مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مشکلات سے دوچار مگر پھر بھی خوش—‏حصہ دوم

مشکلات سے دوچار مگر پھر بھی خوش—‏حصہ دوم

مشکلات سے دوچار مگر پھر بھی خوش‏—‏حصہ دوم

مضمون ”‏مشکلات سے دوچار مگر پھر بھی خوش—‏حصہ اوّل“‏ میں ہم نے دیکھا کہ خدا کا کلام ایک ایسی چٹان کی طرح ہے جو خاندانوں کو مشکلات کے سمندر میں ڈوبنے سے بچا سکتی ہے۔‏ * جو لوگ پاک صحیفوں کے اصولوں پر عمل کرتے ہیں،‏ یہوواہ خدا اُن سے یہ وعدہ کرتا ہے:‏ ”‏مَیں تجھے تعلیم دوں گا اور جس راہ پر تجھے چلنا ہوگا تجھے بتاؤں گا۔‏ مَیں تجھے صلاح دوں گا۔‏ میری نظر تجھ پر ہوگی۔‏“‏—‏زبور ۳۲:‏۸‏۔‏

مالی مشکلات۔‏ شوہر اور بیوی کے درمیان پیسوں کے معاملے میں اکثر بحث‌وتکرار ہوتی ہے۔‏ لیکن خدا کے کلام کے اصولوں پر عمل کرنے سے خاندان مالی مشکلات سے بہتر طور پر نپٹ سکتے ہیں۔‏ یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏اپنی جان کی فکر نہ کرنا کہ ہم کیا کھائیں گے یا کیا پئیں گے؟‏ اور نہ اپنے بدن کی کہ کیا پہنیں گے؟‏ .‏ .‏ .‏ تمہارا آسمانی باپ جانتا ہے کہ تُم اِن سب چیزوں کے محتاج ہو۔‏“‏—‏متی ۶:‏۲۵،‏ ۳۲‏۔‏

صفحہ نمبر ۲۲ پر آپ امریکہ میں رہنے والے اِشکار کے بارے میں پڑھیں گے جن کا گھر سمندری طوفان کترینا میں تباہ ہو گیا۔‏ اِشکار اور اُن کا خاندان اِس المیے سے کیسے نپٹ پائے؟‏

بیمار رشتہ‌دار کی تیمارداری۔‏ تمام انسان کبھی نہ کبھی بیمار ہو جاتے ہیں۔‏ عموماً ہم علاج کروانے سے جلد صحت‌مند ہو جاتے ہیں لیکن کچھ ایسی بیماریاں بھی ہیں جو لاعلاج ہیں۔‏ اگر آپ کا کوئی رشتہ‌دار ایک ایسی بیماری میں مبتلا ہے تو آپ اِس صورتحال سے کیسے نپٹ سکتے ہیں؟‏ یہوواہ خدا نے وعدہ کِیا ہے کہ وہ اُن لوگوں کو سنبھالے گا جو بیماری کے بستر پر ہیں۔‏ (‏زبور ۴۱:‏۱-‏۳‏)‏ خدا اکثر اِس وعدے کو پورا کرنے کے لئے بیمار اشخاص کے رشتہ‌داروں کو استعمال کرتا ہے۔‏

صفحہ نمبر ۲۳ پر آپ جاپان میں رہنے والے ہاجیمے کے بارے میں پڑھیں گے جن کی بیوی نوریکو سنگین بیماری میں مبتلا ہے۔‏ آئیں دیکھیں کہ ہاجیمے اور اُن کی بیٹیاں نوریکو کا سہارا کیسے بنے۔‏

بچے کی موت کا صدمہ۔‏ بچے کی موت ایک ایسا المیہ ہے جس سے پورے خاندان کو گہرا صدمہ ہوتا ہے۔‏ یہوواہ خدا نے وعدہ کِیا کہ مستقبل میں وہ اُن سب آنسوؤں کو پونچھ دے گا جو ایسے المیوں کے سبب سے بہائے جاتے ہیں۔‏ (‏مکاشفہ ۲۱:‏۱-‏۴‏)‏ آج بھی خدا اُن لوگوں کو تسلی بخشتا ہے جن کے عزیز فوت ہو گئے ہیں۔‏—‏زبور ۱۴۷:‏۳‏۔‏

