مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

انسانی زندگی کا آغاز کب ہوتا ہے؟‏

انسانی زندگی کا آغاز کب ہوتا ہے؟‏

انسانی زندگی کا آغاز کب ہوتا ہے؟‏

جین نے بیان کِیا:‏ ”‏جب میری ماں کی عمر ۱۷ سال تھی اور وہ ساڑھے سات ماہ کی حاملہ تھی تو اُس نے سیلائن ابارشن کروانے کا فیصلہ کِیا۔‏ * وہ بچی مَیں ہی تھی جسے اُس نے ضائع کرنے کی کوشش کی۔‏ مگر مَیں بچ گئی۔‏“‏

اُنیس سالہ جین نے یہ بیان ۱۹۹۶ میں امریکہ کی ایک حکومتی کمیٹی کے سامنے دیا جو اسقاطِ‌حمل کے حوالے سے حقائق جمع کر رہی تھی۔‏ ماں کے رحم میں ساڑھے سات ماہ گزارنے کے بعد جین کے جسم کے تمام اعضا بن چکے تھے۔‏ آپ شاید اِس بات سے اتفاق کریں گے کہ اُس وقت جین ایک مکمل انسان تھی حالانکہ وہ ابھی پیدا نہیں ہوئی تھی۔‏

تاہم،‏ جب جین ماں کے رحم میں صرف پانچ ہفتے کی تھی اور اُس کی لمبائی ۱/‏۳ انچ [‏۱ سینٹی‌میٹر]‏ تھی تو کیا اُس وقت بھی اُس میں زندگی تھی؟‏ یہ سچ ہے کہ اُس وقت اُس کے جسم کے اعضا پوری طرح نہیں بنے تھے لیکن اُس کے عصبی نظام اور دماغ کی ابتدائی تشکیل شروع ہو چکی تھی۔‏ اُس کا دل ایک منٹ میں ۸۰ مرتبہ دھڑکتا تھا جس سے خون مختلف نالیوں میں گردش کرتا تھا۔‏ پس اگر جین ماں کے رحم میں ساڑھے سات ماہ کے بعد ایک زندگی تھی تو جب وہ پانچ ہفتے کی تھی تب بھی وہ ایک زندگی تھی حالانکہ اُس کے اعضا پورے طور پر نہیں بنے تھے۔‏

حمل ٹھہرنا ایک معجزہ

جب مرد کا تولیدی خلیہ (‏نطفہ یا سپرم)‏ عورت کے تولیدی خلیہ (‏بیضہ یا اووم)‏ سے مل کر بارور ہوتا ہے تو ماں کے رحم میں بچے کی نشوونما شروع ہو جاتی ہے۔‏ آجکل جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے سائنس‌دان بارور خلیے کے نیوکلئیس یعنی مرکز میں ہونے والی حیرت‌انگیز تبدیلیوں کو دیکھنے کے قابل ہیں۔‏ باپ اور ماں کے ڈی‌این‌اے (‏ڈی‌آکسی‌رائبونیوکلک ایسڈ)‏ کو تشکیل دینے والے مالیکیول مل کر ایک نئے خلیے یعنی ایک نئی زندگی کو وجود میں لانے کا باعث بنتے ہیں۔‏

اِس ابتدائی خلیے سے ایک مکمل انسان بننے کا حیران‌کُن عمل شروع ہو جاتا ہے۔‏ اِس نئے انسان کی تمام خصوصیات کا تعیّن اُس کے جینز کی بِنا پر ہوتا ہے جو ڈی‌این‌اے سے بنی ایک لمبی لڑی کا حصہ ہوتے ہیں۔‏ یہ جینز ہمارے جسم میں ہونے والی تمام تبدیلیوں کو کنٹرول کرتے ہیں۔‏ ہمارے قد،‏ چہرے کے خدوخال،‏ آنکھوں اور بالوں کے رنگ اور سینکڑوں دیگر خصوصیات کا تعیّن انہی جینز کی بدولت ہوتا ہے۔‏

جوں‌جوں ابتدائی خلیہ تقسیم ہوتا ہے اِس میں موجود تمام ”‏معلومات“‏ ہر نئے خلیے میں منتقل ہو جاتی ہیں۔‏ اِنہی معلومات کی بِنا پر مختلف خلیے بدن کے مختلف اعضا کو تشکیل دیتے ہیں۔‏ اِن میں دل کے بافت،‏ دماغ کے خلیے،‏ ہڈیاں،‏ جِلد یہاں تک کہ ہماری آنکھوں کے بافت بھی شامل ہوتے ہیں۔‏ اِس سے پتہ چلتا ہے کہ ابتدائی خلیے سے انسان بننے تک کے عمل کو ”‏ایک معجزہ“‏ کیوں کہا جاتا ہے۔‏

