مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

اخراجات کے معاملے میں اچھے فیصلے کریں

اخراجات کے معاملے میں اچھے فیصلے کریں

اخراجات کے معاملے میں اچھے فیصلے کریں

خدا کے کلام میں لکھا ہے کہ ”‏زر کی دوستی ہر قسم کی بُرائی کی جڑ ہے۔‏“‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۶:‏۱۰‏)‏ ”‏زر کی دوستی“‏ یعنی پیسوں سے پیار کرنا واقعی نقصاندہ ہو سکتا ہے۔‏ کئی لوگوں کی زندگی میں دولت کمانا ہی سب سے اہم بات ہوتی ہے۔‏ بعض لوگ پیسوں کے غلام بن جاتے ہیں جس کی وجہ سے اُنہیں طرح طرح کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔‏ لیکن جب لوگ سوچ‌سمجھ کر اپنی آمدنی خرچ کرتے ہیں تو اُن کو فائدہ ہوتا ہے۔‏ پاک صحائف میں کہا گیا ہے کہ پیسوں سے بہت سے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔‏

خدا کے کلام میں مالی مسائل سے نپٹنے کے سلسلے میں تفصیل سے نہیں بتایا گیا ہے۔‏ لیکن اِس میں چند ہدایات پائی جاتی ہیں جن پر عمل کرنے سے آپ اخراجات کے معاملے میں اچھے فیصلے کر پائیں گے۔‏ آگے پانچ ایسی ہدایات دی گئی ہیں جن پر عمل کرنے کا مشورہ معاشی ماہرین دیتے ہیں۔‏ دلچسپی کی بات ہے کہ یہ ہدایات خدا کے کلام میں بھی درج ہیں۔‏

بچت کریں۔‏ پاک صحائف سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا نے بنی‌اسرائیل کو بچت کرنے کی اہمیت سکھائی تھی۔‏ اُس نے اُنہیں ہر سال اپنی پیداوار کا دسواں حصہ الگ کرکے رکھنے کا حکم دیا۔‏ یہ رقم اُس وقت اُن کے کام آتی جب وہ عیدیں منانے کے لئے خدا کی عبادت‌گاہ کا سفر کرتے۔‏ (‏استثنا ۱۴:‏۲۲-‏۲۷‏)‏ پولس رسول نے مسیحیوں کو یہ مشورہ دیا کہ وہ ہر ہفتے اپنی آمدنی کے مطابق کچھ پیسے جمع کر رکھیں تاکہ وہ ضرورت‌مند مسیحیوں کی مدد کر سکیں۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۶:‏۱،‏ ۲‏)‏ معاشی ماہرین بھی بچت کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔‏ لہٰذا،‏ بچت کرنے کو اہم خیال کریں۔‏ جونہی آپ کو تنخواہ ملتی ہے،‏ اِس میں سے تھوڑی سی رقم بینک میں یا پھر کسی اَور محفوظ جگہ جمع کر دیں۔‏ یوں یہ رقم محفوظ ہو جائے گی اور آپ اِسے فوراً خرچ نہیں کریں گے۔‏

حساب لگائیں۔‏ حساب لگانے سے آپ اِس بات کا اندازہ لگا سکیں گے کہ آپ کی کُل‌آمدنی کتنی ہے اور آپ کے اخراجات کیا ہیں۔‏ پھر آپ اپنی آمدنی کے مطابق پیسہ خرچ کریں گے اور اپنی ضروریات بھی پوری کر پائیں گے۔‏ اِس کوشش میں رہیں کہ آپ اپنی پوری آمدنی خرچ نہ کریں۔‏ اِس بات کی پہچان رکھیں کہ کن چیزوں کا شمار ضروریاتِ‌زندگی میں ہوتا ہے اور کونسی چیزیں غیرضروری ہیں۔‏ یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں سے کہا کہ وہ کوئی بھی کام شروع کرنے سے پہلے حساب لگا لیں کہ اُس پر”‏کتنا خرچ آئے گا۔‏“‏ (‏لوقا ۱۴:‏۲۸‏؛‏ نیو اُردو بائبل ورشن‏)‏ خدا کے کلام میں غیرضروری چیزوں کے لئے قرضہ لینے کے خطروں سے آگاہ کِیا گیا ہے۔‏—‏امثال ۲۲:‏۷‏۔‏

