مسئلے کیوں کھڑے ہوتے ہیں؟
مسئلے کیوں کھڑے ہوتے ہیں؟
شادیشُدہ جوڑوں کو اِس بات کی توقع نہیں رکھنی چاہئے کہ اُن کی ازدواجی زندگی میں مسئلے نہیں کھڑے ہوں گے۔ اگر میاںبیوی ہممزاج بھی ہوں تو بھی ان میں اختلافات پیدا ہو سکتے ہیں۔ لہٰذا تمام شادیشُدہ جوڑوں کو مسائل کا سامنا ہوگا۔ جس طرح زنگ دھات کو کھا جاتا ہے اِسی طرح مسائل میاںبیوی کے تعلقات کو بگاڑ سکتے ہیں۔ اِس سے پہلے کہ ہم دیکھیں کہ شادی کے بندھن کو مضبوط کیسے بنایا جا سکتا ہے، آئیں ہم اِس بات پر غور کریں کہ میاںبیوی کے درمیان مسئلے کیوں کھڑے ہوتے ہیں۔
اِس کٹھن دَور کا اثر
خدا کے کلام میں ہمارے زمانے کے بارے میں پیشینگوئی کی گئی تھی کہ ”لوگ خودغرض، زردوست، شیخیباز، مغرور، . . . ناشکرے، ناپاک، محبت سے خالی، بےرحم، بدنام کرنے والے، بےضبط، تُندمزاج، نیکی کے دشمن، دغاباز، بےحیا، گھمنڈی“ ہوں گے۔ (۲-تیمتھیس ۳:۲-۴، نیو اُردو بائبل ورشن) ایسا ماحول میاںبیوی کے رشتے پر بھی اثر کر سکتا ہے۔ اس لئے میاںبیوی اکثر اپنی باتوں سے ایک دوسرے کو ٹھیس پہنچاتے ہیں اور جلد غلطفہمیوں کا شکار بھی ہو جاتے ہیں۔
ایک ماہر نے کہا: ”اِس دَور میں بہت سے شادیشُدہ جوڑے اُلجھن میں ہیں۔ یہ اس لئے ہے کیونکہ . . . آجکل ازدواجی بندھن کو مضبوط بنانے کے لئے پہلے سے کہیں زیادہ معلومات دستیاب ہیں . . . لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہمارے معاشرے میں بہت سی ایسی تبدیلیاں نمایاں ہو رہی ہیں جو میاںبیوی کے تعلقات پر بُرا اثر ڈال رہی ہیں۔“
تصوراتی محل
میاںبیوی کے تعلقات کے سلسلے میں مشورہ دینے والی ایک ماہر کہتی ہے: ”شادیشُدہ جوڑوں میں بیزاری کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ وہ ازدواجی زندگی سے حد سے زیادہ اُمیدیں وابستہ کرتے ہیں۔“ پھر جب یہ اُمیدیں پوری نہیں ہوتیں یا پھر جب اُن کا جیونساتھی اُن کی توقعات پر پورا نہیں اُترتا تو وہ دلبرداشتہ ہو جاتے ہیں۔ وہ اپنے جیونساتھی کی اُن خامیوں سے اُکتا جاتے ہیں جن کو وہ پہلے نظرانداز کِیا کرتے تھے۔
پاک صحائف میں اِس بات کو تسلیم کِیا جاتا ہے کہ ”شادی کر لینے والے اپنی زندگی میں کافی تکلیف اُٹھاتے ہیں۔“ (۱-کرنتھیوں ۷:۲۸، نیو اُردو بائبل ورشن) اِس کی ایک وجہ یہ ہے کہ جب دو انسان ایک رشتے میں جوڑے جاتے ہیں تو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اُن کی خامیاں ایک دوسرے پر ظاہر ہو جاتی ہیں۔
بعض لوگ ایک خوشگوار ازدواجی زندگی کی توقع تو رکھتے ہیں لیکن اِس کو ممکن بنانے کے لئے محنت کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ وہ اِس خوشفہمی میں مبتلا ہیں کہ شادی کرنے سے وہ فوراً خوشیاں ہی خوشیاں پائیں گے۔ لیکن وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ ازدواجی زندگی سے بہت سی ذمہداریاں بھی وابستہ ہوتی ہیں جن کو پورا کرنے سے ہی اُن کی شادی کامیاب
رہے گی۔ پھر جب حقیقت سے پردہ چاک ہو جاتا ہے تو وہ بہت ہی بیزار اور مایوس ہو جاتے ہیں۔ دراصل، جتنا بڑا اُن کا تصوراتی محل ہوتا ہے اتنا ہی وہ بعد میں بیزاری کا شکار ہو جاتے ہیں۔باتچیت کرنے کا انداز
جس انداز میں جیونساتھی ایک دوسرے سے بات کرتے ہیں اِس سے بھی اُن کے بندھن پر گہرا اثر پڑتا ہے۔ کئی جوڑے ایک دوسرے کی بات سنتے تو ہیں لیکن اِس پر دھیان نہیں دیتے۔ وہ ایک دوسرے سے بات تو کرتے ہیں لیکن دل کی بات نہیں کہتے۔ ایک دوسرے سے پیار بھرے انداز میں بات چیت کرنے کی بجائے وہ بڑی بےرُخی سے صرف ضروری باتیں کرتے ہیں۔ ایک دوسرے کو اپنے احساسات اور خیالات کے بارے میں بتانے کی بجائے وہ ہر چھوٹیموٹی بات پر جھگڑا کرنے لگتے ہیں۔ میاںبیوی ایک دوسرے کی بات کو غلط لیتے ہیں جس کی وجہ سے مزید غلطفہمیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔ اُن میں سے ایک، الفاظ کے تیر برساتا ہے جبکہ دوسرا سردمہری سے اُسے نظرانداز کرتا ہے۔
اکثر ایسا ہوتا ہے کہ میاںبیوی ایک دوسرے کی خوبیوں پر توجہ نہیں دیتے اور اگر وہ اِن خوبیوں سے آگاہ بھی ہیں تو بھی وہ اِن کے لئے قدر ظاہر نہیں کرتے۔ بہت سی شادیشُدہ عورتوں کے کندھوں پر ملازمت کرنے کے ساتھ ساتھ گھر کا پورا کامکاج سنبھالنے کا دُگنا بوجھ پڑتا ہے جس کی وجہ سے اُن کا مزاج تلخ ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بہت سی شادیشُدہ عورتیں اس بات کی شکایت بھی کرتی ہیں کہ اُن کے شوہر اُن کے احساسات کی پرواہ نہیں کرتے۔
اِن سب باتوں کے مدِنظر آپ اپنے شادی کے بندھن کو کیسے مضبوط بنا سکتے ہیں؟ اگلے مضمون میں خدا کے کلام میں درج چند ہدایات پر غور کِیا جائے گا جو آپ کے لئے فائدہمند رہیں گی۔
[صفحہ ۴ پر عبارت]
کئی جوڑے ایک دوسرے کی بات سنتے تو ہیں لیکن اِس پر دھیان نہیں دیتے، بات تو کرتے ہیں لیکن دل کی بات نہیں کہتے
[صفحہ ۵ پر عبارت]
بعض لوگ ایک خوشگوار ازدواجی زندگی کی توقع تو رکھتے ہیں لیکن اِس کو ممکن بنانے کے لئے محنت نہیں کرتے