مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

والدین کے ساتھ کُھل کر بات کرنا کیسے ممکن ہے؟‏

والدین کے ساتھ کُھل کر بات کرنا کیسے ممکن ہے؟‏

نوجوانوں کا سوال

والدین کے ساتھ کُھل کر بات کرنا کیسے ممکن ہے؟‏

‏”‏مَیں نے اپنے والدین کو اپنی بات بتانے کے لئے بہت ہمت جٹائی مگر صحیح طرح اپنے جذبات کا اظہار نہ کر سکی۔‏ اِس لئے اُنہوں نے میری بات کاٹ دی۔‏ اُن سے بات کرنے کی میری ساری کوششیں ناکام ہو گئیں جس سے مجھے بہت مایوسی ہوئی!‏“‏—‏روبی۔‏ *

جب آپ چھوٹے تھے تو ہر مسئلے کے حل کے لئے دوڑ کر اپنے والدین کے پاس جاتے تھے۔‏ آپ اُنہیں اپنی ہر چھوٹی بڑی بات بتاتے تھے۔‏ آپ کو اُن کے سامنے اپنے خیالات اور احساسات کا اظہار کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں ہوتی تھی۔‏ آپ کو یقین تھا کہ وہ کوئی اچھا مشورہ ہی دیں گے۔‏

مگر اب شاید آپ کو لگتا ہے کہ وہ آپ کی بات اور جذبات بالکل نہیں سمجھتے۔‏ اِس سلسلے میں لڈیہ نامی ایک لڑکی بیان کرتی ہے:‏ ”‏ایک شام جب ہم اکٹھے کھانا کھا رہے تھے تو مَیں رونے لگی۔‏ مَیں نے اپنے والدین کو بتایا کہ مَیں کسی مشکل کا سامنا کر رہی ہوں۔‏ مگر اُنہوں نے میری بات سنی‌اَن‌سنی کر دی۔‏ اِس لئے مَیں اُٹھ کر اپنے کمرے میں چلی گئی اور زارزار روئی۔‏“‏

اِس کے برعکس،‏ شاید آپ بعض معاملات کے بارے میں اپنے والدین سے بات کرنا نہیں چاہتے۔‏ کرسٹوفر نامی ایک نوجوان کا بھی یہی خیال ہے۔‏ وہ کہتا ہے:‏ ”‏اگرچہ مَیں اپنے والدین کے ساتھ بہت سے موضوعات پر گفتگو کرنا پسند کرتا ہوں پھر بھی مَیں یہ نہیں چاہتا کہ وہ میری ہر بات اور سوچ سے واقف ہوں۔‏“‏

کیا دل کی بات دل ہی میں رکھنا غلط ہے؟‏ یہ غلط تو نہیں مگر ہمیں احتیاط کرنی چاہئے کہ کہیں ہم اپنے والدین سے ضروری باتیں بھی چھپانے کی طرف مائل نہ ہو جائیں۔‏ (‏امثال ۳:‏۳۲‏)‏ لہٰذا صورتحال کچھ بھی ہو سکتی ہے۔‏ یا تو آپ کے والدین آپ کی بات نہیں سمجھتے یا پھر آپ اُن کے ساتھ بات کرنے سے ہچکچاتے ہیں۔‏ دونوں صورتوں میں یہ آپ کی ذمہ‌داری ہے کہ آپ اُن سے بات کریں تاکہ وہ آپ کی سوچ اور احساسات سمجھنے کے قابل ہو سکیں۔‏

گفتگو بند نہ کریں

آپ کو اپنے والدین کے ساتھ گفتگو میں کسی بھی چیز کو رکاوٹ بننے کی اجازت نہیں دینی چاہئے۔‏ مثال کے طور پر،‏ گاڑی چلاتے وقت اگر راستے میں کوئی رکاوٹ آ جائے تو آپ متبادل راستہ تلاش کرتے ہیں۔‏ اِسی طرح اگر والدین کے ساتھ گفتگو کرنے کا ایک طریقہ ناکام ہو جائے تو کوئی دوسرا طریقہ آزمایا جا سکتا ہے تاکہ اُن کے ساتھ گفتگو کا سلسلہ جاری رہے۔‏ آئیں اِس کی چند مثالوں پر غور کرتے ہیں۔‏