مستقبل کا سوچیں۔‏ اِس بات کو مدِنظر رکھیں کہ مستقبل میں آپ کو کونسے اخراجات اُٹھانے ہوں گے۔‏ مثال کے طور پر اگر آپ نے گھر خریدنے کا فیصلہ کِیا ہے تو آسان شرائط پر قرضہ لینے کی کوشش کریں۔‏ اگر آپ کے بیوی‌بچے ہیں تو شاید آپ زندگی یا صحت کا بیمہ کرانے کا سوچیں۔‏ اس کے علاوہ آپ ایسی سکیموں کے بارے میں بھی سوچ سکتے ہیں جن کے ذریعے آپ کو بڑھاپے میں پینشن یا آمدنی ملے۔‏ پاک صحائف میں لکھا ہے کہ ”‏محنتی شخص کے منصوبے منافع‌بخش ہوتے ہیں۔‏“‏—‏امثال ۲۱:‏۵‏؛‏ نیو اُردو بائبل ورشن۔‏

سیکھنے کا شوق برقرار رکھیں۔‏ مختلف ہنر سیکھیں،‏ اپنی صحت کا خیال رکھیں اور مطمئن رہنے کی کوشش کریں۔‏ ایسا کرنے سے آپ کو بڑا فائدہ ہوگا۔‏ خود میں نئی باتیں سیکھنے کا شوق پیدا کریں اور اِس شوق کو زندگی‌بھر برقرار رکھیں۔‏ پاک صحائف میں یہ ہدایات دی گئی ہے کہ ”‏دانائی اور تمیز کی حفاظت کر۔‏“‏ اِن میں حکمت کو کام میں لانے کی ہدایت بھی پائی جاتی ہے۔‏—‏امثال ۳:‏۲۱،‏ ۲۲؛‏ واعظ ۱۰:‏۱۰‏۔‏

پیسوں کو حد سے زیادہ اہمیت نہ دیں۔‏ جائزوں سے دریافت ہوا ہے کہ جو لوگ پیسوں کو اہمیت دینے کی بجائے دوسروں کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنے کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں،‏ وہ زیادہ خوش رہتے ہیں۔‏ کئی لوگ لالچ کو اپنے دل میں جڑ پکڑنے دیتے ہیں۔‏ اُن کے پاس ضروریاتِ‌زندگی کو پورا کرنے کے لئے کافی پیسہ ہوتا ہے لیکن اِس کے باوجود وہ زیادہ سے زیادہ پیسے جمع کرنے کی کوشش میں رہتے ہیں۔‏ البتہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہمارے پاس اتنا پیسہ ہو کہ ہم خوراک،‏ کپڑوں اور رہنے کی جگہ کے محتاج نہ ہوں۔‏ اِس وجہ سے خدا کے کلام میں یہ ہدایت پائی جاتی ہے:‏ ”‏اگر ہمارے پاس کھانے پہننے کو ہے تو اُسی پر قناعت کریں۔‏“‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۶:‏۸‏)‏ اگر ہم اُن چیزوں سے مطمئن ہیں جو ہمارے پاس ہیں تو ہم پیسوں سے پیار کرنے کے خطرے میں نہیں پڑیں گے۔‏ اِس طرح ہم بہت سے مسائل سے بچے رہیں گے۔‏

زر کی دوستی واقعی ہر قسم کی بُرائی کی جڑ ہے۔‏ اگر آپ محتاط نہیں رہیں گے تو آپ پیسوں کے غلام بننے کے خطرے میں ہوں گے۔‏ جو لوگ سوچ‌سمجھ کر اپنی آمدنی خرچ کرتے ہیں اُنہیں اپنی ضروریاتِ‌زندگی پوری کرنے کے لئے مزید کام کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔‏ اِس لئے وہ اپنے خاندان اور عزیزوں کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنے اور خدا کی خدمت کرنے کو زیادہ وقت دے سکتے ہیں۔‏ کبھی‌کبھار ایسا لگتا ہے کہ لوگوں کو ہمیشہ مالی مسائل کا سامنا رہے گا۔‏ لیکن کیا لوگ واقعی ہمیشہ پیسوں کی فکر میں رہیں گے؟‏ کیا ہم ایسا وقت بھی دیکھیں گے جب غربت کا نام‌ونشان مِٹ جائے گا؟‏ اِن سوالوں کا جواب اگلے مضمون میں دیا جائے گا۔‏

