نیہاؤ کا انمول خزانہ
نیہاؤ کا انمول خزانہ
ہوائی سے جاگو! کا نامہنگار
ہر سال موسمِسرما میں طوفانی لہریں ہوائی کے ”ممنوعہ جزیرے“ نیہاؤ کے ساحل سے ٹکراتی ہیں۔ اِن لہروں کے ساتھ بہت سی چھوٹیچھوٹی سیپیاں بہہ کر ساحلوں پر آ جاتی ہیں۔ نیہاؤ دراصل ہوائی کے اُن سات جزیروں میں سب سے چھوٹا ہے جن پر لوگ آباد ہیں۔ اِس جزیرے کا رقبہ ۱۸۰مربع کلومیٹر (۷۰مربع میل) ہے۔ پس یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ یہ آتشفشانی جزیرہ دُنیا کی انتہائی چھوٹیچھوٹی مگر خوبصورت سیپیوں کا گھر ہے۔
نیہاؤ کے شمالمشرق میں ۲۷ کلومیٹر (۱۷ میل) کے فاصلے پر کوائی کا سرسبزوشاداب جزیرہ واقع ہے۔ لیکن کوائی کے برعکس نیہاؤ سطح سمندر سے نیچے ہے اِس لئے یہاں بارش کم ہوتی ہے۔ مگر اِسے ممنوعہ جزیرہ کیوں کہا جاتا ہے؟ کیونکہ یہ جزیرہ ایک خاندان کی ذاتی ملکیت ہے اِس لئے یہاں مقامی باشندوں کے مہمانوں کے علاوہ کسی کو آنے کی اجازت نہیں ہے۔ اِس جزیرے پر آباد لوگ اپنیمددآپ کے تحت زندگی گزارتے ہیں۔ اُن کے پاس نہ تو بجلی کا کوئی انتظام ہے نہ پانی کا۔ اِس جزیرے پر نہ تو سٹور ہیں اور نہ ہی ڈاکخانہ۔ نیہاؤ کے جزیرے پر آباد ۲۳۰باشندے اپنی قدیم ثقافت کو محفوظ رکھنے کے لئے ہوائی کی مقامی زبان بولتے ہیں۔ یہاں کے زیادہتر لوگ بھیڑبکریوں کی دیکھبھال کرنے کے علاوہ اپنی روزیروٹی کمانے کے لئے چھوٹیچھوٹی سیپیوں سے مختلف چیزیں بناتے رہتے ہیں۔ *
جب ہوائی میں موسمِسرما کی شدت قدرے کم ہو جاتی ہے تو لوگ سیر کے لئے ساحلوں اور چھوٹیچھوٹی کھاڑیوں کا رُخ کرتے ہیں جہاں وہ اپنا سارا دن سیپیاں جمع کرنے میں گزار دیتے ہیں۔ سیپیوں کو جمع کرنے کے بعد اِنہیں خشک ہونے کے لئے سائے میں پھیلا دیا جاتا ہے۔ بعدازاں اِنہیں چھانٹ کر الگالگ کر لیا جاتا ہے۔ سب سے آخر میں اِنہیں لڑیوں میں پرو کر خوبصورت ہار اور دیگر چیزیں تیار کی جاتی ہیں۔ ہوائی کے سرسبزوشاداب جزیروں میں زیادہتر پھولوں کے ہار اور گجرے بنائے جاتے ہیں۔ تاہم، نیہاؤ میں سیپیوں کو ”پھولوں“ کے طور پر استعمال کِیا جاتا ہے۔
سیپیوں سے بنے ”زیورات“
ہوائی میں عرصۂدراز سے سیپیوں کے زیورات تیار کئے جاتے ہیں۔ اٹھارویں صدی کے آخر میں نئےنئے علاقے دریافت کرنے کی غرض سے بحری سفر کرنے والے کیپٹن جیمز کک اور دیگر لوگوں نے ہوائی میں سیپیوں سے تیارکردہ مختلف طرح کے زیورات دیکھے۔ اُنہوں نے اپنی کتابوں میں بھی اِن کا ذکر کِیا۔ وہ اِن زیورات کے نمونے بھی اپنے ساتھ لائے جن میں سے بعض شاید نیہاؤ کے ہوں۔ جوںجوں وقت گزرتا گیا نیہاؤ میں تیارکردہ خوبصورت ہار، ہوائی کی مشہورومعروف خواتین کے گلوں کی زینت بن گئے۔ اِن میں رقاصہ سے لے کر شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والی خواتین شامل تھیں۔ بیسویں صدی میں دوسری جنگِعظیم کے دوران ہوائی سے گزرنے والے فوجیوں نیز، نادر اشیا فروخت کرنے والوں اور سیاحوں کی بدولت یہ ”زیورات“ پوری دُنیا میں متعارف ہو گئے۔ وہ خوبصورت ہار جو کبھی ہوائی کی مشہورومعروف خواتین کے گلے کی زینت ہوا کرتے تھے آجکل دُنیا کے ہر خطے میں پہنے جاتے ہیں۔
نیہاؤ میں اکثر تین قسم کی سیپیوں سے ہار تیار کئے جاتے ہیں جنہیں ہوائی کی زبان میں مومی، لائکی اور کاہیلیلانی کہتے ہیں۔ مختلف طرح کے رنگ اور ڈیزائن کی سیپیوں سے ہار تیار کرنا ایک مشکل مگر پُرلطف کام ہے جسے عام طور پر عورتیں انجام دیتی ہیں۔ واقعی، سیپیوں کو دھاگے میں پرونا ایک فن ہے! ہار بنانے کے لئے استعمال کی جانے والی مومی سیپیوں کی تقریباً ۲۰ مختلف اقسام ہیں۔ یہ چمکدار اور بیضوی شکل کی ہوتی ہیں اور اِن کا رنگ سفید سے لےکر گہرا بادامی ہوتا ہے۔ جب لیپیکاکی طرز کے قیمتی ہار تیار کئے جاتے ہیں تو اِن کے لئے بہت ہی چمکدار اور چھوٹی مومی سیپیاں استعمال کی جاتی ہیں۔ ایک مومی سیپی کی کُل لمبائی ایک انچ کا ۸/۳ واں حصہ ہوتی ہے۔ اِن سے تیار ہونے والے ہاروں کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے جیسے خوشبودار سفید چنبیلی کی لڑیاں ہوں۔
