مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

شادی کو کامیاب بنانے کے نسخے

شادی کو کامیاب بنانے کے نسخے

شادی کو کامیاب بنانے کے نسخے

ازدواجی زندگی ایک لمبے سفر کی طرح ہوتی ہے۔‏ اِس سفر کے دوران خوشیاں بھی ملتی ہیں اور مشکلات بھی آتے ہیں۔‏ کبھی‌کبھار اِس سفر میں پہاڑ جیسی اونچی رکاوٹیں کھڑی ہو جاتی ہیں اور یوں لگتا ہے کہ اُن کو سر کرنا ناممکن ہے۔‏ لیکن بہت سے شادی‌شُدہ جوڑے اِس سفر کو بڑی کامیابی سے طے کرتے ہیں۔‏ میاں‌بیوی جس طرح سے مشکلات سے نپٹتے ہیں اِس بات سے اُن کی شادی کی کامیابی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔‏

ازدواجی زندگی کے سفر کو کامیابی سے طے کرنے کے لئے میاں‌بیوی کہاں سے مدد حاصل کر سکتے ہیں؟‏ کسی بھی سفر کے دوران اگر کوئی آپ کی رہنمائی کرے تو آپ آسانی سے منزل تک پہنچ سکتے ہیں۔‏ اسی طرح ازدواجی زندگی کے سفر میں بھی رہنمائی کی ضرورت ہوتی ہے۔‏ یہ رہنمائی ہمیں شادی کے بانی یہوواہ خدا سے ملتی ہے۔‏ وہ اپنے پاک کلام کے ذریعے میاں‌بیوی کو ایسی ہدایات فراہم کرتا ہے جو اُنہیں کامیابی کی منزل تک پہنچا سکتی ہیں۔‏ لیکن میاں‌بیوی کے تعلقات صرف اِس صورت میں کامیاب رہیں گے اگر وہ اِن ہدایات پر عمل کریں گے۔‏—‏زبور ۱۱۹:‏۱۰۵؛‏ افسیوں ۵:‏۲۱-‏۳۳؛‏ ۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱۶‏۔‏

آئیں ہم خدا کے کلام میں سے کچھ ایسی ہدایات پر غور کریں جن سے آپ کی ازدواجی زندگی کا سفر کامیاب اور خوشگوار رہے گا۔‏

شادی کو پاک بندھن خیال کریں۔‏ ‏”‏جِسے خدا نے جوڑا ہے اُسے آدمی جُدا نہ کرے۔‏“‏ (‏متی ۱۹:‏۶‏)‏ جب ہمارے خالق نے پہلے انسان آدم کو حوا سے ملوایا تو اُس نے شادی کے بندوبست کا آغاز کِیا۔‏ (‏پیدایش ۲:‏۲۱-‏۲۴‏)‏ اُس وقت یسوع مسیح آسمان پر تھا اور اُس نے اِس واقعے کو اپنی آنکھوں سے دیکھا۔‏ بعد میں جب وہ زمین پر آیا تو اُس نے ظاہر کِیا کہ خدا کی مرضی یہ تھی کہ آدم اور حوا کا رشتہ اٹوٹ ہو۔‏ یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏کیا تُم نے نہیں پڑھا کہ جس نے اُنہیں بنایا اُس نے ابتدا ہی سے اُنہیں مرد اور عورت بنا کر کہا کہ اِس سبب سے مرد باپ سے اور ماں سے جُدا ہو کر اپنی بیوی کے ساتھ رہے گا اور وہ دونوں ایک جسم ہوں گے؟‏ پس وہ دو نہیں بلکہ ایک جسم ہیں۔‏ اِس لئے جِسے خدا نے جوڑا ہے اُسے آدمی جُدا نہ کرے۔‏“‏—‏متی ۱۹:‏۴-‏۶‏۔‏

جب یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏جِسے خدا نے جوڑا ہے“‏ تو اُس کے کہنے کا مطلب یہ نہیں تھا کہ جوڑیاں آسمان پر بنتی ہیں۔‏ اس کی بجائے وہ یہ کہہ رہا تھا کہ خدا ہی نے شادی کے بندوبست کو قائم کِیا ہے اور اِس وجہ سے ہمیں شادی کے بندھن کو پاک خیال کرنا چاہئے۔‏ *

