مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

جہاں دریا اُلٹا بہتا ہے

جہاں دریا اُلٹا بہتا ہے

جہاں دریا اُلٹا بہتا ہے

کمبوڈیا سے جاگو!‏ کا نامہ‌نگار

کیا آپ نے کبھی دریا کو اُلٹا بہتے دیکھا ہے؟‏ کیا آپ نے کبھی ایسے جنگل کے بارے میں سنا ہے جو ہر سال تقریباً چھ ماہ کے لئے پانی میں ڈوب جاتا ہے؟‏ کیا آپ جانتے ہیں کہ بعض لوگ ایسے تیرتے ہوئے گھروں میں رہتے ہیں جنہیں پانی اُتر جانے کے بعد دوسری جگہ پر منتقل کِیا جا تا ہے؟‏ شاید آپ کہیں کہ یہ ”‏ناممکن“‏ ہے۔‏ اگر ایسا ہے تو کمبوڈیا میں مون‌سون کے دوران سیر کرنے کے بعد یقیناً آپ کی رائے بدل جائے گی۔‏

مئی کے وسط سے اکتوبر تک صبح کے وقت مطلع صاف ہوتا ہے مگر دوپہر کو کالی گھٹائیں چھا جاتی ہیں اور دیکھتے ہی دیکھتے بہت تیز بارش ہونے لگتی ہے۔‏ اِس کے نتیجے میں خشک زمین تر ہو جاتی ہے اور پانی دریاؤں کے کناروں سے باہر بہنے لگتا ہے۔‏

دریا اُلٹا کیوں بہتا ہے؟‏

اگلے صفحے پر دئے گئے نقشے میں اُس مقام کو دیکھیں جہاں دریائے میکونگ اور دریائے ٹانلے ساپ ملتے ہیں۔‏ اِن دونوں دریاؤں کا پانی ملنے کے بعد دریائے میکونگ اور دریائے باسک میں تقسیم ہو جاتا ہے۔‏ پھر یہ جنوب کی طرف ویت‌نام کے ملک میں سے گزرتے ہیں اور وسیع میکونگ ڈیلٹا بناتے ہیں۔‏ ڈیلٹا سے مُراد خشکی کا وہ تکون ٹکڑا ہے جو کسی دریا کے چھوٹی‌چھوٹی شاخوں میں پھوٹ کر جھیل یا سمندر میں گِرنے سے پہلے اُس کی مٹی اور ریت جمع ہونے سے بنتا ہے۔‏

برسات کا موسم شروع ہونے کے بعد ڈیلٹا کے نشیبی علاقوں میں سیلاب آ جاتا ہے۔‏ اِن علاقوں میں موجود نالے جو عموماً خشک رہتے ہیں پانی سے بھر جاتے ہیں۔‏ لہٰذا،‏ مون‌سون کے دوران سیلاب کی وجہ سے دریائے ٹانلے ساپ اُلٹا بہنے لگتا ہے۔‏ اگرچہ یہ دریا جنوب کی طرف بہتا ہے مگر اِن دنوں شمال کی طرف یعنی جھیل ٹانلے ساپ کی جانب بہنے لگتا ہے۔‏

یہ جھیل کمبوڈیا کے دارالحکومت فینوم پین سے تقریباً ۱۰۰ کلومیٹر (‏۶۵ میل)‏ دُور ایک میدانی علاقے میں واقع ہے۔‏ خشک موسم میں اِس جھیل کا رقبہ ۰۰۰،‏۳ مربع کلومیٹر (‏۰۰۰،‏۱ مربع میل)‏ ہوتا ہے۔‏ لیکن مون‌سون میں اِس جھیل کا رقبہ چار سے پانچ گُنا بڑھ جاتا ہے۔‏ یہی وجہ ہے کہ یہ جنوب مشرقی ایشیا کی سب سے بڑی جھیل ہے۔‏

ایسے علاقے جہاں کبھی چاولوں کے لہلہاتے کھیت،‏ سڑکیں اور گاؤں نظر آتے تھے اب سب پانی میں ڈوب جاتے ہیں۔‏ حتیٰ کہ ۱۰ میٹر (‏۳۰ فٹ)‏ بلند درخت بھی پانی میں ڈوب جاتے ہیں۔‏ عام دنوں میں ماہی‌گیر صرف ۱ میٹر (‏۳ فٹ)‏ گہرے پانی میں کشتی چلاتے ہیں مگر اب اُن کی کشتیاں درختوں کے اُوپر چل رہی ہوتی ہیں۔‏ دیگر جگہوں پر لوگ سیلاب کو ایک آفت خیال کرتے ہیں مگر کمبوڈیا میں اِسے ایک برکت خیال کِیا جاتا ہے۔‏ ایسا کیوں ہے؟‏

سیلاب کے فوائد

جب دریائے ٹانلے ساپ اُلٹا بہتا ہے تو وہ اپنے ساتھ ڈیلٹا کی زرخیز مٹی لاتا اور اِسے جھیل ٹانلے ساپ میں ڈال دیتا ہے۔‏ اِس کے علاوہ،‏ دریائے میکونگ سے بہت سی مچھلیاں جھیل میں آ جاتی ہیں جہاں اُن کے لئے کافی خوراک ہوتی ہے اور وہ یہاں پر انڈے بھی دیتی ہیں۔‏ درحقیقت،‏ جھیل ٹانلے ساپ کا شمار میٹھے پانی کی مچھلیوں کے بڑے ذخیروں میں ہوتا ہے۔‏ مون‌سون کے بعد جھیل کا پانی اتنی تیزی سے کم ہوتا ہے کہ چند مچھلیاں درختوں میں پھنس جاتی ہیں اور ماہی‌گیر درختوں سے مچھلیاں پکڑتے ہیں۔‏

