مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

محبت تعصب پر غالب آتی ہے

محبت تعصب پر غالب آتی ہے

محبت تعصب پر غالب آتی ہے

‏”‏تاریخ میں پہلی بار ایک ایسا مذہبی گروہ وجود میں آیا جس کے اراکین قوم‌پرستی کو فروغ نہیں دیتے تھے۔‏ اِس گروہ میں شامل عورتیں اور مرد اِس بات کو خاطر میں نہیں لاتے تھے کہ وہ کس قوم،‏ نسل یا طبقے سے تعلق رکھتے ہیں بلکہ وہ انسان ہونے کے ناطے اپنے خدا کی عبادت کرنے کے لئے جمع ہوتے تھے۔‏“‏—‏پال جانسن کی کتاب مسیحیوں کی تاریخ۔‏ *

جب مسیحی مذہب رومی سلطنت میں پھیلنے لگا تو مختلف قوموں سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے متحد ہو کر خدا کی عبادت کرنا سیکھ لیا۔‏ اُن کا بھائی‌چارا واقعی حیرت‌انگیز تھا۔‏ اُن مسیحیوں کا اتحاد اِس لئے مضبوط تھا کیونکہ یہ محبت کی بنیاد پر قائم تھا۔‏ یہ محبت محض جذباتی لگاؤ نہیں تھی بلکہ پاک صحیفوں کے اصولوں پر مبنی تھی۔‏

یسوع مسیح نے اِن اصولوں پر عمل کرنے کی سب سے اچھی مثال قائم کی تھی۔‏ اُسے بھی نفرت اور تعصب کا نشانہ بنایا گیا۔‏ (‏۱-‏پطرس ۲:‏۲۱-‏۲۳‏)‏ اِس کی ایک وجہ یہ تھی کہ وہ گلیل کے علاقے سے تھا۔‏ چونکہ اِس علاقے کے زیادہ‌تر لوگ کسان اور ماہی‌گیر تھے اِس لئے یروشلیم کے مذہبی علما اُن کو حقیر جانتے تھے۔‏ (‏یوحنا ۷:‏۴۵-‏۵۲‏)‏ اِس کے علاوہ یسوع مسیح ایک ماہر اُستاد تھا جسے لوگ پسند کرتے تھے اور اِس وجہ سے مذہبی علما اُس سے حسد کرتے تھے۔‏ لہٰذا اُنہوں نے اُس کے بارے میں جھوٹی افواہیں پھیلائیں اور اُسے قتل کرنے کی سازش بھی کی۔‏—‏مرقس ۱۵:‏۹،‏ ۱۰؛‏ یوحنا ۹:‏۱۶،‏ ۲۲؛‏ ۱۱:‏۴۵-‏۵۳‏۔‏

اِس کے باوجود یسوع مسیح نے اِس اصول پر عمل کِیا کہ ”‏بُرائی کا جواب بُرائی سے مت دو۔‏“‏ (‏رومیوں ۱۲:‏۱۷‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن‏)‏ مثال کے طور پر فریسی فرقہ،‏ یہودی مذہب کا ایک ایسا فرقہ تھا جو یسوع مسیح کی سختی سے مخالفت کرتا تھا۔‏ لیکن جب بعض فریسی خلوص‌دلی سے اُس سے سوال کرتے تو یسوع مسیح اُن کے سوالوں کا جواب دینے کے لئے وقت نکالتا۔‏ (‏یوحنا ۳:‏۱-‏۲۱‏)‏ یسوع مسیح نے فریسیوں کے ساتھ کھانا بھی کھایا۔‏ ایک موقع پر ایک فریسی نے یسوع مسیح کو اپنے گھر دعوت پر بلایا۔‏ حالانکہ اُس زمانے میں یہ عام تھا کہ گھر آئے مہمانوں کے پاؤں دھوئے جاتے تھے لیکن اِس فریسی نے تعصب برتتے ہوئے یسوع مسیح کے ساتھ ایسا نہیں کِیا۔‏ کیا یسوع مسیح نے اِس بات کو بُرا مانا؟‏ جی‌نہیں،‏ بلکہ اُس نے اِس موقعے پر معافی اور رحم‌دلی کے سلسلے میں ایک اہم سبق سکھایا۔‏—‏لوقا ۷:‏۳۶-‏۵۰؛‏ ۱۱:‏۳۷‏۔‏

