مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

پتھروں سے تیارکردہ فن‌پارے

پتھروں سے تیارکردہ فن‌پارے

پتھروں سے تیارکردہ فن‌پارے

اٹلی سے جاگو!‏ کا نامہ‌نگار

قدرت کے مناظر کی تصویرکشی کرنے کے لئے مُصوّروں نے جتنے مختلف طریقے استعمال کئے ہیں اُن میں فلورن‌ٹائن موزیک یا کومیسو سرِفہرست ہے۔‏ موزیک کی دیگر اقسام کے برعکس،‏ اٹلی کے شہر فلورنس کے نام سے منسوب اِس قسم میں اکثر پتھر،‏ ٹائیل یا شیشے کے کسی خاص شکل میں کٹے ہوئے ٹکڑے استعمال نہیں ہوتے بلکہ مُصوّر پتھر کے باریک‌باریک اور بےترتیب ٹکڑوں کو ترتیب دے کر تصاویر بناتا ہے۔‏ اکثر یہ ٹکڑے اتنی خوبصورتی سے تراشے جاتے ہیں کہ جب اُنہیں آپس میں جوڑا جاتا ہے تو یہ اندازہ لگانا مشکل ہوتا ہے کہ جوڑ کہاں پر ہے۔‏

پتھروں سے ”‏تصاویر“‏ بنانے والے مُصوّر کی قدرتی رنگوں سے سجی تھالی بہت ہی خوبصورت دکھائی دیتی ہے۔‏ مُصوّر سنگِ‌لاجورد یعنی شوخ نیلے رنگ کے پتھر جس پر سفید نشان ہیں،‏ خوبصورت سنہرے چقماق کے ذرات اور مرمرِسبز جس پر گہرے ہرے رنگ کی ہلکی‌ہلکی سی دھاریاں ہیں کو استعمال کرتا ہے۔‏ دلچسپی کی بات ہے کہ سنگِ‌مرمر مختلف رنگوں میں دستیاب ہوتا ہے جس میں زرد،‏ بھورے،‏ سبز اور سُرخ رنگ کے مختلف شیڈز شامل ہیں۔‏ اِس کے علاوہ،‏ عقیق،‏ زبرجد یا یشب،‏ سنگِ‌سلیمانی،‏ سنگِ‌سماق اور دیگر پتھر خوبصورت اور شوخ رنگوں کے ایسے شیڈز دیتے ہیں جن کی مدد سے مُصوّر اپنے فن‌پارے تیار کرتے ہیں۔‏ وہ چٹانوں،‏ نباتات،‏ پانی کی بےقابو موجوں اور آسمان پر چھائے بادلوں کے قدرتی مناظر کی تصویرکشی کرنے کے لئے مختلف رنگوں کے پتھروں کو استعمال کرتے ہیں۔‏

موزیک یعنی پچی‌کاری کی یہ قسم کوئی نیا فن نہیں ہے۔‏ غالباً اِس کا آغاز مشرقِ‌بعید سے ہوا اور پہلی صدی عیسوی میں یہ فن روم تک پہنچ گیا۔‏ اِسے فرش اور دیواروں کی سجاوٹ کے لئے استعمال کِیا جانے لگا۔‏ اگرچہ فلورن‌ٹائن موزیک کا فن بزنطینی اور قرونِ‌وسطیٰ میں بہت عام تھا توبھی سولہویں صدی میں فلورنس کے کلاسیکی طرزِتعمیر نے اِس میں بڑا نام کمایا۔‏ یہاں تک کہ آج بھی فلورن‌ٹائن موزیک کے خوبصورت فن‌پارے یورپ کے محلوں اور عجائب گھروں کی زینت ہیں۔‏

پتھروں سے ”‏تصاویر بنانا“‏ ایک محنت‌طلب کام ہے۔‏ اِس سلسلے میں ایک رسالہ بیان کرتا ہے:‏ ”‏ہمارے زمانے میں کسی صنعتی کام میں صرف ہونے والے وقت کا جائزہ لینے والا شخص“‏ شاید یہ دیکھ کر دنگ رہ جائے کہ موزیک کے ”‏سادہ سے کام“‏ میں کتنا وقت صرف ہوتا ہے!‏ پس ماضی کی طرح آج بھی موزیک کے فن‌پاروں کی جو قیمت لگائی جاتی ہے اِس کے پیشِ‌نظر بیشتر لوگ اِنہیں خریدنا مشکل پاتے ہیں۔‏