ایک مشہور ماہرِحیاتیات ڈاکٹر ڈیوڈ فیوچی مارک نے بیان کِیا:‏ ”‏ایک خلیے میں انسان کی نشوونما اور اُس کی پوری زندگی کے بارے میں معلومات موجود ہوتی ہیں۔‏“‏ اُنہوں نے مزید کہا:‏ ”‏اِس میں کوئی شک نہیں کہ خلیے کے بارور ہونے کے وقت سے ہی ہر انسان ایک منفرد زندگی ہوتا ہے۔‏“‏

رحم کے اندر ایک جیتی جان

حمل ٹھہرنے کے بعد سے ہی بچہ نہ صرف ماں کے بدن کا ایک حصہ ہوتا ہے بلکہ اپنا ایک الگ وجود بھی رکھتا ہے۔‏ ماں کے رحم میں بچہ ایک جھلی کے اندر پرورش پاتا ہے جو اُسے ہر طرح سے محفوظ رکھتی ہے۔‏ اگر رحم میں یہ جھلی موجود نہ ہو تو عورت کا بدن اِس بچے کو قبول نہیں کرے گا اور اِسے جسم میں سے خارج کر دے گا۔‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ نئی انسانی زندگی ماں کے جسم کا حصہ ہونے کے باوجود ایک منفرد ڈی‌این‌اے والا بچہ ہوتا ہے۔‏

کچھ لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ بعض صورتوں میں عورت کا بدن خودبخود بارور بیضوں کو خارج کر دیتا ہے تو پھر ڈاکٹر کیوں اسقاطِ‌حمل نہیں کر سکتے؟‏ لیکن یاد رکھیں کہ جان‌بوجھ کر زندگی ضائع کرنا بدن کے اِس فطری عمل سے بالکل فرق ہے۔‏ ذرا اِس مثال پر غور کریں۔‏ جنوبی امریکہ کے ایک مُلک میں ہر ۰۰۰،‏۱ بچوں میں سے ۷۱ اپنی پیدائش کے پہلے سال میں ہی مر جاتے ہیں۔‏ مگر کیا ایک سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے مر جانے والے اِن بچوں کی وجہ سے کسی ایک سال کے بچے کو جان‌بوجھ کر مار ڈالنا مناسب ہوگا؟‏ ہر گز نہیں!‏

یہ بات قابلِ‌غور ہے کہ خدا کا کلام بھی ماں کے رحم میں انسانی زندگی کے وجود کی تصدیق کرتا ہے۔‏ زبورنویس نے خدا کے بارے میں لکھا:‏ ”‏تیری آنکھوں نے میرے غیرمرتب اجزا کو دیکھا تھا۔‏“‏ (‏زبور ۱۳۹:‏۱۶‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن‏)‏ غور کریں کہ داؤد نے اِس زبور میں اپنی اُس زندگی کا حوالہ دیا جس کا آغاز ماں کے رحم میں ہو چکا تھا۔‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ داؤد پیدا ہونے سے پہلے بھی اپنی ماں کے رحم میں وجود رکھتا تھا۔‏ پس جب عورت حاملہ ہوتی ہے تو اُسی وقت انسانی زندگی کا آغاز ہو جاتا ہے۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 2 سیلائن ابارشن میں ماں کے رحم میں نمک کا گاڑھا محلول داخل کر دیا جاتا ہے جسے بچہ نگل لیتا ہے اور عموماً دو گھنٹے کے اندراندر اُس کی موت واقع ہو جاتی ہے۔‏ اِس کے ۲۴ گھنٹے بعد ماں کو دردِزہ شروع ہو جاتی ہیں جس کے نتیجے میں ایک مردہ یا بعض‌اوقات مرتا ہوا بچہ پیدا ہوتا ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۶،‏ ۷ پر تصویریں]‏

ماں کے رحم میں پانچ ہفتے کا بچہ،‏ محض چند خلیوں کی بجائے تمام اعضا کی ابتدائی تشکیل کے مراحل میں ہوتا ہے

‏(‏اصل سائز)‏