پہلی رکاوٹ:‏ آپ بات کرنا چاہتے ہیں مگر آپ کے والدین کوئی توجہ نہیں دیتے۔‏ لیاہ نامی ایک لڑکی بیان کرتی ہے:‏ ”‏مجھے اپنے والد سے بات کرنا بہت مشکل لگتا ہے۔‏ کبھی‌کبھار جب مَیں اُن سے کچھ کہتی ہوں تو ایسا لگتا ہے کہ وہ میری بات سُن رہے ہیں۔‏ لیکن تھوڑی ہی دیر بعد جب وہ مجھ سے یہ پوچھتے ہیں کہ ’‏کیا تم مجھ سے کچھ کہہ رہی تھیں‘‏ تو مجھے معلوم ہوتا ہے کہ وہ میری بات سُن ہی نہیں رہے تھے۔‏“‏

سوال:‏ اگر لیاہ کسی مسئلے پر اپنے باپ سے بات کرنا چاہتی ہے تو وہ کیا کرے گی؟‏ وہ کم‌ازکم تین طریقے آزما سکتی ہے۔‏

پہلا طریقہ دوسرا طریقہ تیسرا طریقہ

وہ اپنے باپ پر چیخے اور وہ اپنے باپ سے بات کرنا وہ ایسے مناسب وقت کا

چلائے۔‏ اُسے زورزور سے یہ بتائے کہ ہی بند کر دے۔‏ وہ یہ ٹھان انتظار کرے جب اُسے

‏”‏مجھے آپ سے کوئی ضروری بات کرنی لے کہ کسی بھی صورت میں اپنے باپ کو اپنی بات بتانے

ہے۔‏ آپ میری بات سنتے کیوں نہیں!‏“‏ اپنے والدین کو اپنے مسائل کا موقع ملے گا۔‏ یاپھر وہ

کے بارے میں نہیں ایک خط لکھ کر اُسے اپنے

بتائے گی۔‏ مسئلے سے آگاہ کرے۔‏

آپ کے خیال میں لیاہ کو کونسا طریقہ اختیار کرنا چاہئے؟‏ ‏․․․․․‏

آئیں غور کریں کہ ہر طریقے کا نتیجہ کیا نکل سکتا ہے۔‏ لیاہ کا باپ مصروف ہے اِس لئے وہ اپنی بیٹی کی پریشانی سے واقف نہیں ہے۔‏ لہٰذا،‏ اگر لیاہ پہلا طریقہ اپنائے گی تو اُس کے باپ کو اُس کے چیخنے چلانے پر حیرت محسوس ہوگی۔‏ اِس طریقے سے اُس کا باپ شاید اُس کی بات سُن تو لے مگر وہ اِس پر کوئی خاص توجہ نہیں دے گا۔‏ نیز،‏ ایسا کرنے سے لیاہ یہ بھی ظاہر کرے گی کہ وہ اپنے باپ کی کوئی عزت نہیں کرتی۔‏ (‏افسیوں ۶:‏۲‏)‏ پس اِس طریقے سے کوئی اچھا نتیجہ نہیں نکلے گا۔‏

اگرچہ دوسرا طریقہ آسان معلوم ہو سکتا ہے مگر اِس میں کوئی عقلمندی کی بات نہیں ہے۔‏ اِس کی وجہ یہ ہے کہ ”‏صلاح کے بغیر ارادے پورے نہیں ہوتے پر صلاحکاروں کی کثرت سے قیام پاتے ہیں۔‏“‏ (‏امثال ۱۵:‏۲۲‏)‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اپنا مسئلہ حل کرنے کے لئے لیاہ کو اپنے والدین کے ساتھ بات‌چیت کرنی چاہئے۔‏ اگر وہ اپنے والدین سے مدد حاصل کرنا چاہتی ہے توپھر اُسے اُنہیں یہ بتانا پڑے گا کہ وہ کس مشکل سے گزر رہی ہے۔‏ پس گفتگو بند کر دینے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔‏

اگر لیاہ تیسرے طریقے پر عمل کرتی ہے تو وہ اپنے باپ کے ساتھ گفتگو میں رکاوٹ پر قابو پا سکتی ہے۔‏ وہ کسی اَور مناسب وقت پر بات کر سکتی ہے۔‏ اور اگر وہ اپنے باپ کے نام خط میں اپنے خیالات کا اظہار کرتی ہے تو اُس کی پریشانی کسی حد تک دُور ہو جائے گی۔‏ خط لکھنے سے لیاہ موقع ملنے پر اپنے باپ کے سامنے اپنی بات کو اچھی طرح بیان کرنے کے لئے بھی تیار ہو جائے گی۔‏ جب لیاہ کا باپ یہ خط پڑھے گا تو وہ سمجھ جائے گا کہ اُس کی بیٹی اُس سے کیا کہنا چاہتی تھی۔‏ یوں وہ اُس کی پریشانی سے واقف ہو جائے گا۔‏ پس تیسرے طریقے سے لیاہ اور اُس کے باپ دونوں کو فائدہ ہوگا۔‏

لیاہ اَور کونسے طریقے آزما سکتی ہے؟‏ اگر آپ کے ذہن میں کوئی طریقہ آتا ہے تو اُسے نیچے لکھ لیں۔‏ اور دیکھیں کہ یہ طریقہ اختیار کرنے سے کیا نتیجہ نکلے گا۔‏

‏․․․․․‏

دوسری رکاوٹ:‏ آپ کے والدین بات کرنا چاہتے ہیں مگر آپ اُن سے بات کرنا نہیں چاہتے۔‏ سارہ نامی ایک لڑکی بیان کرتی ہے:‏ ”‏میرے سکول سے واپس آتے ہی والدین سوال پہ سوال کرنے لگتے ہیں جیسےکہ ’‏آج سکول میں کیا کِیا؟‏ کوئی مسئلہ تو نہیں ہوا؟‏‘‏ لیکن مَیں سکول سے آنے کے بعد اِس کے بارے میں سوچنا بھی نہیں چاہتی۔‏“‏ بِلاشُبہ سارہ کے والدین اُس کے فائدے کے لئے ہی ایسے سوال پوچھتے ہیں۔‏ پھربھی سارہ کہتی ہے کہ ”‏سکول سے تھک ہار کر جب مَیں واپس آتی ہوں توپھر اِس کے بارے میں بات کرنا مجھے بالکل اچھا نہیں لگتا۔‏“‏

سوال:‏ اِس صورتحال میں سارہ کیا کر سکتی ہے؟‏ لیاہ کی طرح وہ بھی کم‌ازکم تین طریقے آزما سکتی ہے

پہلا طریقہ دوسرا طریقہ تیسرا طریقہ

وہ کوئی جواب نہ دے۔‏ وہ جواب دے۔‏ وہ سکول کے بارے میں نہ سہی

بس یہ کہے کہ ”‏ابھی مَیں مگر بڑی مجبوری مگر کوئی اَور بات کرے۔‏ وہ کہہ

بات نہیں کرنا چاہتی۔‏ اور بےدلی سے۔‏ سکتی ہے کہ مَیں کچھ آرام کے

مجھے اکیلا چھوڑ دیں۔‏“‏ بعد سکول کے متعلق آپ کو بتاؤں گی۔‏

پھر وہ خلوصدلی اور پیار سے اپنے

والدین سے پوچھ سکتی ہے کہ

”‏آپ کا دن کیسا گزرا؟‏“‏

آپ کے خیال میں سارہ کو کونسا طریقہ اختیار کرنا چاہئے؟‏ ‏․․․․․‏

آئیں پھر غور کریں کہ ہر طریقے کا نتیجہ کیا نکل سکتا ہے۔‏

پہلے طریقے کے مطابق جواب دینے سے سارہ کی تھکاوٹ ختم نہیں ہو گی۔‏ اِس کی بجائے وہ تھکاوٹ کے ساتھ‌ساتھ اپنے والدین پر بھڑک اُٹھنے کی وجہ سے ندامت بھی محسوس کرنے لگے گی۔‏—‏امثال ۲۹:‏۱۱‏۔‏

اِس کے علاوہ سارہ کے والدین کو بھی اُس کے اِس رویے سے دُکھ پہنچے گا۔‏ اُنہیں شاید یہ شک ہو کہ سارہ اُن سے کچھ چھپا رہی ہے۔‏ یوں وہ اُس کے دل کی بات جاننے کے لئے مزید سوال پوچھیں گے جس سے وہ اَور بھی زیادہ اُکتا جائے گی۔‏ پس اِس طریقے سے کوئی اچھا نتیجہ نہیں نکلے گا۔‏

