مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

شادی کے بندھن میں وفاداری کی اہمیت

شادی کے بندھن میں وفاداری کی اہمیت

پاک صحائف کی روشنی میں

شادی کے بندھن میں وفاداری کی اہمیت

زیادہ‌تر لوگ اپنے بیاہتا ساتھی سے یہ توقع کرتے ہیں کہ وہ جنسی اعتبار سے اُن کا وفادار رہے۔‏ پاک کلام میں شادی کے بندھن میں وفاداری کے بارے میں یہ نصیحت درج ہے:‏ ”‏بیاہ کرنا سب لوگوں میں عزت کی بات سمجھا جائے اور بستر زناکاری کے داغ سے پاک رہے۔‏ کیونکہ خدا حرامکاروں اور زانیوں کی عدالت کرے گا۔‏“‏—‏عبرانیوں ۱۳:‏۴‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن۔‏

کیا شادی‌شُدہ زندگی میں وفادار ہونے کا مطلب یہی ہے کہ دوسروں کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرنے سے گریز کِیا جائے؟‏ کیا اپنے بیاہتا ساتھی کے علاوہ کسی اَور کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرنے کا تصور کرنا بھی بےوفائی کے برابر ہے؟‏ کیا مخالف جنس کے ساتھ قریبی دوستی بھی بےوفائی کا باعث بن سکتی ہیں؟‏

تصور میں کسی غیر کے ساتھ جنسی تعلقات بڑھانے کے خطرات

خدا کے کلام میں جنسی تعلقات کو شادی‌شُدہ زندگی کے ایک ایسے خوشگوار اور فطرتی پہلو کے طور پر بیان کِیا گیا ہے جو شوہر اور بیوی دونوں کے لئے خوشی اور تسکین کا باعث بنتا ہے۔‏ (‏امثال ۵:‏۱۸،‏ ۱۹‏)‏ لیکن ہمارے زمانے میں بہت سے ماہرین کا خیال ہے کہ اگر ایک شادی‌شُدہ شخص محض اپنے تصور میں کسی غیر کے ساتھ جنسی تعلقات بڑھائے تو یہ غلط نہیں ہے بلکہ صحت کے لئے مفید ہے۔‏ کیا ایسے تصورات رکھنے میں واقعی کوئی ہرج نہیں بشرطیکہ اِن پر عمل نہ کِیا جائے؟‏

جنسی تصورات رکھنے والا شخص درحقیقت خودغرض ہے۔‏ اپنی ذات میں مگن رہنے کا ایسا رجحان خدا کے کلام میں دی گئی مشورت کے خلاف ہے۔‏ جنسی تعلقات کے سلسلے میں خدا کے کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏بیوی اپنے بدن کی مختار نہیں بلکہ شوہر ہے۔‏ اِسی طرح شوہر بھی اپنے بدن کا مختار نہیں بلکہ بیوی۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۷:‏۴‏)‏ جب شوہر اور بیوی پاک صحائف کی اِس نصیحت پر عمل کرتے ہیں تو وہ جنسی تعلقات کو محض تسکین حاصل کرنے کا ذریعہ نہیں خیال کریں گے۔‏ اِس کے نتیجے میں اُن کی ازدواجی زندگی زیادہ خوشگوار ہو جائے گی۔‏—‏اعمال ۲۰:‏۳۵؛‏ فلپیوں ۲:‏۴‏۔‏

ایک شادی‌شُدہ شخص جو اپنے تصور میں کسی غیر کے ساتھ جنسی حرکتیں کرتا ہے،‏ وہ جانتا ہے کہ اگر وہ اِن تصورات پر عمل کرے گا تو وہ اپنے ساتھی کو بہت دُکھ پہنچائے گا۔‏ لیکن کیا وہ واقعی اپنے تصورات پر عمل کرنے کے خطرے میں ہے؟‏ جی‌ہاں!‏ پاک صحائف میں بتایا گیا ہے کہ ہمارے خیالات اور ہمارے اعمال کے درمیان بڑا گہرا تعلق ہے۔‏ اِن میں لکھا ہے:‏ ”‏ہر شخص اپنی ہی خواہشوں میں کھنچ کر اور پھنس کر آزمایا جاتا ہے۔‏ پھر خواہش حاملہ ہو کر گُناہ کو جنتی ہے اور گُناہ جب بڑھ چکا تو موت پیدا کرتا ہے۔‏“‏—‏یعقوب ۱:‏۱۴،‏ ۱۵‏۔‏