‏[‏صفحہ ۵ پر عبارت]‏

یہ جان لیں کہ آپ کی کُل‌آمدنی کیا ہے اور اِس کوشش میں رہیں کہ آپ اپنی پوری آمدنی خرچ نہ کریں

‏[‏صفحہ ۵ پر عبارت]‏

اِس بات کی پہچان رکھیں کہ کن چیزوں کا شمار ضروریاتِ‌زندگی میں ہوتا ہے اور کونسی چیزیں غیرضروری ہیں

‏[‏صفحہ ۶ پر عبارت]‏

سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہمارے پاس اتنا پیسہ ہو کہ ہم خوراک،‏ کپڑوں اور رہنے کی جگہ کے محتاج نہ ہوں

‏[‏صفحہ ۷ پر بکس/‏تصویر]‏

بچوں کو پیسہ سوچ‌سمجھ کر خرچ کرنا سکھائیں

آجکل بہت سے لوگوں کو مالی مشکلات کا سامنا ہے۔‏ اِس لئے ماہرین،‏ والدین کو ہدایت دیتے ہیں کہ وہ اپنے بچوں کو چھوٹی عمر سے ہی سوچ‌سمجھ کر پیسہ خرچ کرنا سکھائیں۔‏ اگر بچوں سے پوچھا جائے کہ پیسے کہاں سے آتے ہیں تو اکثر وہ کہتے ہیں کہ ”‏امی‌ابو سے۔‏“‏ اپنے بچوں کو ضروری اور غیر ضروری اخراجات میں فرق کرنا سکھائیں۔‏ اِس کے علاوہ اُنہیں بچت کرنا اور منافع کمانے کے لئے پیسہ لگانا بھی سکھائیں۔‏ اِس طرح وہ قرض کی دلدل میں پھنسنے اور پیسوں کی غلامی میں پھنس جانے سے بچے رہیں گے۔‏ غور کریں کہ پیسوں کے سلسلے میں آپ اپنے بچوں کو کیا سکھا سکتے ہیں۔‏

۱.‏ اچھی مثال قائم کریں۔‏ عام طور پر بچے و ہی کرتے ہیں جو وہ والدین کو کرتا دیکھتے ہیں۔‏

۲.‏ حدود مقرر کریں۔‏ اپنے بچوں کو بتائیں کہ آپ کتنے پیسے خرچ کر سکتے ہیں اور اُنہیں کتنے پیسے خرچ کرنے کی اجازت ہے۔‏ جب آپ نے اُنہیں ایک چیز خریدنے سے منع کر دیا ہے تو اُن کی ضد کے باوجود اپنی بات کے پکے رہیں۔‏

۳.‏ اُنہیں فیصلہ کرنے دیں۔‏ اگر آپ اپنے بچوں کو جیب‌خرچ دیتے ہیں یا پھر اگر وہ چھوٹی‌موٹی نوکری سے پیسے کماتے ہیں تو اُنہیں اِس رقم کو خرچ کرنے کے سلسلے میں مشورہ دیں۔‏ پھر اُنہیں اِس بات کا فیصلہ کرنے دیں کہ وہ اِس رقم کو کیسے خرچ کریں گے۔‏

۴.‏ اُنہیں فیاضی سے کام لینا سکھائیں۔‏ اپنے بچوں کو سکھائیں کہ وہ اپنے پیسوں کو دوسروں کے فائدہ کے لئے بھی خرچ کریں۔‏ اُنہیں یہ بھی سکھائیں کہ وہ خدا کی عبادت کو فروغ دینے کے لئے پیسے عطیہ میں دیں۔‏