یقیناً میاں‌بیوی یہ نہیں چاہتے کہ اُن کا رشتہ دو اجنبیوں کے رشتے کی طرح ہو جو محض ایک دوسرے کے ساتھ وقت کاٹنے پر مجبور ہیں۔‏ اس کی بجائے وہ چاہتے ہیں کہ اُن کا رشتہ اُنہیں خوشی اور اطمینان بخشے۔‏ یہ اُس وقت ممکن ہوگا جب وہ خدا کے کلام میں پائی جانے والی ہدایات پر عمل کریں گے۔‏

چونکہ ہم سب سے خطا ہو جاتی ہے اس لئے غلط‌فہمیاں اور اختلافات پیدا ہونے کا امکان ہوتا ہے۔‏ شادی کو کامیاب بنانے کے لئے یہ اہم نہیں کہ میاں‌بیوی ہر بات پر اتفاق کریں بلکہ اہم یہ ہے کہ وہ اختلافات سے کیسے نپٹتے ہیں۔‏ میاں‌بیوی کو اپنے اختلافات کو پُرمحبت انداز میں دُور کرنا چاہئے کیونکہ ”‏محبت ساری خوبیوں کا کمال ہے۔‏“‏—‏کلسیوں ۳:‏۱۴‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن۔‏

ادب اور احترام سے پیش آئیں۔‏ ‏”‏بےتامل بولنے والے کی باتیں تلوار کی طرح چھیدتی ہیں لیکن دانشمند کی زبان صحت‌بخش ہے۔‏“‏ (‏امثال ۱۲:‏۱۸‏)‏ تحقیق‌دانوں نے دریافت کِیا ہے کہ جس انداز میں ہم کسی سے بات کرنا شروع کرتے ہیں عموماً ہم اسی انداز میں اِس بات‌چیت کو ختم بھی کرتے ہیں۔‏ اس کا مطلب ہے کہ اگر ہم کسی سے احترام سے بات کرنا شروع کرتے ہیں تو اس کا زیادہ امکان ہے کہ ہم بات‌چیت کو اِسی انداز میں ختم بھی کریں گے۔‏ آپ نے خود دیکھا ہوگا کہ جب کوئی عزیز آپ کے احساسات کا لحاظ کئے بغیر کچھ کہہ دیتا ہے تو آپ کو کتنی چوٹ لگتی ہے۔‏ اِس وجہ سے دُعا کریں کہ خدا آپ کو احترام اور پیار سے بات کرنے کی توفیق عطا کرے۔‏ (‏افسیوں ۴:‏۳۱‏)‏ جاپان کی رہنے والی ہارُوکو * جو ۴۴ سال سے شادی‌شُدہ ہیں،‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏حالانکہ ہم ایک دوسرے کی کمزوریوں سے واقف ہیں پھر بھی ہم ایک دوسرے سے ادب سے بات کرتے ہیں اور احترام سے پیش آتے ہیں۔‏ اِس وجہ سے ہماری شادی کامیاب رہی ہے۔‏“‏

مہربانی اور نرمی سے پیش آئیں۔‏ ‏”‏ہر ایک کے ساتھ مہربانی اور نرم‌دلی سے پیش آؤ۔‏“‏ (‏افسیوں ۴:‏۳۲‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن‏)‏ اگر کسی اختلاف کی وجہ سے میاں یا بیوی میں سے ایک کو غصہ آ جائے تو اِس بات کا امکان ہے کہ دوسرا بھی غصے میں آ کر جواب دے گا۔‏ انیٹ جو جرمنی میں رہتی ہیں،‏ وہ ۳۴ سال سے شادی‌شُدہ ہیں۔‏ وہ اِس بات کو تسلیم کرتی ہیں کہ ”‏ٹینشن کی حالت میں خود پر قابو رکھنا آسان نہیں ہوتا۔‏ اِس حالت میں اکثر ایسی بات مُنہ سے نکل جاتی ہے جو آپ کے جیون‌ساتھی کو ٹھیس پہنچاتی ہے۔‏ اس کے نتیجے میں بدمزگی بڑھ جاتی ہے۔‏“‏ ایک دوسرے کے ساتھ مہربانی اور نرمی سے پیش آنے سے آپ کی ازدواجی زندگی کا سفر پُرسکون گزرے گا۔‏

