اشتہارات بچوں پر کیسے اثرانداز ہوتے ہیں؟
اشتہارات بچوں پر کیسے اثرانداز ہوتے ہیں؟
پولینڈ سے جاگو! کا نامہنگار
ٹومک بڑے غور سے ٹیوی دیکھتا ہے۔ جب ٹیوی پر ایک اشتہار آتا ہے تو ٹومک اُسے دھیان سے سنتا ہے: ”جب آپ کا بیٹا اِسے پہنے گا تو وہ مضبوط، توانا اور اپنے دوستوں میں بہت مقبول ہوگا۔ اِسے ضرور خریدیں!“ ٹومک اُسی اشتہار کی دُھن گنگناتا ہوا اپنے والد کے پاس جاتا ہے۔ ”ابو، مہربانی سے مجھے یہ ٹریک سوٹ لے دیں۔“
▪ بچے اشتہارات میں دکھائی جانے والی چیزیں کیوں لینا چاہتے ہیں؟ پولینڈ کے ایک رسالے (ریویا) میں ایک ماہرِتعلیم نے اِس سوال کا جواب کچھ یوں دیا: ”چونکہ دوسرے بچوں کے پاس یہ چیزیں ہوتی ہیں اِس لئے وہ بھی ایسی چیزوں کو حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ دراصل وہ اپنے دوستوں میں مقبول ہونا چاہتے ہیں۔“ جب بچے روتے اور ضد کرتے ہیں تو اکثر والدین اُنہیں وہ چیز خرید دیتے ہیں جسے حاصل کرنے کے وہ خواہشمند ہوتے ہیں۔
بچوں کی چیزیں دکھانے والے اشتہارات اتنے متاثرکُن کیوں ہوتے ہیں؟ واس نامی ایک ماہرِنفسیات بیان کرتی ہے کہ ایسے اشتہارات ”اِس بات پر زور نہیں دیتے کہ کسی چیز کی قیمت کتنی ہے اور یہ کتنی معیاری یا فائدہمند ہے بلکہ وہ بچوں میں یہ احساس پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ اُنہیں اِس چیز کی ضرورت ہے۔ جب بچے کسی اشتہار کو دیکھتے ہیں تو وہ اِس میں پائی جانے والی معلومات کو نہیں پرکھتے۔ . . . وہ خود سے یہ نہیں پوچھتے کہ یہ معلومات صحیح ہیں یا غلط۔“ اگر وہ ایسا کرنے کی کوشش کرتے بھی ہیں تو اپنے محدود علم کی وجہ سے وہ اِس چیز کے بارے میں صحیح اندازہ نہیں لگا سکتے۔
آپ اپنے بچوں کو اشتہارات کے اثر سے کیسے بچا سکتے ہیں؟ پولینڈ کے جس رسالے کا اُوپر ذکر کِیا گیا بیان کرتا ہے کہ ”والدین کو اپنے بچوں کے ساتھ وقت گزارنا چاہئے۔ اُنہیں بچوں کو یہ بتانا چاہئے کہ کسی شخص کی اہمیت کا اندازہ اِس بات سے نہیں لگایا جاتا کہ اُس نے کس کمپنی کے کپڑے یا جوتے پہنے ہیں۔“ اُن کو سمجھائیں کہ خوش رہنے کا انحصار اِس بات پر نہیں کہ اُن کے پاس نئےنئے کھلونے ہوں۔ اِس کے علاوہ، والدین کو یہ پتہ ہونا چاہئے کہ اشتہارات اُن کے بچوں پر کیسے اثرانداز ہو سکتے ہیں؟ واس بیان کرتی ہے کہ ”اِس بات کا فیصلہ کرتے وقت کہ بچوں کو کن چیزوں کی ضرورت ہے والدین کو خود اشتہارات سے متاثر نہیں ہونا چاہئے۔“
والدین خدا کے کلام میں پائی جانے والی مشورت سے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں۔ یوحنا رسول نے تحریر کِیا: ”نہ دُنیا سے محبت رکھو نہ اُن چیزوں سے جو دُنیا میں ہیں۔ جو کوئی دُنیا سے محبت رکھتا ہے اُس میں باپ کی محبت نہیں۔ کیونکہ جو کچھ دُنیا میں ہے یعنی جسم کی خواہش اور آنکھوں کی خواہش اور زندگی کی شیخی وہ باپ کی طرف سے نہیں بلکہ دُنیا کی طرف سے ہے۔“—۱-یوحنا ۲:۱۵، ۱۶۔
بِلاشُبہ، آپ اِس بات سے اتفاق کریں گے کہ بہت سے اشتہارات ”آنکھوں کی خواہش“ پیدا کرتے اور نوجوانوں کیساتھساتھ بڑوں کو بھی ”زندگی کی شیخی“ ظاہر کرنے پر اُکساتے ہیں۔ اِس سلسلے میں یوحنا رسول نے مزید بیان کِیا: ”دُنیا اور اُس کی خواہش دونوں مٹتی جاتی ہیں لیکن جو خدا کی مرضی پر چلتا ہے وہ ابد تک قائم رہے گا۔“—۱-یوحنا ۲:۱۷۔
اپنے بچوں کے ساتھ وقت گزارنے والے والدین اُن کی حوصلہافزائی کر سکتے اور اُنہیں خدا کے اصولوں اور معیاروں کے بارے میں سکھا سکتے ہیں۔ (استثنا ۶:۵-۷) اِس طرح بچے اشتہارات سے متاثر ہو کر اپنے والدین کو اِن میں دکھائی جانے والی غیرضروری چیزیں خریدنے کے لئے مجبور نہیں کریں گے۔