مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

اسقاطِ‌حمل کی وجوہات اور نتائج

اسقاطِ‌حمل کی وجوہات اور نتائج

اسقاطِ‌حمل کی وجوہات اور نتائج

بچپن سے بِل اسقاطِ‌حمل یعنی حمل گِرانے کو ایک سنگین گُناہ خیال کرتا تھا۔‏ وہ سمجھتا تھا کہ یہ کسی کو قتل کرنے کے برابر ہے۔‏ لیکن ۱۹۷۵ میں جب اُس کی گرل‌فرینڈ وکٹوریا کے حمل ٹھہر گیا تو اُس کی سوچ بدل گئی۔‏ چونکہ بِل شادی اور بچوں کی پرورش کی ذمہ‌داریاں اُٹھانے کے لئے تیار نہیں تھا اِس لئے اُس نے بیان کِیا:‏ ”‏مجھے خود کو مشکل سے بچانے کا ایک ہی حل نظر آیا۔‏ مَیں نے وکٹوریا سے کہا کہ وہ ہمارے بچے کو ضائع کر دے۔‏“‏

ناخواستہ حمل کے سلسلے میں بہت سے لوگ بِل جیسا نظریہ رکھتے ہیں۔‏ حمل گِرانے والی خواتین ہر عمر،‏ رنگ‌ونسل،‏ مذہب اور طبقے سے تعلق رکھتی ہیں۔‏ سن ۲۰۰۷ کی ایک رپورٹ کے مطابق ۲۰۰۳ میں پوری دُنیا میں تقریباً ۴ کروڑ ۲۰ لاکھ عورتوں نے اسقاطِ‌حمل کروایا۔‏ لیکن اگر آپ کو ایسی صورتحال کا سامنا ہوتا تو آپ کیا کرتے؟‏ نیز،‏ بہت سے لوگ بچے کو ضائع کرنے کا فیصلہ کیوں کرتے ہیں؟‏

‏”‏مجھے بس یہی راستہ نظر آیا“‏

ایک ۳۵ سالہ عورت نے بیان کِیا:‏ ”‏مَیں بچے کو جنم دینے کے صرف چھ ہفتے بعد دوبارہ حاملہ ہوگئی۔‏ پہلے حمل اور زچگی کے دوران مجھے بہت تکلیف سے گزرنا پڑا تھا۔‏ اِس کے علاوہ،‏ ہمیں مالی اور خاندانی مسائل کا سامنا تھا۔‏ اِس لئے ہم نے حمل گِرانے کا فیصلہ کِیا۔‏ مَیں جانتی تھی کہ ایسا کرنا غلط ہے لیکن مجھے بس یہی راستہ نظر آیا۔‏“‏

دراصل عورتیں مختلف وجوہات کی بِنا پر اسقاطِ‌حمل کا فیصلہ کرتی ہیں۔‏ شاید اُنہیں مالی مشکلات کا سامنا ہو یا شاید وہ بچے کے باپ کے ساتھ کوئی تعلقات نہ رکھنا چاہتی ہوں۔‏ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ عورت اور مرد فی‌الحال اولاد پیدا کرنے کی خواہش نہ رکھتے ہوں۔‏

بعض‌اوقات،‏ لوگ بدنامی کے ڈر سے حمل گِرانے کا فیصلہ کرتے ہیں۔‏ ڈاکٹر سوزن وکلینڈ اپنی کتاب ‏(‏دِس کومن سیکرٹ—‏مائی جرنی ایز این ابارشن ڈاکٹر)‏ میں ایک ایسی ہی صورتحال کے بارے میں بیان کرتی ہیں۔‏ اُن کی ایک مریضہ نے جو حمل گِرانا چاہتی تھی،‏ یہ کہا کہ ”‏میرے والدین بہت مذہبی ہیں۔‏ .‏ .‏ .‏ اگر مَیں شادی کے بغیر بچے کو جنم دوں گی تو اُن کی بہت بدنامی ہوگی۔‏ میری وجہ سے اُنہیں اپنے واقف‌کاروں کے سامنے شرمندگی اُٹھانا پڑے گی۔‏“‏

ڈاکٹر سوزن نے اُس سے پوچھا:‏ ”‏اچھا،‏ اُن کی نظر میں شادی کے بغیر بچے کو جنم دینا گناہ ہے لیکن آپ کے حمل گِرانے پر وہ کیسا محسوس کریں گے؟‏“‏ اِس پر اُس لڑکی نے کہا:‏ ”‏یہ بھی ایک سنگین گناہ ہے۔‏ لیکن ایسا کرنے سے میرا گناہ چھپ جائے گا اور میرے والدین کے واقف‌کاروں کو اِس کا پتہ نہیں چلے گا۔‏“‏

صورتحال خواہ کچھ بھی ہو حمل گِرانے کا فیصلہ کرنا آسان نہیں ہوتا۔‏ نیز،‏ اِس کے اکثر تکلیف‌دہ نتائج نکلتے ہیں۔‏