صفحہ نمبر ۲۴ پر آپ امریکہ کے رہنے والے فرنینڈو اور اُن کی بیوی دِلما کے بارے میں پڑھیں گے جن کی ننھی بچی فوت ہو گئی تھی۔‏ اِس مشکل وقت میں اُنہیں خدا کے کلام سے کیسے تسلی ملی؟‏

خدا کے کلام میں مشکلات سے دوچار خاندانوں کے لئے راہنمائی فراہم کی گئی ہے۔‏ اگلے صفحوں پر دی گئی آپ‌بیتیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ راہنمائی ہر طرح کی مشکل صورتحال میں فائدہ‌مند رہی ہے۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 2 اِس شمارے کے صفحہ ۱۴-‏۱۷ کو دیکھیں۔‏

‏[‏صفحہ ۲۳ پر بکس/‏تصویر]‏

مالی مشکلات

امریکہ کے رہنے والے اِشکار نکلس کی زبانی

‏”‏سمندری طوفان کترینا میں ہمارا گھر بالکل تباہ ہو گیا۔‏ مَیں جس سکول میں پڑھاتا تھا وہ ڈیڑھ ماہ تک پانی میں گھرا رہا۔‏“‏

سن ۲۰۰۵ میں مَیں اپنی بیوی مشل اور اپنی دو سالہ بیٹی سڈنی کے ساتھ شہر بے سینٹ لوئی میں رہ رہا تھا۔‏ مَیں اور میری بیوی یہوواہ کے گواہ ہیں اور ہم دوسروں کو خدا کے کلام کے بارے میں سکھانے کے لئے اپنا زیادہ‌تر وقت صرف کر رہے تھے۔‏ اِس کے علاوہ مَیں شہر نیو آرلینز میں ایک سکول میں کمپیوٹر کورس کراتا تھا۔‏ میں ہفتے میں تین دن ملازمت کرتا اور باقی دن لوگوں کو پاک صحیفوں کی تعلیم دیتا۔‏ ہم بڑی آرام‌دہ زندگی گزار رہے تھے۔‏ پھر ہمیں خبر ملی کہ سمندری طوفان کترینا ہمارے علاقے میں آنے والا ہے۔‏ ہم فوراً کسی محفوظ علاقے کے لئے روانہ ہو گئے۔‏

طوفان کترینا میں ہمارا گھر تباہ ہو گیا۔‏ مَیں جس سکول میں پڑھاتا تھا اُس کی عمارت کو اتنا نقصان پہنچا کہ اُسے بند کر دیا گیا۔‏ ہم نے حکومتی امداد اور بیمہ کمپنی کی رقم سے ایک فلیٹ کرائے پر لے لیا۔‏ لیکن مجھے پکی ملازمت نہیں مل رہی تھی۔‏ آلودہ پانی کی وجہ سے میری بیوی کو انفیکشن ہو گیا۔‏ وہ اتنی کمزور ہو گئی کہ اُسے مچھر کے کاٹنے سے سنگین بیماری لگ گئی۔‏ ہمارے اخراجات بڑھتے گئے۔‏

اِس صورتحال سے نپٹنے کے لئے ہم اپنے پیسے بڑے احتیاط سے خرچ کرنے لگے۔‏ ہم نے ضروریاتِ‌زندگی کے لئے بھی کم پیسے خرچ کرنے کی کوشش کی۔‏ مَیں ایسی ملازمت بھی کرنے کو تیار تھا جو مجھے پسند نہیں تھی۔‏

ہمیں اِس بات کا دُکھ تو تھا کہ ہم نے اپنا سب کچھ کھو دیا تھا۔‏ لیکن ہم بڑے شکرگزار تھے کہ ہم زندہ بچ نکلے۔‏ اِس آفت کے بعد ہمیں احساس ہوا کہ مال‌ودولت کی کم ہی اہمیت ہے۔‏ یسوع مسیح کے یہ الفاظ کتنے سچ ہیں کہ ”‏کسی کی زندگی کا انحصار اُس کے مال‌ودولت کی کثرت پر نہیں ہے۔‏“‏—‏لوقا ۱۲:‏۱۵‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن۔‏