یسوع مسیح نے بھی کہا:‏ ”‏جس کسی نے بُری خواہش سے کسی عورت پر نگاہ کی وہ اپنے دل میں اُس کے ساتھ زِنا کر چکا۔‏“‏ (‏متی ۵:‏۲۸‏)‏ زِنا کرنے کے تصورات کو اپنے ذہن سے نکالنے سے آپ ”‏اپنے دل کی خوب حفاظت“‏ کرتے ہیں اور اپنی شادی کے بندھن کو محفوظ رکھتے ہیں۔‏—‏امثال ۴:‏۲۳‏۔‏

وفادار رہنے میں کیا کچھ شامل ہے؟‏

اپنی ازدواجی زندگی کو کامیاب بنانے کے لئے یہ بہت اہم ہے کہ شوہر اور بیوی ایک دوسرے کے وفادار رہیں۔‏ (‏غزل‌الغزلات ۸:‏۶؛‏ امثال ۵:‏۱۵-‏۱۸‏)‏ ظاہری بات ہے کہ شوہر اور بیوی دوسروں کے ساتھ بھی دوستی رکھیں گے اور اِن دوستوں میں عورتیں اور مرد دونوں شامل ہوں گے۔‏ لیکن شوہر اور بیوی کو یاد رکھنا چاہئے کہ اِن دوستوں کی نسبت اُن کے بیاہتا ساتھی کو اُن کے وقت،‏ توجہ اور پیارومحبت پر زیادہ حق ہے۔‏ اگر شوہر یا بیوی اپنے ساتھی کا حق کسی دوسرے شخص کو دے تو یہ ایک طرح سے بےوفائی ہوگی خواہ اِس میں جنسی فعل شامل ہو یا نہیں۔‏ *

ایسی صورتحال کیسے پیدا ہو سکتی ہے؟‏ ہو سکتا ہے کہ مخالف جنس کا کوئی شخص آپ کو اپنے بیاہتا ساتھی سے زیادہ پُرکشش اور ہمدرد لگے۔‏ اگر آپ ملازمت کی جگہ پر یا دوسرے موقعوں پر اُس شخص کے ساتھ زیادہ وقت گزاریں گے تو ہو سکتا ہے کہ آپ اُسے اپنے ذاتی معاملات یہاں تک کہ اپنی ازدواجی زندگی میں درپیش مسائل کے بارے میں بھی بتانے لگیں۔‏ چاہے آپ ایسے شخص کے ساتھ براہِ‌راست،‏ ٹیلیفون یا اِنٹرنیٹ کے ذریعے گفتگو کریں،‏ آپ کے درمیان ایک جذباتی بندھن قائم ہو سکتا ہے۔‏ لیکن بیاہتا ساتھی ایک دوسرے سے اِس بات کی توقع کرتے ہیں کہ بعض موضوعات پر وہ صرف آپس میں بات‌چیت کریں گے تاکہ ’‏اُن کا راز دوسروں پر فاش‘‏ نہ ہو۔‏ (‏امثال ۲۵:‏۹‏)‏ لہٰذا اگر آپ کسی غیر کے ساتھ اِن ذاتی معاملوں کے بارے میں بات کریں گے تو آپ دراصل اپنے بیاہتا ساتھی سے بےوفائی کر رہے ہوں گے۔‏

ہو سکتا ہے کہ آپ اِس شخص سے پیار کرنے لگے ہیں لیکن خود کو اِس دھوکے میں رکھتے ہیں کہ ایسا نہیں ہے۔‏ پاک صحائف میں لکھا ہے کہ ’‏دل حیلہ‌باز‘‏ ہے۔‏ (‏یرمیاہ ۱۷:‏۹‏)‏ اگر آپ کسی مخالف جنس کے ساتھ قریبی دوستی رکھتے ہیں تو خود سے پوچھیں:‏ ”‏کیا مَیں اپنی اِس دوستی کو چھپانے کی کوشش کرتا ہوں؟‏ اگر میرا بیاہتا ساتھی ہماری گفتگو سُن لیتا تو کیا مَیں شرمندہ ہو جاتا؟‏ اگر میرا بیاہتا ساتھی کسی دوسرے کے ساتھ ایسی دوستی قائم کرتا تو مجھے کیسا لگتا؟‏“‏—‏متی ۷:‏۱۲‏۔‏

