مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

جب سورج طلوع نہیں ہوتا

جب سورج طلوع نہیں ہوتا

جب سورج طلوع نہیں ہوتا

فن‌لینڈ سے جاگو!‏ کا نامہ‌نگار

خدا کا کلام بیان کرتا ہے:‏ ”‏سورج نکلتا ہے اور سورج ڈھلتا بھی ہے اور اپنے طلوع کی جگہ کو جلد چلا جاتا ہے۔‏“‏ (‏واعظ ۱:‏۵‏)‏ نومبر کے وسط سے لے کر جنوری کے آخر تک قطب شمالی کے علاقے کے بیشتر حصوں میں سورج کا نکلنا اور غروب ہونا آسانی سے نہیں دیکھا جا سکتا۔‏ وہاں راتیں لمبی اور دن چھوٹے ہوتے ہیں۔‏

قطب شمالی کے اِردگِرد کے ممالک میں بھی راتیں کسی حد تک لمبی ہوتی ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ روس کا شہر سینٹ پیٹرزبرگ،‏ فن‌لینڈ کا شہر ہلسنکی،‏ سویڈن کا شہر سٹاک‌ہام اور ناروے کا شہر اوسلو قطب شمالی کے علاقے سے تقریباً ۸۰۰ کلومیٹر (‏۵۰۰ میل)‏ کے فاصلے پر واقع ہیں اور یہاں دن میں صرف چھ گھنٹے کے لئے روشنی ہوتی ہے۔‏

ایری نامی ایک شخص نے اپنا بچپن سویڈن میں گزارا ہے۔‏ وہ بیان کرتا ہے کہ ”‏بہت سے لوگ یہ سوچتے ہیں کہ قطب شمالی کے قریب واقع علاقوں میں سردیوں میں بالکل اندھیرا ہوتا ہے لیکن ایسا نہیں ہے۔‏“‏ دن کے بیشتر حصے میں اندھیرا نہیں بلکہ ہلکی سی روشنی ہوتی ہے۔‏ فن‌لینڈ میں رہنے والا ایک مُصوّر کہتا ہے:‏ ”‏جب برف پڑتی ہے تو کم روشنی کی وجہ سے اِس کا رنگ نیلا اور بنفشی سا لگتا ہے۔‏“‏

سردیوں میں جب راتیں لمبی ہوتی ہیں تو بعض لوگ اِن سے متاثر ہوتے ہیں۔‏ فن‌لینڈ کے ایک مشہور موسیقار نے لکھا:‏ ”‏جب موسم بدلتا ہے تو مَیں اِس سے بہت زیادہ متاثر ہوتا ہوں۔‏“‏ اُس نے مزید کہا:‏ ”‏سردیوں میں جب دن چھوٹے ہوتے ہیں تو مَیں ڈپریشن کا شکار ہو جاتا ہوں۔‏“‏ اِس موسیقار کے علاوہ اَور لوگ بھی سردیوں میں ڈپریشن کا شکار ہو جاتے ہیں۔‏ مگر یہ کوئی نیا مسئلہ نہیں کیونکہ ایک یونانی حکیم ہپوکریٹس(‏۴۶۰ سے ۳۷۷ قبل‌ازمسیح)‏ بھی یہ مانتا تھا کہ موسم لوگوں کے مزاج پر اثرانداز ہوتا ہے۔‏

تاہم،‏ سن ۱۹۸۰ تک سردیوں میں لوگوں کے ڈپریشن کا شکار ہونے کو ایک بیماری نہیں سمجھا جاتا تھا۔‏ لیکن شمالی علاقوں میں رہنے والے لوگوں پر کی جانے والی تحقیق نے ظاہر کِیا کہ کچھ لوگ روشنی کی کمی کی وجہ سے سخت ڈپریشن کا شکار ہو جاتے ہیں جبکہ بہتیرے اِس سے قدرے کم متاثر ہوتے ہیں۔‏