ہم نے دیکھا کہ دوسرے لوگوں نے ہم سے کہیں زیادہ نقصان اُٹھایا یہاں تک کہ کئی تو اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔‏ اِس وجہ سے مَیں نے طوفان کے فوراً بعد امدادی کام میں حصہ لیا اور دوسرے متاثرین کا حوصلہ بڑھانے کی کوشش کی۔‏

ہمیں زبور ۱۰۲:‏۱۷ میں پائے جانے والے اِن الفاظ سے بڑی تسلی ملی کہ ”‏[‏یہوواہ خدا]‏ نے بےکسوں کی دُعا پر توجہ کی اور اُن کی دُعا کو حقیر نہ جانا۔‏“‏ اور واقعی اِس کٹھن وقت میں یہوواہ خدا ہمارا سہارا رہا ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۲۳ پر بکس]‏

سن ۲۰۰۵ میں کترینا اور ریٹا نامی سمندری طوفانوں کے بعد یہوواہ کے گواہوں نے امریکہ کے متاثرہ علاقوں میں ۱۳ امدادی سینٹر قائم کئے۔‏ اِس کے علاوہ اُنہوں نے امدادی سامان کے لئے ۹ گودام اور پٹرول کے لئے ۴ ڈپو قائم کئے۔‏ سترہ ہزار یہوواہ کے گواہ رضاکارانہ طور پر امدادی کام کرنے کے لئے متاثرہ علاقوں میں آئے۔‏ وہ امریکہ کے علاوہ ۱۳ مزید ممالک سے آئے تھے۔‏ اُن کی مدد سے ہزاروں گھروں کی مرمت ہوئی۔‏

‏[‏صفحہ ۲۴ پر بکس/‏تصویر]‏

بیمار رشتہ‌دار کی تیمارداری

جاپان کے رہنے والے ہاجیمے اِیٹو کی زبانی

‏”‏اپنی بیوی نوریکو کے ساتھ ملکر کھانا پکانا میرا پسندیدہ مشغلہ ہوا کرتا تھا۔‏ لیکن پھر نوریکو بیمار پڑ گئی۔‏ اب وہ نہ تو کھا سکتی ہے،‏ نہ پی سکتی ہے اور نہ ہی بول سکتی ہے۔‏ اُسے وہیل چئیر کی ضرورت پڑتی ہے اور وہ ایک مشین کے ذریعے سانس لیتی ہے۔‏“‏

مئی ۲۰۰۶ میں میری بیوی نوریکو کو بولنے میں دقت پیش آنے لگی۔‏ کچھ عرصے بعد اُسے کھانے اور پینے میں بھی دقت ہونے لگی۔‏ اُسی سال ستمبر کے مہینے میں ڈاکٹروں نے ہمیں بتایا کہ نوریکو کو ایک ایسی بیماری ہے جس میں دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کے عصبی خلیے آہستہ‌آہستہ تباہ ہو جاتے ہیں۔‏ (‏اِس بیماری کو اےایل‌ایس کہتے ہیں۔‏)‏ چار مہینوں کے اندراندر ہماری زندگی بالکل بدل گئی۔‏ لیکن یہ تو مشکلات کی صرف شروعات تھی۔‏

وقت گزرنے کے ساتھ‌ساتھ نوریکو کی زبان اور دایاں ہاتھ فالج سے متاثر ہو گئے۔‏ اُس کے پیٹ میں ایک نالی ڈالی گئی جس کے ذریعے اُسے خوراک مہیا کی جاتی ہے۔‏ پھر اُس کے حلق کے نرخرے میں ایک نالی لگائی گئی تاکہ وہ سانس لے سکے۔‏ اِس آپریشن کے بعد نوریکو بولنے کے قابل نہیں رہی۔‏ مَیں تصور بھی نہیں کر سکتا کہ نوریکو پر کیا گزری ہوگی کیونکہ وہ تو مصروف رہنے کی عادی تھی۔‏ ہم یہوواہ کے گواہ ہیں اور نوریکو اور میری بیٹیاں کُل‌وقتی طور پر لوگوں کو پاک صحیفوں کی تعلیم دیتی تھیں۔‏ لیکن اب وہ مشین کے بغیر سانس نہیں لے سکتی ہے اور زیادہ‌تر وقت بستر پر رہنے پر مجبور ہے۔‏