عاجزی سے کام لیں۔‏ ‏’‏تفرقے اور بیجا فخر کے باعث کچھ نہ کرو بلکہ فروتنی سے ایک دوسرے کو اپنے سے بہتر سمجھو۔‏‘‏ (‏فلپیوں ۲:‏۳‏)‏ اکثر میاں‌بیوی میں اس وجہ سے کھچاؤ پیدا ہوتا ہے کیونکہ جب کوئی مسئلہ کھڑا ہو جاتا ہے تو وہ غرور میں آ کر ایک دوسرے کو قصوروار ٹھہراتے ہیں۔‏ اس کی بجائے ان کو چاہئے کہ وہ دونوں مل کر مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کریں۔‏ جو شخص فروتنی یعنی عاجزی سے کام لیتا ہے وہ اِس بات پر اصرار نہیں کرتا کہ وہ صحیح ہے اور دوسرا غلط ہے۔‏

جلدی سے خفا نہ ہوں۔‏ ‏”‏تُو اپنے جی میں خفا ہونے میں جلدی نہ کر۔‏“‏ (‏واعظ ۷:‏۹‏)‏ اگر آپ کا جیون‌ساتھی آپ کی کسی بات پر اعتراض اُٹھائے تو فوراً اُس کی بات کو رد نہ کریں اور نہ ہی اپنا دفاع کرنے لگیں۔‏ اِس کی بجائے اُس کی بات کو دھیان سے سنیں اور پھر سوچ‌سمجھ کر جواب دیں۔‏ یاد رکھیں کہ بحث‌وتکرار میں فتح حاصل کرنے سے زیادہ اہم یہ ہے کہ آپ اپنے جیون‌ساتھی کے دل کو جیتیں۔‏ افسوس کی بات ہے کہ جب تک بہت سے جوڑے اِس بات کو سمجھ لیتے ہیں بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے۔‏

دوسرے کی بات کو دھیان سے سنیں۔‏ ‏”‏ہر آدمی سننے میں تیز اور بولنے میں دھیرا اور قہر کرنے میں دھیما ہو۔‏“‏ (‏یعقوب ۱:‏۱۹‏)‏ کہا جاتا ہے کہ دو لوگوں کی شادی تب ہی کامیاب ہوتی ہے جب وہ ایک دوسرے سے بات‌چیت کرنے کے لئے وقت نکالتے ہیں۔‏ تو پھر خدا کے کلام میں یہ کیوں کہا گیا ہے کہ ”‏چپ رہنے کا ایک وقت ہے“‏؟‏ (‏واعظ ۳:‏۷‏)‏ یہ اس لئے کہا گیا ہے تاکہ آپ خود بات کرنے کی بجائے اپنے جیون‌ساتھی کی باتوں کو دھیان سے سنیں اور اِنہیں سمجھنے کی کوشش کریں۔‏ ایسا کرنے سے ہی آپ اپنے جیون‌ساتھی کے احساسات کو سمجھنے کے قابل ہوں گے۔‏

ایک دوسرے کو سمجھنے کی کوشش کریں۔‏ ‏”‏خوشی کرنے والوں کے ساتھ خوشی کرو۔‏ رونے والوں کے ساتھ روؤ۔‏“‏ (‏رومیوں ۱۲:‏۱۵‏)‏ یہ بہت اہم ہے کہ میاں‌بیوی ایک دوسرے کے دُکھ‌سُکھ کو اپنے دل میں محسوس کریں۔‏ ایسا کرنے سے وہ ایک دوسرے کے خیالات اور احساسات کو سمجھ پائیں گے اور وہ اپنی رائے اور اپنے خیالات کا اظہار کرنے میں جھجھک محسوس نہیں کریں گے۔‏ نیلا نامی ایک عورت برازیل میں رہتی ہیں اور ۳۲ سال سے شادی‌شُدہ ہیں۔‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏جب ہم اپنے مسائل کے بارے میں بات کرتے ہیں تو مَیں اپنے شوہر مانوئیل کی بات کو بڑے دھیان سے سنتی ہوں تا کہ مَیں اُن کے احساسات اور خیالات کو سمجھ سکوں۔‏“‏ جب آپ کا جیون‌ساتھی بول رہا ہوتا ہے تو یہ آپ کے لئے ’‏چپ رہنے کا وقت‘‏ ہے تاکہ آپ اُس کو سمجھنے کے قابل ہوں۔‏

