مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا ہماری مصیبتیں خدا کی طرف سے سزا ہوتی ہیں؟‏

کیا ہماری مصیبتیں خدا کی طرف سے سزا ہوتی ہیں؟‏

پاک صحائف کی روشنی میں

کیا ہماری مصیبتیں خدا کی طرف سے سزا ہوتی ہیں؟‏

ایک عورت کو جب پتہ چلا کہ اُسے کینسر ہے تو اُس نے کہا:‏ ”‏میرا خیال ہے کہ مجھے خدا کی طرف سے سزا مل رہی ہے۔‏“‏ اُسے یاد آیا کہ بہت سال پہلے اُس نے ایک غلطی کی تھی۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏یقیناً خدا مجھے اِس گُناہ کی سزا دے رہا ہے۔‏“‏

بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ جب اُن پر کوئی مصیبت آتی ہے تو خدا اُنہیں کسی گُناہ کی سزا دے رہا ہے۔‏ جب اُن پر مصیبتوں کا پہاڑ ٹوٹ پڑتا ہے تو لوگ اکثر کہتے ہیں:‏ ”‏میرے ساتھ ایسا کیوں ہو رہا ہے؟‏ آخر مجھے کس گُناہ کی سزا دی جا رہی ہے؟‏“‏ لیکن کیا خدا واقعی اپنی ناراضگی ظاہر کرنے کے لئے ہم پر مصیبتیں لاتا ہے؟‏ کیا ہماری مصیبتیں خدا کی طرف سے سزا ہوتی ہیں؟‏

خدا کے خادموں پر بھی مصیبتیں آتی ہیں

غور کریں کہ پاک صحائف میں خدا کے خادم ایوب کے بارے میں کیا بتایا گیا ہے۔‏ اچانک ہی اُس پر مصیبتوں کا پہاڑ ٹوٹ پڑا۔‏ راتوں‌رات اُس کی ساری دولت لُوٹ لی گئی۔‏ اِس کے بعد اُس کے سارے بچے ایک بڑی آندھی میں مر گئے۔‏ پھر ایوب ایک تکلیف‌دہ بیماری میں مبتلا ہو گیا اور اُس کے سارے جسم پر دردناک پھوڑے نکل آئے۔‏ (‏ایوب ۱:‏۱۳-‏۱۹؛‏ ۲:‏۷،‏ ۸‏)‏ اِن مصیبتوں کی زد میں آ کر ایوب چلّا اُٹھا:‏ ”‏خدا کا ہاتھ مجھ پر بھاری ہے۔‏“‏ (‏ایوب ۱۹:‏۲۱‏)‏ ایوب نے سوچا کہ خدا اُس سے ناراض ہے اور اِس لئے اُسے سزا دے رہا ہے۔‏ آجکل بہت سے لوگ ایسا ہی محسوس کرتے ہیں۔‏

لیکن پاک صحائف میں بتایا گیا ہے کہ ایوب کو خدا کی خوشنودی حاصل تھی۔‏ اِس سے پہلے کہ ایوب پر یہ ساری مصیبتیں ٹوٹ پڑی تھیں خدا نے اُس کے بارے میں کہا تھا:‏ ”‏[‏ایوب]‏ کی طرح کامل اور راستباز آدمی جو خدا سے ڈرتا اور بدی سے دُور رہتا ہو کوئی نہیں۔‏“‏ (‏ایوب ۱:‏۸‏)‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایوب پر جو مصیبتیں آ رہی تھیں یہ خدا کی طرف سے سزا نہیں تھیں۔‏

پاک صحائف میں بہت سے ایسے لوگوں کا ذکر کِیا گیا ہے جو خدا کے وفادار تھے لیکن اُن پر طرح‌طرح کی مصیبتیں آئیں۔‏ مثال کے طور پر خدا کے خادم یوسف کو کچھ سال قیدخانے میں بند کر دیا گیا۔‏ (‏پیدایش ۳۹:‏۱۰-‏۲۰؛‏ ۴۰:‏۱۵‏)‏ تیمتھیس نامی ایک مسیحی بیماری کی وجہ سے ”‏اکثر کمزور“‏ رہتا تھا۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۵:‏۲۳‏)‏ حالانکہ یسوع مسیح نے کبھی کوئی غلطی نہیں کی تھی لیکن اُسے سخت اذیت پہنچائی گئی اور بڑے ظالمانہ طریقے سے مار ڈالا گیا۔‏ (‏۱-‏پطرس ۲:‏۲۱-‏۲۴‏)‏ اِن مثالوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ جب کسی شخص پر مصیبت آتی ہے تو اِس کا یہ مطلب نہیں کہ خدا اُس سے ناراض ہے اور اُسے سزا دے رہا ہے۔‏ پھر انسانوں پر مصیبتیں کیوں آتی ہیں؟‏

انسانوں پر مصیبتیں کیوں آتی ہیں؟‏

پاک صحائف میں بتایا گیا ہے کہ ایوب کی مصیبتوں کے پیچھے شیطان کا ہاتھ تھا۔‏ (‏ایوب ۱:‏۷-‏۱۲؛‏ ۲:‏۳-‏۸‏)‏ دراصل انسانوں پر آنی والی زیادہ‌تر مصیبتیں شیطان کی طرف سے ہوتی ہیں۔‏ پاک صحائف میں لکھا ہے:‏ ”‏اَے زمین اور سمندر،‏ تُم پر افسوس،‏ اِس لئے کہ ابلیس نیچے تمہارے پاس گِرا دیا گیا!‏ وہ قہر سے بھرا ہوا ہے،‏ کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اُس کی زندگی کا جلد ہی خاتمہ ہونے والا ہے۔‏“‏ (‏مکاشفہ ۱۲:‏۱۲‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن‏)‏ خدا کے کلام میں شیطان کو ”‏دُنیا کا سردار“‏ کہا گیا ہے۔‏ شیطان کے اُکسانے پر بہت سے لوگ دوسروں پر ظلم ڈھاتے ہیں جس کے نتیجے میں دُنیا میں دُکھ اور تکلیف کا راج ہے۔‏—‏یوحنا ۱۲:‏۳۱؛‏ زبور ۳۷:‏۱۲،‏ ۱۴‏۔‏ *