البتہ نوریکو نے ہمت نہیں ہاری۔‏ مثال کے طور پر وہ وہیل چئیر اور سانس لینے کی مشین کے سہارے مسیحی اجلاسوں پر جاتی ہے۔‏ چونکہ نوریکو اُونچا سننے لگی ہے اِس لئے میری بیٹی اجلاس کے پروگرام کے خاص نکات کو بڑےبڑے حروف میں کاغذ پر لکھتی ہے۔‏ یوں نوریکو پروگرام سے فائدہ حاصل کر سکتی ہے۔‏ حالانکہ اب نوریکو کُل‌وقتی طور پر لوگوں کو تعلیم نہیں دے سکتی لیکن وہ کمپیوٹر کے ذریعے خط لکھتی ہے جن میں وہ لوگوں کو پاک صحیفوں کا پیغام دیتی ہے۔‏—‏۲-‏پطرس ۳:‏۱۳؛‏ مکاشفہ ۲۱:‏۱-‏۴‏۔‏

مَیں اور میری بیٹیاں ملکر نوریکو کی تیمارداری کرتے ہیں۔‏ میری بیٹیوں نے اپنی ملازمت بدل لی ہے تاکہ وہ گھر پر میری مدد کر سکیں۔‏ ہم تینوں ملکر گھر کے وہ تمام کام‌کاج کرتے ہیں جو نوریکو کِیا کرتی تھی۔‏

کبھی‌کبھار صبح اُٹھتے وقت جب میری نظر نوریکو پر پڑتی ہے تو وہ تھکی سی لگتی ہے۔‏ میرا جی چاہتا ہے کہ مَیں اُس سے کہوں:‏ ”‏آج آرام کر لو!‏“‏ لیکن نوریکو دوسروں کو پاک صحیفوں کا پیغام پہنچانے کے لئے بےتاب ہوتی ہے۔‏ جب مَیں اُس کے لئے کمپیوٹر کھولنے لگتا ہوں تو اُس کی آنکھیں چمک اُٹھتی ہیں۔‏ پھر جب نوریکو خط لکھنے لگتی ہے تو اُس کی حالت میں بہتری آتی ہے۔‏ مَیں نے دیکھا ہے کہ خدا کے کلام کی اِس ہدایت پر عمل کرنا واقعی فائدہ‌مند ہے کہ ”‏خداوند کی خدمت میں ہمیشہ سرگرم رہو۔‏“‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۵۸‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن۔‏

نوریکو نے جیسن سٹوارٹ کی آپ‌بیتی سے بڑی تسلی پائی جو اُس کی طرح اےایل‌ایس کی بیماری کا مریض ہے۔‏ (‏یہ آپ‌بیتی جاگو!‏ جنوری ۲۰۰۶ کے انگریزی شمارے میں شائع ہوئی تھی۔‏)‏ جب ہسپتال میں ڈاکٹر اور نرسوں نے نوریکو سے پوچھا کہ وہ اپنی بیماری کے باوجود خوش کیسے رہتی ہے تو اُس نے اُنہیں اِس آپ‌بیتی کے بارے میں بتایا۔‏ پھر ہم نے اُس جاگو!‏ کی کاپیاں ہسپتال کے عملے میں تقسیم کیں۔‏ جب میری بیوی دوسروں کو پاک صحیفوں میں پائی جانے والی اُمید کے بارے میں بتاتی ہے تو اُسے بڑا حوصلہ ملتا ہے۔‏

میری اور نوریکو کی شادی کو ۳۰ سال ہو چکے ہیں۔‏ میری بیوی عمدہ خوبیوں کی مالک ہے۔‏ مَیں پچھلے تین سال میں اِن خوبیوں کی بڑی قدر کرنے لگا ہوں۔‏ مَیں بہت خوش ہوں کہ مجھے نوریکو جیسی جیون‌ساتھی ملی۔‏

‏[‏صفحہ ۲۵ پر بکس/‏تصویر]‏

بچے کی موت کا صدمہ

امریکہ کے رہنے والے فرنینڈو اور دِلما فریٹاس کی زبانی

‏”‏بچے کی موت پر جو صدمہ ہوتا ہے اِسے بیان نہیں کِیا جا سکتا۔‏ اِس سے زیادہ گہرا صدمہ ہو ہی نہیں سکتا۔‏“‏