دوسرا طریقہ کسی حد تک پہلے طریقے سے بہتر ہے۔‏ کیونکہ اِس سے سارہ اور اُس کے والدین کے درمیان کچھ گفتگو تو ہو گی۔‏ لیکن اِس طرح بھی وہ کُھل کر بات نہیں کر پائیں گے۔‏ اِس لئے یہ طریقہ بھی فائدہ‌مند ثابت نہیں ہوگا۔‏

تیسرا طریقہ سارہ کیلئے بہتر ہوگا کیونکہ اِس سے سکول کے متعلق فوراً گفتگو نہیں کرنی پڑیگی۔‏ اُسکے والدین اِسی سے خوش ہو جائینگے کہ اُن کی بیٹی نے تھکاوٹ کے باوجود اُن سے کچھ بات تو کی ہے۔‏ پس تیسرے طریقے سے کامیابی کا امکان زیادہ ہے کیونکہ سارہ اور اُسکے والدین بائبل کے اِس اُصول پر عمل کر رہے ہونگے کہ ”‏ہر ایک اپنے ہی احوال پر نہیں بلکہ ہر ایک دوسروں کے احوال پر بھی نظر رکھے۔‏“‏—‏فلپیوں ۲:‏۴‏۔‏

‏”‏نوجوانوں کا سوال“‏ کے سلسلے میں مزید مضامین ویب سائٹ www.watchtower.org/ype پر مل سکتے ہیں۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 3 بعض نام بدل دئے گئے ہیں۔‏

ذرا سوچیں

▪ یہ کیوں اہم ہے کہ ہم مناسب وقت پر اپنے والدین سے بات کریں؟‏‏—‏امثال ۲۵:‏۱۱‏۔‏

▪ والدین سے گفتگو کرنے کا کیا فائدہ ہو سکتا ہے؟‏‏—‏ایوب ۱۲:‏۱۲‏۔‏

‏[‏صفحہ ۱۰ پر بکس/‏تصویر]‏

آپ کہتے کچھ ہیں اور وہ سمجھتے کچھ ہیں

کیا آپ کو اپنے والدین سے اپنی بات کہنا مشکل لگتا ہے؟‏ کہیں ایسا تو نہیں کہ آپ کہتے کچھ ہیں اور وہ سمجھتے کچھ ہیں۔‏

جب آپ یہ کہتے ہیں .‏ .‏ .‏

”‏مَیں آپ کے ساتھ بات نہیں کرنا چاہتا۔‏“‏

وہ یہ سمجھتے ہیں .‏ .‏ .‏

”‏مَیں اپنے دوستوں سے بات کروں گا۔‏ آپ سے بات کرنا ضروری نہیں۔‏“‏

جب آپ یہ کہتے ہیں .‏ .‏ .‏

”‏آپ میری بات نہیں سمجھ پائیں گے۔‏“‏

وہ یہ سمجھتے ہیں .‏ .‏ .‏

”‏آپ بوڑھے ہو گئے ہیں۔‏ آپ آجکل کے نوجوانوں کی باتوں اور مسائل کو نہیں سمجھ سکتے۔‏“‏

‏[‏صفحہ ۱۳ پر بکس/‏تصویر]‏

دیگر نوجوانوں کی رائے

”‏جب مَیں نے اپنے والدین کو یہ بتایا کہ مجھے سکول میں کچھ مشکل ہو رہی ہے تو اُنہوں نے بڑے دھیان سے میری بات سنی۔‏ اُن کی مدد سے میری مشکل حل ہو گئی!‏“‏—‏نیٹلی۔‏

”‏اپنے والدین سے بات کرنا اگرچہ مشکل ہو سکتا ہے توبھی اُن کے ساتھ کُھل کر بات کرنے سے آپ کو ایسا محسوس ہوگا جیسے آپ کے دل سے کوئی بھاری بوجھ اُتر گیا ہے۔‏“‏—‏ڈوینی۔‏

‏[‏صفحہ ۱۳ پر بکس]‏

والدین کی توجہ کے لئے

آپ بیشک اپنے بچوں سے بہت پیار کرتے ہیں لیکن شاید آپ کو کبھی محسوس ہوا ہو کہ آپ کے بچے آپ سے بات کرنا مشکل پاتے ہیں۔‏ اگر ایسا ہے تو نیچے دئے گئے کچھ نوجوانوں کے تبصروں پر غور کریں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ اُنہیں کن وجوہات کی بِنا پر اپنے والدین سے بات کرنا مشکل لگتا ہے۔‏ اِن تبصروں اور اِن کے ساتھ دئے گئے سوالوں اور صحیفوں کی مدد سے آپ اپنا جائزہ لینے کے قابل ہوں گے۔‏