ایک دوسرے کیلئے قدر ظاہر کریں۔‏ ‏”‏تُم شکرگذار رہو۔‏“‏ (‏کلسیوں ۳:‏۱۵‏)‏ ایک مضبوط بندھن کے لئے یہ بہت اہم ہے کہ میاں‌بیوی ایک دوسرے کے لئے اپنی قدر کا اظہار کریں۔‏ البتہ زندگی کے بھاگدوڑ میں کئی جیون‌ساتھی ایسا نہیں کرتے۔‏ وہ سوچتے ہیں کہ اُن کا جیون‌ساتھی اِس بات سے آگاہ ہے کہ وہ اُس کی قدر کرتے ہیں۔‏ ایک ماہرِنفسیات کا کہنا ہے:‏ ”‏میاں‌بیوی ایک دوسرے کو یہ احساس دلا سکتے ہیں کہ وہ ایک دوسرے کی قدر کرتے ہیں لیکن اکثر وہ ایسا کرنے کا سوچتے ہی نہیں۔‏“‏

یہ بہت ضروری ہے کہ شوہر اپنی بیوی کو اِس بات کا یقین دلائے کہ وہ اس کی قدر کرتا ہے۔‏ شوہر کو اِس بات کا خاص خیال رکھنا چاہئے کہ وہ بیوی کی خوبیوں اور اچھے کاموں کے لئے اُس کو داد دے۔‏ ایسا کرنے سے شوہر اپنی شادی کے بندھن کو مضبوط بنانے اور اپنی بیوی کو خوش رکھنے میں اہم قدم اُٹھاتا ہے۔‏

ایک دوسرے کے لئے قدر ظاہر کرنے کے بہت سے طریقے ہوتے ہیں۔‏ جب شوہر اپنی بیوی کی طرف دیکھ کر پیار سے مسکراتا ہے،‏ اُس کا ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لیتا ہے یاپھر اُسے پیار سے چومتا ہے تو وہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ اُس کی بیوی اُس کے دل میں خاص مقام رکھتی ہے اور اُسے اس کی ضرورت ہے۔‏ وہ دن میں اپنی بیوی کو فون کرکے یا ایس‌ایم‌ایس بھیج کر اُسے یہ بتا سکتا ہے کہ ”‏تمہارے بغیر دل نہیں لگتا“‏ یا اُس سے پوچھ سکتا ہے کہ ”‏کیسی ہو؟‏“‏ اگر آپ نے منگنی اور نئی‌نئی شادی کے دنوں کے بعد ایسا کرنا چھوڑ دیا ہے تو پھر ایسی عادات کو دوبارہ سے اپنائیں۔‏ اِس بات پر دھیان دیں کہ کونسی باتیں آپ کے جیون‌ساتھی کے دل کو چُھو لیتی ہیں۔‏

لموایلؔ بادشاہ کی ماں نے ایک اچھی بیوی کے بارے میں کہا:‏ ”‏اُس کا خاوند .‏ .‏ .‏ اُس کی یوں تعریف کرتا ہے:‏ کئی عورتیں بھلے کام کرتی ہیں،‏ لیکن تجھے سب پر سبقت حاصل ہے۔‏“‏ (‏امثال ۳۱:‏۱،‏ ۲۸،‏ ۲۹‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن‏)‏ آپ نے پچھلی بار اپنی بیوی کو کب داد دی تھی؟‏ یا اگر آپ بیوی ہیں تو آپ نے پچھلی بار اپنے شوہر کو کب داد دی؟‏

ایک دوسرے کو جلد معاف کریں۔‏ ‏”‏سورج کے ڈوبنے تک تمہاری خفگی نہ رہے۔‏“‏ (‏افسیوں ۴:‏۲۶‏)‏ دونوں میاں‌بیوی سے غلطیاں ہوتی ہیں۔‏ اِس وجہ سے یہ بہت اہم ہے کہ وہ ایک دوسرے کو معاف کرنے کو تیار رہیں۔‏ جنوبی افریقہ میں رہنے والے کلائیو اور مونیکا کی شادی کو ۴۳ سال ہو چکے ہیں۔‏ کلائیو کہتے ہیں:‏ ”‏ہم افسیوں ۴:‏۲۶ میں درج ہدایت پر عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ لہٰذا ہم جلد ایک دوسرے کو معاف کرتے ہیں کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ یہ خدا کی مرضی کے مطابق ہے۔‏ یوں ہمیں دلی سکون ملتا ہے،‏ ہمارا دل صاف ہوتا ہے اور ہم رات کو اچھی نیند سوتے ہیں۔‏“‏

