۴‏)‏ اُس وقت تک آپ کو جن مسائل کا سامنا ہے اُن سے نپٹنے کی پوری کوشش کریں۔‏ جرمنی میں رہنے والی ہائیڈی نے بالکل ایسے ہی کِیا۔‏ وہ بتاتی ہے:‏ ”‏کبھی‌کبھار مَیں اتنی افسردہ ہو جاتی کہ مَیں مر جانا چاہتی تھی۔‏ لیکن دُعا میں مشغول رہنے اور اپنا علاج کروانے سے مَیں پھر سے جینے لگی ہوں۔‏“‏ یہ آپ کے بارے میں بھی سچ ثابت ہو سکتا ہے۔‏ *

عنوان ”‏نوجوانوں کا سوال“‏ کے مزید مضامین اِس ویب‌سائٹ پر مل سکتے ہیں:‏ www.watchtower.org/ype

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 4 یوناہ کی طرح ربقہ،‏ موسیٰ،‏ ایلیاہ اور ایوب نے بھی ایسے ہی احساسات کا اظہار کِیا تھا۔‏—‏پیدایش ۲۵:‏۲۲؛‏ ۲۷:‏۴۶؛‏ گنتی ۱۱:‏۱۵؛‏ ۱-‏سلاطین ۱۹:‏۴؛‏ ایوب ۳:‏۲۱؛‏ ۱۴:‏۱۳‏۔‏

^ پیراگراف 5 اِس مضمون میں نام بدل دئے گئے ہیں۔‏

^ پیراگراف 7 غور کریں کہ ایسے نوجوان جو کسی نفسیاتی بیماری کا شکار ہیں اُن کی اکثریت خودکشی نہیں کرتی۔‏

^ پیراگراف 33 افسردگی سے نپٹنے کے سلسلے میں مزید معلومات کے لئے جاگو!‏ ستمبر ۸،‏ ۲۰۰۱ ”‏ڈپریشن کا شکار نوجوانوں کے لئے مدد“‏ کو دیکھیں۔‏

ذرا سوچیں

▪ لوگوں کا کہنا ہے کہ خودکشی کرنے سے آپ کے مسائل ختم نہیں ہو جاتے بلکہ یہ دوسروں کے مسائل بن جاتے ہیں۔‏ یہ بات سچ کیوں ہے؟‏

▪ اگر آپ سخت پریشان ہیں تو آپ کس سے بات کر سکتے ہیں؟‏

‏[‏صفحہ ۲۹ پر بکس/‏تصویر]‏

والدین کے لئے یاددہانی

دُنیا کے کئی ممالک میں نوجوانوں میں خودکشی کا رُجحان بہت عام ہو گیا ہے۔‏ اِس سلسلے میں امریکہ کی مثال پر غور کریں۔‏ وہاں ایسے نوجوان جن کی عمر ۱۵ اور ۲۵ کے درمیان ہے اُن میں موت کی تیسری بڑی وجہ خودکشی ہے۔‏ پچھلے ۲۰ سال کے دوران ایسے نوجوان جن کی عمر ۱۰ اور ۱۴ کے درمیان ہے اور جنہوں نے خودکشی کرنے کی کوشش کی ہے اُن کی تعداد دُگنی ہو گئی ہے۔‏ خودکشی کا امکان ایسے نوجوانوں میں زیادہ ہوتا ہے جو کسی نفسیاتی بیماری کا شکار ہیں،‏ جن کے خاندان میں کسی نے خودکشی کی ہے یا جنہوں نے ماضی میں خودکشی کرنے کی کوشش کی ہے۔‏ آپ کیسے پہچان سکتے ہیں کہ ایک نوجوان خودکشی کرنے کے بارے میں سوچ رہا ہے؟‏ نیچے دی گئی فہرست میں ایسی علامات درج ہیں جن سے آپ پہچان پائیں گے کہ ایک نوجوان خودکشی کرنے کے بارے میں سوچ رہا ہے:‏

