مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

عالمی اُفق

عالمی اُفق

عالمی اُفق

▪ ”‏اِس سال [‏۲۰۰۷]‏ میں قُطب‌شمالی میں جتنی برف پگھل چکی ہے اِس سے ہم بہت حیران‌وپریشان ہو گئے ہیں کیونکہ ہماری رپورٹوں کے مطابق ماضی میں کبھی ایک سال میں اتنی برف نہیں پگھلی تھی جتنی کہ اِس سال۔‏“‏—‏برف پر تحقیق کرنے والے امریکہ کے ایک ادارے کی رپورٹ۔‏

▪ ایک معاشی ادارے نے اندازہ لگایا ہے کہ اگر دنیا بھر کے لوگ اُتنے وسائل استعمال کرتے جتنے کہ ریاستہائےمتحدہ امریکہ کے لوگ استعمال کرتے ہیں تو اُنہیں اپنی ضروریات پوری کرنے کے لئے ۵ اشاریہ ۳ زمین جیسے سیاروں کی ضرورت ہوتی۔‏ .‏ .‏ .‏ فرانس اور برطانیہ کے سلسلے میں یہ تعدادوشمار ۳ اشاریہ ایک،‏ سپین ۳،‏ جرمنی ۲ اشاریہ ۵ اور جاپان ۲ اشاریہ ۴ ہے۔‏—‏برطانیہ کی ایک نیوز رپورٹ۔‏

‏”‏فائدے کی بجائے نقصان“‏

امریکہ کی ایک یونیورسٹی کی رپورٹ کے مطابق ”‏بلڈ بینک میں ذخیرہ کئے گئے خون کو لگوانے سے زیادہ‌تر مریضوں کو فائدے کی بجائے نقصان ہو تا ہے۔‏“‏ تحقیقات سے دریافت ہوا ہے کہ ایسے مریضوں کی نسبت جنہیں خون نہیں دیا جاتا،‏ اُن مریضوں کو جنہیں خون لگوایا جاتا ہے ”‏دل کی بیماریاں لگنے،‏ دل کا دورہ پڑنے یہاں تک کہ مرنے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔‏“‏ اس کی کیا وجہ ہے؟‏ ”‏جونہی خون کے سُرخ خلیے بدن سے نکل جاتے ہیں اِن میں موجود نٹرک‌اکسائیڈ ختم ہونے لگتا ہے۔‏“‏ نٹرک‌اکسائیڈ رگوں کو کُھلا رکھتا ہے تاکہ سُرخ خلیے بدن کے عضا کو آکسیجن فراہم کر سکیں۔‏ رپورٹ کے مطابق ”‏لاکھوں مریضوں کو ایسا خون لگوایا جا رہا ہے جو بدن کو مناسب مقدار میں آکسیجن فراہم کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔‏“‏

بھوٹان میں ٹی‌وی کا جنون

ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے میں واقع سلطنت بھوٹان کی حکومت نے بڑے عرصے تک اپنی رعایا کو ٹی‌وی کی سہولت فراہم کرنے سے انکار کِیا۔‏ لیکن ۱۹۹۸ میں جب وہاں کے لوگ فٹ‌بال کے عالمی کپ کو نہیں دیکھ پائے تو اُنہوں نے بہت احتجاج کِیا۔‏ اس کے نتیجے میں ۱۹۹۹ میں حکومت اپنی رعایا کو ٹی‌وی کی سہولت فراہم کرنے لگی۔‏ اب بھوٹان کے باشندے ۴۰ مختلف چینلز دیکھ سکتے ہیں۔‏ ایک رپورٹ کے مطابق اُن کو امریکی فلمیں اور بھارت کے سلسلہ‌وار ڈرامے دیکھنے کی عادت پڑ گئی ہے۔‏ ٹی‌وی لگنے سے پہلے خاندان کے افراد ملکر گانے گاتے اور بات‌چیت کِیا کرتے تھے۔‏ لیکن اب وہ ایسا نہیں کرتے بلکہ ملکر ٹی‌وی دیکھتے ہیں۔‏ قطر کے ایک اخبار کے مطابق بھوٹان کی ایک خاتون نے شکایت کی کہ ٹی‌وی لگنے کی وجہ سے اُس کے پاس باقی کاموں کے لئے کم ہی وقت رہ گیا ہے یہاں تک کہ دُعا کرنے کے لئے بھی کم وقت ہے۔‏ وہ کہتی ہے کہ ”‏جب مَیں دُعا کرتی ہوں تو بھی مَیں ٹی‌وی کے بارے میں سوچتی رہتی ہوں۔‏“‏ اِس اخبار کے مطابق ”‏بہت سے لوگوں کو اِس بات کا خدشہ ہے کہ بھوٹان کے باشندوں کو بھی غیرضروری چیزیں خریدنے کی لت پڑ جائے گی جیسا کہ دُنیا کے باقی ممالک کا حال ہے۔‏ ٹی‌وی اور اِس پر دکھائے جانے والے اشتہارات کی وجہ سے لوگوں میں ایسی چیزیں خریدنے کی خواہش بیدار ہو رہی ہے جو اُن کی مالی پہنچ سے باہر ہیں۔‏“‏

اُن کا دھیان ہٹ جاتا ہے

ایک سائنسی رسالے کے مطابق ”‏دفتر میں کام کرنے والے اشخاص کو کبھی‌کبھار ایسا لگتا ہے کہ وہ لگاتار فون کال سننے یا کسی اَور مداخلت کی وجہ سے اپنا کام انجام نہیں دے پاتے۔‏“‏ تحقیق‌دانوں نے دیکھا ہے کہ دفتر میں کام کرنے والے اشخاص اوسطاً صرف تین منٹ تک اپنا کام جاری رکھتے ہیں جس کے بعد کسی‌نہ‌کسی مداخلت کی وجہ سے اُن کا دھیان ہٹ جاتا ہے۔‏ اس طرح ہر دن تقریباً دو گھنٹے ضائع ہو جاتے ہیں۔‏ اِس لئے دفتر میں کام کرنے والے کئی اشخاص اب ایک کمپیوٹر پروگرام استعمال کرتے ہیں جس کی مدد سے وہ اِس بات کا اندازہ لگا سکتے ہیں کہ کون سے کام بڑی اہمیت رکھتے ہیں اور کون سے کام بعد میں کئے جا سکتے ہیں۔‏ دفتر میں کام کرنے والوں کو یہ مشورہ دیا گیا ہے کہ ”‏اگر آپ کے پاس دوسروں کے ساتھ بات کرنے کے لئے وقت نہیں ہے تو اُن کو صاف بتا دیں۔‏ .‏ .‏ .‏ اور اپنے فون اور ای‌میل وغیرہ کو اُس وقت تک بند کر دیں جب تک آپ نے اپنا کام پورا کِیا ہے۔‏“‏