میرا بچہ پڑھنےلکھنے سے کیوں کتراتا ہے؟
میرا بچہ پڑھنےلکھنے سے کیوں کتراتا ہے؟
میکسیکو سے جاگو! کا نامہنگار
سٹیون کو پڑھنا مشکل لگتا ہے۔ اِس لئے جب بھی اُس کو کلاس میں اُونچی آواز میں پڑھنے کو کہا جاتا ہے تو اُس کے پیٹ میں درد ہونے لگتا ہے۔
ماریا کی لکھائی اتنی خراب ہے کہ اِسے پڑھا نہیں جا سکتا۔ اُسے اپنا ہومورک کرنے میں کئی گھنٹے لگ جاتے ہیں۔
اگرچہ نوآہ باربار ایک ہی سبق کو پڑھتا ہے لیکن پھر بھی وہ اِسے بھول جاتا ہے۔ اس لئے اُس کے اچھے نمبر نہیں آتے۔
سٹیون، ماریا اور نوآہ ایک خاص مرض میں مبتلا ہیں۔ اِس مرض میں مبتلا لوگوں کی سیکھنے کی صلاحیت میں کمی ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر بعض لوگوں کو ایسے حروف میں فرق کرنا مشکل لگتا ہے جو ایک دوسرے سے ملتےجلتے ہیں۔ کچھ لوگ ٹھیک طرح سے لکھ نہیں پاتے اور کچھ لوگوں کو حساب لگانے میں دُشواری ہوتی ہے۔ اگرچہ ایسے لوگوں کی سیکھنے کی صلاحیت میں کمی ہوتی ہے تو بھی اُن کی ذہانت میں عموماً کوئی کمی نہیں ہوتی۔
بچوں میں اِس مرض کی کچھ علامات یہ ہیں: وہ دوسرے بچوں کی نسبت دیر سے بولنا سیکھتے ہیں اور دیر تک توتلی زبان میں بولتے ہیں۔ وہ بہت سے الفاظ کا صحیح تلفظ نہیں کر پاتے۔ اُنہیں حروف اور ہندسوں کو پہنچانا مشکل لگتا ہے۔ اُنہیں ہمآواز الفاظ میں فرق کرنا بھی مشکل لگتا ہے اور جب اُنہیں ایک کام کرنے کا طریقہ بتایا جاتا ہے تو اُنہیں اِسے سمجھنے میں دقت ہوتی ہے۔ *
آپ اپنے بچے کی کیسے مدد کر سکتے ہیں؟
اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کے بچے کی سیکھنے کی صلاحیت میں کمی ہے تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟ سب سے پہلے اپنے بچے کی نظر اور اُس کے کانوں کا معائنہ کروائیں کیونکہ اکثر جب بچے کی نظر کمزور ہوتی ہے یا پھر جب وہ اُونچا سنتا ہے تو اُسے سیکھنے میں دقت ہوتی ہے۔ اِس کے بعد اُس کی سیکھنے کی صلاحیت کا معائنہ کروائیں۔ اگر آپ کے بچے کی سیکھنے کی صلاحیت میں کمی ہے تو اُس کی ہمت بڑھائیں اور اُسے احساس دلائیں کہ *
آپ اُس کی مشکل کو سمجھتے ہیں۔ یاد رکھیں کہ آپ کا بچہ ایک مرض میں مبتلا ہے لیکن اِس مرض سے اُس کی ذہانت متاثر نہیں ہے۔اگر آپ کے بچے کے سکول میں بچوں کی مدد کرنے کے لئے کوئی خاص انتظام ہے تو اِس کا فائدہ اُٹھائیں یا پھر اپنے بچے کو ٹیوشن دلوائیں۔ سکول میں اساتذہ کو اپنے بچے کی خاص ضروریات سے متوجہ کریں اور اُن کی مدد کی درخواست کریں۔ مثال کے طور پر شاید آپ کا بچہ کلاس میں سامنے والی نشستوں پر بیٹھ سکتا ہے اور اساتذہ اُسے سکول کا کام کرنے کے لئے زیادہ وقت دے سکتے ہیں۔ اساتذہ اُسے مشق کے سلسلے میں ہدایات لکھ کر اور زبانی بھی دے سکتے ہیں اور اُس کے امتحان زبانی لے سکتے ہیں۔ جو بچے سیکھنے کی صلاحیت میں کمی کے مرض میں مبتلا ہیں وہ اکثر اپنی چیزیں بھول جاتے ہیں اِس لئے اُن کے لئے گھر پر بھی سکول کی کتابیں رکھیں۔ اگر آپ کا بچہ سکول کا کام کرنے کے لئے کمپیوٹر استعمال کرتا ہے تو اِس پر سپیلچیک کا پروگرام ڈالیں۔ یہ ایک ایسا پروگرام ہے جو الفاظ کے غلط اِملا کی نشاندہی کرتا ہے۔
روزانہ تقریباً ۱۵ منٹ کے لئے اپنے بچے کے ساتھ پڑھنے کی مشق کریں۔ بچے کو اُونچی آواز میں پڑھنے کو کہیں تاکہ آپ اُس کی غلطیوں کو درست کر سکیں۔ سب سے پہلے سبق کو خود اُونچی آواز میں پڑھ کر سنائیں اور اپنے بچے سے کہیں کہ وہ اُنگلی رکھ کر ساتھ ساتھ پڑھے۔ اِس کے بعد دونوں مل کر سبق کو اُونچی آواز میں پڑھیں۔ پھر بچے کو سبق اُونچی آواز میں پڑھنے دیں۔ اُسے کہیں کہ وہ ہر سطر کے نیچے فٹرُول رکھ کر اِسے پڑھے اور مشکل الفاظ پر نشان لگائے۔
بچوں کو عملی طریقوں سے حساب لگانا سکھائیں، مثلاً کھانے کے اجزا کو ترکیب کے مطابق ناپتے وقت، سلائی کے کام میں کپڑا ناپتے وقت اور خریداری کرتے وقت۔ اس کے علاوہ حساب لگانے کے لئے بچے کو خانوں والے کاغذ دیں اور اُسے تصویروں، ڈائیگراموں اور چارٹ کے ذریعے سکھائیں۔ اگر آپ کے بچے کی لکھائی خراب ہے تو اُسے لکھنے کے لئے موٹی لکیروں والا کاغذ اور موٹی نوک والی پینسلیں دیں۔ کچھ زبانوں میں بچے کو صحیح ہجے سکھانے کے لئے پلاسٹک کے ایسے حروف استعمال ہوتے ہیں جن کے پیچھے مقناطیس لگے ہوتے ہیں اور جن کو بورڈ پر چپکایا جا سکتا ہے۔
والدین توجہ کی کمی کے مرض میں مبتلا بچوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟ ایسے بچے سے بات کرنے سے پہلے اُس سے نظر ملائیں۔ چونکہ وہ فطرتاً حرکت میں رہتا ہے اِس لئے اُسے ایسے کام دیں جن کو کرنے کے لئے اُسے چلناپھرنا پڑے۔ اُسے ایک ایسی جگہ ہومورک کروائیں جہاں شورشرابہ نہ ہو اور ہومورک کرتے وقت اُسے اکثر وقفہ کرنے دیں۔
اپنے بچے کی صلاحیتوں کو فروغ دیں
اپنے بچے کی صلاحیتوں کو پہچانیں اور اُس کی مدد کریں تاکہ وہ اِن صلاحیتوں کو استعمال میں لا سکے۔ جب وہ کوئی کام انجام دیتا ہے تو اُسے شاباش دیں، چاہے وہ کتنا ہی معمولی کام کیوں نہ ہو۔ اِس طرح اُس کا اعتماد بڑھ جائے گا۔ جب بچے کو کوئی بڑا کام دیا جاتا ہے تو اُسے سمجھائیں کہ اِس کام کو انجام دینے کے لئے وہ کونسے اقدام اُٹھا سکتا ہے اور پھر تصویروں کے ذریعے تمام اقدام کو ترتیبوار درج کریں۔