‏”‏میرے والد اپنی ملازمت اور کلیسیا کے کاموں کی وجہ سے بہت مصروف رہتے ہیں۔‏ اِس لئے مجھے اُن کے ساتھ بات کرنے کا مشکل ہی سے موقع ملتا ہے‏۔‏‏“‏‏—‏اینڈریو۔‏

’‏کیا مَیں نے انجانے میں اپنے بچوں کو یہ تاثر دیا ہے کہ مَیں بہت مصروف ہوں؟‏ اگر ایسا ہے تو مَیں اپنے بچوں کو یہ احساس کیسے دِلا سکتا ہوں کہ وہ بِلاہچکچاہٹ میرے ساتھ بات کر سکتے ہیں؟‏ مَیں بچوں کے ساتھ بات کرنے کے لئے کونسا وقت مقرر کر سکتا ہوں؟‏‘‏—‏استثنا ۶:‏۷‏۔‏

‏”‏مَیں نے اپنی والدہ کو روتے ہوئے بتایا کہ آج سکول میں میرا کسی سے جھگڑا ہو گیا۔‏ میرا خیال تھا کہ وہ مجھے پیار کریں گی مگر اُنہوں نے مجھے ڈانٹنا شروع کر دیا۔‏ اِس کے بعد سے مَیں نے اُنہیں کبھی اپنے مسائل کے بارے میں نہیں بتایا“‏‏—‏کینجی۔‏

‏’‏جب میرے بچے مجھے اپنے کسی مسئلے کے بارے میں بتاتے ہیں تو میرا ردِعمل کِیا ہوتا ہے؟‏ کیا مَیں ضروری اصلاح کرنے یاپھر کوئی مشورہ دینے سے پہلے صبر سے اُن کی بات سنتا ہوں؟‏‘‏—‏یعقوب ۱:‏۱۹‏۔‏

‏”‏میرے والدین اکثر یہ کہتے ہیں کہ اگر مَیں اپنے مسائل کے بارے میں اُن کے ساتھ بات کروں گی تو وہ مجھ سے ناراض نہیں ہوں گے۔‏ لیکن وہ ناراض ہو جاتے ہیں۔‏ اِس سے اُن پر میرا اعتماد ختم ہوتا جا رہا ہے“‏‏—‏ریچل۔‏

‏’‏اگر میرے بچے مجھے کوئی پریشانی کی بات بتاتے ہیں تو مَیں اپنے جذبات کیسے قابو میں رکھ سکتا ہوں؟‏‘‏—‏امثال ۱۰:‏۱۹‏۔‏

‏”‏مَیں اپنی والدہ کو اپنی ذاتی باتیں بتایا کرتی تھی۔‏ مگر وہ اکثر میری باتیں اپنی سہیلیوں کو بتا دیتی تھی۔‏ اِس کی وجہ سے وہ میرا اعتماد کھو بیٹھی“‏‏—‏شانٹیل۔‏

‏’‏اگر میرے بچوں نے مجھے اپنی کوئی ذاتی بات بتائی ہے تو کیا مَیں اُن کے احساسات کا خیال رکھتے ہوئے اُن کی بات پھیلانے سے گریز کرتا ہوں؟‏‘‏—‏امثال ۲۵:‏۹‏۔‏

‏”‏مجھے اپنے والدین سے بہت سی باتیں کرنی ہیں۔‏ اگر وہ بات کرنے میں پہل کریں تو میرے لئے اُنہیں سب کچھ بتانا آسان ہو جائے گا۔‏“‏‏—‏کورٹنی۔‏

‏’‏کیا مَیں اپنے بچوں سے بات کرنے میں پہل کر سکتا ہوں؟‏ کونسے موقعے اُن کے ساتھ بات کرنے کے لئے مناسب ثابت ہوں گے؟‏‘‏—‏واعظ ۳:‏۷‏۔‏

‏[‏صفحہ ۱۱ پر تصویر]‏

اگر والدین کے ساتھ گفتگو میں رکاوٹ پیدا ہو جائے تو آپ کوئی متبادل طریقہ اختیار کر سکتے ہیں تاکہ اُن کے ساتھ گفتگو کا سلسلہ جاری رہے