اسقاطِ‌حمل کے نتائج

سن ۲۰۰۴ میں اسقاطِ‌حمل کرانے والی ۳۳۱ روسی اور ۲۱۷ امریکی عورتوں پر کی جانے والی تحقیق نے ظاہر کِیا کہ دونوں گروہوں کی تقریباً آدھی عورتوں نے حمل گِرانے کے بعد بہت بُرا محسوس کِیا۔‏ تقریباً ۵۰ فیصد روسی اور ۸۰ فیصد امریکی عورتوں کو اپنے اِس فیصلے پر ”‏پچھتاوا“‏ ہوا۔‏ ساٹھ فیصد سے زائد امریکی عورتیں اِس کے لئے ’‏خود کو کبھی معاف نہ کر سکیں۔‏‘‏ نہ صرف مذہبی بلکہ مذہب میں دلچسپی نہ رکھنے والی عورتوں کو بھی حمل گِرانے کے بعد اپنے فیصلے پر پچھتاوا ہوتا ہے۔‏ مگر اِس کے باوجود،‏ بیشتر عورتیں حمل گِرانے کا فیصلہ کیوں کرتی ہیں؟‏

اکثراوقات وہ شدید دباؤ کے تحت اسقاطِ‌حمل کرانے پر مجبور ہو جاتی ہیں۔‏ اُن کے والدین،‏ ساتھی یا دوست اُن پر بچہ ضائع کرنے کے لئے دباؤ ڈالتے ہیں تاکہ وہ خود کو مشکل سے بچا سکیں۔‏ اِس وجہ سے وہ بغیر سوچے سمجھے جلدبازی میں فیصلہ کر لیتی ہیں۔‏ حمل گِرانے کے بعد عورتوں کو ہونے والے ذہنی مسائل کی ماہر ڈاکٹر پرسلہ کولمین بیان کرتی ہیں:‏ ”‏حمل گِرانے کے بعد جب عورتیں اپنے فیصلے کے بارے میں سوچتی ہیں تو وہ اکثر ندامت محسوس کرتی اور افسردہ ہو جاتی ہیں۔‏“‏

بہت سی عورتوں کے پچھتاوے کی وجہ یہ سوال ہے کہ حمل گِرانے سے کیا مَیں نے ایک زندگی ختم کر دی؟‏ اِس سلسلے میں اسقاطِ‌حمل کے متعلق ایک رپورٹ ‏(‏رپورٹ آف دی ساؤتھ ڈاکوٹا ٹاسک فورس ٹو سٹڈی ابورشن)‏ نے بیان کِیا کہ حمل گِرانے والی بیشتر عورتوں کو صرف ”‏یہ بتایا گیا تھا کہ اُن کے بدن میں سے زندگی نہیں بلکہ چند خلیے نکالے گئے ہیں۔‏ اُن عورتوں کا کہنا تھا کہ اگر اُنہیں پہلے سچائی کا پتہ چل جاتا تو وہ کبھی حمل نہ گِراتیں۔‏“‏

حمل گِرانے والی ۹۴۰،‏۱ عورتوں کا جائزہ لینے کے بعد اِس رپورٹ نے مزید بیان کِیا:‏ ”‏اِن میں سے زیادہ‌تر عورتیں اپنے ایسے بچے کو کھو دینے کی وجہ سے غمزدہ ہیں جس کے بارے میں اُنہیں یہ بتایا گیا تھا کہ وہ وجود نہیں رکھتا۔‏“‏ نیز،‏ یہ کہ ”‏اِن عورتوں کو یہ جان کر بہت زیادہ ذہنی اذیت پہنچی کہ اُنہوں نے اپنے بچے کو مار ڈالا ہے۔‏“‏

تاہم،‏ حقیقت کیا ہے؟‏ کیا اسقاطِ‌حمل کے ذریعے ایک حاملہ عورت کے جسم میں سے محض چند خلیے نکالے جاتے ہیں؟‏ کیا ماں کے رحم میں پلنے والا نازائیدہ بچہ ایک زندگی ہوتا ہے؟‏

‏[‏صفحہ ۴ پر بکس/‏تصویر]‏

حمل گِرانے اور بچے کو جنم دینے والی عورتوں کا موازنہ

سن ۲۰۰۶ میں بہت سی ایسی عورتوں پر تحقیق کی گئی جو کم‌عمری میں حاملہ ہو گئیں۔‏ اِن میں سے نصف نے بچے کو جنم دیا جبکہ باقی نے حمل گِرا دیا۔‏ اِس تحقیق سے یہ پتہ چلا کہ ”‏بچے کو جنم دینے والی عورتوں کی نسبت حمل گِرانے والی عورتیں نشے،‏ نفسیاتی مسائل اور نیند کی کمی کا زیادہ شکار ہوئیں۔‏“‏‏—‏جرنل آف یوتھ اینڈ ایڈولنسز۔‏

اِس کے علاوہ،‏ ایک رپورٹ نے ”‏دُنیا میں اسقاطِ‌حمل کے حوالے سے ہونے والے چار بڑے سروے کے نتائج“‏ کو بیان کِیا۔‏ اِس رپورٹ نے ظاہر کِیا کہ ”‏دیگر عورتوں کی نسبت حمل گِرانے والی عورتیں ذہنی بیماریوں میں زیادہ مبتلا ہوتی ہیں۔‏“‏‏—‏رپورٹ آف دی ساؤتھ ڈاکوٹا ٹاسک فورس ٹو سٹڈی ابارشن—‏۲۰۰۵۔‏