مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا مجھے اپنے دوست کی غلطی بتانی چاہئے؟‏

کیا مجھے اپنے دوست کی غلطی بتانی چاہئے؟‏

نوجوانوں کا سوال

کیا مجھے اپنے دوست کی غلطی بتانی چاہئے؟‏

‏”‏یہ بہت مشکل بات تھی۔‏ وہ میرا بہت اچھا دوست تھا۔‏“‏—‏جیمز۔‏ *

‏”‏مَیں بڑی مشکل میں پڑ گئی تھی۔‏ میری دوستوں نے مجھ سے بات کرنا چھوڑ دیا کیونکہ مَیں نے اُن کے غلط کاموں کے بارے میں بتا دیا تھا۔‏“‏—‏سمیرا۔‏

بائبل بیان کرتی ہے:‏ ”‏ایسا دوست بھی ہے جو بھائی سے زیادہ محبت رکھتا ہے۔‏“‏ (‏امثال ۱۸:‏۲۴‏)‏ کیا آپ کو ایسا دوست ملا ہے؟‏ اگر ایسا ہے تو آپ نے بہت قیمتی چیز حاصل کر لی ہے۔‏

لیکن اگر کلیسیا میں آپ کا کوئی دوست کسی غلط کام میں پڑ جاتا ہے تو آپ کیا کریں گے؟‏ مثال کے طور پر،‏ اگر وہ بداخلاقی،‏ سگریٹ‌نوشی،‏ شراب‌نوشی،‏ منشیات کے استعمال یا کسی اَور غلط کام میں پڑ جاتا ہے تو آپ کیا کریں گے؟‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۶:‏۹،‏ ۱۰؛‏ ۱-‏تیمتھیس ۱:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ کیا آپ اپنے دوست کو بتائیں گے کہ آپ اُس کے غلط کام سے واقف ہیں؟‏ کیا آپ اپنے والدین کو بتائیں گے؟‏ کیا آپ اپنے دوست کے والدین کو بتائیں گے؟‏ یا کیا آپ کلیسیا کے کسی بزرگ کو بتائیں گے؟‏ * اگر آپ کسی کو بتائیں گے تو کیا آپ کی دوستی قائم رہے گی؟‏ اگر آپ کسی کو نہیں بتاتے تو کیا یہ اچھا ہوگا؟‏

کیا مجھے کسی کو بتانا چاہئے؟‏

ہم سب غلطیاں کرتے ہیں۔‏ خدا کا کلام بیان کرتا ہے:‏ ”‏سب نے گُناہ کِیا اور خدا کے جلال سے محروم ہیں۔‏“‏ (‏رومیوں ۳:‏۲۳‏)‏ بعض کسی سنگین گناہ میں پڑ جاتے ہیں۔‏ جبکہ دیگر کوئی غلط قدم اُٹھا لیتے ہیں اور اگر اُن کی اصلاح نہ کی جائے تو وہ مشکل میں پڑ سکتے ہیں۔‏ (‏گلتیوں ۶:‏۱‏)‏ آئیں حقیقی زندگی کی ایک مثال پر غور کرتے ہیں۔‏

ایک نوجوان مسیحی بہن مریم کو پتہ چلا کہ کلیسیا میں اُس کی ایک دوست کے پاس انٹرنیٹ پر ایسی تصویریں اور گانے ہیں جو غلط خواہشات کو اُبھار سکتے ہیں۔‏

غور کریں:‏ اگر آپ مریم کی جگہ ہوتے تو کیا کرتے؟‏ کیا آپ کسی کو بتاتے؟‏ یا کیا آپ یہ سوچتے کہ وہ انٹرنیٹ پر جوکچھ بھی کرتی ہے یہ اُس کا اپنا فیصلہ ہے؟‏ اگر مریم آپ سے مشورت لینے آتی تو آپ اُس سے کیا کہتے؟‏

‏․․․․․‏

مریم نے کیا کِیا:‏ اِس معاملے پر غور کرنے کے بعد مریم نے فیصلہ کِیا کہ وہ اپنی دوست کے والدین سے بات کرے گی۔‏ وہ بیان کرتی ہے:‏ ”‏اُس کے والدین سے بھی میری اچھی بات‌چیت ہے اِس لئے مَیں اُن کو بتانے سے ڈر رہی تھی۔‏ اُن کو بتانا اِتنا مشکل تھا کہ مَیں رونے لگی۔‏“‏