ہم نے اپنی بچی کا نام پریشس رکھا (‏جس کا مطلب انمول ہے)‏۔‏ وہ ۱۶ اپریل ۲۰۰۶ کو فوت ہو گئی جب وہ صرف دس دن کی تھی۔‏ حمل کے تیسرے مہینے میں ڈاکٹر نے بتایا کہ ہماری بچی کے دل میں سنگین قسم کا نقص ہے۔‏ پھر جب اُس کے پیدا ہونے کا وقت نزدیک آیا تو ڈاکٹروں نے ہمیں بتایا کہ ہماری بچی چند ہی دنوں کی مہمان ہوگی۔‏ ہمیں اِس بات پر یقین کرنا بہت ہی مشکل لگا کیونکہ ہماری پہلے سے تین بیٹیاں تھیں اور وہ سب کی سب صحت‌مند تھیں۔‏

پریشس کی پیدائش کے بعد ایک ڈاکٹر نے ہمیں بتایا کہ اُسے ایک سنگین جینیاتی بیماری ہے جو ۰۰۰،‏۵ بچوں میں سے صرف ایک کو لگتی ہے۔‏ ہم سمجھ گئے کہ وہ زیادہ دیر تک زندہ نہیں رہ سکے گی۔‏ ہمارا دل بھاری ہو گیا کیونکہ ہم اُس کو بچانے کے لئے کچھ بھی نہیں کر سکتے تھے۔‏ اِس لئے ہم نے ارادہ کِیا کہ ہم اُس کی مختصر سی زندگی کا ہر لمحہ اُس کے ساتھ گزاریں گے۔‏

ہم نہایت شکرگزار ہیں کہ ہم پریشس کے ساتھ دس دن گزار سکے۔‏ اُس دوران ہم سب اُس کے بہت ہی قریب ہو گئے۔‏ ہم اُسے گود میں اُٹھاتے،‏ اُس سے باتیں کرتے،‏ اُسے گلے لگاتے اور اُسے چومتے۔‏ ہم اِس بات پر بحث کرتے کہ اُس کی شکل کس پر گئی ہے۔‏ ہم نے اُس کی بہت سی تصویریں بھی کھینچیں۔‏ جس ڈاکٹر نے ہمیں پریشس کی بیماری کے بارے میں بتایا تھا وہ ہر روز ہمیں ملنے کے لئے آتے۔‏ ہمیں روتے دیکھ کر وہ بھی آنسو بہانے لگتے۔‏ اُنہیں اِس بات پر بہت افسوس تھا کہ وہ پریشس کے لئے کچھ نہیں کر سکتے تھے۔‏ ہم سے بات کرتے وقت اُنہوں نے پریشس کی تصویر بھی بنائی تاکہ اُنہیں ہماری بچی ہمیشہ یاد رہے۔‏ بعد میں اُنہوں نے ہمیں اِس تصویر کی ایک کاپی دی۔‏

ہم یہوواہ کے گواہ ہیں اور پاک صحیفوں پر ایمان رکھتے ہیں۔‏ اِن میں بتایا گیا ہے کہ مستقبل میں خدا زمین کو فردوس بنا دے گا اور مُردوں کو زندہ کر دے گا۔‏ ہمیں پورا یقین ہے کہ اُس وقت ہماری بچی بھی زندہ کی جائے گی۔‏ (‏ایوب ۱۴:‏۱۴،‏ ۱۵؛‏ یوحنا ۵:‏۲۸،‏ ۲۹‏)‏ ہم اُس دن کا بےتابی سے انتظار کر رہے ہیں جب ہم اپنی ننھی پریشس کو دوبارہ سے گلے لگائیں گے۔‏ جب بھی ہم لفظ فردوس سنتے ہیں تو ہمارے دل میں خدا کے وعدوں کی یاد تازہ ہو جاتی ہے اور ہم خوش ہو جاتے ہیں۔‏ ہمیں اِس بات سے بڑی تسلی ملتی ہے کہ اب ہماری پریشس کو تکلیف نہیں سہنی پڑ رہی ہے اور وقت آنے پر یہوواہ خدا اُسے دوبارہ زندہ کرے گا۔‏—‏واعظ ۹:‏۵،‏ ۱۰‏۔‏