ہر سال آنے والے سیلاب کی وجہ سے اِس علاقے میں ماحولیاتی نظام بڑی تیزی سے بدلتا ہے۔‏ اِس علاقے میں درختوں اور دیگر پودوں کے اُگنے کی رفتار اُن علاقوں سے فرق ہوتی ہے جہاں سیلاب نہیں آتے۔‏ عام طور پر،‏ درختوں کے بڑھنے کی رفتار سُست ہوتی ہے اور خشک موسم میں اِن کے پتے گِرتے ہیں اور پھر مون‌سون کے دوران نئے پتے نکل آتے ہیں۔‏ اِس کے برعکس،‏ ٹانلے ساپ کے علاقے میں پائے جانے والے درختوں کے پتے اُس وقت تک نہیں گِرتے جب تک کہ وہ سیلاب کے پانی میں ڈوب نہیں جاتے۔‏ اِس کے علاوہ،‏ مون‌سون میں اِن کے بڑھنے کی رفتار تیز ہونے کی بجائے آہستہ ہو جاتی ہے۔‏ جوں‌جوں پانی کم ہوتا اور موسم خشک ہوتا ہے تو نئی کونپلیں نکلنے لگتی اور پتے تیزی سے بڑھنے لگتے ہیں۔‏ جب جھیل میں پانی کی سطح کم ہو جاتی ہے تو زمین پر گلےسڑے پتوں کی تہ نظر آنے لگتی ہے جو خشک موسم کے دوران درختوں اور دیگر نباتات کی نشوونما کے لئے کھاد کا کام دیتی ہے۔‏

بانسوں پر بنے اور تیرتے ہوئے گھر

اِس علاقے میں رہنے والے لوگ بدلتے ہوئے موسم کا مقابلہ کیسے کرتے ہیں؟‏ یہاں رہنے والے بعض لوگ بانسوں پر اپنے چھوٹےچھوٹے گھر بناتے ہیں۔‏ خشک موسم میں یہ گھر زمین سے ۶ میٹر (‏۲۰ فٹ)‏ بلند ہوتے ہیں۔‏ لیکن سیلاب کے دنوں میں پانی اُن کے گھروں تک پہنچ جاتا ہے۔‏ اِس لئے آمدورفت کے لئے ماہی‌گیروں کی کشتیاں اور بڑےبڑے تسلے استعمال کئے جاتے ہیں۔‏

اِس علاقے میں رہنے والے دیگر لوگ کشتی نما گھروں میں رہتے ہیں۔‏ دراصل وہ ایسے تختوں پر اپنے گھر بناتے ہیں جو پانی پر تیرتے رہتے ہیں۔‏ جب خاندان بڑھتا ہے تو ایک اَور تختہ لگا کر گھر کو بڑا کر لیا جاتا ہے۔‏ اِس جھیل پر تقریباً ۱۷۰ ایسے گاؤں ہیں جو پانی پر تیرتے رہتے ہیں۔‏

دن کے وقت بڑے اور بچے سب مچھلیاں پکڑنے کے لئے پانی میں جال ڈالتے ہیں۔‏ پانی کی سطح کے بڑھنے اور گھٹنے پر گھروں یا پورے گاؤں کو چند میل کے فاصلے پر ایسی جگہوں پر منتقل کِیا جا سکتا ہے جو جھیل کے کنارے کے نزدیک ہیں یا جہاں مچھلیاں کثرت سے پائی جاتی ہیں۔‏

چپوؤں سے چلنے والی لمبی کشتیاں تیرتے ہوئے بازار بن جاتے ہیں جہاں سے لوگ روزمرّہ استعمال کی چیزیں خریدتے ہیں۔‏ بعض کشتیوں کو ”‏بسوں“‏ کے طور پر استعمال کِیا جاتا ہے۔‏ یہاں تک کہ بچوں کے سکول بھی کشتیوں میں ہی ہوتے ہیں۔‏ جی ہاں،‏ اِس علاقے میں جہاں دریا اُلٹا بہتا ہے نباتات سے لے کر انسان تک سب دریا سے متاثر ہوتے ہیں۔‏

‏[‏صفحہ ۱۵ پر نقشہ]‏

‏(‏تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)‏

کمبوڈیا

جھیل ٹانلے ساپ

دریائے ٹانلے ساپ

دریائے میکونگ

فینوم پین

دریائے باسک

ویت‌نام

میکونگ ڈیلٹا

خشک موسم

مون‌سون

‏[‏صفحہ ۱۵ پر تصویر]‏

ایک لڑکا دریائے ٹانلے ساپ میں چپو چلاتے ہوئے

‏[‏صفحہ ۱۵ پر تصویر]‏

ایک گاؤں—‏خشک موسم میں اور مون‌سون میں

‏[‏صفحہ ۱۵ پر تصویروں کے حوالہ‌جات]‏

‏;Map: Based on NASA/​Visible Earth imagery

village photos: FAO/​Gordon Sharpless