مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ہاتھی کو سدھانے کے طریقے

ہاتھی کو سدھانے کے طریقے

ہاتھی کو سدھانے کے طریقے

انڈیا سے جاگو!‏ کا نامہ‌نگار

ایک دن جب مہاوت یعنی ہاتھی کی تربیت کرنے والا ایک شخص دریائے نرمدا کے کنارے کھانا پکا رہا تھا تو اُس نے اپنے بچے کو ہاتھی کی سونڈ اور اگلے پیروں میں بیٹھا دیا مگر بچہ باربار اِدھراُدھر جانے کی کوشش کر رہا تھا۔‏ لیکن ہاتھیوں پر لکھی جانے والی ایک کتاب پروجیکٹ ایلی‌فینٹ بیان کرتی ہے کہ ”‏اگرچہ ہاتھی اُس وقت آرام کر رہا تھا توبھی بچے کو اپنی سونڈ میں لے کر واپس اپنے پاس بیٹھا لیتا۔‏ باپ پوری توجہ سے کھانا پکاتا رہا کیونکہ اُسے یہ اطمینان تھا کہ بچہ محفوظ ہے۔‏“‏

سن ۲۰۰۰ قبل‌ازمسیح سے ہاتھی انسانوں کے لئے کام کر رہے ہیں۔‏ پُرانے وقتوں میں ہاتھیوں کو خاص طور پر لڑنے کی تربیت دی جاتی تھی۔‏ تاہم،‏ آجکل انڈیا میں ہاتھیوں کو کام کرنے کی تربیت دی جاتی ہے۔‏ ہاتھیوں کو باربرداری یا بوجھ ڈھونے کے لئے استعمال کِیا جاتا ہے کیونکہ یہ لکڑی کے بڑےبڑے ٹکڑے بآسانی اُٹھالیتے ہیں۔‏ سرکس والے اپنا کاروبار چمکانے کے لئے اِنہیں شہرشہر لئے پھرتے ہیں۔‏ اِس کے علاوہ اِنہیں مذہبی تہواروں،‏ شادی‌بیاہ کی تقریبات،‏ اشتہار بازی اور بھیک مانگنے کے لئے بھی استعمال کِیا جاتا ہے۔‏ مگر اِن ہاتھیوں کو کیسے سدھایا اور تربیت دی جاتی ہے؟‏

مہاوت کا تربیت پانا

انڈیا میں ایسے بہت سے مراکز ہیں جہاں ہاتھیوں کے جنگلوں میں پکڑے جانے والے،‏ بچھڑ جانے والے یا زخمی ہو جانے والے بچوں کی دیکھ‌بھال کی جاتی ہے۔‏ ایسا ہی ایک سینٹر کیرالا کی ریاست کے شہر کونی میں ہے۔‏ یہاں ہاتھی کے بچوں کو باربرداری کی تربیت دی جاتی ہے۔‏ لیکن اِس کے لئے مہاوت کو سب سے پہلے ہاتھی کے بچے کا دل جیتنے کی ضرورت ہوتی ہے۔‏ ایسا کرنے کا سب سے اہم طریقہ بچے کو کھانا کھلانا ہے۔‏ ہاتھی کا بچہ مہاوت کی آواز کو خوب پہچانتا ہے۔‏ اِس لئے جب اُسے کھانے کے لئے بلایا جاتا ہے تو وہ بھاگا چلا آتا ہے۔‏ ہاتھی کا بچہ دودھ پیتا اور باجرے سے تیار کی ہوئی نرم غذا بڑے شوق سے کھاتا ہے۔‏ کام کرنے یا بوجھ اُٹھانے کی تربیت اُس وقت تک نہیں دی جا سکتی جب تک ہاتھی کے بچے تقریباً ۱۳ سال کے نہیں ہو جاتے۔‏ اِس کے بعد جب وہ ۲۵ سال کے ہوتے ہیں تو کام کرنا شروع کرتے ہیں۔‏ کیرالا میں حکومت یہ تقاضا کرتی ہے کہ کام کرنے والے ہاتھیوں کو ۶۵ سال کی عمر میں ریٹائر کر دیا جائے۔‏