روس میں رہنے والا اینڈری بیان کرتا ہے،‏ ”‏مجھے ہر وقت نیند آتی رہتی ہے۔‏“‏ فن‌لینڈ میں رہنے والی انیکا سردیوں کے آنے سے اُداس ہو جاتی ہے۔‏ وہ کہتی ہے،‏ ”‏اندھیرے میں رہنا میرے لئے قید کی طرح ہے جس سے مَیں بھاگ نہیں سکتی۔‏“‏

ماہرین سردیوں میں ڈپریشن کا مقابلہ کرنے کے لئے مختلف تجاویز دیتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ بعض یہ تجویز دیتے ہیں کہ جہاں تک ممکن ہے دن کی روشنی میں باہر جائیں۔‏ بعض لوگ بیان کرتے ہیں کہ سردیوں کے دوران گھر سے باہر مختلف سرگرمیوں میں مصروف رہنے سے وہ کسی حد تک ڈپریشن سے چھٹکارا حاصل کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔‏

جرمو نامی ایک شخص فن‌لینڈ کے شمالی اور جنوبی علاقوں میں رہ چکا ہے۔‏ وہ بیان کرتا ہے کہ ”‏جب بہت زیادہ اندھیرا ہوتا ہے تو ہم زیادہ لائٹیں جلا لیتے ہیں۔‏“‏ بعض لوگ ڈپریشن سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے اِسی طریقے کو استعمال کرتے ہیں۔‏ کچھ لوگ ایسے ملکوں میں چھٹیاں گزارنے چلے جاتے ہیں جہاں دھوپ زیادہ ہوتی ہے۔‏ لیکن بعض لوگوں نے تجربہ کِیا ہے کہ جب وہ چھٹیاں گزارنے کے بعد اپنے مُلک واپس جاتے ہیں تو وہ پہلے سے بھی زیادہ ڈپریشن کا شکار ہو جاتے ہیں۔‏

ڈپریشن کا مقابلہ کرنے کے لئے اچھی خوراک استعمال کرنا بھی ضروری ہے۔‏ سورج کی روشنی سے جسم میں وٹامن ڈی بنتا ہے۔‏ لیکن سردیوں میں سورج کی روشنی کم ہو جانے کی وجہ سے جسم میں وٹامن ڈی کی کمی ہو سکتی ہے۔‏ لہٰذا،‏ بعض ماہرین تجویز دیتے ہیں کہ سردیوں میں مچھلی،‏ دودھ،‏ کلیجی اور ایسی چیزوں کا زیادہ استعمال کِیا جانا چاہئے جن میں وٹامن ڈی پایا جاتا ہے۔‏

سردیوں میں قطب شمالی کے علاقے میں جن وجوہات کی بِنا پر اندھیرا ہوتا ہے وہی گرمیوں میں زیادہ روشنی کا باعث بھی بنتی ہیں۔‏ جوں‌جوں زمین سورج کے گِرد گردش کرتی ہے تو آہستہ‌آہستہ اِس کا شمالی حصہ سورج کے سامنے آ جاتا ہے۔‏ اِس کے نتیجے میں دن لمبے ہو جاتے ہیں اور گرمیوں کا موسم شروع ہو جاتا ہے۔‏ اِس موسم کے دوران آدھی رات تک سورج کی روشنی کا لطف اُٹھایا جا سکتا ہے!‏

‏[‏صفحہ ۲۷ پر عبارت]‏

دن کے بیشتر حصے میں اندھیرا نہیں بلکہ ہلکی سی روشنی ہوتی ہے

‏[‏صفحہ ۲۶ پر تصویر]‏

سردیوں کے دوران دوپہر کا وقت

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

‏/Dr. Hinrich Bäsemann

Naturfoto-Online​

‏[‏صفحہ ۲۶ پر تصویر]‏

بہتیرے لوگ سورج کی کم روشنی کی وجہ سے ڈپریشن کا شکار ہو جاتے ہیں