خدا کے کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏خطا سے درگذر کرنے میں .‏ .‏ .‏ شان ہے۔‏“‏ (‏امثال ۱۹:‏۱۱‏)‏ انیٹ،‏ جن کا ذکر پہلے ہو چکا ہے،‏ کہتی ہیں:‏ ”‏اگر میاں‌بیوی ایک دوسرے کو معاف کرنے کو تیار نہیں ہوتے تو اُن کی شادی کامیاب نہیں ہو سکتی ہے کیونکہ اُن کے دل میں بدمزگی اور شک جڑ پکڑتے ہیں۔‏ شک ایک ایسے زہر کی طرح ہوتا ہے جو اُن کے رشتے کو تباہ کر سکتا ہے۔‏ ایک دوسرے کو معاف کرنے سے آپ اپنے بندھن کو مضبوط بناتے ہیں اور ایک دوسرے کے زیادہ قریب آجاتے ہیں۔‏“‏

اگر آپ نے اپنے جیون‌ساتھی کو ٹھیس پہنچائی ہے تو یہ نہ سوچیں کہ وہ اِسے جلد بھول جائے گا۔‏ صلح کرنے کے لئے آپ کو اپنی غلطی تسلیم کرنی ہوگی چاہے ایسا کرنا آپ کو مشکل کیوں نہ لگے۔‏ شاید آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ ”‏مجھ سے غلطی ہو گئی،‏ مجھے معاف کر دو۔‏“‏ اگر آپ عاجزی سے معافی مانگیں گے تو آپ کا جیون‌ساتھی آپ کی عزت کرے گا،‏ آپ اُس کا اعتماد جیت لیں گے اور آپ پُرسکون ہو جائیں گے۔‏

اپنے عہدوپیمان کو نبھائیں۔‏ ‏”‏وہ دو نہیں بلکہ ایک جسم ہیں۔‏ اِس لئے جِسے خدا نے جوڑا ہے اُسے آدمی جُدا نہ کرے۔‏“‏ (‏متی ۱۹:‏۶‏)‏ آپ نے خدا کے حضور اور انسانوں کے سامنے عہدوپیمان کِیا ہے کہ آپ ہر حال میں ایک دوسرے کے وفادار رہیں گے۔‏ * میاں‌بیوی کو اِس عہدوپیمان کو صرف اس لئے نہیں نبھانا چاہئے کیونکہ یہ اُن کا قانونی فرض بنتا ہے بلکہ اس لئے بھی کہ وہ ایک دوسرے سے پیار کرتے ہیں۔‏ اِس عہدوپیمان کو نبھانے سے وہ یہوواہ خدا اور ایک دوسرے کے لئے اپنا احترام ظاہر کرتے ہیں۔‏ اپنے بندھن کو پاکیزہ رشتہ خیال کریں اور کسی غیر سے عشق لڑانے سے اِس رشتے کو خطرے میں نہ ڈالیں۔‏—‏متی ۵:‏۲۸‏۔‏

دوسرے کے فائدے کا خیال رکھیں۔‏ ‏”‏ہر ایک صرف اپنے فائدہ کا نہیں بلکہ دوسروں کے فائدہ کا بھی خیال رکھے۔‏“‏ (‏فلپیوں ۲:‏۴‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن‏)‏ اپنے جیون‌ساتھی کی ضروریات اور پسند کو پہلا درجہ دینے سے شادی کا بندھن مضبوط ہو جاتا ہے۔‏ پریم‌جی ۲۰ سال سے شادی‌شُدہ ہیں۔‏ اُن کی بیوی ریٹا کُل وقتی طور پر ملازمت کرتی ہیں۔‏ پریم‌جی گھریلو کام‌کاج میں اپنی بیوی کا ہاتھ بٹاتے ہیں۔‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏مَیں کھانا پکانے اور گھر کی صفائی کرنے میں ریٹا کی مدد کرتا ہوں۔‏ یوں اُس کے پاس اپنے مشغلوں کے لئے زیادہ وقت ہوتا ہے۔‏“‏