▪ وہ خاندان اور دوستوں سے کھچا کھچا رہتا ہے

▪ اُس کے کھانے اور سونے کی عادات میں نمایاں تبدیلیاں آنے لگی ہیں

▪ اُسے جن مشغلوں میں دلچسپی تھی اب وہ اُن میں بالکل دلچسپی نہیں لیتا

▪ اُس کی شخصیت میں نمایاں تبدیلی آ گئی ہے

▪ وہ منشیات لینے لگا ہے یا حد سے زیادہ شراب پینے لگا ہے

▪ وہ دوسروں میں اپنی وہ چیزیں بانٹنے لگا ہے جو اُسے بہت پیاری ہیں

▪ وہ موت یا اِس سے منسلک موضوعات کے بارے میں بات کرتا رہتا ہے

ڈاکٹر مکوئی نے جاگو!‏ کو بتایا کہ والدین کی سب سے بڑی غلطی یہ ہوتی ہے کہ وہ اپنے بچوں میں ایسی تبدیلیوں کو نظرانداز کر دیتے ہیں۔‏ وہ آگے کہتی ہیں:‏ ”‏کوئی بھی اِس بات کو تسلیم نہیں کرنا چاہتا کہ اُس کے بچے کو کسی ایسے مسئلے کا سامنا ہے۔‏ .‏ .‏ .‏ والدین سمجھتے ہیں کہ یہ اُن کے بچے کی زندگی کا ایک ایسا مرحلہ ہے جو خودبخود گزر جائے گا۔‏ شاید وہ اپنے بچے کے بارے میں سوچیں کہ یہ تو ہمیشہ ہی ڈرامائی انداز اپناتا ہے۔‏ ایسی سوچ بہت خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔‏ اگر آپ کا بچہ اپنی جان لینے کی دھمکی دیتا ہے تو اسے مذاق نہ سمجھیں بلکہ سنجیدگی سے لیں۔‏“‏

اگر آپ کا بیٹا یا بیٹی سخت افسردگی یا کسی نفسیاتی بیماری کا شکار ہے تو اُن کے لئے مدد حاصل کرنے میں شرمندگی محسوس نہ کریں۔‏ اگر آپ کو اِس بات کا شک ہے کہ آپ کا بچہ خودکشی کرنا چاہتا ہے تو اِس مسئلے کے متعلق اُس سے ضرور بات کریں۔‏ یہ سوچنا کہ خودکشی کے بارے میں بات کرنے سے آپ کے بچے میں خودکشی کرنے کا حوصلہ بڑھ جائے گا بالکل غلط ہے۔‏ جب والدین اپنے بچے سے اِس موضوع پر بات کرتے ہیں تو اُس کا بوجھ اکثر ہلکا ہو جاتا ہے۔‏ اگر آپ کے نوجوان بیٹے یا بیٹی نے تسلیم کِیا ہے کہ اُس نے خودکشی کرنے کے بارے میں سوچا ہے تو اِس بات کا پتا لگائیں کہ کیا اُس نے ایسا کرنے کا منصوبہ بنا لیا ہے۔‏ اور اگر ایسا ہے تو کیا اُس نے خودکشی کرنے کا طریقہ سوچ لیا ہے اور اِس کی تیاری بھی کر لی ہے؟‏ آپ کے بچے نے خودکشی کرنے کی جتنی زیادہ تیاری کی ہے اُتنی جلدی آپ کو اُس کی مدد کرنے کے لئے کچھ کرنا چاہئے۔‏ *

یہ مت سوچیں کہ آپ کا بچہ خودبخود اپنی افسردگی سے نکل آئے گا۔‏ اور اگر آپ کا بچہ افسردگی سے نکل بھی آتا ہے تو یہ مت سمجھیں کہ مسئلہ حل ہو گیا ہے۔‏ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سب سے خطرناک مرحلہ ہوتا ہے۔‏ ایسا کیوں ہے؟‏ ڈاکٹر مکوئی کہتی ہیں:‏ ”‏ایک ایسا نوجوان جو شدید افسردگی کا شکار ہے اُس میں اتنی قوت ہی نہیں ہوتی کہ وہ خودکشی کرے۔‏ لیکن جب وہ شدید افسردگی سے نکل آتا ہے تو اُس میں اتنی قوت ہوتی ہے کہ وہ اپنے خودکشی کرنے کے خیال کو انجام تک پہنچا سکتا ہے۔‏“‏

یہ کتنی المناک بات ہے کہ سخت مایوسی کی وجہ سے کئی نوجوان خودکشی کرنے کے بارے میں سوچتے ہیں۔‏ نوجوانوں میں خودکشی کرنے کی علامات کو پہچاننے سے اور پھر اُن کی مدد کرنے کے لئے اقدام اُٹھانے سے آپ ”‏کم‌ہمتوں کو دلاسا“‏ دینے کے قابل ہوں گے۔‏ (‏۱-‏تھسلنیکیوں ۵:‏۱۴‏)‏ اِس طرح آپ اُن کے لئے جائےپناہ ثابت ہوں گے۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 54 ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے گھرانوں میں کسی کے خودکشی کرنے کا زیادہ امکان ہوتا ہے جو گھر میں اسلحہ یا ایسی دوائیاں رکھتے ہیں جو بڑی مقدار میں جان‌لیوا ثابت ہوتی ہیں۔‏ امریکہ کا ایک ایسا ادارہ جو خودکشی کو روکنے کا کام کرتا ہے،‏ اُس کے مطابق:‏ ”‏بہتیرے لوگ اپنی حفاظت کے لئے گھر میں اسلحہ رکھتے ہیں۔‏ لیکن اِسی اسلحہ سے مر جانے والے لوگوں کی کُل تعداد میں سے ۸۳ فیصد اسے اپنی جان لینے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔‏“‏

‏[‏صفحہ ۲۸ پر تصویر]‏

دُعا کرنے سے آپ کو سب سے بہترین مدد حاصل ہو سکتی ہے