یسوع مسیح کی بہترین مثال

ایک مرتبہ یسوع مسیح نے ایک تمثیل کے ذریعے سکھایا کہ دوسروں سے بِلاتعصب محبت کرنے کا مطلب کیا ہے۔‏ اُس نے اِس تمثیل میں ایک سامری آدمی کے بارے میں بتایا جس نے ایک مصیبت‌زدہ یہودی کی مدد کی۔‏ (‏لوقا ۱۰:‏۳۰-‏۳۷‏)‏ سامری کی اِس نیکی میں کونسی خاص بات تھی؟‏ دراصل یہودی اور سامری ایک دوسرے سے نفرت کرتے تھے۔‏ یہودی لوگ لفظ سامری کو گالی کے طور پر استعمال کرتے تھے یہاں تک کہ اُنہوں نے یسوع مسیح کو بھی ”‏سامری“‏ کہا۔‏ (‏یوحنا ۸:‏۴۸‏)‏ اِس تمثیل کے سننے والے سمجھ گئے کہ دوسری قوم کے لوگوں سے تعصب برتنا کس قدر غلط ہے۔‏

یسوع مسیح نے اپنی تعلیم پر خود بھی عمل کِیا۔‏ مثال کے طور پر ایک بار اُس نے ایک ایسے سامری کو شفا بخشی جسے کوڑھ کی بیماری تھی۔‏ (‏لوقا ۱۷:‏۱۱-‏۱۹‏)‏ اِس کے علاوہ اُس نے خلوص‌دل سامریوں کو تعلیم دی۔‏ ایک بار تو اُس نے کنویں پر ایک سامری عورت سے دیر تک بات کی۔‏ یہ بڑے تعجب کی بات تھی کیونکہ یہودیوں کے مذہبی رہنما کبھی سڑک پر ایک عورت سے بات نہیں کرتے تھے چاہے وہ اُن کی قریبی رشتہ‌دار کیوں نہ ہو۔‏ ظاہری بات ہے کہ وہ ایک سامری عورت سے بات کرنے کو اَور بھی بُرا خیال کرتے تھے۔‏—‏یوحنا ۴:‏۷-‏۳۰،‏ ۳۹-‏۴۲‏۔‏

خدا ایک ایسے شخص کو کیسا خیال کرتا ہے جو اپنے دل سے تعصب کو دُور کرنے کی کوشش تو کرتا ہے لیکن یہ اُسے مشکل لگتا ہے؟‏ آئیں دیکھیں کہ پاک صحیفوں میں اِس موضوع کے بارے میں کیا کہا گیا ہے۔‏

خدا کا صبر

جیسا کہ ہم نے دیکھا ہے یہودی لوگ غیریہودیوں سے تعصب برتتے تھے۔‏ پہلی صدی میں جب مسیحی کلیسیا وجود میں آئی تو اِس کے بہت سے اراکین یہودی قوم سے تعلق رکھتے تھے۔‏ شروع‌شروع میں یہ لوگ کلیسیا کے اُن اراکین سے تعصب برتتے تھے جو دوسری قوموں سے تعلق رکھتے تھے۔‏ اِس صورتحال کی وجہ سے مسیحیوں کا اتحاد خطرے میں تھا۔‏ خدا نے اِس مسئلے کو حل کرنے کے لئے بڑے صبر سے اُن کی تربیت کی۔‏ (‏اعمال ۱۵:‏۱-‏۵‏)‏ مسیحیوں نے خدا کی اِس تربیت کو قبول کر لیا۔‏ جیسا کہ ہم نے اِس مضمون کے شروع میں دیکھا مسیحی اِس بات کے لئے مشہور تھے کہ اُن میں قوم،‏ نسل یا طبقے کے سلسلے میں فرق نہیں کِیا جاتا تھا۔‏ اِس کے نتیجے میں ”‏کلیسیائیں ایمان میں مضبوط اور شمار میں روزبروز زیادہ ہوتی گئیں۔‏“‏—‏اعمال ۱۶:‏۵‏۔‏

ہم پہلی صدی کے مسیحیوں سے کیا سبق سیکھ سکتے ہیں؟‏ اگر ہم اپنے دل سے تعصب کو دُور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تو ہمیں ہمت نہیں ہارنی چاہئے۔‏ اپنی کوشش جاری رکھیں اور خدا سے مدد کی التجا کریں۔‏ یاد رکھیں کہ وہ ’‏ایمان سے مانگنے‘‏ والوں کو حکمت اور قوت عطا کرتا ہے۔‏ (‏یعقوب ۱:‏۵،‏ ۶‏)‏ جیسا کہ آپ کو یاد ہوگا،‏ اِس شمارے کے پہلے مضمون میں جینی،‏ ٹیموتھی،‏ جان اور اولگا کا ذکر ہوا ہے۔‏ جینی تعصب سے نپٹنے میں تب کامیاب ہوئی جب اُس نے خدا پر بھروسہ کرنا سیکھ لیا۔‏ نتیجتاً جب اُس کے ہم‌جماعت اُس کے قد اور نسل کی وجہ سے اُس پر فقرے کستے تھے تو وہ اُن کی باتوں کو دل پر نہیں لیتی تھی۔‏ پھر جب اُس کے ہم‌جماعت ایک اَور لڑکی پر فقرے کسنے لگے تو جینی نے اِس لڑکی کا ساتھ دیا اور اُسے دلاسا دیا۔‏