ہاتھی کو تربیت دینے کے لئے مہاوت کا خود اچھی طرح تربیت‌یافتہ ہونا بہت ضروری ہے۔‏ کیرالا میں ہاتھیوں کی فلاح‌وبہبود کے لئے قائم‌کردہ ادارے (‏ایلی‌فینٹ ویلفیئر ایسوسی‌ا یشن آف ترچور)‏ کے مطابق،‏ ایک نئے مہاوت کو کم‌ازکم تین مہینے تک سخت تربیت دی جاتی ہے۔‏ اِس تربیت میں مہاوت کو محض یہ نہیں سکھایا جاتا کہ ہاتھی کو کیسے حکم دینا ہے۔‏ بلکہ اِس میں ایک ہاتھی کے بارے میں ہر طرح کی معلومات دینا بھی شامل ہے۔‏

ایک بالغ ہاتھی کو تربیت دینے میں زیادہ وقت لگتا ہے۔‏ ہاتھی کو تربیت دینے والا شخص اُس جگہ اندر نہیں جاتا جہاں ہاتھی ہوتا ہے بلکہ اُسے باہر ہی سے اپنی بات کو غور سے سننا سکھاتا ہے۔‏ کیرالا میں ایک مہاوت اپنے ہاتھی سے کام لینے کے لئے ۲۰ مختلف طرح کے حکم اور اشارے استعمال کرتا ہے۔‏ جب مہاوت نے ہاتھی سے کوئی کام کروانا ہوتا ہے تو وہ اُسے اُونچی اور واضح آواز میں حکم دیتا اور نوکدار چھڑی چبھوتا ہے۔‏ جب ہاتھی اُس کی بات مانتا ہے تو وہ اُسے اُس کی من‌پسند چیز کھانے کے لئے دیتا ہے۔‏ مہاوت اِس بات کا یقین کر لینے کے بعد کہ اب ہاتھی کے ساتھ اُس کی دوستی ہو گئی ہے اُس کے نزدیک جاتا اور پیار سے اُسے تھپتھپاتا ہے۔‏ اِس رابطے سے مہاوت اور ہاتھی کا ایک‌دوسرے پر اعتماد بڑھتا ہے۔‏ اب وقت ہے کہ وہ اُسے باہر نکال سکتا ہے البتہ احتیاط ضروری ہے کیونکہ جانور تو بہرحال جانور ہے!‏ جب مہاوت کو یہ یقین ہو جاتا ہے کہ ہاتھی پوری طرح سدھایا جا چکا ہے تو وہ اُسے نہلانے یا باہر گھمانے کے لئے لے جاتے وقت دو ہاتھیوں کے درمیان رکھتا ہے جنہیں تربیت دینے کے دوران استعمال کِیا جاتا ہے۔‏

جب ہاتھی مہاوت کی بات سمجھنے لگتا ہے تو وہ اُس کے اُوپر بیٹھ کر اُسے سکھاتا ہے کہ پاؤں کی ایڑی یا پنجے سے اشارہ کرنے کا کیا مطلب ہے۔‏ ہاتھی کو آگے بڑھنے کا اشارہ دینے کے لئے مہاوت اپنے دونوں پاؤں کے انگوٹھوں سے اُس کے کانوں کے پچھلے حصے کو دباتا ہے۔‏ اُسے پیچھے کی طرف جانے کا اشارہ دینے کے لئے اپنی دونوں ایڑیوں سے اُس کے کندھوں کو دباتا ہے۔‏ ہر بار صرف ایک ہی مہاوت ہاتھی کو کوئی کام کرنے کا حکم دیتا ہے تاکہ وہ بوکھلا نہ جائے۔‏ ایک ہاتھی تین یا چار سال کے اندر تربیت کرنے والے کی تمام باتوں اور اشاروں کو اچھی طرح سمجھنے لگتا ہے۔‏ کیونکہ جب ہاتھی ایک بات سیکھ لیتا ہے تو وہ اُسے کبھی نہیں بھولتا۔‏ اگرچہ ہاتھی کی جسامت کے مقابلے میں اُس کا دماغ بہت چھوٹا ہوتا ہے تو بھی یہ ایک ذہین مخلوق ہے۔‏