آپ کیا سوچتے ہیں؟‏ کیا مریم نے صحیح کِیا تھا؟‏ یا کیا اُسے کسی کو نہیں بتانا چاہئے تھا؟‏

اِن سوالوں کا جواب حاصل کرنے کے لئے چند نکات پر غور کریں:‏

اِس صورتحال میں ایک حقیقی دوست کیا کرے گا؟‏ امثال ۱۷:‏۱۷ بیان کرتی ہے:‏ ”‏دوست ہر وقت محبت دکھاتا ہے اور بھائی مصیبت کے دن کے لئے پیدا ہوا ہے۔‏“‏ جب کوئی شخص کسی ایسی راہ پر چلتا ہے جو بائبل کے اصولوں کے مطابق نہیں تو خواہ اُسے پتہ ہے یا نہیں وہ ”‏مصیبت“‏ میں ہے۔‏ اگرچہ چھوٹی‌چھوٹی باتوں کو مسئلہ بنا کر ”‏حد سے زیادہ نیکوکار“‏ بننا غلط ہے توبھی ایک حقیقی دوست ایسے معاملات کو نظرانداز نہیں کرے گا جو خدا کے اصولوں کے خلاف ہیں۔‏ (‏واعظ ۷:‏۱۶‏)‏ دراصل ایسے معاملات کو نظرانداز کرنا بھی ایک گُناہ ہے۔‏—‏احبار ۵:‏۱‏۔‏

اگر آپ والدین ہوتے؟‏ خود سے پوچھیں:‏ ’‏اگر مَیں ایک باپ یا ماں ہوتا اور میرے بیٹے یا بیٹی کے پاس انٹرنیٹ پر غلط تصویریں یا گانے ہوتے تو کیا مَیں اِن کے بارے میں جاننا چاہتا؟‏ اگر میرے بیٹے یا بیٹی کا کوئی ایسا دوست ہوتا جو اُس کے غلط کام سے واقف ہوتا لیکن مجھے نہ بتاتا تو مَیں کیسا محسوس کرتا؟‏‘‏

خدا کے معیار سب سے اہم ہیں۔‏ جب کوئی خدا کے معیاروں کی خلاف‌ورزی کرتا ہے تو آپ کو خاموش نہیں رہنا چاہئے۔‏ آپ کو بائبل میں درج خدا کے معیاروں کے مطابق عمل کرنا چاہئے۔‏ ایسا کرنے سے آپ خدا کے دل کو خوش کریں گے۔‏ (‏امثال ۲۷:‏۱۱‏)‏ اِس کے علاوہ،‏ آپ یہ جان کر خوش ہوں گے کہ جوکچھ آپ نے کِیا ہے وہ آپ کے دوست کی بھلائی کے لئے ہے۔‏—‏حزقی‌ایل ۳۳:‏۸‏۔‏

‏”‏بولنے کا ایک وقت“‏

بائبل بیان کرتی ہے:‏ ”‏چپ رہنے کا ایک وقت ہے اور بولنے کا ایک وقت ہے۔‏“‏ (‏واعظ ۳:‏۷‏)‏ بچے عموماً یہ نہیں بتا سکتے کہ کسی صورتحال میں کونسا فیصلہ کرنا مناسب ہے۔‏ جب اُن کا دوست کوئی غلط کام کرتا ہے تو وہ سوچتے ہیں:‏ ’‏مَیں اپنے دوست کو مشکل میں نہیں دیکھنا چاہتا یا مَیں اپنے دوست کو ناراض نہیں کرنا چاہتا۔‏‘‏ اگر صرف یہی باتیں اہمیت رکھتی ہیں تو ”‏چپ“‏ رہنے کا فیصلہ کرنا بہت آسان ہوگا۔‏

تاہم،‏ جوں‌جوں آپ بڑے ہوتے ہیں ایسے معاملات کے بارے میں آپ کی سوچ بدل جاتی ہے۔‏ آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کا دوست مشکل میں ہے اور آپ کو اُس کی مدد کرنی چاہئے۔‏ اگر آپ کو پتہ چلتا ہے کہ آپ کا دوست کسی غلط کام میں پڑ گیا ہے تو آپ کس طرح سے اُس کی مدد کر سکتے ہیں؟‏