جب ٹیموتھی کے ہم‌جماعت اُس کو گالیاں دیتے تھے تو وہ خود پر قابو رکھنے میں کیوں کامیاب رہا؟‏ وہ کہتا ہے:‏ ”‏مَیں یہ نہیں چاہتا تھا کہ میری وجہ سے خدا کی بدنامی ہو۔‏ میرے ذہن میں باربار یہ صحیفہ آتا کہ بدی سے مغلوب نہ ہو بلکہ نیکی کے ذریعہ سے بدی پر غالب آؤ۔‏“‏—‏رومیوں ۱۲:‏۲۱‏۔‏

جان اُس تعصب کو کیسے دُور کر سکا جو وہ ہاؤسا قبیلے کے لئے محسوس کرتا تھا؟‏ وہ کہتا ہے:‏ ”‏میرا واسطہ کچھ ایسے طالبعلموں سے پڑا جو ہاؤسا تھے۔‏ وہ میرے دوست بن گئے۔‏ اُن میں سے ایک کے ساتھ مَیں نے سکول میں ایک پروجیکٹ پر کام کِیا۔‏ ہمیں ملکر کام کرنے میں بڑا مزہ آیا۔‏ اب مَیں اِس بات پر دھیان نہیں دیتا کہ ایک شخص کس قوم یا قبیلے سے تعلق رکھتا ہے۔‏“‏

جب اولگا اور اُس کی سہیلی کی مخالفت کی گئی تو وہ دلیری سے لوگوں کو خدا کا پیغام سناتی رہیں۔‏ اُن کی دلیری رنگ لائی۔‏ اولگا کہتی ہیں:‏ ”‏اِس واقعے کے تقریباً ۵۰ سال بعد ایک آدمی نے مجھے ایک خوبصورت تھیلا پکڑایا جس میں چھوٹے پتھر تھے۔‏ ہر ایک پتھر پر ایک خوبی کو کندہ گیا تھا،‏ مثلاً محبت،‏ اطمینان،‏ مہربانی،‏ نیکی وغیرہ۔‏ پھر اُس نے مجھے بتایا کہ وہ اُن لڑکوں میں سے ایک تھا جنہوں نے سالوں پہلے ہم پر پتھر برسائے تھے۔‏ لیکن اب وہ میرا مسیحی بھائی بن گیا تھا۔‏ اُس نے اور اُس کی بیوی نے مجھے ۲۴ سفید گلابوں کا گلُ‌دستہ بھی دیا۔‏“‏

تعصب کا نام‌ونشان مٹ جائے گا

بہت جلد تعصب کا نام‌ونشان مٹ جائے گا۔‏ یہ اُس وقت ہوگا جب یسوع مسیح زمین کا حکمران ہوگا۔‏ وہ ”‏نہ اپنی آنکھوں کے دیکھنے کے مطابق اِنصاف کرے گا اور نہ اپنے کانوں کے سننے کے موافق فیصلہ کرے گا۔‏ بلکہ وہ راستی سے مسکینوں کا اِنصاف کرے گا۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۱۱:‏۱-‏۵‏)‏ تب زمین کے تمام باشندے یہوواہ خدا اور یسوع مسیح سے تربیت پائیں گے اور تعصب کرنے سے گریز کریں گے۔‏—‏یسعیاہ ۱۱:‏۹‏۔‏

یہوواہ خدا ابھی سے ہی لوگوں کی تربیت کر رہا ہے تاکہ وہ ایک ایسی دُنیا میں رہنے کے لائق ہوں جس میں تعصب کا نام‌ونشان نہیں ہوگا۔‏ اگر آپ بھی اِس تربیت سے فائدہ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو کیوں نہ یہوواہ کے گواہوں کے ساتھ پاک صحیفوں کا مطالعہ کرنا شروع کر دیں؟‏ * بِلاشُبہ خدا کسی کی طرفداری نہیں کرتا بلکہ ”‏وہ چاہتا ہے کہ سب آدمی نجات پائیں اور سچائی کی پہچان تک پہنچیں۔‏“‏—‏۱-‏تیمتھیس ۲:‏۳،‏ ۴‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 2 یہ کتاب انگریزی میں دستیاب ہے۔‏