ہار بنانے کے لئے چاولنما چمکدار لائکی سیپیاں بھی استعمال کی جاتی ہیں۔ یہ خوبصورت سیپیاں بالکل سفید، زردی مائل اور ہلکے بھورے رنگ کی ہوتی ہیں۔ اِن میں سے بعض پر بھورے رنگ کی دھاریاں بھی ہوتی ہیں۔ اِن سیپیوں سے بنے ہوئے ہار ہوائی میں اکثر دُلہنوں کو پہنائے جاتے ہیں۔ کاہیلیلانی سیپیوں کا نام شاید ہوائی کے ایک قدیم سردار کے نام پر رکھا گیا ہے۔ اِن کی لمبائی ایک انچ کا صرف۱۶/۳واں حصہ ہوتی ہے۔ اِن نازک اور پگڑینما سیپیوں کو پرونا بہت ہی مشکل کام ہے۔ کاہیلیلانی سیپیوں سے تیارکردہ ہار سب سے زیادہ قیمتی ہوتے ہیں۔ یہ سیپیاں برگنڈی سے لیکر آتشی گلابی رنگ کی ہوتی ہیں۔ اِن رنگوں کی سیپیوں سے تیار کئے جانے والے ہاروں کی قیمت دیگر رنگوں کی نسبت تین گُنا زیادہ ہوتی ہے۔
سیپیوں سے ہار کیسے بنتے ہیں؟
ہار تیار کرنے والی عورتیں سب سے پہلے ڈیزائن کا تعیّن کرتی ہیں۔ اِس کے بعد وہ سیپیوں پر سے ریت ہٹاتی ہیں اور پھر ایک نوکدار اَوزار کے ساتھ اِن میں سوراخ کرتی ہیں۔ اگرچہ وہ بڑی مہارت اور احتیاط کے ساتھ کام کرتی ہیں توبھی تین میں سے ایک سیپی ٹوٹ جاتی ہے۔ لہٰذا ہار تیار کرتے وقت وافر مقدار میں سیپیاں درکار ہوتی ہیں اِسی لئے شاید ایک ہار تیار کرنے میں کئی سال لگ جاتے ہیں۔ سیپیوں کو پرونے کے لئے نائلون کی تار استعمال کی جاتی ہے جسے موم لگا کر مضبوط بنایا جاتا ہے۔ عام طور پر، اِس تار کے دونوں سروں پر بٹننما سنڈائل یا پُکا سیپی پرو دی جاتی ہے۔ جب ہار کے دونوں سروں کو آپس میں جوڑا جاتا ہے تو وہاں پر بھی ایک یا دو بڑی اور خوبصورت سیپیاں پرو دی جاتی ہیں۔
جتنی مختلف اقسام کی سیپیاں ہوتی ہیں اُن سے ہار بنانے کے بھی اُتنے ہی مختلف طریقے ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر، ایک لڑی پر مشتمل سفید مومی ہار ۶۰ سے ۷۵ انچ لمبے ہوتے ہیں۔ ڈوری سے بنائے جانے والے ہاروں میں سینکڑوں چھوٹیچھوٹی کاہیلیلانی سیپیاں ہوتی ہیں۔ پیچیدہ ڈیزائن والے بعض ہاروں کو تیار کرنے کے لئے سیپیوں کیساتھساتھ بیج بھی استعمال کئے جاتے ہیں۔ بِلاشُبہ، سیپیوں سے ہار تیار کرنا نہ صرف مشکل بلکہ بہت زیادہ وقت لینے اور آنکھوں کو تھکا دینے والا کام ہے۔ نیہاؤ کے باصلاحیت اور صابر کاریگر نتنئے ڈیزائنوں کے خوبصورت ہار تیار کرتے رہتے ہیں۔ سیپیوں سے تیارکردہ ہر ایک ہار منفرد ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ ہزاروں ڈالر کے انمول زیورات کا مقابلہ کر سکتا ہے۔
اگرچہ نیہاؤ ہوائی کا نسبتاً کم آبادی والا الگتھلگ جزیرہ ہے لیکن اِس کے تخلیقی ذہن رکھنے والے کاریگروں کی بدولت نیہاؤ کے ساحلوں سے دُور آباد لوگ بھی اِس ”ممنوعہ جزیرے“ کے انمول خزانے سے فیضیاب ہو سکتے ہیں۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 4 ایسی سیپیاں ہوائی کے دیگر جزیروں اور بحرالکاہل کے مختلف مقامات پر بھی پائی جاتی ہیں۔ لیکن ہر جگہ اِن کی بناوٹ اور تعداد میں فرق ہو سکتا ہے۔
[صفحہ ۲۴، ۲۵ پر تصویر]
گولائی میں پروئی گئی ”مومی“ سیپیاں
[تصویر کا حوالہ]
Robert Holmes ©
[صفحہ ۲۵ پر تصویر]
خشک سیپیوں کو چھانٹا، الگالگ کِیا جاتا اور خوبصورت لڑیوں میں پرویا جاتا ہے
[صفحہ ۲۴ پر تصویر کا حوالہ]
drr.net ©