یہ بہت اہم ہے کہ بچے نوجوانی کی دہلیز پر قدم رکھنے سے پہلے پڑھنا، لکھنا اور حساب لگانا سیکھ لیں۔ یقین رکھیں کہ آپ کا بچہ یہ سب باتیں ضرور سیکھ سکتا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ وہ دوسرے بچوں کی نسبت زیادہ وقت لے اور سیکھنے کے الگ طریقے اپنائے۔ لیکن آپ کی مدد اور حوصلہافزائی سے وہ کامیاب رہے گا۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 7 جن بچوں کی سیکھنے کی صلاحیت میں کمی ہوتی ہے اکثر وہ توجہ کی کمی کے مرض میں بھی مبتلا ہوتے ہیں۔ ایسے بچے لگاتار حرکت میں رہتے ہیں اور اُنہیں ایک جگہ ٹک کر بیٹھنا مشکل لگتا ہے۔ وہ جلدبازی میں کام کرتے ہیں اور اُنہیں کسی بات پر توجہ دینا مشکل لگتا ہے۔
^ پیراگراف 9 لڑکیوں کی نسبت لڑکوں میں سیکھنے کی صلاحیت میں کمی کا مرض اور توجہ کی کمی کا مرض تین گُنا زیادہ پایا جاتا ہے۔
[صفحہ ۲۵ پر تصویر]
اِس مرض کو اپنی راہ میں حائل نہ ہونے دیں
”جب مَیں صفحے پر لکھے الفاظ کو دیکھتا تو وہ گڈمڈ ہو جاتے اور مجھے صرف اُلٹیسیدھی لکیریں نظر آتیں۔ مجھے لگتا تھا کہ مَیں غیرزبان پڑھنے کی کوشش کر رہا ہوں۔ جب تک کوئی شخص مجھے اُونچی آواز میں پڑھ کر نہ سناتا، مَیں لکھے ہوئے الفاظ کو سمجھ نہیں پاتا۔ اساتذہ کا خیال تھا کہ مَیں بدتمیز، نکما اور لاپرواہ ہوں اور مَیں سبق پر دھیان نہیں دیتا۔ لیکن ایسا بالکل نہیں تھا۔ مَیں سبق پر دھیان دے رہا تھا اور اِسے سمجھنے کی کوشش کر رہا تھا لیکن پڑھنا اور لکھنا میرے بس کی بات نہیں تھی۔ البتہ حساب لگانا میرے لئے مشکل نہیں تھا۔ جب مَیں بچہ تھا تو مَیں کھیل اور آرٹس جیسے مضامین میں زیادہ کامیاب رہا یعنی ایسے ہنر جو پڑھنے لکھنے کے متعلق نہیں تھے۔
”بعد میں مَیں نے ایسا پیشہ اپنانے کا فیصلہ کِیا جس میں پڑھنے لکھنے کی زیادہ ضرورت نہیں تھی۔ لہٰذا مَیں نے تعمیراتی کام کے سلسلے میں مختلف ہنر سیکھے۔ یوں مجھے مختلف ممالک میں جا کر ایسی عمارتیں تعمیر کرنے کا شرف حاصل ہوا جو یہوواہ خدا کی خدمت کو فروغ دینے کے لئے استعمال ہوتی ہیں۔ چونکہ مجھے پڑھنے میں زیادہ محنت لگانی پڑتی ہے اِس لئے مجھے پڑھی ہوئی باتیں آسانی سے یاد رہتی ہیں۔ یہ میرے لئے بہت فائدہمند ثابت ہوا ہے، خاص طور پر جب مَیں لوگوں کو خدا کے کلام کے بارے میں تعلیم دیتا ہوں۔ اِس لئے مَیں اپنے مرض کو رکاوٹ خیال نہیں کرتا بلکہ اِس سے مجھے فائدہ رہا ہے۔“—پیٹر کی زبانی جو کُلوقتی طور پر لوگوں کو بائبل کی تعلیم دیتا ہے۔
[صفحہ ۲۴ پر تصویر]
بچے تقریروں کو دھیان سے سُن کر اہم نکات کی تصویریں بنا سکتے ہیں