^ پیراگراف 18 یہوواہ کے گواہ آپ کے ساتھ اُس وقت اور اُس جگہ پاک صحیفوں کا مطالعہ کرنے کی پیشکش کرتے ہیں جو آپ کے لئے مناسب ہو۔‏ اگر آپ اِس پیشکش کو قبول کرنا چاہتے ہیں تو مقامی یہوواہ کے گواہوں سے رابطہ کریں یا پھر صفحہ ۵ پر دئے گئے کسی پتے پر لکھیں۔‏ آپ ویب‌سائٹ org.‏watchtower.‏www پر بھی یہوواہ کے گواہوں سے رابطہ کر سکتے ہیں۔‏

‏[‏صفحہ ۸ پر عبارت]‏

تعصب کا نام‌ونشان جلد ہی مٹ جائے گا

‏[‏صفحہ ۸،‏ ۹ پر بکس/‏تصویر]‏

تعصب کے سلسلے میں عملی اصول

‏”‏بدی کے عوض کسی سے بدی نہ کرو۔‏ .‏ .‏ .‏ نیکی کے ذریعہ سے بدی پر غالب آؤ۔‏“‏ ‏(‏رومیوں ۱۲:‏۱۷-‏۲۱‏)‏ اِس کا مطلب ہے کہ اگر لوگ ہمارے ساتھ بُرا سلوک کریں توبھی ہمیں اُن کے ساتھ اچھا سلوک کرنا چاہئے۔‏ یسوع مسیح نے اپنے دُشمنوں کے بارے میں کہا کہ ”‏اُنہوں نے مجھ سے بِلاوجہ دُشمنی رکھی۔‏“‏ اِس کے باوجود یسوع مسیح نے اُن سے بُرا سلوک نہیں کِیا۔‏—‏یوحنا ۱۵:‏۲۵‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن۔‏

‏’‏ہمیں شیخی مارنا .‏ .‏ .‏ یا ایک دوسرے سے حسد کرنا چھوڑ دینا چاہئے۔‏‘‏ ‏(‏گلتیوں ۵:‏۲۶‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن‏)‏ اگر ہم شیخی ماریں گے یا دوسروں سے حسد کریں گے تو ہم خدا کی خوشنودی کھو بیٹھیں گے کیونکہ اکثر اِن ہی احساسات کی وجہ سے نفرت اور تعصب پیدا ہوتے ہیں۔‏—‏مرقس ۷:‏۲۰-‏۲۳‏۔‏

‏”‏جو کچھ تُم چاہتے ہو کہ لوگ تمہارے ساتھ کریں وہی تُم بھی اُن کے ساتھ کرو۔‏“‏ ‏(‏متی ۷:‏۱۲‏)‏ ذرا سوچیں۔‏ آپ ضرور چاہیں گے کہ لوگ آپ کے ساتھ اچھی طرح سے پیش آئیں۔‏ لہٰذا دوسروں کے ساتھ بھی اچھی طرح سے پیش آئیں چاہے وہ کسی بھی نسل یا قوم سے تعلق رکھتے ہوں یا کسی بھی عمر کے ہوں۔‏

‏”‏جس طرح مسیح نے .‏ .‏ .‏ تمہیں قبول کر لیا ہے،‏ اِسی طرح تُم بھی ایک دوسرے کو قبول کرو۔‏“‏ ‏(‏رومیوں ۱۵:‏۷‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن‏)‏ کیا آپ ایسے لوگوں سے میل‌جول رکھتے ہیں جن کا تعلق مختلف پس‌منظروں اور قوموں سے ہے،‏ خاص طور پر اگر وہ بھی خدا کے خادم ہیں؟‏—‏۲-‏کرنتھیوں ۶:‏۱۱‏۔‏

‏”‏جب میرا باپ اور میری ماں مجھے چھوڑ دیں تو [‏یہوواہ خدا]‏ مجھے سنبھال لے گا۔‏“‏ ‏(‏زبور ۲۷:‏۱۰‏)‏ چاہے انسان آپ سے کتنا بُرا سلوک کیوں نہ کریں لیکن خدا آپ کا ساتھ نہیں چھوڑے گا بشرطیکہ آپ اُس کے وفادار رہیں۔‏

‏[‏صفحہ ۷ پر تصویر]‏

ایک سامری آدمی نے ایک مصیبت‌زدہ یہودی کی مدد کی