اگر ایک شادی‌شُدہ شخص ایک ایسے شخص کے ساتھ گہری دوستی قائم کرے جو مخالف جنس کا ہے تو یہ اُس کے شادی کے بندھن کے لئے بہت خطرناک ہو سکتا ہے۔‏ ایسی دوستیاں آسانی سے زِنا کی طرف لے جا سکتی ہیں۔‏ یسوع مسیح نے آگاہ کِیا:‏ ’‏زناکاریاں دل ہی سے نکلتی ہیں۔‏‘‏ (‏متی ۱۵:‏۱۹‏)‏ اگر ایسی دوستی کا نتیجہ زِناکاری نہ بھی ہو توبھی میاں‌بیوی کے درمیان بھروسہ اُٹھ جاتا ہے۔‏ دوبارہ سے اپنے بیاہتا ساتھی کا بھروسہ حاصل کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔‏ کیرن * نامی ایک عورت بتاتی ہے:‏ ”‏جب مجھے پتہ چلا کہ میرے شوہر مارک چھپ‌چھپ کر دن میں کئی مرتبہ ٹیلیفون پر کسی دوسری عورت سے باتیں کرتے ہیں تو میرا دل ٹوٹ گیا۔‏ میرے لئے یہ ماننا بہت مشکل ہے کہ اُنہوں نے اُس عورت کے ساتھ جنسی تعلقات نہیں بڑھائے ہیں۔‏ میرے خیال میں مَیں کبھی اپنے شوہر پر دوبارہ بھروسہ نہیں کر سکوں گی۔‏“‏

اگرچہ مخالف جنس کے ساتھ دوستی رکھنے میں کوئی بُرائی نہیں ہے لیکن اِس بات کا خیال رکھیں کہ آپ ضرورت سے زیادہ بےتکلف نہ ہو جائیں۔‏ اگر آپ کے دل میں کسی کے لئے نامناسب جذبات پیدا ہو رہے ہیں تو اِن کو ختم کرنے کے لئے فوراً قدم اُٹھائیں۔‏ اگر آپ محسوس کرتے ہیں کہ کسی کے ساتھ آپ کی دوستی آپ کی ازدواجی زندگی کے لئے خطرہ بن رہی ہے تو اِس دوستی کو قائم رکھنے کے بہانے نہ ڈھونڈیں بلکہ اِسے ختم کر دیں۔‏ خدا کے کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏ہوشیار بلا کو دیکھ کر چھپ جاتا ہے لیکن نادان بڑھے چلے جاتے اور نقصان اُٹھاتے ہیں۔‏“‏—‏امثال ۲۲:‏۳‏۔‏

اپنے ازدواجی بندھن کی حفاظت کریں

ہمارا خالق یہ چاہتا تھا کہ شادی دو انسانوں کے بیچ سب سے قریبی بندھن ہو۔‏ اِسی لئے اُس نے کہا کہ شوہر اور بیوی ”‏ایک تن ہوں گے۔‏“‏ (‏پیدایش ۲:‏۲۴‏)‏ ایک تن ہونے کا مطلب محض یہ نہیں کہ میاں‌بیوی ایک دوسرے کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کریں بلکہ یہ بھی کہ اُن کے درمیان دوستی اور پیار کا گہرا بندھن ہو۔‏ اِس بندھن کو مضبوط بنانے کے لئے شوہر اور بیوی کو ایک دوسرے پر بھروسہ کرنا چاہئے اور ایک دوسرے کے ساتھ محبت اور احترام سے پیش آنا چاہئے۔‏ (‏امثال ۳۱:‏۱۱؛‏ ملاکی ۲:‏۱۴،‏ ۱۵؛‏ افسیوں ۵:‏۲۸،‏ ۳۳‏)‏ اِن اصولوں پر عمل کرنے سے آپ اپنے شادی کے بندھن کو خطروں سے محفوظ رکھیں گے۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 11 تاہم،‏ قابلِ‌غور بات یہ ہے کہ پاک صحائف کے مطابق بیوی یا شوہر صرف اُس صورت میں طلاق لے سکتا ہے اگر اُن میں سے ایک نے کسی غیر کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کئے ہیں۔‏—‏متی ۱۹:‏۹‏۔‏

^ پیراگراف 14 نام تبدیل کر دئے گئے ہیں۔‏

خود سے پوچھیں کہ .‏ .‏ .‏

▪ کیا تصور میں مخالف جنس کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرنا زِناکاری کا باعث بن سکتا ہے؟‏—‏یعقوب ۱:‏۱۴،‏ ۱۵‏۔‏

▪ کیا مخالف جنس کے ایک شخص کے ساتھ قریبی دوستی قائم کرنا میرے ازدواجی بندھن کے لئے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے؟‏—‏یرمیاہ ۱۷:‏۹؛‏ متی ۱۵:‏۱۹‏۔‏

▪ ہم اپنے شادی کے بندھن کو کیسے مضبوط بنا سکتے ہیں؟‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۷:‏۴؛‏ ۱۳:‏۸؛‏ افسیوں ۵:‏۲۸،‏ ۳۳‏۔‏

‏[‏صفحہ ۱۹ پر عبارت]‏

‏”‏جس کسی نے بُری خواہش سے کسی عورت پر نگاہ کی وہ اپنے دل میں اُس کے ساتھ زنا کر چکا۔‏“‏—‏متی ۵:‏۲۸