تصاویر کیسے بنائی جاتی ہیں؟‏

موزیک سے کوئی تصویر بنانے کے لئے سب سے پہلے نمونے کی ضرورت ہوتی ہے۔‏ پھر مُصوّر اِس نمونے یا اِس کے چھاپے کو ٹکڑوں میں کاٹ لیتا ہے۔‏ اِس کے بعد وہ بڑے تحمل کے ساتھ اپنے تصور کے مطابق ہر حصے کے لئے پتھروں کا انتخاب کرتا ہے۔‏ پھر وہ اپنے منتخب پتھر کے ٹکڑے کو نمونے کے کٹے ہوئے حصے کے اُوپر چپکا دیتا ہے۔‏

اِس کے بعد مُصوّر دو سے تین ملی‌میٹر (‏تقریباً ۸/‏۱ انچ)‏ موٹے پتھر کے ہر ٹکڑے کو لیکر اوزار میں مضبوطی سے لگا دیتا ہے۔‏ پھر وہ اِن ٹکڑوں کو ایک کمان‌نما لکڑی کی آری کی مدد سے جس میں لوہے کی تار کو بڑی مضبوطی سے کھینچ کر لگایا جاتا ہے،‏ احتیاط کے ساتھ ضرورت کے مطابق کاٹ لیتا ہے۔‏ اِس دوران وہ تار کو گیلا رکھنے کے لئے اِس پر کچھ لگاتا رہتا ہے۔‏ اِس کے بعد وہ اِن ٹکڑوں کی بڑی باریکی کے ساتھ رگڑائی کرتا ہے۔‏ جب وہ اُنہیں آپس میں جوڑتا ہے تو اُن کے درمیان ذرا سی بھی جھری نظر نہیں آتی۔‏ تصور کریں کہ پتھر کے اتنے باریک ٹکڑوں سے انگور کی بیل کی نرم‌ونازک ڈالیوں کو بنانا کتنا مشکل ہوتا ہوگا!‏

تمام ٹکڑوں کو اپنی‌اپنی جگہ جوڑنے کے بعد اُنہیں ایک شیٹ پر چپکا دیا جاتا ہے۔‏ جب پتھروں سے بنی تصویر کو چپکانے کے بعد ہموار اور پالش کرکے خوب چمکایا جاتا ہے تو آپ کو اِس میں جو خوبصورتی نظر آتی ہے کیمرے سے لی گئی تصویر بھی اُس کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔‏ پھول کی نازک پنکھڑیوں کو مختلف رنگ دینے کے لئے مُصوّر جس مہارت کے ساتھ پتھر کے چھوٹےچھوٹے ٹکڑوں کو استعمال کرتے ہیں اُسے دیکھ کر عقل دنگ رہ جاتی ہے۔‏ پھل،‏ گلدان،‏ تتلیاں،‏ پرندے اور قدرتی مناظر چند ایسے موضوعات ہیں جنہیں اِن مُصوّروں نے اپنے تصورات کے مطابق ڈھالا ہے۔‏

فلورن‌ٹائن موزیک کا ایک دلچسپ پہلو یہ ہے کہ مُصوّر خود بھی نہیں جانتا کہ اُس کی تخلیق کیسی ہوگی۔‏ مگر اپنی اِس تخلیق کے لئے وہ اُن ہی رنگوں اور پتھروں کا سہارا لیتا ہے جو ہمارے خالق نے خلق کئے ہیں۔‏ اِس سلسلے میں ایک کتاب بیان کرتی ہے ”‏قیمتی اور خوبصورت پتھروں میں بھی آپ کو اپنے خالق کی بےپناہ قدرت کی جھلک نظر آئے گی۔‏ خدا نے اِن چھوٹی‌چھوٹی چیزوں میں بھی دُنیابھر کی خوبصورتی سمو رکھی ہے۔‏ پس خدا کی یہ دستکاری کسی نہ کسی طرح اُس کی پُرجلال ہستی کو ہم پر آشکارا کرتی ہے۔‏“‏

‏[‏صفحہ ۲۴،‏ ۲۵ پر تصویر کا حوالہ]‏

‏:25 & 24 All photos pages

Su concessione del Ministero per i

Beni e le Attività Culturali-Opificio

‏,delle Pietre Dure di Firenze

Archivio Fotografico