ہڈیوں کی مضبوطی
کیا یہ خالق کی کاریگری ہے؟
ہڈیوں کی مضبوطی
● ہڈیوں کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ”اُن کی مضبوطی بےمثال ہے۔“ ایسا کیوں ہے؟
غور کریں: انسانی بدن میں ۲۰۶ ہڈیاں اور ۶۸ جوڑ پائے جاتے ہیں۔ سب سے بڑی ہڈی ران کی ہوتی ہے اور سب سے چھوٹی ہڈی کان میں پائی جاتی ہے۔ جمناسٹک کرنے والوں کے ہنر کو دیکھ کر یہ پتہ چلتا ہے کہ انسانی بدن میں کتنی زیادہ لچک ہے اور اِس میں حرکت کرنے کی کتنی صلاحیت ہے۔ یہ سب کچھ صرف ہڈیوں، پٹھوں اور جوڑوں کی بدولت ممکن ہے۔ ایک سائنسی ادارے نے اپنی رپورٹ میں بیان کِیا کہ ”انگوٹھے پر ہی غور کرنے سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ہمارے جسم کو بنانے والا کتنا زیادہ ذہین ہے!“
اِس رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ”ہڈیوں کی بناوٹ ویسی ہی ہے جیسے کنکریٹ کی۔ کنکریٹ میں لوہے کا جال ہوتا ہے جو اِسے کھنچاؤ برداشت کرنے کی طاقت دیتا ہے۔ اور کنکریٹ میں شامل ریت، سیمنٹ اور کنکر دباؤ کی صورت میں اِسے ٹوٹنے نہیں دیتے۔ لیکن کنکریٹ کی نسبت ہڈیاں زیادہ دباؤ برداشت کر سکتی ہیں۔“ امریکہ کی ایک یونیورسٹی کے پروفیسر نے کہا: ”کاش کہ ہم ہڈیوں جیسی مضبوط کوئی چیز بنا سکتے۔“
ہڈیاں بےشمار جانداروں کے جسم میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ جسم میں موجود ہارمون ہڈیوں کی بناوٹ پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ ہڈیوں کی بہت سی حیرانکُن خصوصیات ہوتی ہیں۔ اگر ہڈی ٹوٹ جائے تو خودبخود جڑ جاتی ہے۔ ہڈیوں میں خون بھی بنتا ہے۔ اس کے علاوہ جتنا زیادہ اِن پر دباؤ ڈالا جائے یہ اُتنی ہی زیادہ مضبوط ہو جاتی ہیں۔ اِس لئے اُن لوگوں کی ہڈیاں زیادہ مضبوط ہوتی ہیں جو باقاعدگی سے ورزش کرتے ہیں۔
آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا ہڈی خودبخود وجود میں آئی ہے یا پھر کیا یہ خالق کی کاریگری ہے؟
[صفحہ ۲۵ پر تصویر]
ہڈی کی اندرونی بناوٹ
[صفحہ ۲۵ پر تصویر]
;Leg bone: © MedicalRF.com/age fotostock
;.close-up: © Alfred Pasieka/Photo Researchers, Inc
gymnast: Cultura RF/Punchstock