البتہ ہمیں یہ نہیں سوچنا چاہئے کہ ہماری ہر مصیبت کے پیچھے شیطان کا ہاتھ ہے۔‏ ہم پیدائشی طور پر گُناہ کی طرف مائل ہیں اور اِس لئے ہم اکثر غلط فیصلے کرتے ہیں۔‏ اِس کے نتیجے میں ہمیں طرح‌طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‏ (‏زبور ۵۱:‏۵؛‏ رومیوں ۵:‏۱۲‏)‏ ذرا ایک ایسے شخص کے بارے میں سوچیں جو جان‌بوجھ کر اپنے کھانے پینے کا خیال نہیں رکھتا اور اپنی نیند پوری نہیں کرتا ہے۔‏ جب وہ ایسا کرنے کی وجہ سے سخت بیمار پڑ جاتا ہے تو کیا یہ کہنا درست ہوگا کہ شیطان اُس پر یہ بیماری لایا ہے؟‏ جی‌نہیں،‏ کیونکہ یہ آدمی اپنے ہی اعمال کا نتیجہ بھگت رہا ہے۔‏ (‏گلتیوں ۶:‏۷‏)‏ ایسے آدمی کے بارے میں یہ بات سچ ثابت ہوتی ہے کہ ”‏انسان کی اپنی حماقت اُس کی زندگی تباہ کر دیتی ہے۔‏“‏—‏امثال ۱۹:‏۳‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن۔‏

ہمیں یہ بھی تسلیم کرنا چاہئے کہ ہم پر اتفاق سے کوئی نہ کوئی مصیبت آن پڑ سکتی ہے۔‏ پاک صحائف میں لکھا ہے کہ سب لوگ ”‏وقت اور حادثہ“‏ سے متاثر ہوتے ہیں۔‏ (‏واعظ ۹:‏۱۱‏)‏ ذرا ایک ایسے آدمی کو تصور کریں جو گھر سے نکلا ہے۔‏ اچانک تیز بارش ہونے لگتی ہے۔‏ بارش شروع ہونے کے وقت وہ جس جگہ ہوگا اِس کے مطابق وہ یا تو تھوڑا بھیگے گایا پھر بالکل بھیگ جائے گا۔‏ ہم شیطان کی دُنیا کے ”‏اخیر زمانہ“‏ میں رہ رہے ہیں اور ’‏دن بُرے‘‏ ہیں۔‏ لہٰذا اچانک ہی کوئی نہ کوئی آفت آ سکتی ہے۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱-‏۵‏)‏ اُس وقت ہم جس جگہ ہوں گے اِس کے مطابق ہم یا تو اِس آفت سے کم متاثر ہوں گے یا زیادہ۔‏ یہ بات ہمارے اختیار میں نہیں ہے۔‏ توپھر کیا انسانوں کو ہمیشہ مصیبتوں اور مشکلات کا سامنا رہے گا؟‏

روشن مستقبل

خدا کا وعدہ ہے کہ وہ جلد ہی دُکھ اور تکلیف کا نام‌ونشان مٹا دے گا۔‏ (‏یسعیاہ ۲۵:‏۸؛‏ مکاشفہ ۱:‏۳؛‏ ۲۱:‏۳،‏ ۴‏)‏ چونکہ خدا کو ہماری فکر ہے اِس لئے اُس نے پاک صحائف کے ذریعے ہمارے لئے ایسی ”‏تعلیم“‏ فراہم کی ہے جس سے ہم ”‏تسلی“‏ پاتے ہیں۔‏ یوں ہم مصیبتوں سے نپٹ سکتے ہیں اور ایک روشن مستقبل کی اُمید رکھ سکتے ہیں۔‏ (‏رومیوں ۱۵:‏۴؛‏ ۱-‏پطرس ۵:‏۷‏)‏ ایسا وقت آنے والا ہے جب خدا کے وفادار خادم فردوسی زمین پر ہمیشہ کی زندگی سے لطف‌اندوز ہوں گے۔‏ تب اُنہیں کسی قسم کی مصیبت کا سامنا نہیں ہوگا۔‏—‏زبور ۳۷:‏۲۹،‏ ۳۷‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 10 شیطان کے کردار کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے کے لئے مینارِنگہبانی نومبر ۱۵،‏ ۲۰۰۵ کے صفحہ ۳-‏۷ کو دیکھیں۔‏

کیا آپ نے غور کِیا ہے کہ .‏ .‏ .‏

▪ کیا صرف بدکار لوگوں پر مصیبتیں آتی ہیں؟‏‏—‏ایوب ۱:‏۸‏۔‏

▪ کیا ہماری ہر مصیبت کے پیچھے شیطان کا ہاتھ ہے؟‏‏—‏گلتیوں ۶:‏۷‏۔‏

▪ کیا انسانوں کو ہمیشہ مصیبتوں اور مشکلات کا سامنا رہے گا؟‏‏—‏مکاشفہ ۲۱:‏۳،‏ ۴‏۔‏

‏[‏صفحہ ۱۹ پر عبارت]‏

سب لوگ ”‏وقت اور حادثہ“‏ سے متاثر ہوتے ہیں۔‏—‏واعظ ۹:‏۱۱‏۔‏