دباؤ کا شکار بچے
دباؤ کا شکار بچے
▪ جب آٹھ سالہ پابلو کی ٹیچر نے اُس سے ہومورک کے بارے میں پوچھا تو اُس نے جواب دیا: ”میرے پاس وقت نہیں تھا۔ مَیں بہت تھک ہوا ہوں۔“ سپین کے اِس تھکےماندے لڑکے کی طرح زیادہ تر بچوں کا تقریباً ۱۲ گھنٹے یا شاید اِس سے بھی زیادہ وقت سکول میں پڑھنے اور دیگر سرگرمیوں میں گزر جاتا ہے۔ مگر اِس کی کیا وجہ ہے؟
بعض والدین اپنے بچوں کا نام بعداز سکول ہونے والی سرگرمیوں میں لکھوا دیتے ہیں۔ اِس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ جب تک والدین ملازمت سے گھر واپس نہیں آ جاتے بچے مصروف رہیں۔ دیگر اپنے بچوں کا شیڈول اِس لئے سخت رکھتے ہیں تاکہ بچے سکول میں اچھی کارکردگی دکھا سکیں اور زندگی میں کوئی کامیاب پیشہ اختیار کر سکیں۔ ایسا کرنے کے لئے جنوبی کوریا میں بہت سے والدین اپنے بچوں کو ایسے سکولوں میں داخل کراتے ہیں جہاں اُنہیں کافی وقت پڑھنا پڑتا ہے۔ اِن سکولوں میں کبھیکبھار وہ ہفتے کے ساتوں دن بعضاوقات صبح ساڑھے سات بجے سے لیکر آدھی رات یا اِس سے بھی دیر تک پڑھتے رہتے ہیں۔ نیویارک کا ایک رسالہ بیان کرتا ہے: ”اپنے بچوں کو اعلیٰ یونیورسٹیوں میں تعلیم دلانے کے لئے والدین سب کچھ کرنے کے لئے تیار ہوتے ہیں۔“
سپین کا ہفتہوار رسالہ بیان کرتا ہے: ”اگرچہ اپنے بچوں سے بہت زیادہ تقاضے کرنے والے والدین اُن کی بہتری کے خواہاں ہوتے ہیں مگر وہ اُن سے بہت اچھی کارکردگی دکھانے کی توقع کرتے ہیں۔“ اپنے والدین کی توقعات پر پورا اُترنے کے لئے بچوں کو شاید اپنی طاقت سے بڑھکر کام کرنا پڑتا ہے جوکہ اُن کے لئے ذہنی دباؤ کا باعث بن سکتا ہے۔ دباؤ اور پریشانی پر تحقیق کرنے والی ایک سپینش سوسائٹی کے صدر اینٹونیو کانو کہتے ہیں: ”ہمارے مشاہدے کے مطابق، بچے بہت زیادہ بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔“ ایک دوسری ماہرِتعلیم کے مطابق سپین میں ۱۵ سال سے کم عمر بچوں کا ۴۰ فیصد شدید دباؤ کا شکار ہے۔ ایسا دباؤ اُن کے لئے بہت زیادہ خطرناک ثابت ہوتا ہے حتیٰ کہ اُنہیں خودکشی کرنے پر بھی مجبور کر سکتا ہے۔ مثال کے طور پر، نیویارک کا وہی رسالہ جس کا اُوپر ذکر کِیا گیا ہے مزید بیان کرتا ہے کہ جنوبی کوریا میں ”۱۰ سے لے کر ۱۹ سال کی عمر کے نوجوانوں میں ٹریفک حادثات کے بعد موت کی دوسری بڑی وجہ خودکشی ہے۔“
اِس میں کوئی شک نہیں کہ بچوں کو سکول میں محنت سے پڑھنا چاہئے اور والدین کو بھی اُن کی ہر ممکن مدد کرنی چاہئے۔ کیونکہ گزرا ہوا وقت کبھی ہاتھ نہیں آتا۔ ایک ٹیچر کا کہنا ہے کہ ”بچے بالغ لوگوں کی طرح نہیں ہیں۔ اُن کے لئے تھکا دینے والا اتنا طویل دن گزارنا بہت مشکل ہے۔“ اِس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے، شفیق والدین یہ خاص خیال رکھتے ہیں کہ اُن کے بچوں کے پاس آرام کرنے اور خوشگوار خاندانی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے لئے مناسب وقت ہو۔ اِس توازن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے دانشمند بادشاہ سلیمان نے لکھا: ”ایک مٹھی بھر جو چین کے ساتھ ہو اُن دو مٹھیوں سے بہتر ہے جن کے ساتھ محنت اور ہوا کی چران ہو۔“—واعظ ۴:۶۔