آپ کی محنت رنگ لائے گی

شادی کو کامیاب بنانے کے لئے محنت کرنی پڑتی ہے۔‏ لیکن کئی لوگ اُکتا کر اپنی کوششوں کو ترک کر دیتے ہیں۔‏ ذرا سوچیں کہ آپ نے اب تک ازدواجی زندگی کے سفر کو طے کرنے کے لئے کتنی محنت کی ہے۔‏ اِس محنت کو چھوٹی‌موٹی رکاوٹوں کی وجہ سے رائیگاں نہ جانے دیں۔‏

سڈ نامی ایک شخص جو ۳۳ سال سے شادی‌شُدہ ہیں،‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏اگر آپ اپنی ازدواجی زندگی کو کامیاب بنانے کے لئے محنت کریں گے تو یہوواہ خدا آپ کی کوششوں کو برکات سے نوازے گا۔‏“‏ بُرے وقت میں ایک دوسرے کا سہارا بننے اور اچھے وقت میں ایک دوسرے کی خوشی میں شریک ہونے سے آپ کی ازدواجی زندگی کا سفر کامیاب ہوگا۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 6 یسوع مسیح نے طلاق دینے اور دوبارہ شادی کرنے کو صرف حرامکاری کی صورت میں جائز قرار دیا یعنی جب میاں یا بیوی کسی غیر سے جنسی تعلقات قائم کرے۔‏—‏متی ۱۹:‏۹‏۔‏

^ پیراگراف 9 بعض نام بدل دئے گئے ہیں۔‏

^ پیراگراف 22 اگر میاں‌بیوی میں سے ایک زِنا کرتا ہے تو خدا کے کلام کے مطابق دوسرا اِس بات کا فیصلہ کر سکتا ہے کہ آیا وہ اُسے طلاق دے گا یا نہیں۔‏—‏متی ۱۹:‏۹‏۔‏

‏[‏صفحہ ۶ پر عبارت]‏

خدا کے کلام کی ہدایات ازدواجی زندگی کے سفر کو کامیابی کی منزل تک پہنچا سکتے ہیں

‏[‏صفحہ ۷ پر بکس/‏تصویر]‏

جب ایک مسئلہ کھڑا ہوتا ہے تو .‏ .‏ .‏

▪ اِس پر تب ہی بات کریں جب آپ دونوں تھکے نہ ہوں۔‏

▪ نکتہ‌چینی نہ کریں۔‏ ایک دوسرے کی خوبیوں کی قدر کریں۔‏

▪ بات نہ کاٹیں۔‏ باری‌باری بات کریں اور دوسرے کی بات سنیں۔‏

▪ اپنے جیون‌ساتھی کے احساسات کو سمجھنے کی کوشش کریں۔‏

▪ ایک دوسرے کو تب بھی سمجھنے کی کوشش کریں جب آپ اتفاق نہیں کرتے۔‏

▪ ایک دوسرے کی بات ماننے کو تیار ہوں۔‏

▪ جب آپ سے غلطی ہو جائے تو معافی مانگیں۔‏

▪ ایک دوسرے کے لئے اپنی قدر اور محبت کا اظہار کریں۔‏

‏[‏صفحہ ۸ پر بکس/‏تصویر]‏

شادی کو کامیاب بنانے کے لئے .‏ .‏ .‏

▪ خدا کے کلام کی ہدایات پر عمل کریں۔‏

▪ ایک دوسرے کے لئے وقت نکالیں۔‏

▪ ایک دوسرے سے نرمی اور پیار سے پیش آئیں۔‏

▪ ایک دوسرے کا اعتماد جیتیں اور وفادار رہیں۔‏

▪ ایک دوسرے سے مہربانی اور احترام سے پیش آئیں۔‏

▪ گھر کے کام‌کاج میں ایک دوسرے کا ہاتھ بٹائیں۔‏

▪ آپس میں خوشگوار بات‌چیت کو فروغ دیں۔‏

▪ ملکر سیروتفریح کریں۔‏

▪ شادی کے بندھن کو مضبوط بنانے کی کوششوں کو جاری رکھیں۔‏

‏[‏صفحہ ۹ پر بکس/‏تصویر]‏

اِن سوالات پر غور کریں

▪ اِس مضمون میں دی گئی ہدایات میں سے مجھے کس ہدایت پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے؟‏

▪ اِن ہدایات پر عمل کرنے کے لئے مجھے کونسے اقدام اُٹھانے چاہئیں؟‏