ہاتھی کی دیکھ‌بھال

ہاتھی کو تندرست‌وتوانا اور خوش رکھنا بہت ضروری ہے۔‏ اِس کے لئے ہاتھی کو روزانہ نہلانا پڑتا ہے۔‏ نہلاتے وقت مہاوت جھانواں اور ناریل کی چھال استعمال کرتا ہے تاکہ ہاتھی کی موٹی مگر نازک کھال کو رگڑرگڑ کر صاف کر سکے۔‏

اِس کے بعد ہاتھی کے ناشتے کی باری آتی ہے۔‏ سب سے پہلے مہاوت ہاتھی کو گندم،‏ باجرا اور چنے کھلاتا ہے۔‏ بانس،‏ کھجور کے پتے اور گھاس اُس کی خاص خوراک ہیں۔‏ اگر اِن میں گاجر اور گنا بھی شامل کر دیا جائے تو ہاتھی کی خوشی کی انتہا نہیں رہتی۔‏ ہاتھی اپنا زیادہ‌تر وقت کھانے میں گزارتا ہے۔‏ اُنہیں ہر روز ۱۴۰ کلو گرام [‏۳۰۰ پونڈ]‏ خوراک اور ۱۵۰ لیٹر [‏۴۰ گیلن]‏ پانی درکار ہوتا ہے!‏ اپنے ہاتھی کے ساتھ دوستی قائم رکھنے کے لئے مہاوت کو اُسے یہ سب چیزیں فراہم کرنی پڑتی ہیں۔‏

ہاتھی کے ساتھ بُرا سلوک کرنے کے نتائج

انڈیا کے ہاتھیوں سے حد سے زیادہ کام نہیں لیا جا سکتا۔‏ اگر مہاوت اِن کو سزا دیتے یا اُن پر چیختےچلاتے ہیں تو ہاتھی اُن پر حملہ بھی کر سکتے ہیں۔‏ انڈیا کے ایک اخبار سنڈے ہیرلڈ نے نوکیلے دانتوں والے ایک نر ہاتھی کے بارے میں بتایا کہ ”‏جب مہاوت نے اُس کے ساتھ بُرا سلوک کِیا تو وہ غصے سے پاگل ہو گیا۔‏ مہاوت سے مار کھانے کے بعد وہ بالکل بےقابو ہو گیا اور اُسے دوا دے کر سلانا پڑا۔‏“‏ اپریل ۲۰۰۷ میں،‏ انڈیا ٹوڈے انٹرنیشنل نے بیان کِیا:‏ ”‏پچھلے دو مہینوں میں ۱۰ سے زیادہ نوکیلے دانتوں والے ہاتھی تقریبات کے دوران انتہائی پُرتشدد ہو گئے؛‏ گزشتہ سال جنوری سے لیکر غصے سے بےقابو ہاتھیوں نے تقریباً ۴۸ مہاوتوں کی جان لے لی۔‏“‏ ایسا اکثر جنسی جنون کے ایام میں واقع ہوتا ہے۔‏ ایک ایسا قدرتی عمل جس کا تعلق ہر سال نر اور مادہ کے آپسی ملاپ سے ہے۔‏ اِس کے دوران صحت‌مند بالغ ہاتھیوں میں نر جنسی ہارمونز بڑھ جاتے ہیں۔‏ اِس کے نتیجے میں دیگر ہاتھیوں اور انسانوں کے ساتھ اُن کا رویہ پُر تشدد اور خطرناک ہو جاتا ہے۔‏ جنسی جنون کا یہ دور پندرہ دن سے لیکر تین مہینے تک جاری رہتا ہے۔‏

اگر ہاتھی کو بیچ دیا جائے اور اُسے کسی نئے مہاوت کے ساتھ رہنا پڑے تو یہ صورتحال بھی اُس کے غصے میں بےقابو ہو جانے کا باعث بن سکتی ہے۔‏ اِس سے ہاتھی کے پُرانے مہاوت کے ساتھ لگاؤ کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔‏ لہٰذا،‏ ہاتھی کو نئی جگہ منتقل کرنے اور نئے ماحول سے مانوس کرانے کے لئے اُس کے مہاوت کا ساتھ جانا ضروری ہے۔‏ کیونکہ جب تک نیا مہاوت ہاتھی کے مزاج سے اچھی طرح واقف نہیں ہو جاتا اُس وقت تک نیا اور پُرانا مہاوت دونوں ملکر ہی اُسے سنبھال سکتے ہیں۔‏ جب کوئی مہاوت وفات پا جاتا ہے اور اُس کا کام نیا مہاوت سنبھالتا ہے تو یہ صورتحال اَور بھی مشکل ہوتی ہے۔‏ تاہم،‏ آہستہ‌آہستہ ہاتھی نئی صورتحال کا عادی ہو جاتا ہے۔‏