سب سے پہلے تو اِس بات کی تصدیق کریں کہ جوکچھ آپ نے سنا ہے وہ صحیح بھی ہے یا نہیں۔‏ یہ محض افواہ بھی ہو سکتی ہے۔‏ (‏امثال ۱۴:‏۱۵‏)‏ اُنیس سالہ روبینہ بیان کرتی ہے:‏ ”‏میری ایک دوست نے میرے بارے میں جھوٹی باتیں پھیلانا شروع کر دیں اور جو لوگ میرے قریب تھے وہ اُس کی باتوں کو سچ ماننے لگے۔‏ مَیں اِس بات سے پریشان تھی کہ کوئی میری بات کا یقین نہیں کرے گا!‏“‏ بائبل بیان کرتی ہے کہ یسوع مسیح ’‏اپنے کانوں کے سننے کے موافق فیصلہ نہیں کرے گا۔‏‘‏ (‏یسعیاہ ۱۱:‏۳‏)‏ آپ اِس سے کیا سیکھتے ہیں؟‏ جوکچھ بھی آپ سنتے ہیں فوراً اُس کا یقین نہ کر لیں۔‏ حقیقت معلوم کرنے کی کوشش کریں۔‏ اِس سلسلے میں حقیقی زندگی کی ایک مثال پر غور کریں۔‏

جیمز،‏ جس کا اِس مضمون کے شروع میں ذکر کِیا گیا ہے کو پتہ چلا کہ اُس کے ایک قریبی دوست نے ایک پارٹی میں منشیات استعمال کی ہیں۔‏

غور کریں:‏ اگر آپ جیمز کی جگہ ہوتے تو آپ کیا کرتے؟‏ آپ یہ کیسے معلوم کرتے کہ جو کچھ آپ نے سنا ہے وہ سچ ہے یا نہیں؟‏

‏․․․․․‏

جیمز نے کیا کِیا۔‏ پہلے جیمز نے یہ تاثر دیا کہ نہ تو اُس نے کچھ سنا ہے اور نہ ہی وہ کچھ جانتا ہے۔‏ وہ کہتا ہے:‏ ”‏بعد میں میرا ضمیر مجھے ملامت کرنے لگا کہ مجھے اِس معاملے کے بارے میں اپنے دوست سے بات کرنی چاہئے۔‏“‏

آپ کیا سوچتے ہیں؟‏ اگر آپ پہلے اُس شخص سے بات کریں گے جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ غلط کام میں پڑ گیا ہے تو اِس کا کیا فائدہ ہوگا؟‏

‏․․․․․‏

اگر آپ اِس معاملے کے بارے میں اُس شخص سے بات کرنا مشکل پاتے ہیں تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟‏

‏․․․․․‏

جیمز کے دوست نے تسلیم کِیا کہ اُس نے پارٹی میں منشیات لی تھیں۔‏ لیکن پھر اُس نے جیمز سے کہا کہ وہ اِس کے بارے میں کسی کو نہ بتائے۔‏ جیمز وہی کرنا چاہتا تھا جو درست تھا لیکن وہ یہ بھی چاہتا تھا کہ اُس کا دوست خود صحیح فیصلہ کرے۔‏ لہٰذا اُس نے اپنے دوست سے کہا کہ وہ ایک ہفتے کے اندراندر اپنی غلطی کے بارے میں کلیسیا کے بزرگوں کو بتا ئے۔‏ اگر وہ ایسا نہیں کرے گا تو جیمز اُنہیں بتا دے گا۔‏

آپ کے خیال میں جیمز نے جو کچھ کِیا،‏ کیا وہ صحیح تھا؟‏ اگر صحیح تھا تو کیوں اور اگر غلط تھا تو کیوں؟‏

‏․․․․․‏

جیمز کا دوست بزرگوں کے پاس نہیں گیا۔‏ اِس لئے جیمز نے خود بزرگوں کو صورتحال سے آگاہ کِیا۔‏ تاہم،‏ بعدازاں اُس کا دوست یہ سمجھ گیا کہ جو کچھ اُس نے کِیا وہ غلط تھا۔‏ بزرگوں نے اُسے یہ سمجھنے میں مدد دی کہ اُسے تائب ہونا اور یہوواہ خدا کے ساتھ اپنے رشتے کو بحال کرنا چاہئے۔‏

کیا اپنے دوست کی غلطی بتانا اُس سے بےوفائی کرنا ہے؟‏

آپ شاید سوچیں:‏ ’‏اگر مَیں اپنے دوست کی غلطی کے بارے میں کسی کو بتاتا ہوں تو کیا مَیں اُس سے بےوفائی نہیں کروں گا؟‏ کیا یہ تاثر دینا کہ مَیں کچھ نہیں جانتا آسان نہیں ہوگا؟‏‘‏ اگر آپ کو ایسی صورتحال کا سامنا ہو تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟‏

یہ سچ ہے کہ خاموش رہنا آسان ہے لیکن ایسا کرنے سے آپ اپنے دوست کے لئے محبت نہیں دکھا رہے ہوں گے۔‏ اِس کے برعکس،‏ اپنے دوست کی غلطی کو بتانے سے آپ اُس کے لئے حقیقی محبت ظاہر کر سکتے ہیں۔‏ ایسا کرنا مشکل ہو سکتا ہے اور اِس کے لئے دلیری درکار ہے۔‏ کیوں‌نا یہوواہ خدا سے اِس معاملے کے بارے میں دُعا کریں؟‏ اُس سے حکمت اور دلیری مانگیں۔‏ وہ ضرور آپ کی مدد کرے گا۔‏—‏فلپیوں ۴:‏۶‏۔‏

اِس بات پر بھی غور کریں کہ اگر آپ اپنے دوست کی غلطی کے بارے میں بتاتے ہیں تو اِس سے اُسے کیا فائدہ ہوگا۔‏ فرض کریں کہ آپ اور آپ کا دوست ایک پہاڑ پر چڑھ رہے ہیں۔‏ ایک غلط قدم اُٹھانے کی وجہ سے آپ کا دوست نیچے گر جاتا ہے۔‏ صاف ظاہر ہے کہ اُسے مدد کی ضرورت ہے۔‏ لیکن اگر وہ مدد قبول کرنے کی بجائے خود ہی اُوپر چڑھنا شروع کر دیتا ہے تو آپ کیا کریں گے؟‏ کیا آپ اُسے اپنی جان کو خطرے میں ڈالنے دیں گے؟‏

یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے آپ کا دوست بائبل کے اصولوں کی خلاف‌ورزی کرتے ہوئے غلط قدم اُٹھاتا اور گُناہ میں پڑ جاتا ہے۔‏ شاید وہ یہ سوچے کہ کسی کی مدد کے بغیر ہی وہ روحانی طور پر بحال ہو سکتا ہے لیکن یہ سراسر احمقانہ بات ہوگی۔‏ ہو سکتا ہے کہ آپ کا دوست اپنی غلطی کی وجہ سے شرمندگی محسوس کرے۔‏ لیکن اگر آپ اپنے دوست کی غلطی کے بارے میں کسی کو بتاتے ہیں تو آپ اُس کی جان بچا سکتے ہیں۔‏—‏یعقوب ۵:‏۱۵‏۔‏

پس اگر آپ کا دوست کسی غلط کام میں پڑ جاتا ہے تو اِس کے بارے میں بتانے سے مت ڈریں۔‏ اُس کے لئے مدد کا بندوبست کرنے سے آپ یہوواہ خدا اور اپنے دوست کے لئے وفاداری ظاہر کرتے ہیں۔‏ ایک نہ ایک دن آپ کا دوست ضرور آپ کی مدد کے لئے شکرگزار ہوگا۔‏

عنوان ”‏نوجوانوں کا سوال“‏ کے مزید مضامین اِس ویب‌سائٹ پر مل سکتے ہیں:‏ www.watchtower.org/ype

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 3 اِس مضمون میں نام بدل دئے گئے ہیں۔‏

^ پیراگراف 6 یہوواہ کے گواہوں کی کلیسیا میں بزرگ سنگین گناہ میں پڑ جانے والوں کی روحانی طور پر مدد کرتے ہیں۔‏—‏یعقوب ۵:‏۱۴-‏۱۶‏۔‏

ذرا سوچیں

▪ اپنے دوست کی غلطی کے بارے میں بتانے سے آپ اُس کے لئے وفاداری کیسے ظاہر کرتے ہیں؟‏

▪ کیا آپ کو یاد ہے کہ بائبل میں ایسے کونسے اشخاص کا ذکر کِیا گیا ہے،‏ جنہوں نے اپنے دوست کے لئے وفاداری دکھائی؟‏ آپ اُن کی مثال سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

‏[‏صفحہ ۱۲ پر تصویر]‏

اگر آپ کا دوست ایک غلط قدم اُٹھانے کی وجہ سے گر جاتا ہے تو اُس کے لئے مدد کا بندوبست کریں