اگرچہ بعض لوگ خشکی پر پائے جانے والے اِس سب سے بڑے ممالیہ کو دیکھ کر ڈر جاتے ہیں توبھی ایک تربیت‌یافتہ ہاتھی اپنے مالک کا فرمانبردار ہوتا ہے۔‏ جب مہاوت ہاتھی کے ساتھ نرمی سے پیش آتا ہے تو پھر مالک کی غیرموجودگی میں بھی ہاتھی کو باندھنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔‏ مہاوت بس اتنا کرتا ہے کہ اپنی چھڑی کا ایک سرا ہاتھی کے پاؤں پر اور دوسرا زمین پر رکھ کر اُسے اپنی جگہ سے نہ ہلنے کی ہدایت کر دیتا ہے۔‏ ہاتھی چپ‌چاپ کھڑا رہتا ہے اور چھڑی بھی اپنی جگہ سے نہیں ہلتی۔‏ جیسےکہ مضمون کے شروع میں بیان کِیا گیا ہاتھی اور مہاوت کے درمیان پیارومحبت لوگوں کو حیران‌کُن حد تک متاثر کر سکتا ہے۔‏ جی‌ہاں،‏ ایک اچھا مہاوت اپنے ہاتھی پر بھروسا رکھ سکتا ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۲۶ پر بکس/‏تصویر]‏

انسان اور ہاتھی کی طویل داستان

انسانوں کا ہاتھیوں کو سدھانے کا عمل طویل عرصے سے چلا آ رہا ہے۔‏ قدیم زمانے میں اِس کی سب سے مشہور مثال قرطاجنی جرنیل ہینی‌بال کے زمانے کی ہے۔‏ تیسری صدی قبل‌ازمسیح میں شمالی افریقہ کا شہر قرطاجنہ،‏ روم کے خلاف لڑ رہا تھا۔‏ یہ ایک صدی پر محیط جنگوں کا سلسلہ تھا جسے پیونک جنگوں کا نام دیا گیا۔‏ روم پر حملہ کرنے کے ارادے سے ہینی‌بال نے قرطاجنہ میں اپنے لشکر کو جمع کِیا۔‏ فرانس میں داخل ہونے کے لئے اُس نے سب سے پہلے پرینیس کے پہاڑی سلسلے کو عبور کِیا۔‏ رسالہ آرکیالوجی بیان کرتا ہے:‏ ”‏اِسے تاریخ کی ایک تباہ‌کُن جنگ کہا جاتا ہے۔‏“‏ اِس میں ۲۵ ہزار فوجی نوجوان،‏ ۳۷ افریقی ہاتھی اور مال‌واسباب سے لدے درجنوں جانور ایلپس کے پہاڑی سلسلے کو پار کرکے اٹلی میں داخل ہوئے۔‏ اُنہیں شدید سردی،‏ برف کے طوفانوں،‏ پھسلنی چٹانوں اور پہاڑوں میں آباد دشمنوں کا مقابلہ کرنا پڑا۔‏ ہاتھیوں کے لئے یہ سفر بہت مشکل رہا۔‏ اِس کا ثبوت اِس بات سے ملتا ہے کہ اٹلی پر ہینی‌بال کی حکومت کے پہلے ہی برس میں یہ سب ہاتھی مر گئے۔‏

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

Look and Learn ©

Magazine Ltd/The Bridgeman Art Library

‏[‏صفحہ ۲۵ پر تصویر]‏

مہاوت ہاتھی کی موٹی مگر نازک کھال کو رگڑرگڑ کر صاف کر رہا ہے

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

Vidler/mauritius images/age fotostock ©

‏[‏صفحہ ۲۶ پر تصویر کا حوالہ]‏

PhotosIndia/age fotostock ©